- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
کفار کے مذہبی تہواروں میں شرکت۔فتاوی برصغیر
فتاویٰ برصغیر 1
مولانا حمید حسین مد ظلہ
باسمہ سبحانہ و تعالیٰ
بلکہ مجلس تعز یہ دا ری میں شر کت کے با رے میں ایک سوا ل کے جوا ب میں ایسی مجا لس میں حا ضر ہو نا یا ایسی مجالس کی ما نند مجا لس منعقد کر نے کو اس حدیث مبا رکشا ہ عبد العز یز محدث دہلو ی رحمہ اللہ تعا لیٰ سے کفا ر کی مشابہت کے متعلق سوا ل کیا گیا ۔اس کے تفصیلی جوا ب میں شا ہ عبدالعز یز محدث دہلو ی ؒ نے عبا دا ت اور عید میں کفا ر کی مشابہت مطلقاً ہو نے کا قول کیا۔ (ص ۴۱۷)
کے مصدا ق میں دا خل بتا یا ہے ۔ بلکہ ایسی مجالس میں بعض امو ر مباحہ مستحبہ کو بھی بے اد بی ذکر کیا ہے۔ اس واسطے کہ ایسی مجلس اس قابل ہے کہ مٹا دی جائے۔ (ص ۱۸۶ فتاویٰ عزیزی۔ مطبوعہ ایچ، ایم، سعید کمپنی۔)مَنْ کَثَّرَ سَوَا دَ قَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ وَ مَنْ رَضِیَ عَمَلَ قَوْمٍ کَانَ شَرِ یْکاً لِمَنْ عَمِلَ۔ (رواہ الدیلمی عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ کذا ذکرہ السیوطی فی جمع الجوامع)
کفا ر کی عید کے دن اُن کے اُس دن کو معظم سمجھ کر ہد یہ بھیجنا کفر ہے ۔ در مختا ر کے حوا لے سے طو یل عبارت در ج کی۔یو م عا شو راء میں زینت اختیار کر نے کے با رے میں علا مہ عبد الحئی لکھنو ی ؒ نے ایک طو یل عبارت نقل کر نے کے بعد اسے بدعت قبیحہ قرا ر دیا ۔ (مجمو عہ الفتا وی ص ۱۷۵ )
آگے لمبی تفصیل ہے جس میں ابو حفص کبیر رحمہ اللہ تعالیٰ کا قول بھی منقول ہے۔جس میں ان دنوں کے ہدیہ بھیجنے کو حرا م اور اگر مشرکین کی طرح ان دنوں کی تعظیم کے قصد سے ایسا کیا تو کا فر ہو گیا۔ (مجمو عہ الفتا وی۔ مولا نا عبد الحی رحمہ اللہ تعالیٰ ۔ ص ۲۹۳ جلد دوم )
مفتی کفا یت اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے غیر مسلمو ں کے مذہبی اجتما عا ت کے بارے ایک تفصیلی سوال کیا گیا ۔
اسی طرح کفا یت المفتی میں لکھا ہے۔ جو علا مت کفر اختیا ر کر ے یا اس میں شریک ہو یا اس کا انتظام برضا رغبت خود کر ے وہ کا فر ہے ۔ اور بعض صورتو ں کو مکروہ تحریمی یا حرا م لکھا ہے۔ (ص۳۳۹ )مو لا نا نے جوا باً تحر یر فر ما یا۔ شریعت مقدسہ نے مسلمانوں کو ایسے مجمع میں شر یک ہو نے اور بیٹھنے سے منع کیا ہے ۔(کفا یت المفتی ۔جلد نہم ص ۳۳۵)
اسی طرح کفار کی مذہبی دعوتوں میں مسلمانوں کی شرکت کو نا جائز کہا گیا۔ (امداد الاحکام ص۳۹۷ مولانا ظفر احمد عثمانی زیر نگرانی مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ)