• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وید میں رسولِ اکرم کے ظہور کی پیش گوئی

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
ھندوستان میں حال ھی میں ہندی زبان میں ایک کتاب شائع ھوئ ھے'جس نے پورے ھندوستان میں ایک طوفان برپا کردیا ھے،اس کتاب کا مصنف ایک ھندوستانی بنگالی اسکالر پنڈت وید پرکاش ھے،اور کتاب کا نام 'کالکی اوتار'(کُل کائنات کا رھبرو پیغمبر) کتاب کا مصنف ایک برہمن ہندو اور سنسکرت کا محقق ھے،
کتاب لکھنے کے بعد یہ کتاب ٨(8) پنڈتوں کو پیش کی گئ؛یھ تمام تحقیق کے میدان میں ایک نمایا ں نام رکھتے ھئیں ۔ان تمام نے اس کا مطالعہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ اس کتاب میں جس رہبر پیغمبر کا ذکرکیا گیا ھے ،اس کا حوالہ تمام اھم ھندو مذھبی کتابوں میں موجود ھے،
وید میں کالکی اوتار کا ذکر کر کے بتایا گیا ھے کہ بگھوان کا آخری پیغمبرایک جزیرے سے ھو گا،
وید میں کالکی اوتار کے والد کا نام 'وشنو بھگت' یعنی اللہ کا غلام (عبداللہ) ھے،
والدہ کا نام 'سومانب'یعنی امن و سکون (آمنھ) لکھا ھے
کالکی اوتار کی خوراک زیتون اور کھجور ھو گی'
اس کی پیدائش ایک معزز اور معتبر گھرانے میں ھو گی۔
اس کی تعلیم بھگوان خود اپنے قاصد کے زرئیے کرے گا۔
کالکی اوتار کو بھگوان ایک برق رفتار گھوڑا عطاکرےگا،جس سے وہ ساری دنیا اور ساتوں آسمانوں کی سیر کرےگا'
بھگوان کالکی اوتار کی بہت خوب اور زبردست مدد کرے گا،
کالکی اوتار ایک ماھر سپہ سالار،گھوڑسوار،تیرانداز ھو گا،
آخرمیں مصنف کا تبصرہ'
ھماری مقدس کتابوں میں جس کالکی اوتار کا تذکرہ ملتا ھے،اسے تاریخ میں تلاشکرنا چاھے؛حقیقتاّ یہ اشارہ (کالکی اوتار)حضرت محمد صلی اللہ علیھ وسلم کی طرف ھے جن کو قرانِکریم 'آسمانی کتاب عطا کی گئ،
(ترجمہ و تلخیص)انگریزی اخبار دی نیشن(,10th july,2011,THE NATION)سے اھمئیت کے پیشِ نظر منتقل کیا گیا،
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
٢٠٠٧ میں بھارت میں شائع کی جانے والی کتاب”کالکی اوتار“نے ملک بھر میں ہلچل مچادی ہے۔ اس کتاب میں یہ کہا گیا ہے کہ ہندوﺅں کی مذہبی کتابوں میں جس کالکی اوتار کا تذکرہ ہے وہ آخری رسول محمد علیہ السلام بن عبداللہ ہیں۔ اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگر پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ آباد یونیورسٹی کے ایک اہم شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کا رہنما رکھا ہے۔ پنڈت وید پرکاش سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور و معروف محققین پنڈتوں کو پیش کیا ہے جو کہ اپنے شعبے میں مستند گردانے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد یہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کیے گئے حوالہ جات مستند اور درست ہیں۔ ہندوستان کی اہم مذہبی کتب میں ایک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے ”کالکی اوتار“ کا نام دیا گیا ہے۔ اور اس سے مراد حضرت محمد علیہ السلام ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں ان کو مزید کسی کالکی اوتار کا انتظار نہیں کرنا ہے بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے اور آخری رسول کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندوﺅں کی مذہبی کتاب مقدس کتاب وید سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کیے ہیں۔
-1 وید میں لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ بھگوان کا آخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا۔ ان کلمات کا حوالہ دینے کے بعد پنڈت وید پرکاش یہ کہتے ہیں کہ یہ صرف محمد علیہ السلام کے معاملہ میں درست ہوسکتا ہے۔
-2 "ہندوستان“ کی پیشگوئی کے مطابق ”کالکی اوتار“ جزیرہ میں پیدا ہوں گے اور یہ عرب علاقہ ہے جس کو جزیرة العرب بھی کہا جاتا ہے۔
-3 ہندوﺅں کی مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ کے والد کا نام ”وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ”سومانب“ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ”وشنو“ اللہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور بھگت کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں ”وشنوبھگت“ کا مطلب اللہ کا بندہ ہے۔ سنسکرت میں ”سومانب“ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں آمنہ ہوگا اور آخری رسول کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔
-4 ہندوﺅںکی بڑی کتاب میںیہ لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا اپنے قول میں سچا اور دیانتدار ہوگا۔ مکہ میں محمد علیہ السلام کے لیے یہ دونوں نام استعمال کیے جاتے تھے۔
-5 وید میں لکھا ہے کہ ”کالکی اوتار“ اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور یہ بھی محمد علیہ السلام کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔
-6 یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذریعے ایک غار میں پڑھا جائے گا۔ اس معاملہ میں یہ بھی درست ہے کہ محمد علیہ السلام مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ نے غارحرا میں جبرائیل کے ذریعے تعلیم دی۔
-7 کتابوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ ہندو اس پر یقین رکھتے ہیں کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کو ایک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ہوکر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کرے گا۔ محمد علیہ السلام کا براق پر معراج کا سفر کیا یہ ثابت نہیں کرتا ہے؟
-8یہ بھی لکھا ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار “ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اللہ نے محمد علیہ السلام کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔
-9 ہندوﺅں کی مذہبی کتابوں میں یہ بھی ذکر ہے کہ کالکی اوتار گھڑ سواری‘ تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔ پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ اہم اور قابل غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں ‘ تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے۔ اب ٹینک‘ توپیں اور میزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔ لہٰذا یہ عقلمندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں‘ تیروں اور برچھیوں سے مسلح ”کالکی اوتار“ کا انتظار کرتے رہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری مقدس کتاب میں ”کالکی اوتار“ کے واضح اشارے حضرت محمد علیہ السلام کے بارے میں ہیں۔ پنڈت وید پرکاش نے اپنی تحقیق میں جن نقاط پر بحث کی ہے اس پر ہندوستان کے مذہبی رہنما اور پنڈت سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ان کا اگر اپنی مذہبی کتابوں پر یقین ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ وہ ان میں دی گئی پیش گوئیوں کو جھٹلائیں۔ مگر سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جس مذہب کو انہوں نے صدیوں سے گلے لگایا ہوا ہے اسے چھوڑنے کے لیے بڑی ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس وقت محمد علیہ السلام نے قریش کو دعوت اسلام دی تو بہت سے ایسے بھی تھے جو یہ جانتے تھے کہ یہ حق ہے مگر ان کے دل حضرت محمد کی اتباع کرنے کو تیار نہ تھے اور انہوں نے اپنے باپ دادا کے دین کو ہی پکڑے رکھا اور اسی کو حضرت محمد علیہ السلام کی دعوت کے انکار اور اختلاف میں استعمال کیا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم ارسلان بھائی

میں بھی جب آپکی عمر میں تھا تو ایسا سوال اپنی علاقہ کی مسجد کے علامہ صاحب سے کیا تھی کہ اس پر منع کیوں کیا جاتا ھے، تو انہوں نے فرمایا تھا کہ آپ عمر کے اس حصہ میں‌ ہیں کہ کسی بھی بات پر ججمنٹ نہیں کر سکتے، جس کا جو لکھا پڑھیں گے اسے سچ مان لیں گے اور جو پہلے پڑھا اسے رد کر دیں گے۔ اس لئے منع کیا جاتا ھے، جب آپ میچیور ہونگے اچھے برے کی تمیز کر سکیں گے پھر آپ کو اجازت ھے جس کا چاہیں مطالعہ کریں کیونکہ اس وقت ذہن پختہ ہو چکا ہو گا۔

یہ میری رائے ہے باقی آپ اپنے علماء و اھل علم والوں سے رجوع کر لیں۔

والسلام
 
Top