عبدالرءوف
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 22، 2015
- پیغامات
- 23
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 4
توحید کی فضیلت
عن عبادۃ بن الصّامت رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ شَھِدَ أَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۔ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ۔ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔ وَ أَنَّ عیْسٰی عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ۔ وَ کَلِمَتُہٗ۔ اَلْقَاھَا اِلٰی مَرْیَمَ۔ وَ رُوْحٌ مِّنْہُ۔ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَ النّارُ حَقٌّ۔أَدْخَلَہٗ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ عَلٰی مَا کَانَ مِنَ الْعَمَلِ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص شہادت دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور شہادت دے کہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور شہادت دے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور یہ بھی شہادت دے کہ عیسٰی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا کلمہ ہیں جو کہ بھیجا اللہ تعالیٰ نے سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف۔ اور وہ (عیسٰی علیہ السلام) اسی کی طرف سے روح ہے۔ اور اس کی بھی شہادت دے کہ جنت اور دوزخ حق ہیں۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ بہرحال جنت میں داخل کردے گا اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔
لَا اِلٰہ اِلَّا ﷲ کی تشریح:
یعنی جو شخص اس کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا ﷲ کے معنی کو سمجھتے ہوئے اور جانتے ہوئے زبان سے اقرار کرے اور اس کے ظاہری اور باطنی تقاضوں کو عملی جامہ پہنائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: ’’جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘۔(محمد:۱۹)۔
’’ہاں! جو علم و یقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‘‘۔
لیکن کلمہ طیبہ کا ایسا اقرار جس سے نہ تو اس کے مفہوم و معانی کا علم ہو نہ یقین ہو، نہ اس کے تقاضوں کے مطابق علم ہو نہ شرک سے بیزاری ہو نہ قول و عمل میں اخلاص ہو، نہ دل اور زبان میں ہم آہنگی ہو اور نہ دل اور اعضاء کے کردار میں یگانگت ہو تو ایسی شہادت بالاجماع غیر نافع اور غیر مفید ہے۔
"کتاب: ہدایۃ المستفید"
عن عبادۃ بن الصّامت رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ شَھِدَ أَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۔ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ۔ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔ وَ أَنَّ عیْسٰی عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ۔ وَ کَلِمَتُہٗ۔ اَلْقَاھَا اِلٰی مَرْیَمَ۔ وَ رُوْحٌ مِّنْہُ۔ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَ النّارُ حَقٌّ۔أَدْخَلَہٗ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ عَلٰی مَا کَانَ مِنَ الْعَمَلِ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص شہادت دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور شہادت دے کہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور شہادت دے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور یہ بھی شہادت دے کہ عیسٰی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا کلمہ ہیں جو کہ بھیجا اللہ تعالیٰ نے سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف۔ اور وہ (عیسٰی علیہ السلام) اسی کی طرف سے روح ہے۔ اور اس کی بھی شہادت دے کہ جنت اور دوزخ حق ہیں۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ بہرحال جنت میں داخل کردے گا اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔
لَا اِلٰہ اِلَّا ﷲ کی تشریح:
یعنی جو شخص اس کلمہ لَا اِلٰہ اِلَّا ﷲ کے معنی کو سمجھتے ہوئے اور جانتے ہوئے زبان سے اقرار کرے اور اس کے ظاہری اور باطنی تقاضوں کو عملی جامہ پہنائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: ’’جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘۔(محمد:۱۹)۔
’’ہاں! جو علم و یقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‘‘۔
لیکن کلمہ طیبہ کا ایسا اقرار جس سے نہ تو اس کے مفہوم و معانی کا علم ہو نہ یقین ہو، نہ اس کے تقاضوں کے مطابق علم ہو نہ شرک سے بیزاری ہو نہ قول و عمل میں اخلاص ہو، نہ دل اور زبان میں ہم آہنگی ہو اور نہ دل اور اعضاء کے کردار میں یگانگت ہو تو ایسی شہادت بالاجماع غیر نافع اور غیر مفید ہے۔
"کتاب: ہدایۃ المستفید"