• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمہ گو مشرک

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں اس تھریڈ میں "کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی" میں سے اقتباسات شئیر کروں گا۔ان شاءاللہ
نوٹ:میں اس حوالے سے دو باتیں کہنا چاہتا ہوں۔
پہلی بات
احادیث مبارکہ کا عربی متن اور دیگر اہل علم کے اقوال کا عربی متن کے لیے اصل کتاب کا مطالعہ کریں۔
دوسری بات
اگر اس کتاب میں تحریر کردہ کسی بات پراراکین میں سے کسی کو بھی اعتراض ہو تو وہ "مکالمہ" سیکشن میں علیحدہ تھریڈ لکھے۔شکریہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شرک کی مذمت

اللہ وحدہ لا شریک نے قرآن مجید،فرقان حمید میں اور نبی آخرالزماں،فخرالرسل،دانائے سبل،امام اعظم،سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں جس قدر شرک کی مذمت اور توحید کا اثبات کیا ہے اتنا کسی اور مسئلے پر زور نہیں دیا۔آدم علیہ السلام سے لے کر ہمارے آخری نبی ﷺ تک ہر رسول و نبی نے اپنی قوم کو یہی دعوت دی:
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًۭا ۗ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُۥ ۖ قَدْ جَآءَتْكُم بَيِّنَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ وَٱلْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا۟ ٱلنَّاسَ أَشْيَآءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَٰحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿85﴾
ترجمہ: اورمدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا فرمایااے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہار کوئی معبود نہیں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل پہنچ چکی ہے سو ناپ او رتول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان دار ہو (سورۃ الاعراف،آیت 75)
لیکن ان کی قوموں نے ان کی دعوت قبول نہ کی اور شیاطین و طواغیت کی عبادت میں لگے رہے ،اللہ تعالیٰ نے شیاطین و طواغیت کی عبادت کو شرک قرار دے کر مشرک کے لیے ابدی جہنمی ہونے کا فیصلہ صادر فرما دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۭوَقَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّيْ وَرَبَّكُمْ ۭاِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ ۭوَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ ﴿72﴾
ترجمہ:بے شک وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔(سورۃ المائدہ،آیت72)
ایک اور مقام پر اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا قطعی فیصلہ ملاحظہ فرمائیں:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱفْتَرَىٰٓ إِثْمًا عَظِيمًا ﴿48﴾
ترجمہ: اللہ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا اور گناہ جس کو چاہے معاف کردے اور جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا (سورۃ النساء،آیت48)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَٰلًۢا بَعِيدًا﴿116﴾
ترجمہ: اللہ اس کے گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا (اور گناہ) جس کو چاہیے گا بخش دے گا۔ اور جس نے خدا کے ساتھ شریک بنایا وہ رستے سے دور جا پڑا (سورۃ النساء،آیت116)
اس کائنات میں انسان کئی قسم کے گناہ اور مظالم سر انجام دیتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِذْ قَالَ لُقْمَٰنُ لِٱبْنِهِۦ وَهُوَ يَعِظُهُۥ يَٰبُنَىَّ لَا تُشْرِكْ بِٱللَّهِ ۖ إِنَّ ٱلشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌۭ ﴿13﴾
ترجمہ: اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے (سورۃ لقمان،آیت 13)
معلوم ہوا کہ اللہ کے نزدیک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔اس لیے نبی کائنات،امام الموحدین،سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"کیا میں تمہیں سب سے بڑا کبیرہ گناہ نہ بتاؤں ؟آپ ﷺ نے یہ جملہ تین بار دہرایا ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کہا"کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ !آپ ﷺ نے فرمایا:"اللہ کے ساتھ شریک بنانا اور والدین کی نافرمانی۔"(صحیح بخاری،کتاب الشھادات،باب ما قیل فی شھادۃ الزور2654عن ابی بکرۃ رضی اللہ عنہ)
پس والدین کے لیے بھی لازم ہے کہ وہ اپنے اولاد کو شرک جیسے عظیم گناہ سے بچنے کی تعلیم دیں اور انہیں عقیدہ توحید سمجھائیں۔ایک اور مقام پر فرمایا:
حُنَفَآءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِۦ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ﴿31﴾
ترجمہ: خاص الله کے ہو کر رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے (سورۃ الحج،آیت31)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مشرک کے تمام اعمال برباد

مشرک حالت شرک میں جو بھی نیکی و عبادت کا کام سر انجام دیتا ہےوہ رائیگاں و بیکار جاتا ہے ،مشرکین مکہ نے ایک موقع پر اپنی بعض عبادات جیسا کہ حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا وغیرہ کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ ٱلْحَآجِّ وَعِمَارَةَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ كَمَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَجَٰهَدَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ لَا يَسْتَوُۥنَ عِندَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿19﴾
ترجمہ: کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو الله پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور الله کی راہ میں لڑا الله کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں اور الله ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا (سورۃ التوبہ،آیت 19)
معلوم ہوا کہ مشرکین کو ان کے اعمال یعنی حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ کو آباد کرنے کا کوئی اجر نہیں ملے گا کیونکہ وہ شرک سے باز آ کر دامن توحید سے وابستہ نہیں ہوئے اور ان کے اعما ل کی بربادی کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس سے پیچھے17نمبر آیت میں واضح کر دیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُوا۟ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ شَٰهِدِينَ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِم بِٱلْكُفْرِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ وَفِى ٱلنَّارِ هُمْ خَٰلِدُونَ ﴿17﴾
ترجمہ: مشرکوں کا کام نہیں کہ الله کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے (سورۃ التوبہ،آیت 17)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مشرک اور تعمیر مسجد

"جو آدمی مسجد تعمیر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں ایک مخصوص گھر عطا فرمائے گا۔"(بخاری،کتاب المساجد،باب من بنی مسجدا:450۔مسلم ،کتاب المساجد:533)
"بلکہ اگر کونج کے گھونسلے کے برابر بھی مسجد بنائے گا تو اللہ تعالیٰ جنت میں گھر دے گا۔"(سنن ابن ماجہ،کتاب المساجدالجماعات،باب من بنی للہ مسجدا:737۔مسند الطیالسی:2617)
لیکن مشرکین مکہ نے عام مسجد نہیں بلکہ مسجد حرام تعمیر کی جہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے ثواب کے برابر ہے ۔تعمیر کے وقت ابو وھب بن عابد بن عمران متولی مسجد نے کہا تھا:
" اس مسجد کی تعمیر میں حلال و طیب مال ہی داخل کرو اور اس میں زانیہ عورت کی کمائی،سودی رقم اور دیگر کسی قسم کے ظلم کی حاصل کی ہوئی رقم صرف نہ کرو۔(فتح الباری،کتاب الحج:3/444)
لیکن انہیں اپنے شرک کی بنا پر مسجد حرام جیسی عبادت گاہ کی تعمیر کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مشرک اور حج

اس طرح حج بیت اللہ ادا کرنے کے بارے میں نبی ﷺ کا ارشاد ہے:
"جس آدمی نے اللہ کی رضا جوئی کی خاطر حج کیا پھر نہ جماع کیا نہ فحش گوئی کی تو وہ اس دن کی طرح پاک و صاف ہو کر واپس پلٹا جس دن اس نے اپنی ماں کے بطن سے جنم لیا تھا۔"(بخاری،کتاب الحج:1521)
اور سب جانتے ہیں کہ مشرکین عرب بیت اللہ کا طواف و حج کیا کرتے تھے ،فتح مکہ کے موقع پر آپ ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہیں کر سکتا۔
اللہ تعالیٰ نے بھی سورہ توبہ میں ارشاد فرمایا:
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْمُشْرِكُونَ نَجَسٌۭ فَلَا يَقْرَبُوا۟ ٱلْمَسْجِدَ ٱلْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةًۭ فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ إِن شَآءَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿28﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ اگر الله چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا بے شک الله جاننے والا حکمت والا ہے (سورۃ التوبہ،آیت 28)
لیکن ابو جہل،عتبہ و شیبہ اور ابو لہب وغیرہ کو بیت اللہ کے حج کوئی کام نہ آئے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مشرک اور روزہ

اس طرح عاشورے کے روزے کی فضیلت میں حدیث وارد ہے کہ پچھلے ایک سال کےگناہ معاف ہو جاتے ہیں۔(صحیح مسلم،کتاب الصیام:1162)
جب کہ مشرکین مکہ بھی یہ روزہ رکھتے تھے۔(حوالے دیکھئے)بخاری کتاب الصوم،باب صوم یوم عاشورہ :2002)
لیکن اس کے باوجود مشرکین کو ان کے روزوں نے کوئی فائدہ نہ دیا۔
اس طرح ان کے ہاں ختنہ کرنا،نماز ادا کرنا،زکوۃ دینا،صلہ رحمی کرنا،اعتکاف بیٹھنا،نکاح و طلاق،ماں،بہن اور بیٹی سے نکاح کی حرمت،قصاص و دیت اور چوری و زنا کی سزائیں بھی موجود تھیں۔(حجۃ اللہ بالغہ)
مشرکین کے یہ تمام اعمال شرک کی بنا پر رائیگاں و بیکار ہو گئے ۔شرک اللہ وحدہ لا شریک برداشت نہیں کرتا،قرآن حکیم میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک مقام پر اپنے اٹھارہ جلیل القدر انبیاء و رسل علیہم السلام کا ذکر کر کے فرمایا:
ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿88﴾
ترجمہ: یہ اللہ کی ہدایت ہے اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہے چلائے۔ اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے (سورۃ الانعام،آیت88)
ایک مقام پر اللہ وحدہ لا شریک نے امام اعظم،سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ سے فرمایا:
وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 65)
انبیاء علیہم السلام سے شرک کا صدور ناممکن ہے لیکن اللہ جل مجدہ نے شرک کی قباحت و برائی سمجھانے کے لیے ارشاد فرمایا(جس کا مفہوم ہے)کہ میرے معصوم عن الخطاء انبیاء علیہم السلام بھی اگر میرے ساتھ شرک کرتے تو ان کے تمام اعمال رائیگاں و ضائع ہو جاتے۔
(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی،صفحہ27تا33)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
شرک کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی ذات میں یا صفات میں یاعبادت میں کسی کو شریک کرنا شرک ہے۔اور اس کرنے والا مشرک ہے۔
مشرکین اپنے معبودوں یعی انبیاء و سرل علیھم السلام ،ملائکہ،اولیاء،جنوں اور بتوں وغیرہ کو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور عبادت میں شریک سمجھتے تھے جس کی بنا پر انہیں مشرک قرار دیا گیا۔قرآن حکیم نے ان کا یہ عقیدہ مختلف مقامات پر بیان کیا ہے کہ یہودو و نصاری عزیر و عیسی علیہم السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے۔اپنی مشکلات و حاجات میں ان کی عبادت کرتے تھے اور انہیں اللہ کے علاوہ پکارتے تھے اور اپنے معبودوں کے نام پر نذریں ،نیازیں اور چڑھاوے چڑھاتے تھے،چند ایک امثلہ پیش خدمت ہیں:
(1)مشرکین مکہ کی نذریں:

مشرکین کی نذروں اور چڑھاووں کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
مَا جَعَلَ ٱللَّهُ مِنۢ بَحِيرَةٍۢ وَلَا سَآئِبَةٍۢ وَلَا وَصِيلَةٍۢ وَلَا حَامٍۢ ۙ وَلَٰكِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴿103﴾
ترجمہ: اللہ نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام بلکہ کافر اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور یہ اکثر عقل نہیں رکھتے (سورۃ المائدہ،آیت103)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی نیازوں اور جانوروں کے چڑھاوں کا ذکر کیا ہے۔
بحیرہ
ایسی اونٹنی کو کہتے ہیں جو پانچ دفعہ بچے جن چکی ہو اور آخری بار اس کے ہاں نر بچہ پیدا ہو،مشرکین اس کا کان چیز کر اسے اپنے معبودوں کی نذر کر دیتے تھے پھر نہ کوئی اس پر سوار ہوتا اور نہ اس کا دودھ پیتا تھا اور نہ اس کا اون اتارا جاتا۔
سائبہ
اس اونٹ یا اونٹنی کو کہتے ہیں جو کسی منت کے پورا ہو جانے کے بعد یا کسی مصیبت و مشکل سے نجات پا جانے کے بعد شکرانے کے لیے اپنے معبودوں کے نام چھوڑ دیتے ،نیز جس اونٹنی نے دس مرتبہ بچے دیے ہوں اور ہر بار مادہ ہی جنم دیتی ہو اسے بھی آزاد چھوڑ دیا کرتے تھے ۔
وصیلہ
وہ اونٹنی جس سے پہلی مرتبہ مادہ پیدا ہو جاتی اور اس کے بعد پھر دوبارہ بھی مادہ ہی پیدا ہوتی (یعنی ایک مادہ کے بعد دوسری مادہ مل گئی،ان کے درمیان کسی نر سے تفریق نہ ہوئی)اسے بھی آزاد چھوڑ دیتے۔
حام
وہ نر اونٹ جس کی نسل سے کئی نر بچے پیدا ہو چکے ہوتے تھے اور نسل کافی بڑھ جاتی تو اسے بھی بار برادری کے لیے استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے معبودان کے لیے آزاد چھوڑ دیتے تھے۔(صحیح بخاری،کتاب التفسیر وغیرہ)
اس سے معلوم ہوا کہ مشرکین جانوروں کے نذرانے اور چڑھاوے چڑھاتے تھے بلکہ کھیتوں سے بھی غیراللہ کا حصہ نکالتے تھے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَعَلُوا۟ لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ ٱلْحَرْثِ وَٱلْأَنْعَٰمِ نَصِيبًۭا فَقَالُوا۟ هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَآئِنَا ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآئِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَمَا كَانَ لِلَّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَىٰ شُرَكَآئِهِمْ ۗ سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿136﴾
ترجمہ: اور (یہ لوگ) اللہ ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں اللہ کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ)تو اللہ کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں جا سکتا اور جو حصہ اللہ کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے (سورۃ الانعام،آیت 136)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ مشرکین اللہ کی پیدا کردہ کھیتوں اور مویشیوں سے کچھ حصہ اللہ کے لیے مقرر کرتےاور کچھ اپنے معبودوں اور مشکل کشاؤں کے لیے۔اللہ کے حصے کو مہمان نوازی،غرباء و مساکین وغیرہ پر خرچ کرتے اورمعبودان باطلہ کے حصے کو وہاں کے مجاورین اور ان کی ضروریات کے لیے خرچ کرتے پھر اگر بتوں کے مقرر حصوں میں توقع کے مطابق پیداوار نہ ہوتی تو اللہ کے حصے میں سے نکال کر شامل کر لیتے اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا تو اپنے معبودوں کے حصے میں سے کچھ نہ کچھ نکالتے اور کہتے اللہ تو غنی ہے ۔
یہی معاملہ دورحاضر میں کلمہ گو لوگوں کا ہے ۔دن رات صدائیں سنائی دیتی ہیں"نذر اللہ،نیاز حسین"صوفیاء کے آستانوں پر بکروں اور چھتروں کے نذرانے اور چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں،جانوروں کے دودھ دوھ کر لائے جاتے ہیں بلکہ جس برتن میں دودھ دوھ کر لاتے ہیں وہ بھی وہیں رکھ دیتے ہیں واپس لے کر نہیں جاتے کہیں بزرگ ناراض نہ ہو جائے۔اس کی مثال منڈی بہاؤالدین میں ہیڈ رسول کوارٹر کے قریب نور شاہ کے دربار کی موجود ہے ۔لیکن اللہ وحدہ لا شریک کو یہ بات پسند نہیں کہ اس کی پیدا کردہ مخلوق میں سے کسی کو بھی غیراللہ کے نام پر نذر مانا جائے اور اگر کوئی شخص ذرہ برابر بھی غیراللہ کے نام کی نذر مانتا ہے،وہ جہنمی قرار پاتا ہے۔(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی ،صفحہ 33تا36)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مجاوری

مشرکین اپنے معبودوں کی مجاوری بھی کرتے تھے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَٰوَزْنَا بِبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱلْبَحْرَ فَأَتَوْا۟ عَلَىٰ قَوْمٍۢ يَعْكُفُونَ عَلَىٰٓ أَصْنَامٍۢ لَّهُمْ ۚ قَالُوا۟ يَٰمُوسَى ٱجْعَل لَّنَآ إِلَٰهًۭا كَمَا لَهُمْ ءَالِهَةٌۭ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌۭ تَجْهَلُونَ ﴿138﴾
ترجمہ: اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتارا تو ایک ایسی قوم پر پہنچے جو اپنے بتوں کے پوجنے میں لگے ہوئے تھے کہا اے موسیٰ ہمیں بھی ایک ایسا معبود بنا دے جیسے ان کے معبود ہیں فرمایا بے شک تم لوگ جاہل ہو (سورۃ الاعراف آیت 138)
دوسرے مقام پر فرمایا:
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَا هَٰذِهِ ٱلتَّمَاثِيلُ ٱلَّتِىٓ أَنتُمْ لَهَا عَٰكِفُونَ ﴿52﴾قَالُوا۟ وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا لَهَا عَٰبِدِينَ ﴿53﴾قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُمْ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿54﴾
ترجمہ:جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ کیسی مورتیں ہیں جن پر تم مجاور بنے بیٹھے ہو انہوں نے کہا ہم نے اپنے باپ دااد کو انہیں کی پوجا کرتے پایا ہے کہا البتہ تحقیق تم اور تمہارے باپ دادا صریح گمراہی میں رہے ہو (سورۃ الانبیاء،آیت 52تا54)
موجودہ دور میں بھی بڑے بڑے آستانوں اور مزارون پر لوگ مجاور بن کر بیٹھے ہیں اور وہیں اعتکاف کرتے ہیں۔(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی ،صفحہ40-41)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
سجدہ ریزی

مشرکین اپنے معبودوں کو سجدہ ریز بھی ہوتے تھے ،اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَمِنْ ءَايَٰتِهِ ٱلَّيْلُ وَٱلنَّهَارُ وَٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا۟ لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَٱسْجُدُوا۟ لِلَّهِ ٱلَّذِى خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿37﴾
ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند ہیں سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ چاند کو اور اس الله کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو (سورۃ حم سجدہ،آیت 37)
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا حرام ہے اور غیراللہ کی عبادت ہے،ہمارے عوام الناس بھی آستانوں اور مزاروں پر جا کر سجدہ ریز ہوتے ہیں،ان کو بوسہ دیتے ہیں ،ان کو چومتے ہیں،اس کی مثالیں علی ہجویری وغیرہ کے دربار پر دیکھی جا سکتی ہے۔(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی ،صفحہ41)
 
Top