• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ وسلم کو زہر پلایا ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

وہابیوں کے عقیدے کے مطابق پیغمبر اسلام ﷺ علم غیب نہیں رکھتے تھے لہذا آنحضرتﷺکی کسی سے شادی یا دوستی آپ کے عقیدہ یا طور طریقہ کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں ہوسکتی۔
اگر اس بات کو ایسی طرح لیا جائے کہ نیک عورتیں نیک مردوں کے لئے تو پھر حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کے بارے میں کیا ارشادفرئیں گے ؟؟؟کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
سورہ تحریم : 10
اس آیت مبارکہ میں حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کے لئے اللہ ارشاد فرماتا ہے کہ وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندے تھے اور ان کی بیویوں کو کافروں کےلئے نمونہ قرار دیا کہ وہ اللہ کے نیک بندوں کے نکاح میں ہونے کے باوجود آگ میں داخل ہونے والوں کےساتھ آگ میں داخل ہونگی

اور اسی سورہ کی چوتھی آیت میں رسول خدا ﷺ کی دو بیویوں کے بار ے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ
اس آیت کےبارے میں امام بخاری اور امام مسلم نے جو روایت بیان کی اس کے مطابق یہ دونوں ازواج امی عائشہ اور امی حفصہ تھیں
ترجمہ داؤد راز
حضرت ابن عباس نے حضرت عمر سے پوچھا کہ : یا امیرالمؤمنین! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں وہ کون ہیں جن کے متعلق اللہ نے یہ ارشاد فرمایا کہ "ان تتوبا الی اللہ فقد صغت قلوبکما" عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا اے ابن عباس! تم پر حیرت ہے۔ وہ عائشہ اور حفصہ ہیں ۔
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5191
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 2468
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1479


جواب سوم : اس کے لئے ثابت کرنا پڑے گا دوائی پلاتے وقت نہ کے وصال کے وقت حضرت علی اور حضرت فاطمہ کو بھی دوائی پلائی گئی تھی اور پھر یہ سوالات اٹھائیں جائیں ۔ اس کے لئے ایسی روایت پیش کرنی پڑے گی جس میں صرحت کے ساتھ ان دونوں کے نام آئیں ہوں نہ کہ اپنے قیاس باطل سے

جواب چہارم : چلو یہ مان لیتے ہیں کہ اس داوئی میں زہر نہیں تھا لیکن رسول اللہﷺ کے منع کرنے کے باوجود دوائی رسول اللہﷺ کے دہن مبارک میں ڈالنا رسول اللہﷺ کے حکم کے خلاف عمل ہے یا نہیں ؟؟؟
اگر یہ کہا جائے کہ امی عائشہ نے یہ خیال کیا کہ مریض دوا کو برا سمجھتا ہی ہے اور یہی باطل استدلال کرکے رسول اللہﷺ کو دوا پلائی گئی لیکن اس باطل استدلال کو رسول اللہﷺ یکسر رد فرما دیا اور سزا کے طور پر دوا پلانے والوں کو بھی یہ دوا پلانے کا حکم دیا ۔

جواب پنجم : پہلے تو اس بات کا فیصلہ کر لیا جائے کہ وہ کون تھے جن کو دوا پلانے سے رسول اللہﷺ نے منع کیا کہ وہ جب دوا پلائی گئی اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے
کیا وہ رسول اللہﷺ کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب تھے یا ان کے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن عباس تھے کیونکہ آپ کے مولوی نے جو صحیح بخاری کی روایات پیش کی ان میں کہیں عباس اور کہیں ابن عباس کا ذکر ہے اور آپ نے ایسے پڑھ کر سمجھے بغیر کاپی پیسٹ کردیا ۔ کیا ایسے ہم علماء کی اندھی تقلید کہہ سکتے ہیں ؟؟ یا پھر یہ کہہ سکتے ہیں کہ
نقل کے لئے عقل کی ضرورت ہوتی ہے؟
جب 30 سال کی عمر کا بچہ یہ بات نہیں سمجھ سکا کہ رسول اللہﷺ کو دوا پلاتے وقت حضرت عباس گھر میں نہیں تھے یا ان کے صاحبزادے تو پھر چھوٹا بچہ کیسے اس حدیث کو سمجھ سکتا ہے ؟؟؟
اللہ ہم سب کو ھدایت عطاء فرمائے
والسلام
 
Top