السلام علیکم و رحمۃ اللہ
کیاحنفی دیوبندیوں کے نزدیک یہ چار اصول ہیں؟
قرآن
حدیث
اجماع
قیاس
اس کی دلیل میں دیوبندی یہ حدیث پیش کرتے ہیں
"حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ کو یمن کی طرف ( گورنر بنا کر ) بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ جب تمہارے سامنے کوئی معاملہ فیصلہ کے لئے پیش ہو گا تو تم اس کا فیصلہ کس طرح کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضور! میں اس کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا : اگر تم اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ ؟ انہوں نے جواب دیا کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کروں گا ، آپ نے پھر دریافت فرمایا : اگر تم اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی نہ پا سکو ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس وقت میں اجتہاد ( بھرپور کوشش ) کروں گا اور سستی نہیں کروں گا ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ( میرا جواب سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہےں کہ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو ایسی چیز کی توفیق بخشی جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہیں ۔ "
سنن ابی داؤد 19 , 18/4 ( 3592 -93 )
کیاحنفی دیوبندیوں کے نزدیک یہ چار اصول ہیں؟
قرآن
حدیث
اجماع
قیاس
اس کی دلیل میں دیوبندی یہ حدیث پیش کرتے ہیں
"حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ کو یمن کی طرف ( گورنر بنا کر ) بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ جب تمہارے سامنے کوئی معاملہ فیصلہ کے لئے پیش ہو گا تو تم اس کا فیصلہ کس طرح کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضور! میں اس کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا : اگر تم اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ ؟ انہوں نے جواب دیا کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کروں گا ، آپ نے پھر دریافت فرمایا : اگر تم اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی نہ پا سکو ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس وقت میں اجتہاد ( بھرپور کوشش ) کروں گا اور سستی نہیں کروں گا ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ( میرا جواب سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہےں کہ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو ایسی چیز کی توفیق بخشی جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہیں ۔ "
سنن ابی داؤد 19 , 18/4 ( 3592 -93 )