• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا فجر کی سنت کے حوالے سے یہ معلومات درست ہیں

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
ایک مشہور صحیح ترین، مرفوع قولی اور اُصولی حدیث جسے امام عبداللہ بن مبارک جیسے فقہا ومحدثین نے مکی ومدنی فقہا اور محدثین کی صحیح ترین سندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے نقل کیا کہ امام الانبیاء المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اذا اقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ الا المکتوبۃ جب اقامت ہوجائے تو فرض کے علاوہ کوئی صلاۃ سنت نفل جائز نہیں۔

مکی ومدنی تابعین سے تبع تابعین نے ان سے درج بیسوں مصنف محدثین نے اسے یونہی تسلسل سے روایت کیا امام عبدالرزاق صنعانی یمنی متوفی ٢١١ھ نے اپنی مصنف میں، امام ابوبکر عبداللہ محمد بن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں۔
امام احمد بن حنبل بغدادی عراقی متوفی ٢٤١ھ نے اپنی مسند میں، امام ابو محمد عبداللہ الدارمی سمرقندی نے بھی اپنی سنن میں۔
محمد بن اسماعیل بخاری متوفی ٢٥٦ھ نے اپنی صحیح میں مسلم بن قشیری متوفی ٢٦ھ اپنی صحیح میں
ابوداؤد سلیمان بحستانی ٢٧٥ھ نے اپنی سنن میں ابوعیٰسی محمد بن عیٰسی ترمذی ٢٧٩ھ اپنی جامع صحیح میں
ابن ماجہ محمد قزوینی ٢٨٣ھ نے اپنی سنن میں نسائی احمد بن شعیب نسائی ٣٠٣ھ اپنی سنن میں
ابویعلی احمد بن علی موصلی ٣٠٨ھ نے اپنی مسند میں ابوبکر محمد بن خزیمہ نیشاپوری ٣١١ھ نے اپنی صحیح میں
ابوحاتم محمد بن حبان تیمیی٣٥٤ھ نے اپنی صحیح میں ابوالحسن علی بن عمر دار قطنی عراقی ٣٨٥ھ نے اپنی سنن میں
ابوبکر احمد بیہقی شامی ٤٥٨ھ نے اپنی سنن میں، ابو محمد الحسین محمد مسعود بغوی ٣٨٥ھ نے اپنی سنن میں

امام ابوزکریا محی الدین نووی متوفی ٦٧٦ھ نے اپنی ریاض الصالحین میں امام ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ خطیب تبریزی متوفی بعد ٧٣٧ھ نے اپنی مشکوۃ المصابیح ایسے متعدد نامور محدثین فقہاء رحمھم اللہ نے متفقہ طور پر اس حدیث کو اس طرح ذکر کیا، اور کتب حدیث کے معاجم معارف اور موساعات میں ابواب، ارقام اور صفحات کی نشاندہی کے ساتھ مذکور ہے خیرالقرون کے بعد کسی بداندیش مذہبی متعصب نے اس حدیث کے آخر میں الارکعتی الفجر کا جھوٹا اضافہ کیا تو محدثین نے اس اضافے کو باطل لا اصل لہ بے بنیاد کہہ کر آگاہ کیا کیونکہ حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اُصولوں سے مگر افسوس ہمارے احناف حضرات مشہور اور صحیح و مرفوع حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر انداز کرکے جھوٹے اضافہ پر ہی بضد مصر اور کاربند ہیں جبکہ اقامت کے بعد مسجد میں فرض کے علاوہ سنت نفل پڑھنے کی ممانعت والی حدیث صحت وشہرت میں آفتاب کی طرح واضح ہے۔

اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور دو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بھی اس سے زیادہ زور دار ممانعت مروی ہے مثلا صحیح ابن خزیمہ اور کتب سنن میں جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فجر کی اقامت شروع ہوئی جبکہ میں عبداللہ، سنت پڑھ رہا تھا میرے قریب آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر کھینچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ مبارک میں رونما ہوئے تو اقامت شروع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو جلدی جلدی سنت پڑھتے دیکھ کر فرمایا۔اصلاتان معا؟ ان یصلی فی المسجد اذا اقیمت الصلاۃ کیا فرض وسنت ایک ساتھ؟ دوران اقامت اور اس کے بعد مسجد میں اور کوئی سنت یا نفل پڑھنے سے منع کیا (صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر ١١٢٦)۔

موطاء امام مالک میں بھی اسی مفہموم کی حدیث ہے اور جامع ترمذہ میں باب ماجاء فیمن تفوئہ الرکعتان قبل الفجر یصلیھا بعد الصبح جس کی فجر کی سنت رہ جائیں وہ فرض کے بعد پڑھے سنن ابوداود میں بھی باب نمبر ٢٩١ کے تحت حدیث نمبر ١٢٥٣ اور سنن ابن ماجہ کے باب نمبر ١٠٤ صحیح ابن خزیمہ باب نمبر ١٤٦٧ اور صحیح ابن حبان میں حدیث نمبر ٢٤٦٤ پانچویں کتب باقاعدہ مذکور عنوان کے تحت فجر کے فرضوں کے بعد سنت پڑھنے کی اجازت موجود ہے تو پھر اقامت کے بعد اور تکبیر تحریمہ کے بعد مسجد میں جلدی جلدی ٹکریں مانے کا قطعا کوئی جواز نہیں بلکہ جھوٹے اضافہ پر ہی ضد ہے ممانعت کی اتنی مشہور صحیح و صریح احادیث کے باوجود جھوٹے اضافے پر ضد چھوڑ دیں اور فجر کے فرضوں کے بعد جگہ بدل کر اطمینان سے سنت پڑھ سکتے ہیں ہاں اگر کسی وجہ نہ پڑھ سکیں تو طلوع آفاب کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں جبکہ فرض کے بعد بھی فجر کی سنت کے پڑھنے کا بھی جواز صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
 
Top