حیدرآبادی
مشہور رکن
- شمولیت
- اکتوبر 27، 2012
- پیغامات
- 287
- ری ایکشن اسکور
- 500
- پوائنٹ
- 120
مولانا سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ کا ایک خوبصورت قول ابھی فیس بک پر نظر سے گزرا ۔۔۔ فرماتے ہیں :
اگر اس کو حقیقی زندگی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ ورچوئل لائف پر بھی منطبق کر کے دیکھا جائے ۔۔۔ تو ہم اپنے اپنے ضمیر اور اپنے کردار کا احتساب اپنے اعمال کے جائزہ کے ساتھ کر سکتے ہیں۔
کتنے مواقع ایسے آئے ہیں جب ہم نے اپنے کردار کی بلندی کا ثبوت یوں دیا ہو کہ ۔۔۔
کتنی گہری بات کہہ گئے مولانا مرحوم۔خوش کن سے خوش کن فلسفہ، دلچسپ سے دلچسپ نظریہ اور خوش آئند سے خوش آئند اقوال ہر شخص ہروقت پیش کرسکتا ہے لیکن جو چیز ہر شخص ہر وقت نہیں پیش کر سکتا - وہ عمل ہے۔
انسانی سیرت کے بہتر اور کامل ہونے کی دلیل اس کے نیک اور معصوم اقوال، خیالات اور اخلاقی فلسفیانہ نظریے نہیں، بلکہ اس کے اعمال اور کارنامے ہیں۔ اگر یہ معیار قائم نہ کیا جائے تو اچھے اور برے کی تمیز اٹھ جائے اور دنیا صرف بات بنانے والوں کا مسکن رہ جائے۔
اگر اس کو حقیقی زندگی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ ورچوئل لائف پر بھی منطبق کر کے دیکھا جائے ۔۔۔ تو ہم اپنے اپنے ضمیر اور اپنے کردار کا احتساب اپنے اعمال کے جائزہ کے ساتھ کر سکتے ہیں۔
کتنے مواقع ایسے آئے ہیں جب ہم نے اپنے کردار کی بلندی کا ثبوت یوں دیا ہو کہ ۔۔۔
- فرد مقابل کے تلخ ذاتی حملے کو نظر انداز کر کے برداشت اور رواداری کا اظہار
- اختلاف در اختلاف کو بڑھانے کے بجائے افہام و تفہیم کا استعمال
- قابل اعتراض زبان کے جواب میں اسوہ حسنہ کا ثبوت دیتا لب لہجہ
- بےجا بےتکے مباحث میں الجھنے کے بجائے خاموشی سے مثبت کاموں کی طرف توجہ
- غیر اہم و غیر ضروری سوال در سوال کے برعکس ضروری اور اہم انسانی معاملات کی درستگی
- وغیرہ وغیرہ