محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
السلام علیکم
صوفی لوگ صوفیت کو ثابت کرنے کے لیے ایک حدیث جس میں احسان کا ذکر ہے، اس کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ اس سے صوفیت کو تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا ایسا درست ہے یا غلط۔
اگر احسان کو تصوف سے بالفرض تعبیر کر بھی لیا جائے تو:
کیا احسان کو اپنا کر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بھی وہی کچھ کرنے لگ گئے تھے۔
جو آج
صوفیت کو اپنا کر صوفی کر رہے ہیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے بڑھ کر تو اس امت میں کوئی نیکیوں اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کی رغبت نہیں رکھتا ہو گا، اور انہوں نے احسان بھی اپنایا ہو گا تو کیا وہ آج کے صوفیوں کی طرح ہو گئے تھے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور آج کے صوفیوں میں فرق
صوفی لوگ صوفیت کو ثابت کرنے کے لیے ایک حدیث جس میں احسان کا ذکر ہے، اس کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ اس سے صوفیت کو تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا ایسا درست ہے یا غلط۔
اگر احسان کو تصوف سے بالفرض تعبیر کر بھی لیا جائے تو:
میرا سوال
کیا احسان کو اپنا کر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بھی وہی کچھ کرنے لگ گئے تھے۔
جو آج
صوفیت کو اپنا کر صوفی کر رہے ہیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے بڑھ کر تو اس امت میں کوئی نیکیوں اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کی رغبت نہیں رکھتا ہو گا، اور انہوں نے احسان بھی اپنایا ہو گا تو کیا وہ آج کے صوفیوں کی طرح ہو گئے تھے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور آج کے صوفیوں میں فرق
- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی زندگیوں کا مطالعہ کر کے دیکھیں،وہ موحد تھے انہوں نے کبھی مشرکانہ عقائد نہیں رکھے، آج کے صوفی مشرک ہیں۔
- وہ بدعتی نہیں تھے، آج کے صوفی بدعتی ہیں۔
- وہ اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، آج کے صوفی خلاف سنت کام کرتے ہیں۔
- وہ ننگے نہیں پڑے رہتے تھے، آج کے صوفی ننگے پڑے رہنے کو نیکی سمجھتے ہیں۔
- وہ شادیاں کرتے تھے، آج کے صوفی شادی کو غلط سمجھتے ہیں۔
- وہ (رمضان کے علاوہ) مسلسل روزے نہیں رکھتے تھے، آج کے صوفی بھوکا رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
- وہ راتوں کو اٹھ کر نوافل بھی پڑھتے تھے اور ساتھ میں سوتے بھی تھے اور بیوی کا حق بھی ادا کرتے تھے، آج کے صوفی ساری ساری رات جاگ کر بدعتی طریقے سے عبادت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
- وہ جہاد کرتے تھے، آج کے صوفی جہاد اور مجاہدین کے دشمن ہیں۔
- غرض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین میں اور آج کے بدعتی اور مشرکوں میں کوئی نسبت نہیں تھے۔ وہ حقیقت میں نیک اور متقی لوگ تھے، ہمارے لیے وہی مشعل راہ ہیں، اور خیرالقرون کے زمانے کے تھے۔ لہذا ہم تو ایسے لوگوں کی جماعت کے ساتھ ہیں، ان کے منہج پر ہیں۔ الحمدللہ