• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسوسے اور ان کا علاج

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وسوسے اور ان کا علاج

اَلْحَمْدُ لِلَّہِ وَالصَّلاةُ وَالسَّلَامُ عَلَی رَسُوْلِ اللَّہِ وَبَعْدُ :‏
‏ موجودہ دورمیں منتشر بیماریوں میں وسوسہ بہت ہی خطرناک بیماری اور بڑی آفت ہے ، وسوسہ برے ‏خیالات ( اور شکوک وشبہات )کا نام ہے جسے شیطان انسان کے دل میں ڈالتا رہتاہے ، یہ وسوسہ کبھی عقیدہ کے ‏متعلق ہوتا ہے مثال کے طور پر یہ خیال آنا کہ کیا اللہ موجود ہے ؟ اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ کبھی عبادات جیسے صلاة ‏اور طہارت میں شک کے طور پر ہوتا ہے ،توکبھی موہوم بیماریوں سے خوف اور ان کے بارے میں فکرمندی کے متعلق ‏ہوتا ہے ، تو کبھی بیوی کے بارے میں ہوتا ہے آیا وہ پاک دامن ہے یا نہیں ؟ مذکورہ سارے شکوک وشبہات، اللہ ‏رب العالمین کے ساتھ بد گمانی کے سوا کچھ نہیں۔
‏ بعض کمزور دل انسانوں پر وسوسوں کا اس قدر تسلُّط ہوتا ہے کہ وہ تنگی وبے چینی، حسرت وندامت اورخوف ‏ودہشت کی وجہ سے خودکشی پربھی آمادہ ہوجاتے ہیں، یہ وسوسے کبھی اللہ کی طرف سے عقاب ہوتے ہیں جیسا کہ ‏ارشاد ربانی ہے '' وَمَنْ أعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہُ مَعِیْشَةً ضَنْکاً '' "اور جو میری یاد سے روگردانی ‏کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی" ( طہ : ١٢٤) تو کبھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے تاکہ اس کے ‏گناہوں کی مغفرت اور برائیوں کا کفارہ ہوجائے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلّم کا ارشاد ہے: "مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ ‏مِنْ نَصَبٍ وَّلَاوَصَبٍ وَّلَاہَمٍّ وَّلَاحُزْنٍ وًَّلَاأذیً وَّلَا غَمٍّ حَتَّی الشَّوْکَةِ یُشَاکُہَا اِلَّا کَفَّرَ اللَّہُ بِہَا مِنْ ‏خَطَایَاہُ " "مُسلمان کو کوئی تکلیف وپریشانی ، بیماری ، فکرو غم ، اورمصیبت نہیں لاحق ہوتی یہاں تک کہ جو کانٹا اسے ‏چبھتا ہے مگر اللہ ان کے ذریعہ اس کے گناہوں کو مٹادیتا ہے " ( بخاری ومسلم ) ‏​

‏ ‏وسوسہ سے بچنے کے وسائل وذرائع :‏
• پہلا وسیلہ : اللہ کی پناہ طلب کرنا‎:‎
‏ یعنی أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا ارشاد ربانی ہے '' وَاِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطَانِ نَزْغ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ ‏اِنَّہ سَمِیْع عَلِیْم '' "اور اگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آئے تو اللہ کی پناہ طلب کرلیا کریں بلاشبہ وہ خوب سننے والا ‏خوب جاننے والا ہے " ( الاعراف : ٢٠٠) ایسا کرنے سے اللہ رب العالمین انسان کو شیطان کے فتنہ اور اس کے ‏وسوسہ سے محفوظ رکھتا ہے لہذا جب شیطان دلوں میں وسوسہ پیدا کرے تو شیطان کے خالق اور اپنے خالق (یعنی اللہ تعالٰی ) سے مدد ‏طلب کرلیا کرو وہ شیطان کے شر سے تمہارے لئے کافی ہوگا ۔
• دوسرا وسیلہ : مضبوط قوت ارادی اور وسوسوں کو اہمیت نہ دینا‎:‎
ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ شیطانی وسوسوں کو حتی الامکان دفع کرے اور ان پر کوئی توجہ نہ دے ، بعض صحابہ کرام نے ‏نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے وسوسوں کے بارے میں شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : " تم میں سے کسی کے پاس شیطان آکر ‏کہتا ہے کہ اس کو کس نے پیدا کیا ' یہاں تک کہ یہ بھی کہتا ہے کہ تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا ' جب اس حالت کو پہنچ جائے تو ‏اللہ کی پناہ طلب کرے اور باز آجائے "( بخاری ومسلم )‏
‏ ‏• تیسرا وسیلہ : اللہ پر توکل‎:‎
وسوسوں اور برے خیالات کو ختم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ اللہ کی ذات پر مکمل اعتمادا ورتوکل ہے ارشاد ربانی ہے '' وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ ‏عَلَی اللَّہِ فَہُوَ حَسْبُہُ '' "جو اللہ پر بھروسہ کرے گا اللہ اس کے لئے کافی ہوگا "( الطلاق : ٣) کیونکہ اللہ پر بھروسہ کرنے والا ‏قویٰ دل(اور مضبوط قوت ارادی کا مالک )ہوتا ہے اس کے دل میں او ہام وخُرافات اپنی جگہ نہیں بناپاتی ہیں او رنہ ہی حادثات سے وہ ‏رنجیدہ وکبیدہ خاطر ہوتا ہے کیونکہ وہ اس حقیقت سے باخبر ہوتا ہے کہ( حادثات پر رونادھونا) ایک کمزور دل انسان کی پہچان ہے ۔
• چوتھا وسیلہ : قرآن کریم کی تلاوت‎:‎
اِرشادِ ربّانی ہے '' وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَائ وَّرَحْمَة لِّلْمُؤمِنِیْنَ '' "یہ قرآن جو ہم نازل کررہے ہیں مومنوں ‏کے لئے سراسر شفاء ورحمت ہے "( الاسراء : ٨٢ ) قرآن میں عام شفاء ہے جو دل کی بیماریوں کو بھی شامل ہے جیسے شکوک ‏وشبہات ،جہالت ونادانی، فاسد آراء وراہِ حق سے اِنحراف اور غلط خیالات وغیرہ ، کیونکہ قرآن اس علمِ یقین کا نام ہے جوہر شبہ اور ‏جہالت ونادانی کے لئے کافورہوتاہے ، اوروہ ایسی نصیحت پر مشتمل ہے جو ہر اس خواہش کو ختم کردیتا ہے جو اللہ کے حکم کے خلاف ہو ‏،یعنی قرآن دل کی تمام بیماریوں کا علاج ہے خواہ وہ شبہات کی بیماریاں ہوں یا نفسانی خواہشات کی ، خصوصاً سورتِ بقرہ جس کے متعلق ‏آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے :" تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ، شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورتِ بقرہ کی ‏تلاوت کی جاتی ہے " ( صحیح مسلم )‏
• پانچواں وسیلہ : ایمان اور عمل صالح‎:‎
‏ ارشادِ ربانی ہے: '' مَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی وَہُوَ مُؤْمِن فَلَنُحْیِیَنَّہُ حَیَاةً طَیِّبَةً وَّلَنَجْزِیَنَّہُمْ أَجْرَہُمْ ‏بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ '' " جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یاعورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر ‏زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہترین بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے "( النحل : ٩٧ ) اور اللہ کی توحید کے بعد سب ‏سے اہم عمل صلاة(نماز) ہے ، صلاة آپ کی قلبی وجسمانی آرام وراحت کی راہ اور وسوسوں کے ختم کرنے کا ایک قوی ذریعہ ہے ، ‏صلاة' اطمینان وسکون کا سامان اور مصائب وآلام کو دور کرنے والی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے : " أرحنا یا ‏بلال " " یعنی اے بلال صلاة کے ذریعہ ہمیں آرام پہنچاؤ "، صلاة آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے جب بھی آپ ‏صلی اللہ علیہ و سلم کو کوئی اہم مسئلہ پیش آتا صلاة کا سہارا لیتے ۔
• چھٹا وسیلہ : اللہ کا ذکر‎ :‎
ارشاد ربانی ہے '' فَاذْکُرُوْنِیْ أَذْکُرْکُمْ '' "تم میرا ذکرکرو میں تمہیں یاد کروں گا " ( البقرة : ١٥٢) حدیثِ قدسی میں اللہ تعالٰی ‏فرماتا ہے: " میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تومیں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اور نبی کریم صلی اللہ ‏علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں :" جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اورجو اپنے رب کا ذکر نہیں کرتا دونوں کی مثال زندہ اورمردہ کی ہے "، جب ‏بندہ اللہ کا ذکر کرنا چھوڑدیتا ہے تو اس کا دل شیاطین اور ان کے وسوسوںکا اڈہ بن جاتا ہے، اس کے برعکس وہ انسان جو اللہ کا ذکر ‏کرتارہتا ہے اس کے پاس انشراحِ صدر اور نفس کی پاکیزگی ہوتی ہے اور اس پرسکون ورحمت سایہ فگن رہتی ہے ۔اللہ کے ذکر میں صبح ‏وشام کے اذکارکی پابندی ہے جو شیطان اور اس کے وسوسوں سے حفاظت کا مضبوط قلعہ اور محفوظ پناہ گاہ ہے، اس لئے ہر مسلمان کو ‏چاہئیے کہ سفر وحضر اور تندرستی وبیماری ہر حال میں ان شرعی اذکار واورادکی پابندی کرے کیونکہ یہ اللہ کے حکم سے شر کوروک دیتی ‏ہیں ۔
ساتواں وسیلہ : اچھی صحبت اور تنہائی سے اجتناب‎ :‎
نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے والا کبھی بدبخت نہیں ہوسکتا ،کیونکہ نیک لوگوں کی صحبت شیطانی خیالات ووساوس کو دور کرنے کا ‏ایک اہم ذریعہ ہے ، اس کے برعکس خلوت وتنہائی شیطانی خیالات ووسوسے ، قلق وبے چینی ، اطمینان وراحت کا فقدان اور بُرے ‏خیالات کو جنم دیتی ہے ، کیونکہ بھیڑیا دور اور الگ تھلگ رہنے والی بکری ہی کو لقمہ بناتا ہے ۔
آٹھواں وسیلہ : دعاء‎ :‎
دعا وسوسہ ختم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے کیونکہ وسوسہ میں گرفتار شخص انتہائی بڑی مصیبت وپریشانی اورتنگی میں ہوتا ہے جس کا علم ‏اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں ہوتا اس موقعہ پر اس کے سامنے سارے راستے مسدود ہوتے ہیں صرف ایک راستہ کھلا ہوتا ہے وہ اللہ ‏کا راستہ ہوتا ہے ، اللہ ہی مصائب وآلام اور ہموم وغموم کے ٹالنے پر قادرہے ارشاد ربانی ہے: '' أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا ‏دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ '' "بے کس کی دعا کون قبول کرتا ہے اور مصیبت کو کون ٹالتا ہے " ( النمل : ٦٢)‏
مصائب وآلام دور کرنے کے نبوی نُسخے :‏
‏١-لَا اِلَہَ اِلَّا اللَّہُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ لَااِلَہَ اِلَّا اللَّہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ لَااِلَہَ اِلَّا اللَّہُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ رَبُّ ‏الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ " اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت ہی عظیم اور بردبار ہے ' اللہ کے سوا کوئی ‏معبود برحق نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے ' اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو آسمانوں ' زمین اور عرش کریم کا رب ہے " ( ‏بخاری ومسلم )‏
‏٢-لَااِلَہَ اِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ "تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں تیری ذات پاک ہے بیشک میں ‏ظالموں میں سے ہوں "‏
‏٣-نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں جس شخص کو کوئی غم یا دکھ لاحق ہو اور یہ کہے:‏
‏'' اَللَّہُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْل فِیَّ قَضَاؤُکَ ‏أَسْألُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِیْ کِتَابِکَ أَوْ عَلَّمْتَہَ أَحَداً مِّنْ خَلْقِکَ أَوِ ‏اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَْنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ وَنُوْرَ صَدْرِیْ وَجَلَائَ حُزْنِیْ وَذِہَابَ ‏ہَمِّیْ '' "اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے اور بندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے تیرا ہر حکم مجھ پر نافذ ‏ہونے والا ہے میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ انصاف پر مبنی ہے میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں جسے ‏تونے خود اپنے لئے پسند کیا ہے یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا اپنے علمِ غیب کے خزانے میں ‏محفوظ کررکھا ہے کہ قرآن کو میرے دل کی بہار ، سینے کا نور اور میرے دکھوں اور غموں کو دور کرنے کا ذریعہ بنادے " تو اللہ اس ‏کے حزن وغم کو مٹادیتا ہے اور اسے خوشی ومسرت میں تبدیل کردیتا ہے ۔
‏ ‏‏ ‏
وسائل دفع الوسوسة
ترجمہ :فضیلۃ الشیخ/ مختار احمد مدنی حفظہ اللہ
الداعیة بمکتب الدعوة وتوعیة الجالیات بالجبیل​
 
شمولیت
ستمبر 08، 2017
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
24
بھائی میرے لیے دعا کرے ۔ شیطانی اور شھوانی وسوسوں سے تنگ آچکا ہوں او کئی بار عملی صورت بھی دے چکا ہوں لیکن ہر بار اللہ سے معافیاں ہوں ۔اس بار اللہ تعالی سے پکا لوظ کیا ہے کہ ان شآاللہ اےاللہ آپ کی توفیق سے شیطان اور وسوسوں کا مقابلہ کرونگا ۔ آپ دینیوں سے دعاوں کی خاص درخوست ہے ۔
 
Top