• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وکی لیکس - ہندوستانی سیاست اور ہند امریکی تعلقات

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
وکی لیکس - ہندوستانی سیاست اور ہند امریکی تعلقات

حیدرآبادی
ہند امریکی تعلقات پر وکی لیکس کے رازوں کے دستاویزات کا ایک عرصہ سے انتظار تھا۔معروف و معتبر انگریزی اخبار "دی ہندو" ان وکی لیکس دستاویزات کے افشاء کی صحافتی ذمہ داری سنبھال لی ہے جو 60 لاکھ الفاظ پر مشتمل ہیں۔ جو موضوعات زیر بحث آئے ، وہ کچھ یوں ہیں : سفارت کاری ، سیاست ، معاشیات ، سماجیات ، تہذیب اور ہوشمندی وغیرہ
ہندوستان کے تعلقات دوسرے ملکوں سے کیسے ہوں اور کس طرح انہیں موڑا جائے ، اس کا بھی تذکرہ موجود ہے۔ روس ، یورپین یونین ، مشرقی ایشیا ، اسرائیل ، فلسطین ، ایران اور تمام دیگر ممالک سے تعلقات کو کس طرح رکھا جائے کہ ہندوستان اور امریکہ کے مفادات میں ایک لکشمن ریکھا کھینچی جائے؟
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
وکی لیکس کے ان افشاء پر متضاد آراء ہیں۔
اس کے پیچھے مغرب کی طاقتور یہودی لابی کے ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالم اسلام میں آجکل جمہوریت کی جو لہر چل پڑی ہے اس کے پیچھے بھی انہی دستاویزات کا اثر بتایا جاتا ہے۔ عرب ڈکٹیٹروں کے راز انہی دستاویزات کے ذریعے منظر عام پر آئے۔
بعض تبصرہ نگاروں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت کے مطابق خود امریکہ ایسے رازوں سے پردہ اٹھاتا ہے جس کا مقصد اس کے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ ان تمام وجوہات کے باوجود صحافت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی تمام تر حقیقت عوام کے سامنے پیش کرے تاکہ عوام خود فیصلہ کر لیں کہ سچ کیا ہے؟
کے۔وی۔نارائینا کی بحیثیت قومی سلامتی مشیر کے انتخاب پر امریکی ایمبسی کا تبصرہ تھا کہ : یہ کیرالہ کا مافیا ہے جو وزیراعظم ہند کے دفتر پر کنٹرول کرتا ہے۔ کے۔وی۔نارائینا وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اکثر فیصلوں سے کھل کر اختلاف بھی کرتے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان سے گفتگو کے خواہاں تھے تاکہ تعلقات کو سدھارا جائے مگر اس موضوع پر تعاون دینے کے بجائے کے۔وی۔نارائینا نے اس کی کھل کر مخالفت کی اور وزیراعظم کو یکا و تنہا کر دیا۔ حتیٰ کہ خود کانگریس پارٹی نے خاموشی اختیار کی۔
منی شنکر ایر ہندوستان کیلئے ایران کو اہم سمجھتے تھے اور امریکہ کی ایران پالیسی کے مخالف تھے جس کا خمیازہ انہیں یہ بھگتنا پڑا کہ ہندوستانی سیاست سے ان کا پتہ یکدم صاف کر دیا گیا اور امریکہ کے تائیدی "مرلی دیورا" کا انتخاب عمل میں آیا۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
ایران کے مسئلہ پر ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اختلاف اب بھی موجود ہے گو کہ ہندوستان کی طرف سے ایران مخالف IAEA ووٹ کے سبب ایران سے تعلقات کشیدہ ہوئے اور ہند پاک ایران گیس لائن کا معاہدہ بھی تعطل کا شکار ہوا ہے۔
وکی لیکس کی ان دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں امریکی دباؤ کس حد تک ہوتا ہے؟ امریکہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے اور افغانستان میں کامیابی کیلئے ہند و پاک تعلقات کو سدھارنا چاہتا ہے اور ہندوستان دہشت گردی کی اس لڑائی میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔
وزیراعظم من موہن سنگھ کو کمزور بتا کر جو فائدہ امریکہ اٹھانا چاہتا ہے اسکا مقابلہ ہندوستانی سفارتکاروں نے بڑی ہنرمندی سے کیا ہے اور ہندوستان کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ ان دستاویزات سے ہندوستان کے اس موقف کا بھی اظہار ہوتا ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں وہ پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہتا ہے ، مجبوریوں اور مفادات کے درمیان سفارت کاری اور سیاست کے بدلتے ہوئے انداز میں اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کے ہنر سے ہندوستان خوب واقف ہے۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا !!
---
اقبال احمد انجینئر کے مضمون "وکی لیکس : ہند امریکہ کے تعلقات اور لچکدار رویہ کس حد تک" سے مرتب کردہ۔ اصل مضمون (اشاعت: روزنامہ منصف ، 20-مارچ 2011ء) یہاں مطالعہ فرمائیں۔
 
Top