• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتاب ”کرامات اہل حدیث“ بارے خواجہ قاسم رحمہ اللہ کا اظہار حقیقت

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
کرامات اہلحدیث

مثال کے طورپر ایک مختصر سا رسالہ بازار میں بکتا ہے جس کا نام ہے ”کرامات اہلحدیث “۔ بطور مصنف اس پر مولانا عبد المجید سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کانام درج ہے اس میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو عقا ئد اہلحد یث کے خلاف ہیں خاص طور پرجو یہ حکایت ہے کہ والی افغانستان امیر حبیب اللہ قاضی محمد سلمان منصور پوری رحمہ للہ کوساتھ لے کر سرہند گئے۔۔
وہاں انہوں نے مجدد الف ثانی رحمہ للہ سے راز ونیاز کی باتیں کیں۔ پھر صاحب قبر نے قاضی صاحب کا بھی ہاتھ پکڑا اور ان سے بھی گفتگو کی۔
مولانا سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کے خیالات سُننے پڑھنے کا موقعہ ملتا رہا ہے زندگى میں تو کبھى ان سے ایسى باتیں نہیں سنیں تھیں ۔نہ جانے یہ لطیفوں والى کتاب اُنھوں نے کب لکھ دى۔
مولانا کے پوتے مولانامحمدادریس صاحب خطیب جامع مسجداہلحدیث پٹیل روڈکوئٹہ سے بندہ نے رابطہ قائم کیا توانہوں نے فرمایا: میراخیال ہے کہ اسے حضرت داداجان مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروى کے نام سے معاون حکیم سیدمحمودگیلانى یا کسى اورنے شائع کیاہوگاورداداجان مرحوم نے اسے معمولى جان کرکہ چندورقہ ہے اس کى پروف ریڈنگ نہ کى ہوگى۔
اوراگر یہ واقعتاان کى تحریرہے توگستاخى معاف پھریہ صحیح نہیں ہے۔معلوم ہوتاہے مولانا نے صرف یہ ثابت کرنے کے لیےکہ ولى اہلحدیثوں میں بھى ہوئے ہیں اِدھراُدھرسے رطب ویابس اکٹھاکرکےایک مجموعہ شائع کردیاہے اوریہ تحقیق نہ کى کہ یہ واقعات سچے بھى ہیں یانہیں۔بالفرض مذکورہ واقعہ میں صداقت کاکچھ شائبہ ہوتوکہاجاسکتاہے کہ وہ ہاتھ اوروہ آوازممکن ہے کسى بھوت کى ہو۔ كيونكہ منصورپورى صاحب رحمہ اللہ نے نہ تومجددصاحب رحمہ اللہ کاہاتھ دیکھ رکھاتھااورنہ ان کى آواز کوپہنچاتے تھے توانہیں کیسے معلوم ہوگیاکہ یہ مجددسرہندى ہیں۔ پہچانتے بھى ہوتے پھربھى یقین سے نہیں کہاجاسکتاتھاکہ یہ وہى ہیں۔ کیونکہ شیاطین پیغمبروں کے سواہرشکل میں آسکتے ہیں۔
احساس کمترى میں مبتلاہوکرہمیں کرامات بیان کرنے کى ضرورت نہیں۔ اس کا مطلب یہ بھى نہیں کہ ہم کرامات کے منکرہیں۔
بلکہ میں تویہاں تک کہوگاکہ کرامات کا ظہوراہلحدیثوں سےہی ہوسکتاہے۔ تاہم ہمارے نزدیک ولیوں سے کرامات کاظہورضرورى نہیں۔اصل کرامات تقوى ہے۔نہ کہ خوراق۔یہ کتاب لکھ کرمصنف نےمسلک کى خدمت نہیں کى بلکہ اسے ضعف پہنچایاہے۔ یہ خالص بریلویانہ اندازہے۔ یہى وجہ ہے کہ اس کتاب میں بریلوى حضرات زیادہ دلچسپى لے رہے ہیں۔ اوروہى اسے چھاپتے ہیں۔میں بریلوى دوستوں سے پوچھتاہوں بھائى آپ اسے کیوں شائع کرتے ہیں۔ کیاآپ کے نزدیک یہ باتیں صحیح ہیں؟ اگرصحیح ہیں تواہلحدیثوں کى ولایت ثابت ہونے سے آپ کامذہب باطل اوردیوالیہ ہوگیا۔ اگرغلط ہیں۔ تب بھى آپ کامذہب نہیں بچتا۔ کیونکہ آپ نے بھى مان لیاکہ ایسى باتیں لغوہواکرتى ہیں۔توجواہلحدیث بزرگوں کے بارے میں صحیح نہیں ہوسکتیں۔ وہ آپ کے مقبوضہ بزرگوں کے بارے میں کیسے صحیح ہوسکتى ہیں۔
تیرى زلف میں پہنچى توحسن کہلائى
و ہى تیرگى جومیرے نامہ اعمال میں تھى​
اس موقع پرمجھے ایک لطیفہ یادآگیاہے ۔ کہتے ہیں ایک ظریف قسم کااہلحدیث کسى حنفى مسجدمیں نمازپڑھنے چلاگیا۔ لوگوں کونیت کے الفاظ پڑھتے دیکھاتووہ بھى بولا: چاررکعت نمازفرض منہ طرف کعبہ کى پیچھے اس امام کے دائیں طرف معراج دین بائیں طرف سراج دین۔ لوگ کہنے لگے ارے ارے یہ کہاں لکھاہے اس نے جواب دیاجہاں باقى نیت لکھى ہے۔ اسى صفحہ پرآگے یہ بھى لکھاہے۔ تومیراخیال ہے مولاناسوہدروى صاحب نے یہ کتاب لکھ کردراصل بریلویوں سے خوش طبعى فرمائى ہے۔
یہ کتاب دیکھ کرعثمانى حضرات بھى بہت خوش ہوتے ہیں اوربغل میں دبائے پھرتے ہیں۔ جیسے انہوں نے ہمارى کوئى کمزورى پکڑى ہو۔معلوم ہوتاہے ابھى لوگوں کو ہمارے مذہب کى سمجھ ہى نہیں آئى۔ بھلاہمیں کسى کے طعنے دینے کى کیاضروت ہے۔
ہمارى صحت پران باتوں کااثرنہیں۔اہلحدیث کسى کے مقلدنہیں ہوتے۔قدرت نے ان کى پوزیشن بڑى محفوظ اورمستحکم رکھى ہے۔
یہ صرف اللہ تعالى اوراس کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کوجانتے ہیں۔ فقط کتاب وسنت پران کاایمان ہے ان میں کوئى نقص ہے توبتلائیے: ﴿فَارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ هَلْ تَرَ‌ىٰ مِن فُطُورٍ‌ ﴿٣﴾ ثُمَّ ارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ كَرَّ‌تَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ‌ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ‌ ﴿٤﴾[سورۃ الملک: 4-3]
اظہاربرأت:

ہم ببانگ دہل کہتے ہیں کہ اگرکسى اہلحدیث نے بھى کچھ اناپ شناپ لکھ دیاہے تووہ خودذمہ دارہے۔ہم اسے برأت کااظہارکرتے ہیں۔ ﴿مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ ﴾[حم سجدہ ۔ ۴۶]
ہم علماء کى لغرشوں کواپناعقیدہ نہیں بناتے بلکہ رب العزت کى بارگاہ سے ان کے لیے معانى چاہتے ہیں ہم اللہ تعالى سے اُمیدواثق رکھتے ہیں کہ وہ توحید وسنت کےشیدائیوں کى لغزشیں معاف فرمائے گا۔ان شاءاللہ العزىز۔
جس طرح ہم بزرگوں کے مقلدنہیں اسى طرح ہم ان کے دشمن بھى نہیں۔ یہ ہمارى ذمہ دارى نہیں کہ گن گن کراورنام لے لے کرمشرکوں کى لسٹ تیارکریں۔ یہ بات ہمارے ایمان میں داخل نہیں۔ نہ قرآن وحدیث کاانداز ہے۔ نہ ہم اس چیزکامکلف ہیں کہ ہرزیدوبکر کے بارے میں فیصلہ کرتے پھرىں کہ کون مومن ہے۔ کون کافرہے۔کون موحدہے کون مشرک ہے کون جنتى ہے اورکون دوزخى ہے۔ یہ اللہ کے اختیارمیں ہے کہ اسے کس اسلام منظورہے اورکس کامنظورنہیں ہے۔ اورکس کامنظورنہیں ہے وہ قیامت کے روزخوداس چیز کافیصلہ فرمادے گاکسى کوکیاحق پہنچتاہے کہ وہ اختیاراستعمال کرکے اللہ عالم الغیب کاشریک بن بیٹھے۔ ﴿فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾ {البقرۃ۱۱۳}
قرآن کى زبان میں پیغمبرنے یہ ارشادفرمایا کہ: ﴿وَمَا أَدْرِ‌ي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ ﴾ {الاحقاف۹}
میں نہیں جانتاکہ میرے ساتھ اورتمہارے ساتھ کیا سلوک کیاجائے گا۔
ہم اتنى بات جانتے ہیں کہ جوشخص بھى اللہ تعالى کى ذات میں یاصفات میں ذرہ برابربھى شریک بناتاہے یامردوں سے مدمانگتاہے۔ یاخدا اور اس کے رسول کى بات کوچھوڑکرغیرکى بات کوحجت مانتاہے وہ گمراہ ہے اورمشرک ہےلیکن یہ نشان دہى کرناکہ بزرگان دین میں سے کون کون مشرک تھا یہ اللہ تعالى بہتر جانتاہے یا پھر عثمانى حضرات جانتے ہوں گے ہم عاجز گنہ گارخودکواس فیصلےکے قابل نہیں پاتے اور اللہ تعالى سے بصمیم قلب معانى کے خواستگارہیں۔
کراچی کا عثمانی مذہب، ص: 86 تا 90
کمپوزنگ: طلحہ مجاہد
مکمل کتاب پڑھنے کےلیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
دين خالص - الدين الخالص - deenekhalis || کراچي کا عثماني مذہب اور اسکي حقيقت
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
کرامات اہلحدیث

مثال کے طورپر ایک مختصر سا رسالہ بازار میں بکتا ہے جس کا نام ہے ”کرامات اہلحدیث “۔ بطور مصنف اس پر مولانا عبد المجید سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کانام درج ہے اس میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو عقا ئد اہلحد یث کے خلاف ہیں خاص طور پرجو یہ حکایت ہے کہ والی افغانستان امیر حبیب اللہ قاضی محمد سلمان منصور پوری رحمہ للہ کوساتھ لے کر سرہند گئے۔۔
وہاں انہوں نے مجدد الف ثانی رحمہ للہ سے راز ونیاز کی باتیں کیں۔ پھر صاحب قبر نے قاضی صاحب کا بھی ہاتھ پکڑا اور ان سے بھی گفتگو کی۔
مولانا سوہدروی مرحوم رحمہ للہ کے خیالات سُننے پڑھنے کا موقعہ ملتا رہا ہے زندگى میں تو کبھى ان سے ایسى باتیں نہیں سنیں تھیں ۔نہ جانے یہ لطیفوں والى کتاب اُنھوں نے کب لکھ دى۔
مولانا کے پوتے مولانامحمدادریس صاحب خطیب جامع مسجداہلحدیث پٹیل روڈکوئٹہ سے بندہ نے رابطہ قائم کیا توانہوں نے فرمایا: میراخیال ہے کہ اسے حضرت داداجان مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروى کے نام سے معاون حکیم سیدمحمودگیلانى یا کسى اورنے شائع کیاہوگاورداداجان مرحوم نے اسے معمولى جان کرکہ چندورقہ ہے اس کى پروف ریڈنگ نہ کى ہوگى۔
اوراگر یہ واقعتاان کى تحریرہے توگستاخى معاف پھریہ صحیح نہیں ہے۔معلوم ہوتاہے مولانا نے صرف یہ ثابت کرنے کے لیےکہ ولى اہلحدیثوں میں بھى ہوئے ہیں اِدھراُدھرسے رطب ویابس اکٹھاکرکےایک مجموعہ شائع کردیاہے اوریہ تحقیق نہ کى کہ یہ واقعات سچے بھى ہیں یانہیں۔بالفرض مذکورہ واقعہ میں صداقت کاکچھ شائبہ ہوتوکہاجاسکتاہے کہ وہ ہاتھ اوروہ آوازممکن ہے کسى بھوت کى ہو۔ كيونكہ منصورپورى صاحب رحمہ اللہ نے نہ تومجددصاحب رحمہ اللہ کاہاتھ دیکھ رکھاتھااورنہ ان کى آواز کوپہنچاتے تھے توانہیں کیسے معلوم ہوگیاکہ یہ مجددسرہندى ہیں۔ پہچانتے بھى ہوتے پھربھى یقین سے نہیں کہاجاسکتاتھاکہ یہ وہى ہیں۔ کیونکہ شیاطین پیغمبروں کے سواہرشکل میں آسکتے ہیں۔
احساس کمترى میں مبتلاہوکرہمیں کرامات بیان کرنے کى ضرورت نہیں۔ اس کا مطلب یہ بھى نہیں کہ ہم کرامات کے منکرہیں۔
بلکہ میں تویہاں تک کہوگاکہ کرامات کا ظہوراہلحدیثوں سےہی ہوسکتاہے۔ تاہم ہمارے نزدیک ولیوں سے کرامات کاظہورضرورى نہیں۔اصل کرامات تقوى ہے۔نہ کہ خوراق۔یہ کتاب لکھ کرمصنف نےمسلک کى خدمت نہیں کى بلکہ اسے ضعف پہنچایاہے۔ یہ خالص بریلویانہ اندازہے۔ یہى وجہ ہے کہ اس کتاب میں بریلوى حضرات زیادہ دلچسپى لے رہے ہیں۔ اوروہى اسے چھاپتے ہیں۔میں بریلوى دوستوں سے پوچھتاہوں بھائى آپ اسے کیوں شائع کرتے ہیں۔ کیاآپ کے نزدیک یہ باتیں صحیح ہیں؟ اگرصحیح ہیں تواہلحدیثوں کى ولایت ثابت ہونے سے آپ کامذہب باطل اوردیوالیہ ہوگیا۔ اگرغلط ہیں۔ تب بھى آپ کامذہب نہیں بچتا۔ کیونکہ آپ نے بھى مان لیاکہ ایسى باتیں لغوہواکرتى ہیں۔توجواہلحدیث بزرگوں کے بارے میں صحیح نہیں ہوسکتیں۔ وہ آپ کے مقبوضہ بزرگوں کے بارے میں کیسے صحیح ہوسکتى ہیں۔
تیرى زلف میں پہنچى توحسن کہلائى
و ہى تیرگى جومیرے نامہ اعمال میں تھى​
اس موقع پرمجھے ایک لطیفہ یادآگیاہے ۔ کہتے ہیں ایک ظریف قسم کااہلحدیث کسى حنفى مسجدمیں نمازپڑھنے چلاگیا۔ لوگوں کونیت کے الفاظ پڑھتے دیکھاتووہ بھى بولا: چاررکعت نمازفرض منہ طرف کعبہ کى پیچھے اس امام کے دائیں طرف معراج دین بائیں طرف سراج دین۔ لوگ کہنے لگے ارے ارے یہ کہاں لکھاہے اس نے جواب دیاجہاں باقى نیت لکھى ہے۔ اسى صفحہ پرآگے یہ بھى لکھاہے۔ تومیراخیال ہے مولاناسوہدروى صاحب نے یہ کتاب لکھ کردراصل بریلویوں سے خوش طبعى فرمائى ہے۔
یہ کتاب دیکھ کرعثمانى حضرات بھى بہت خوش ہوتے ہیں اوربغل میں دبائے پھرتے ہیں۔ جیسے انہوں نے ہمارى کوئى کمزورى پکڑى ہو۔معلوم ہوتاہے ابھى لوگوں کو ہمارے مذہب کى سمجھ ہى نہیں آئى۔ بھلاہمیں کسى کے طعنے دینے کى کیاضروت ہے۔
ہمارى صحت پران باتوں کااثرنہیں۔اہلحدیث کسى کے مقلدنہیں ہوتے۔قدرت نے ان کى پوزیشن بڑى محفوظ اورمستحکم رکھى ہے۔
یہ صرف اللہ تعالى اوراس کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کوجانتے ہیں۔ فقط کتاب وسنت پران کاایمان ہے ان میں کوئى نقص ہے توبتلائیے: ﴿فَارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ هَلْ تَرَ‌ىٰ مِن فُطُورٍ‌ ﴿٣﴾ ثُمَّ ارْ‌جِعِ الْبَصَرَ‌ كَرَّ‌تَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ‌ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ‌ ﴿٤﴾[سورۃ الملک: 4-3]
اظہاربرأت:

ہم ببانگ دہل کہتے ہیں کہ اگرکسى اہلحدیث نے بھى کچھ اناپ شناپ لکھ دیاہے تووہ خودذمہ دارہے۔ہم اسے برأت کااظہارکرتے ہیں۔ ﴿مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ ﴾[حم سجدہ ۔ ۴۶]
ہم علماء کى لغرشوں کواپناعقیدہ نہیں بناتے بلکہ رب العزت کى بارگاہ سے ان کے لیے معانى چاہتے ہیں ہم اللہ تعالى سے اُمیدواثق رکھتے ہیں کہ وہ توحید وسنت کےشیدائیوں کى لغزشیں معاف فرمائے گا۔ان شاءاللہ العزىز۔
جس طرح ہم بزرگوں کے مقلدنہیں اسى طرح ہم ان کے دشمن بھى نہیں۔ یہ ہمارى ذمہ دارى نہیں کہ گن گن کراورنام لے لے کرمشرکوں کى لسٹ تیارکریں۔ یہ بات ہمارے ایمان میں داخل نہیں۔ نہ قرآن وحدیث کاانداز ہے۔ نہ ہم اس چیزکامکلف ہیں کہ ہرزیدوبکر کے بارے میں فیصلہ کرتے پھرىں کہ کون مومن ہے۔ کون کافرہے۔کون موحدہے کون مشرک ہے کون جنتى ہے اورکون دوزخى ہے۔ یہ اللہ کے اختیارمیں ہے کہ اسے کس اسلام منظورہے اورکس کامنظورنہیں ہے۔ اورکس کامنظورنہیں ہے وہ قیامت کے روزخوداس چیز کافیصلہ فرمادے گاکسى کوکیاحق پہنچتاہے کہ وہ اختیاراستعمال کرکے اللہ عالم الغیب کاشریک بن بیٹھے۔ ﴿فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾ {البقرۃ۱۱۳}
قرآن کى زبان میں پیغمبرنے یہ ارشادفرمایا کہ: ﴿وَمَا أَدْرِ‌ي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ ﴾ {الاحقاف۹}
میں نہیں جانتاکہ میرے ساتھ اورتمہارے ساتھ کیا سلوک کیاجائے گا۔
ہم اتنى بات جانتے ہیں کہ جوشخص بھى اللہ تعالى کى ذات میں یاصفات میں ذرہ برابربھى شریک بناتاہے یامردوں سے مدمانگتاہے۔ یاخدا اور اس کے رسول کى بات کوچھوڑکرغیرکى بات کوحجت مانتاہے وہ گمراہ ہے اورمشرک ہےلیکن یہ نشان دہى کرناکہ بزرگان دین میں سے کون کون مشرک تھا یہ اللہ تعالى بہتر جانتاہے یا پھر عثمانى حضرات جانتے ہوں گے ہم عاجز گنہ گارخودکواس فیصلےکے قابل نہیں پاتے اور اللہ تعالى سے بصمیم قلب معانى کے خواستگارہیں۔
کراچی کا عثمانی مذہب، ص: 86 تا 90
کمپوزنگ: طلحہ مجاہد
مکمل کتاب پڑھنے کےلیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
دين خالص - الدين الخالص - deenekhalis || کراچي کا عثماني مذہب اور اسکي حقيقت
محترم آزاد صاحب کرامات اہلحدیث کے بارے میں حضرات اہلحدیث نہ تو کسی غلطی پر ہیں اور نہ ہی یہ کتاب بریلویوں یا عثمانی حضرات کو خوش کرنے کے لئے لکھی گئی ہے ،اور نہ کوئی کرامت قرآن و حدیث کے خلاف ہے،نہ جانے اہلحدیث کہلانے والے لوگ کچھ کچھ اس کتاب پر شرمندہ شرمندہ سے ہیں کبھی اوٹ میں اور کبھی نقاب میں دبے دبے لفطوں میں ذکر کرتے ہیں،جیسا کہ محدث لائبریری نے بھی کسی انجانے خوف سے اسکا لنک غائب کیا ہے۔
اصل میں اکابرین اہلحدیث صوفی تھے، اور صوفیا کی جماعت کو اللہ کرامات سے بھی نوازا ہے ،اکابرین اہلحدیث کے ہاں بیعت و ارادت اور مکمل تزکیہ نفس،منازل سلوک وغیرہ کی تربیت کا مکمل طریقہ ہائے کار موجود تھا،بد نصیبی سے اس جمات کو ہینگ کیا گیا تو دین کا ہم شعبہ احسان و سلوک کٹ گیا اور معتزلہ سے متاثر لوگوں نے مطلق تصوف کی مخالفت شروع کر دی۔
خیر اس پر میں بہت کچھ لکھ چکا ہوں۔
قاضی صاحب ؒ صاحب کشف آدمی تھئ خاندان سوہدری سے بڑےگہرے تعلق رکھتے تھے،آپ کے مکتوبات سے بھی آپ کے صوفی ہونے کا پتہ چلتا ہے ،اور یہ کشف قبور صوفیا اہلحدیثؒ میں عام ملتا ہے۔خود عبد اللہ غزنوی صاحب ؒ اویسی مشرب تھے،جسکا واسطہ کشف قبور سے ہے ،ہو سکتا کسی نے آپ کی بیان کردہ کرامات اہلحدیث میں من گھڑت اضافہ کیا ہے،اگر وہ کتاب مل جائے تو پہتر طور پر پتہ چل سکتا ہے
کرامات اہلحدیث سب سے پہلے مولانا عبد المجید سوہدریؒ نے شائع کی جو مولانا میر سیالکوٹی ؒ کے شاگرد اور مولانا احمد علی لاہوری ؒ کے داماد تھے، اسکا لنک یہ ہے
kramat e ahlehadees.pdf

جب یہ سیالکوٹ سے شائع ہوئی تو جوابا مولانا ادریس فاروقیؒ نے اسکو مزید اضافہ کے ساتھ شائع کیا اسکا لنک یہ ہے
KaramatEAhlehadith.m adrees faroqi.pdf
اگر کسی کے پاس کرامات اہلحدیث پر کوئی معقول اعتراض ہے تو پیش کریں ،ہمارے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے اور بلا شبہ اس مسلک کو اشاعت و تدوین کرنے والے ہی صوفی ہیں۔اور آج بھی الحمد للہ مسلک اہلحدیث اہلسنت و الجماعت اسلامی تصوف کو بر حق سمجھتا ہے ہاں اس مسلک نام نہاد اہلحدیث جو کہ اصل برآمد شدہ ہیں منکرین تصوف ہیں ۔مسلک اہلحدیث ( اہلسنت و الجماعت)کا ایسے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
حضرت مولانا قاضی سیلمان منصور پوریؒ اور اور اخذ سلوک:۔سیرت النبیﷺ پر لکھی جانے والی شہرہ آفاق کتاب ’’ رحمۃ اللعٰلمینﷺ ‘‘ کے مصنف قاضی سیلمان منصور پوریؒ مسلکاً اہلحدیث تھے ،آپ نے حدیث اور تصوف کی سند اپنے حضرت دادا جانؒ سے حاصل کی تھی ،آپکا شمار صاحب کشف و کرامات اولیا ٗ اللہ میں ہوتا ہے۔آپ کو مولا نا مولانا غلام نبی الربانی سوہدری ؒ سے بھی ایک خاص روحانی تعلق تھا۔(کرامات اہلحدیث صفحہ ۷۰)
؂علماء اہلحدیث کی سوانح وسیر مرتب کرنے والے معروف سوانح نگار عبدا لرشید عراقی صاحب فرماتے ہیں
’’قاضی صاحب مرحوم مغفور اکا برین اہلحدیث کے جملہ صفات کے حامل تھے۔مولانا سید عبداللہ غزنویؒ (م۱۲۹۸)کا زہد،مولانا غلام رسول قلعویؒ (م۱۲۹۱)کا جذ بہ تبلغ ،مولانا سیدعبدالجبار غزنویؒ (م۱۳۳۱) کا ورع وتقویٰ،شیخ پنجاب حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادیؒ (م۱۳۳۴) کی وسعت علم،مولاناشمس الحق ڈیانوی عظیم آبادیؒ (م۱۳۲۹)کی معاملہ فہمی،مولانا شاہ عین الحق پھلواریؒ (م ۱۳۶۳) کی شیفتگئی سنت اور مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھویؒ (م ۱۳۱۲) کا جذبہ اتباع سنت ،یہ سب صفات علامہ قاضی سیلمان منصور پوری ؒ کی ذات اقدس میں بدرجہ اتم موجود تھیں ۔
تاریخ مشاہیر جلد اول المعروف سیرۃ الائمہ آپکی وہ تصنیف تھیں جس میں دیگر اکابرین اسلام کے علاوہ صوفیاء عظام ؒ کے سوانح وحالات کو بھی قلمبند کیا گیا ہے۔
 
Top