• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چنداہم ہدایات :

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
چنداہم ہدایات :


٭… قرآن مجید کی آیات واحکام پر بغیر علم گفتگو کرنا اخلاقی، دینی اور علمی اعتبار سے بہت بڑا جرم ہے۔ایسے لوگ تو خود اپنے خلاف اللہ تعالیٰ کو گواہ بنالیتے ہیں کہ {وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَي اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ}۔ اللہ کے بارے میں وہ وہ باتیں کہو جن کا تم علم نہیں رکھتے۔ جو چاہا کہہ دیا یہ ایمانی اعتبار سے انتہائی خطرناک حرکت ہے جس کا سوال روز قیامت ہوگاکہ تمہیں کس نے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی مراد یہی ہے ؟ اپنی رائے، علم، اور شخصیت کو قرآن مجید پر مسلط کرنے سے حتی الامکان بچنا چاہئے۔
٭…اپنے عقیدے اور مسلک یا اپنی سیاست کے اثبات کے لئے آیات قرآنیہ کا ہیر پھیر بھی درست نہیں۔یہ شناعت میں پہلے سے کہیں بڑا جرم ہے کیونکہ ایسا شخص حق کو جانتے بوجھتے اسے اپنے رجحانات کی طرف موڑ رہا ہے۔ہاں اگر ہیر پھیر نہیں تو پھر اس مسلک سے اختلاف کسے ہوسکتا ہے؟ اپنے سیاسی یا مسلکی اختلاف میں قرآن کریم کو بیچ میںلانے سے گریز کرنا چاہئے ورنہ قرآن کریم مختلف فیہ شے بن جائے گا۔یہی قرآن فہمی کا تقاضا ہے اور اس سے محبت بھی۔ اللہ تعالیٰ تبھی سینہ کو قرآن کے نور سے بھرتا ہے اور اس سے مستفید ہونے کی توفیق عطا کرتا ہے۔
{فِیْہِ شِفَائٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ}۔سینوں کی بیماریوں کے لئے یہ مکمل شفاء ہے۔
٭…تلاوت سیکھنے کے بعد کم ازکم اسے زندگی میں ایک بار ترجمہ وتعلیم کے ساتھ کسی عالم سے ضرور پڑھ لیا جائے ۔محض صرفی، نحوی انداز سے چند ایک مقامات کو پڑھنے پر اکتفاء کرنا یا یہ سمجھنا کہ اب سبھی کچھ سمجھ آجائے گا یہ زندگی بھر کے لئے اپنے آپ کو خوش فہمی میں مبتلا کرنے والی بات ہے۔اسی طرح بے سوچے سمجھے قرآن مجید کی تلاوت سے اتنا تعلق تو ثابت ہوتا ہے کہ اس کی تلاوت احترام سے کرلی گئی مگروہ ایک قراءت کی کتاب بن جاتی ہے جو عملی زندگی میں کہیں نظر نہیں آتی۔
٭…آج کے دور میں اگر اللہ کا ایک بندہ اس تڑپ کے ساتھ خدمت قرآن کا یہ جذبہ و ارادہ لے کراٹھے کہ میں نے ایک لاکھ سنٹر ایسے قائم کرنے ہیں جہاں قرآن مجید کی تعلیم ہو تو اس کے لئے کیا مشکل ہے؟ نیز یہ عمل آخرت کا ایک بہت بڑا سرمایہ ہے۔ دو قسم کے افراد کی دلچسپی اس میں بہت ضروری ہے:
سویلین: اندرون ملک، قوم کی تربیت واخلاقی حفاظت کے لئے سویلین کا کردار بڑا اہم ہوا کرتا ہے۔جن میں سیاستدان، اینکرز، بیوروکریٹ، سرمایہ دار، زمیندار، ملازم وخادم، مرد وخواتین سبھی وقعت رکھتے ہیں۔ ان میں قرآن کریم کی تعلیم ۔۔۔تلاوت وترجمہ سمیت عام کردی جائے۔
فوجی مجاہد: جو نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے۔ یہ مجاہد تبھی ہے جب جہاد کلمہ حق یعنی اسلام کی سربلندی کے لئے لڑے۔ مگر اس کے دوسرے ہاتھ میں قرآن ہو تو۔ اس لئے جہاد کے صحیح لطف سے وہی مجاہدہی آشنا ہوسکتا ہے جس نے قرآن کی تعلیم کو اور قرآن کی سربلندی کے جذبہ کو اپنے سینے میںاتارا ہوگا۔
ایک سروے: ہمارا اپنا سروے یہی بتاتا ہے کہ چار فیصد مسلمانوں کا تعلق قرآن مجید کی تلاوت سے ہے۔ لیکن ان میں کتنے ہیں جو اسے سمجھتے ہیں؟۔ایک اور سروے یہ بھی ہے کہ ائمہ وخطباء حضرات کی اکثریت ترجمہ قرآن تک نہیں جانتی۔نتیجۃً چھیانوے فیصد آبادی تلاوت قرآن کو نہیں جانتی۔ہماری یہ لاتعلقی ۔۔۔ دین سے لاتعلقی ہے جس کا نتیجہ لادینیت کا مستقبل ہے اور جس کی زد میں ہماری نسلیں آچکی ہیں۔مزید ہمارا مستقبل کیا ہوسکتا ہے ؟ یہ ہم سب کے سوچنے کی ضرورت ہے۔


بشکریہ محمد آصف مغل بھائی
 
Top