محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
پردہ کرنا فرض ہے
خواتین ِاسلام پر اپنے پورے جسم کا پردہ کرنا فرض ہے۔ہم درجِ ذیل سطور میں قرآن وحدیث سے پردے کی فرضیت کے دلائل ذکر کریں گے تاکہ اس موضوع پر کسی قسم کا شک وشبہ باقی نہ رہے۔یاد رہے کہ مغرب زدہ لوگ پردے کو رجعت پسندی قرار دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ یہ ہے کہ پردہ اسلام کے اوائل میں تو درست تھا اب یہ قابل ِعمل نہیں رہا۔حالانکہ تمام ائمہ دین ، علماء کرام اور مجتہدین امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد قرآن وسنت کے احکامات تاقیامت باقی ہیں اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت قیامت تک کے لوگوں کیلئے ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت بھی قیامت تک کے لوگوں کیلئے ہے اور اس میں کوئی رد وبدل نہیں ہو سکتا۔پھر یہ بات بھی قابل ِذکر ہے کہ پردے کی فرضیت کا حکم نازل ہونے کے بعد تمام خواتین ِاسلام نے اس حکم کی پابندی کی، چنانچہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہیں نکلتی تھیں اور جب کسی ضرورت کے پیش نظر گھر سے باہر جاتیں تو مکمل با پردہ ہو کر جاتیں۔پھر مسلمان خواتین کا یہ عمل صحابۂ کرام ؓ کے دور میں اورپھر تابعین ؒ کے عہد میں بھی جاری رہا۔اور یہی وہ زمانے ہیں جن کے بہترین زمانہ ہونے کی شہادت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔پھر اس کے بعد بھی یہ مبارک عمل کبھی منقطع نہیں ہوا حتیٰ کہ چودھویں صدی ہجری میں جب خلافت ِاسلامیہ کا خاتمہ ہوا اور امت ِمسلمہ بصد افسوس چھوٹے چھوٹے ملکوں میں منقسم ہو گئی اور مغربی افکار کی نشرواشاعت کا آغاز ہوا تو اکثر مسلمان خواتین نے پردے کو خیر باد کہہ دیا۔اورآہستہ آہستہ بیشتر اسلامی ممالک میں بے حیائی اور عریانی نے حیااور غیرت کی جگہ لے لی ۔ سو پردہ دورِ حاضر کے علماء کی اختراع نہیں بلکہ یہ اسلام کی بہترین صدیوں میں بھی تھا اور اس کے بعد بھی کئی صدیوں تک جاری رہا۔اس لئے اسے رجعت پسندی یا دقیانوسیت قرار دینا ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے جس کا ازالہ کرنا ازحدضروری ہے۔
خواتین ِاسلام ! اب آپ فرضیت ِپردہ کے متعلق واضح دلائل ملاحظہ فرمائیں تاکہ آپ کو یہ معلو م ہو کہ پردہ قرآن وحدیث سے ایک ثابت شدہ حکم ہے۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین ِاسلام کو اس کا پابند کیا ہے اور یہی پاکباز خواتین کا شیوہ اور طرزِ عمل رہا ہے۔
* فرمان الٰہی ہے :
{وَإِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَائِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِہِنَّ } [ الاحزاب : 53 ]
’’ اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو ، یہ تمھارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی ہے۔‘‘
یہ آیت آیۃ الحجاب(پردے کی آیت )کے نام سے معروف ہے ، کیونکہ پردے کی فرضیت کے متعلق یہ پہلی آیت تھی۔اور یہ ماہِ ذو القعدہ پانچ ہجری میں نازل ہوئی اور اس کے شانِ نزول کے بارے میں حضرت انس ؓ کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول ؐ! آپؐ کے پاس اچھے برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ، تو کاش آپ امہات المؤمنین کو پردہ کرنے کا حکم دیں۔اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ [ بخاری : 4790 ]
یہ آیت اگرچہ امہات المؤمنین ؓکے بارے میں نازل ہوئی ، لیکن اس میں پردے کا حکم تمام خواتین ِاسلام کیلئے تھا اور اب تک ہے اور اسی طرح رہے گا۔ کیونکہ اس آیت کے نزول کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں اپنی ازواج مطہرات ؓ کو پردہ کرنے کا حکم دیا وہاں تمام صحابۂ کرام ؓنے بھی اپنی خواتین کو اس پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا۔اور پھر پردہ کرنے کی جو حکمت اس آیت میں ذکر گئی ہے کہ یہ تمھارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی ہے ، یہی حکمت اس بات کی دلیل ہے کہ آیت میں پردہ کرنے کا حکم عام ہے اور اس میں تمام خواتین ِاسلام شامل ہیں۔کیونکہ جب پردہ کرنے سے امہات المؤمنینؓ جیسی پاکباز خواتین کے دل پاکیزہ رہیں گے تو باقی خواتین کیلئے تو اس پر عمل کرنا اور بھی ضروری ہو گا تاکہ ان کے دلوں میں بھی پاکیزگی آئے۔
خواتین ِاسلام پر اپنے پورے جسم کا پردہ کرنا فرض ہے۔ہم درجِ ذیل سطور میں قرآن وحدیث سے پردے کی فرضیت کے دلائل ذکر کریں گے تاکہ اس موضوع پر کسی قسم کا شک وشبہ باقی نہ رہے۔یاد رہے کہ مغرب زدہ لوگ پردے کو رجعت پسندی قرار دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ یہ ہے کہ پردہ اسلام کے اوائل میں تو درست تھا اب یہ قابل ِعمل نہیں رہا۔حالانکہ تمام ائمہ دین ، علماء کرام اور مجتہدین امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد قرآن وسنت کے احکامات تاقیامت باقی ہیں اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت قیامت تک کے لوگوں کیلئے ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت بھی قیامت تک کے لوگوں کیلئے ہے اور اس میں کوئی رد وبدل نہیں ہو سکتا۔پھر یہ بات بھی قابل ِذکر ہے کہ پردے کی فرضیت کا حکم نازل ہونے کے بعد تمام خواتین ِاسلام نے اس حکم کی پابندی کی، چنانچہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہیں نکلتی تھیں اور جب کسی ضرورت کے پیش نظر گھر سے باہر جاتیں تو مکمل با پردہ ہو کر جاتیں۔پھر مسلمان خواتین کا یہ عمل صحابۂ کرام ؓ کے دور میں اورپھر تابعین ؒ کے عہد میں بھی جاری رہا۔اور یہی وہ زمانے ہیں جن کے بہترین زمانہ ہونے کی شہادت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔پھر اس کے بعد بھی یہ مبارک عمل کبھی منقطع نہیں ہوا حتیٰ کہ چودھویں صدی ہجری میں جب خلافت ِاسلامیہ کا خاتمہ ہوا اور امت ِمسلمہ بصد افسوس چھوٹے چھوٹے ملکوں میں منقسم ہو گئی اور مغربی افکار کی نشرواشاعت کا آغاز ہوا تو اکثر مسلمان خواتین نے پردے کو خیر باد کہہ دیا۔اورآہستہ آہستہ بیشتر اسلامی ممالک میں بے حیائی اور عریانی نے حیااور غیرت کی جگہ لے لی ۔ سو پردہ دورِ حاضر کے علماء کی اختراع نہیں بلکہ یہ اسلام کی بہترین صدیوں میں بھی تھا اور اس کے بعد بھی کئی صدیوں تک جاری رہا۔اس لئے اسے رجعت پسندی یا دقیانوسیت قرار دینا ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے جس کا ازالہ کرنا ازحدضروری ہے۔
خواتین ِاسلام ! اب آپ فرضیت ِپردہ کے متعلق واضح دلائل ملاحظہ فرمائیں تاکہ آپ کو یہ معلو م ہو کہ پردہ قرآن وحدیث سے ایک ثابت شدہ حکم ہے۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین ِاسلام کو اس کا پابند کیا ہے اور یہی پاکباز خواتین کا شیوہ اور طرزِ عمل رہا ہے۔
* فرمان الٰہی ہے :
{وَإِذَا سَأَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَائِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِہِنَّ } [ الاحزاب : 53 ]
’’ اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو ، یہ تمھارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی ہے۔‘‘
یہ آیت آیۃ الحجاب(پردے کی آیت )کے نام سے معروف ہے ، کیونکہ پردے کی فرضیت کے متعلق یہ پہلی آیت تھی۔اور یہ ماہِ ذو القعدہ پانچ ہجری میں نازل ہوئی اور اس کے شانِ نزول کے بارے میں حضرت انس ؓ کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول ؐ! آپؐ کے پاس اچھے برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ، تو کاش آپ امہات المؤمنین کو پردہ کرنے کا حکم دیں۔اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ [ بخاری : 4790 ]
یہ آیت اگرچہ امہات المؤمنین ؓکے بارے میں نازل ہوئی ، لیکن اس میں پردے کا حکم تمام خواتین ِاسلام کیلئے تھا اور اب تک ہے اور اسی طرح رہے گا۔ کیونکہ اس آیت کے نزول کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں اپنی ازواج مطہرات ؓ کو پردہ کرنے کا حکم دیا وہاں تمام صحابۂ کرام ؓنے بھی اپنی خواتین کو اس پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا۔اور پھر پردہ کرنے کی جو حکمت اس آیت میں ذکر گئی ہے کہ یہ تمھارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی ہے ، یہی حکمت اس بات کی دلیل ہے کہ آیت میں پردہ کرنے کا حکم عام ہے اور اس میں تمام خواتین ِاسلام شامل ہیں۔کیونکہ جب پردہ کرنے سے امہات المؤمنینؓ جیسی پاکباز خواتین کے دل پاکیزہ رہیں گے تو باقی خواتین کیلئے تو اس پر عمل کرنا اور بھی ضروری ہو گا تاکہ ان کے دلوں میں بھی پاکیزگی آئے۔