• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیکج ایک ھے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
پیکج ایک ھے


شیخ حامد کمال الدین

وہ دن گئے جب ہم مغرب سے کہتے تھے
’تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خودکشی کرے گی‘
اب معلوم ہوا کہ وہ ہمیں ساتھ لیے بغیر مرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اور ہم ان کے بغیر جینے کے روادار نہیں!
یہ موت کب سے ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔
’کلچرل گلوبلائزیشن‘ کی حالیہ رفتار سے اگر آپ واقف ہیں، تو ہرگز بعید مت جانیے
کہ ہم جنس پرست، سوؤر اور بجو کل آپ کی اِن گلیوں میں پھٹی ہوئی جینوں کے ساتھ جلوس نکالتے پھریں، اور بدفعلی پہ ناک چڑھانے پر آپ کو اور آپ کے آباؤ اجداد کو بدتہذیبی کے طعنے دیں،
بلکہ ’تہذیب‘ کا یہ آخری گھونٹ بھی زبردستی آپ کے حلق سے اتارنے کی کوشش کریں!
باؤلا جس کو کاٹ لے، باؤلا کر دے۔
ایک نہایت کالی، باؤلی آندھی اب ہر ملک کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔
لبرلسٹ، سیکولر، ماڈرنسٹ سب اپنا اپنا کام کریں گے اور تاریخ کے اِس فسادِ عظیم کا راستہ صاف کرکے رخصت ہوں گے۔
پیچھے، پیکیج ایک ہے؛
اور ہر کسی کو یہ پورے کا پورا لینا ہوگا؛
اِس پیکیج کے حصے کرنا ممکن نہیں!
’سرخ سویرا‘ بیت چکا، اب وہ سب بھاڑے کے لکھاری، ادیب، دانشور، اینکر، گویے، بھانڈ، ڈھولچی اِس ’کالے سویرے‘ کے بگل بردار ہیں۔
حضرات!
اِس کالی آندھی کے مقابلے پر نہیں اٹھیں گے، تو بجو اور سوؤر آپ کے مال روڈ، لبرٹی اور آپ کے سوک سینٹرز کے آس پاس نکلا ہی چاہتے ہیں۔
اِس جدید بدبودار مخلوق کی ’ذات‘ کیا ہے؟
سید قطب کے الفاظ میں….:
دن کے وقت مشین، رات کے وقت حیوان، اور حیوان بھی ایسا ویسا نہیں!
آج ہم ایک سماجی جنگ کے گھمسان میں ہیں؛ جبکہ ہمارے ’صالحین‘ اپنی نیکی کے نشے میں مست۔
آپ کی شریف زادیوں کے سر کی چادر تو کب کی فسانہ ہوئی،
اور خدا بخشے وہ اپنے ساتھ نہ جانے اور کیا کچھ لےگئی..
بس یہ دیکھیے کہ اتنا سا لباس بھی آپ کی اِس آبرو کے تن پر کب تک سلامت رہتا ہے۔
’تعلیم‘ کا عفریت اور ’ابلاغ‘ کا بھیڑیا کس فنکاری اور مشاقی کے ساتھ ہم نمازیوں، روزہ داروں، حاجیوں، عبادت گزاروں اور علماء وفضلاء و مبلغین کے زیرِتماشا ہماری بچی کا لبادہ نوچتا چلا جارہا ہے۔
کیا ہوا، ہماری بیٹی سربازار ہر سال ’’لباس‘‘ اور ’’روایات‘‘ کے بوجھ سے مسلسل ہلکی ہی تو کی جا رہی ہے.!
ہرسال اس فیبرک کے کچھ ہی تَند نکالے جاتے ہیں! ہوتے ہوتے بہت اترا، پھر بھی ’مغرب جتنا‘ نہیں! آپ خوامخواہ پریشان ہوتے ہیں؛ وہاں تو آپ کو پتہ ہے…!
خاطر جمع رکھیے؛
سب اُدھر ہی کو جا رہے ہیں۔ ایک دم برہنہ تو نہیں ہوئی ہماری لختِ جگر؛ جتنا ہمیں ہضم ہوا، اتنا ہوئی!
ہاں اب ہمارا ’ہاضمہ‘ تیز کرنے کی وہ زود اثر خوراکیں جو ’انفرمیشن ریوولیوشن‘ کی پڑیوں میں ڈال کر ہمیں بیچی جارہی ہیں، اپنا جادو دکھانے لگی ہیں …
نہ جانے فری میسن اِس بار اتنی مطمئن کیوں ہے… اپنی شریف زادیوں کی ایک برہنگی ہی کیا،
اب تو ویلنٹائن، شوقیہ قحبہ گری، ’فریڈم آف چوائس‘، لِزبینز اینڈ گیز، ناجائز اولاد، کنواری ماؤں کو ’قبول‘ کروانے کی انسانی ہمدردی کی تحریکیں اور نہ جانے کیا کیا ہمیں ’ہضم‘ ہوجانے والا ہے۔
فکر مت کیجیے؛
پیکیج ایک ہے۔
بس یہ تھوڑے دنوں کی بات ہے صاحب!
یہ سب متلی جو ’کنواری ماؤں‘ کا لفظ سن کر فوراً آپ کے حلق کو آپہنچتی ہے، ’پُڑی‘ کے اثر سے زائل ہوجانے والی ہے!
آپ کوئی پہلے ’مریض‘ تھوڑی ہیں، اس سے پہلے بڑی بڑی قوموں کا کامیاب علاج کیا جاچکا ہے؛
معالج کی مہارت پر شک کرنے والا کوئی احمق جاہل ہی ہوسکتا ہے اور اس پر پردہ ڈالنے والا زندیق منافق… بلکہ ابلیس۔
حضرات خاموشی کب تک؟
اٹھیے،
بولیے،
چیخیے،
یہ 14 فروری آپ کی تہذیب کا لٹمس ٹیسٹ ہے۔
رونا اس بدکار میڈیا کا نہیں، رونا اس بات کا ہے کہ آج ہماری محفلوں، بیٹھکوں ،مسجدوں، منبروں اور محرابوں کو سانپ سونگھ گیا ہے!
 
Top