• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کتے جس برتن میں منہ ڈالے تو اس کو تین دفعہ دھونے والی حدیث کی تحقیق درکار ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
درج ذیل حدیث اور فتویٰ کی تحقیق درکار ہے -
خود حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ '' اگر کتا برتن میں منہ ڈال دے تو تین بار دھونا چائیے
(دارقطنی حدیث نمبر ۱۹۳، ۱۹۴)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
نا أبو بكر قال حدثني علي بن حرب نا أسباط بن محمد وثنا أبو بكر النيسابوري نا سعدان بن نصر ثنا إسحاق الأزرق قالا نا عبد الملك عن عطاء عن أبي هريرة قال : إذا ولغ الكلب في الإناء فاهرقه ثم اغسله ثلاث مرات هذا موقوف ولم يروه هكذا غير عبد الملك عن عطاء والله أعلم[سنن الدارقطني: 1/ 66]

یہ روایت ضعیف ہے امام درقطنی نے اسے نقل کرکے خود جرح کی ہے کہ اسے اس طرح عبدالملک کے علاوہ کسی نے بھی روایت نہیں کیا ہے۔


اورصحیح سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سات مرتبہ دھلنے کا فتوی ثابت ہے اسے امام دارقطنی رحمہ اللہ نے روایت کرکے صحیح قرار دیا ہے چنانچہ:
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
ثنا المحاملي نا حجاج بن الشاعر نا عارم نا حماد بن زيد عن أيوب عن محمد عن أبي هريرة : في الكلب يلغ في الإناء قال يهراق ويغسل سبع مرات صحيح موقوف[سنن الدارقطني: 1/ 64]

أبو عُبيد القاسم بن سلاّم رحمه الله (المتوفى224)نے کہا:
ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ غُسِلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ أَوَّلُهُنَّ أَوْ آخِرُهُنَّ بِالتُّرَابِ وَالْهِرُّ مَرَّةٌ»[الطهور للقاسم بن سلام ص: 267]


امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
وَقَدْ رَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ فَتْوَاهُ بِالسَّبْعِ كَمَا رَوَاهُ وَفِى ذَلِكَ دَلاَلَةٌ عَلَى خَطَإِ رِوَايَةِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ فِى الثَّلاَثِ.[السنن الكبرى للبيهقي 1/ 241]


حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
وَأَمَّا الْإِسْنَادُ فَالْمُوَافَقَةُ وَرَدَتْ مِنْ رِوَايَةِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَن بن سِيرِينَ عَنْهُ وَهَذَا مِنْ أَصَحِّ الْأَسَانِيدِ وَأَمَّا الْمُخَالَفَةُ فَمِنْ رِوَايَةِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْهُ وَهُوَ دُونَ الْأَوَّلِ فِي الْقُوَّةِ بِكَثِيرٍ[فتح الباري لابن حجر: 1/ 277]
 
Top