• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفار سے دوستی کی آخرت میں سزا

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کفار سے دوستی کی آخرت میں سزا

کفار سے دوستی اور تعاون کرنے والوں کے لیے آخرت میں سزا سے متعلق چند قرآنی آیات درج ذیل ہیں:
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِيْنَ بِاَنَّ لَھُمْ عَذَابًا اَلِيْـمَۨا ١٣٨؁ۙالَّذِيْنَ يَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ
ترجمہ: خوشخبری سنا دو ان منافقین لوگوں کو اس بات کی کہ ان کیلئے ایک دردناک عذاب (تیار) ہے جنہوں نے (ایمان کے دعوں کے باوجود) کافروں کو اپنا دوست بنارکھا ہے، ایمان والوں کو چھوڑ کر(سورۃ النساء،آیت138-139)
تَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۭلَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِـــطَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ 80؀
ترجمہ: ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، جو کچھ انہوں نے اپنے لئے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے (سورۃ المائدہ،آیت80)
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ اَتُرِيْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَيْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِيْنًا ١٤٤؁
ترجمہ: اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالٰی کی صاف حجت بنا لو(سورۃ النساء،آیت 144)
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ ۭ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَلَا مِنْهُمْ ۙ وَيَحْلِفُوْنَ عَلَي الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ 14؀ۚاَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا ۭ اِنَّهُمْ سَاۗءَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 15؀
ترجمہ: کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہوں نے اس سے دوستی کی جن پر اللہ غضبناک ہو چکا ہے نہ یہ (منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں باوجود علم کے پھر بھی جھوٹی قسمیں کھا رہے ہیں اللہ تعالٰی نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں۔(سورۃ المجادلہ،آیت 14-15)
مذکورہ بالا قرآنی آیات سے درج ذیل تین باتیں معلوم ہوتی ہیں:

  1. کفار سے دوستی کرنے پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوتے ہیں۔
  2. کفار سے دوستی کرنے والے منافق ہیں۔
  3. کفار سے دوستی کرنے والوں کے لیے آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب الیم ہے۔
کفار سے دوستی کرنے والے اپنے تئیں یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کفار سے تصادم کا پرخطر راستہ اختیار نہ کر کے بڑی حکمت عملی اختیار کی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام اور کفر کی درمیانی راہ اختیار کرنے کی اس حکمت عملی کو نفاق قرار دیا ہے۔جس کی سزا اللہ تعالیٰ کے ہاں کفر سے بھی زیادہ سخت ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ۚ وَلَنْ تَجِدَ لَھُمْ نَصِيْرًا ١٤٥؁ۙ
ترجمہ: منافق تو یقیناً جہنم کے سب سے نیچے کے طبقہ میں جائیں گے اور ہرگز نہیں پائے گا تو ان کے لیے کوئی مددگار۔(سورۃ النساء،آیت 145)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ منافقین کو آگ کے صندوقوں میں بند کر کے جہنم میں ڈالا جائے گا اور یہ جلتے بھنتے رہیں گے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ صندوق لوہے کے ہوں گے جو آگ لگتے ہی آگ ہو جائیں گے اور چاروں طرف سے بالکل بند ہوں گے پھر کوئی نہ ہو گا جو ان کی کسی طرح مدد کرے اور جہنم سے نکال سکے۔(تفسیر ابن کثیر)
عہد نبوی ﷺ میں عبداللہ بن ابی اسلام لانے کے باوجود کفار سے دوستانہ تعلقات رکھتا تھا اور اس نے ایک بار نہیں کئی بار مسلمان ہوتے ہوئے کفار کے مفادات کا تحفط کیا (1) جب وہ مرا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ جو مخلص اور سچے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے تھے،رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اپنے باپ ( عبداللہ بن ابی) کی نماز جنازہ پڑھانے کی درخواست کی۔رسول اکرمﷺ نے حضرت عبداللہ کی دلجوئی کے لیے اور ازراہ ترحم نماز جنازہ پڑھا دی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی ۔
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ ۭ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَمَاتُوْا وَهُمْ فٰسِقُوْنَ 84؀
ترجمہ: ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار اور بے اطاعت رہے ہیں (سورۃ التوبہ،آیت 84)
منافقین کے بارے میں تو یہ آیت اس واقعہ سے پہلے ہی نازل ہو چکی تھی
اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ ۭاِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ۭ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ 80؀ۧ
ترجمہ: ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا (سورۃ التوبہ،آیت 80)
عبداللہ بن ابی کے واقعہ سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ منافقین قیامت کے روز رسول رحمت ﷺ کی شفاعت سے بھی محروم رہیں گے۔پس اللہ تعالیٰ کا غضب ۔۔۔۔۔رسول رحمت ﷺ کی شفاعت سے محرومی۔۔۔ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم اور جہنم میں عذاب الیم ۔یہ ساری سزائیں ہوں گی قیامت کے روز ان نام نہاد مسلمانوں کے لیے جو اہل ایمان کو چھوڑ کر کفار سے دوستی کرتے ہیں۔
دنیا اور آخرت میں اس بدترین انجام کو جان لینے کے باوجود جو حضرات یہ کہنے کی جسارت کرتے ہیں کہ کفار سے دوستی میں فائدے ہی فائدے ہیں (2) ان کے بارے میں قرآن مجید کے اس تبصرہ سے بہتر تبصرہ کون کر سکتا ہے۔
ڮ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِهَا ۭاُولٰۗىِٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ ١٧٩؁
ترجمہ: جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ بھی چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔(سورۃ الاعراف،آیت 179)
دنیا اور آخرت کی ان سزاؤں کے حوالے سے آخر میں ہم یہ عرض کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ ہمارا رب بڑا ہی رحیم و کریم ہے ،بڑا ہی بخشنہار اور پردہ پوش ہے اس نے توبہ کا دروازہ ہروقت کھلا رکھا ہے جو بھی اس کے دروازے پر حاضر ہوتا ہے کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا ،بڑے سے بڑے نافرمان اور سرکش کو بھی اس کی رحمت مایوس نہیں ہونے دیتی،وہ نہ صرف توبہ قبول کرتا ہے بلکہ اپنے گناہگار بندوں کی توبہ پر خوش ہوتا ہے۔اگر ہم ندامت اور پشیمانی کے ساتھ اس کے دروازے پر حاضر ہو جائیں اور اس کے رحم وکرم کی بھیک مانگیں تو وہ یقینا ہمارے گناہ معاف فرما دے گا وہ ہماری ذلت کو عزت سے بدل دے گا ،خوف کی جگہ امن عطا فرما دے گا،خساروں کو نفع میں بدل دے گا،ہمارے بے راہروکارواں کی راہنمائی فرمائے گا،ہماری بے بسی اور ناتوانی کو قوت اور توانائی سے نواز دے گا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آخرت میں ہمارے گناہ معاف فرمادے گا،لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم یہ سودا کرنے کے لیے تیار بھی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) مثال کے طور پر ملاحظہ ہو غزوہ بنو قینقاع اور غزوہ بنو قریظہ کے مفصل حالات
(2) اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں وزارت خارجہ کی خفیہ رپورٹ ملاحظہ ہو: "اسرائیل کو تسلیم کرنے میں فائدے ہی فائدے ہیں نقصان کوئی نہیں،بے شمار سیاسی،اقتصادی اور فوجی فوائد کے علاوہ مغرب کی جارحانہ پالیسی کم اور سرمایہ کاری بڑھے گی ،بھارت اسرائیل فوجی تعاون پر چیک رہے گا۔"(نوائے وقت،14جولائی 2003ء)
اقتباس "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں " از محمد اقبال کیلانی
 
Top