• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئی انسان سخت گفتگو کب کرتا ہے؟

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
عام طور پر کسی مسلہ میں کوئی انسان سخت کلامی اس وقت کرتا ہے جب وہ خود اس باب میں اعلی کردار کا حامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے زیربحث مسلہ میں غلطی اسے برداشت نہیں ہو پاتی ۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
عام طور پر کسی مسلہ میں کوئی انسان سخت کلامی اس وقت کرتا ہے جب وہ خود اس باب میں اعلی کردار کا حامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے زیربحث مسلہ میں غلطی اسے برداشت نہیں ہو پاتی ۔
مگر اعلی کردار کے مالک کو سخت کلامی کرنا ھی نھی چاھیے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
عام طور پر کسی مسلہ میں کوئی انسان سخت کلامی اس وقت کرتا ہے جب وہ خود اس باب میں اعلی کردار کا حامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے زیربحث مسلہ میں غلطی اسے برداشت نہیں ہو پاتی ۔
اور کبھی اس وقت بھی کرتا ہے جب وہ دلیل کے میدان میں شکست کھا رہا ہوتا ہے۔

جب سیدنا ابراہیم﷤ نے بتوں کو توڑ دیا اور کلہاڑا بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا تو بتوں کے پچاریوں نے ان سے پوچھا یہ کام کس نے کیا ہے؟
سیدنا ابراہیم فرمانے لگے ان بتوں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے ہیں۔
وہ کہنے لگے: اے ابراہیم! تمہیں تو پتہ ہے کہ یہ کلام نہیں کر سکتے۔
یہی تو سیدنا ابراہیم﷤ کا مقصود تھا فوراً انہوں نے شاندار اور منہ توڑ دلیل پیش کی کہ تم پر افسوس کہ اللہ کو چھوڑ کر ان بتوں کو پوجتے ہو جو نفع ونقصان کے مالک نہیں۔
جب قوم سے جواب نہ بن پڑا تو سختی پر اتر آئے اور کہنے لگے اسے آگ میں جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو

سیدنا ابراہیم﷤ نے کتنے پیار ومحبت اور خلوص سے اپنے باپ کو حق وباطل سمجھایا، جواب نہ آنے پر وہ غصے سے لال پیلا ہو کر رجم کرنے کی دھمکیوں پر اتر آیا اور گھر سے ہی نکال دیا:
﴿ وَاذكُر‌ فِى الكِتـٰبِ إِبرٰ‌هيمَ ۚ إِنَّهُ كانَ صِدّيقًا نَبِيًّا ٤١ إِذ قالَ لِأَبيهِ يـٰأَبَتِ لِمَ تَعبُدُ ما لا يَسمَعُ وَلا يُبصِرُ‌ وَلا يُغنى عَنكَ شَيـًٔا ٤٢ يـٰأَبَتِ إِنّى قَد جاءَنى مِنَ العِلمِ ما لَم يَأتِكَ فَاتَّبِعنى أَهدِكَ صِرٰ‌طًا سَوِيًّا ٤٣ يـٰأَبَتِ لا تَعبُدِ الشَّيطـٰنَ ۖ إِنَّ الشَّيطـٰنَ كانَ لِلرَّ‌حمـٰنِ عَصِيًّا ٤٤ يـٰأَبَتِ إِنّى أَخافُ أَن يَمَسَّكَ عَذابٌ مِنَ الرَّ‌حمـٰنِ فَتَكونَ لِلشَّيطـٰنِ وَلِيًّا ٤٥ قالَ أَر‌اغِبٌ أَنتَ عَن ءالِهَتى يـٰإِبرٰ‌هيمُ ۖ لَئِن لَم تَنتَهِ لَأَر‌جُمَنَّكَ ۖ وَاهجُر‌نى مَلِيًّا ٤٦ قالَ سَلـٰمٌ عَلَيكَ ۖ سَأَستَغفِرُ‌ لَكَ رَ‌بّى ۖ إِنَّهُ كانَ بى حَفِيًّا ٤٧ ﴾ ... سورۃ مریم
اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وه بڑی سچائی والے پیغمبر تھے (41) جبکہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائده پہنچا سکیں (42) میرے مہربان باپ! آپ دیکھیئے میرے پاس وه علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راه کی طرف آپ کی رہبری کروں گا (43) میرے ابّا جان آپ شیطان کی پرستش سے باز آجائیں شیطان تو رحم وکرم والے اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی نافرمان ہے (44) ابّا جان! مجھے خوف لگا ہوا کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں (45) اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ ره (46) کہا اچھا تم پر سلام ہو، میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا، وه مجھ پر حد درجہ مہربان ہے (47)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور کبھی اس وقت بھی کرتا ہے جب وہ دلیل کے میدان میں شکست کھا رہا ہوتا ہے۔

جب سیدنا ابراہیم﷤ نے بتوں کو توڑ دیا اور کلہاڑا بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا تو بتوں کے پچاریوں نے ان سے پوچھا یہ کام کس نے کیا ہے؟
سیدنا ابراہیم فرمانے لگے ان بتوں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے ہیں۔
وہ کہنے لگے: اے ابراہیم! تمہیں تو پتہ ہے کہ یہ کلام نہیں کر سکتے۔
یہی تو سیدنا ابراہیم﷤ کا مقصود تھا فوراً انہوں نے شاندار اور منہ توڑ دلیل پیش کی کہ تم پر افسوس کہ اللہ کو چھوڑ کر ان بتوں کو پوجتے ہو جو نفع ونقصان کے مالک نہیں۔
جب قوم سے جواب نہ بن پڑا تو سختی پر اتر آئے اور کہنے لگے اسے آگ میں جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو

سیدنا ابراہیم﷤ نے کتنے پیار ومحبت اور خلوص سے اپنے باپ کو حق وباطل سمجھایا، جواب نہ آنے پر وہ غصے سے لال پیلا ہو کر رجم کرنے کی دھمکیوں پر اتر آیا اور گھر سے ہی نکال دیا:
﴿ وَاذكُر‌ فِى الكِتـٰبِ إِبرٰ‌هيمَ ۚ إِنَّهُ كانَ صِدّيقًا نَبِيًّا ٤١ إِذ قالَ لِأَبيهِ يـٰأَبَتِ لِمَ تَعبُدُ ما لا يَسمَعُ وَلا يُبصِرُ‌ وَلا يُغنى عَنكَ شَيـًٔا ٤٢ يـٰأَبَتِ إِنّى قَد جاءَنى مِنَ العِلمِ ما لَم يَأتِكَ فَاتَّبِعنى أَهدِكَ صِرٰ‌طًا سَوِيًّا ٤٣ يـٰأَبَتِ لا تَعبُدِ الشَّيطـٰنَ ۖ إِنَّ الشَّيطـٰنَ كانَ لِلرَّ‌حمـٰنِ عَصِيًّا ٤٤ يـٰأَبَتِ إِنّى أَخافُ أَن يَمَسَّكَ عَذابٌ مِنَ الرَّ‌حمـٰنِ فَتَكونَ لِلشَّيطـٰنِ وَلِيًّا ٤٥ قالَ أَر‌اغِبٌ أَنتَ عَن ءالِهَتى يـٰإِبرٰ‌هيمُ ۖ لَئِن لَم تَنتَهِ لَأَر‌جُمَنَّكَ ۖ وَاهجُر‌نى مَلِيًّا ٤٦ قالَ سَلـٰمٌ عَلَيكَ ۖ سَأَستَغفِرُ‌ لَكَ رَ‌بّى ۖ إِنَّهُ كانَ بى حَفِيًّا ٤٧ ﴾ ... سورۃ مریم
اس کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کر، بیشک وه بڑی سچائی والے پیغمبر تھے (41) جبکہ انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائده پہنچا سکیں (42) میرے مہربان باپ! آپ دیکھیئے میرے پاس وه علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راه کی طرف آپ کی رہبری کروں گا (43) میرے ابّا جان آپ شیطان کی پرستش سے باز آجائیں شیطان تو رحم وکرم والے اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی نافرمان ہے (44) ابّا جان! مجھے خوف لگا ہوا کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں (45) اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ ره (46) کہا اچھا تم پر سلام ہو، میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا، وه مجھ پر حد درجہ مہربان ہے (47)
جزاک اللہ خیرا
 
Top