• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا متعہ زنا ہے ؟

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

اعتراض نمبر 9:۔

مصنف صفحہ 28پر لکھتا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔متعہ جیسی لعنت کو زنا میں داخل کیا اور فواحش کی مد میں اسکو ذکر کیا اور فرمایا :لاتقربوا لزنا صفحہ 30پر مزید لکھتا ہے :لیکن امام بخاری آپ ﷺ کے ذمہ قرآن کی صریح مخالفت لگاتے ہیں کہ ۔۔۔۔آپ نے اپنے اصحاب کو شہوت رانی کے لئے اور چھپی یاری کے لئے زنا کی یعنی متعہ کی اجازت عام دے دی تھی ۔
جواب:۔

مصنف نے یہ ثابت کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے کہ کسی بھی طریقے سے متعہ کو زنا قرار دے دیاجائے قارئین کرام اگر ہم متعہ کی اجازت کے بارے میں اس کا پس منظر کا مطالعہ کریںتو یقینا ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ متعہ صرف تین یوم کے لئے جائز رکھا اس کے بعد قیامت تک کے لئے اسے حرام قرار دے دیا گیا ہے مصنف نے متعہ کی اجازت کی حدیث تو پیش کردی لیکن اس کی حرمت والی روایت کو ہڑپ کرگیا ۔صحیح بخاری ہی میں یہ حدیث موجود ہے :
''ان النبی ﷺنھی عن المتعۃ وعن لحوم الحمر الأھلیۃ زمن خیبر ''
(صحیح بخاری کتاب النکاح باب نھی رسول اللہ ﷺعن نکاح المتعۃ آخرارقم الحدیث5115)
''نبی کریم ﷺ نے خیبر کی جنگ میں متعہ اور سدھائے ہوئے گدھوں کے گوشت سے منع کیا ''۔
یعنی خیبر کے دن ہی متعہ کی حرمت ثابت ہوچکی تھی ،اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ متعہ کی اجازت کیوں دی گئی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافی عرصے سے میدان جہاد میں گامزن تھے اور وہ اپنی ازواج سے دور رہے ان کی اس مجبوری کو دیکھ کر اللہ کے نبی ﷺنے3دن کے لئے متعہ کی اجازت دے دی پھر قیامت تک کے لئے حرام کردیا گیا ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ متعہ اور نکاح میں کیا فرق ہے دراصل ان دونوںمیں قدرمشترک اللہ کی اجازت ہے نکاح جوکہ عمومی حالت میں انسان کرتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم عورتوں کی شرمگاہوں کو اللہ کے حکم سے حلال کرتے ہو ۔یعنی نکاح میں جو اصل چیز ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اجازت ہے اور جہاں تک متعہ کا تعلق ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کا ہی حکم ہے اور اس کی اجازت بھی نبی ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی تھی اور اب اس کے بعد اسے حرام کردیا گیا اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے یعنی دونوں کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کی اجازت ہے۔لہٰذا امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ متعہ کی تین یوم تک نبی کریم ﷺ نے اجازت دی تھی اس کے بعد قیامت تک کے لئے اسے حرام قرار دے دیا گیا۔(تفصیل کے لئے دیکھیئے سبل السلام شرح بلوغ المرام للصنعانی ،نیل الاوطار شرح منتقی الاخبار للشوکانی) حافظ ابن حجر فتح الباری میں اسی حدیث کی شرح کرتے ہوئے رقمطرازہیں
''وقد وردت عدۃ احادیث صحیحۃ صریحۃ بالنھی عنھا بعد الاذن فیھا''
''کئی احادیث صحیحہ صراحت کے ساتھ وارد ہوئی ہیں متعہ کی ممانعت میں اس کی اجازت کے بعد''
(فتح الباری جلد9ص208)
لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے ۔
 
Top