ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
آپ کو معتبر اسناد سے یہ دکھلاتے ہیں کہ معاویہ نے متعہ کیا۔ اور یہ آنحضرت کے وفات کے بعد کا واقعہ ہے
مشہور اہلسنت عالم، عبدالرزاق ابن ہمام، جو کہ بخاری کے شیوخ میں ہیں؛ اپنی کتاب المصنف، جلد ۷، صفحہ ۴۹٦-۴۹۷؛ لکھتے ہیں
ابن جریج عطا سے روایت کرتے ہیں کہ پہلا شخص کے جس سے میں نے متعہ کے بارے میں سنا، وہ صفوان بن یعلی تھا۔ اس نے کہا کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا؛ مگر میں نے اس کی تردید کی۔ سو ہم ابن عباس سے ملے، اور اس کا کچھ تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ مگر میں نے نہ مانا۔ یہ رہا یہاں تک کہ ہم جابر بن عبداللہ سے ملے، ہم ان کے گھر آئے، اور لوگوں نے ان سے سوال پوچھے۔ پھر متعہ کی بات چھڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی پاک کی زندگی میں متعہ کیا، پھر ابو بکر کی زندگی میں، اور پھر عمر کے زمانے میں یہاں تک کہ ان کی خلافت کے آخری عرصے میں عمر ابن حریث نے متعہ کیا ایک عورت کے ساتھ، جابر نے اس کا نام لیا تاہم میں بھول گیا۔ وہ حاملہ ہو گئی، اور یہ بات عمر تک پہنچی، عمر نے اسے بلایا اور اس بارے میں پوچھا
عطا نے پھر کہا کہ میں نے ابن عباس سے سنا کہ اللہ عمر پر رحم کرے، متعہ اللہ کی جانب سے ایک رخصت تھی امت محمدیہ کے لیے۔ اگر اسے منع نہ کیا جاتا، تو سوائے شقی کے، کوئی زنا نہ کرتا
عربی متن یوں ہے
عبد الرزاق عن ابن جريج عن عطاء قال : لاول من سمعت منه المتعة صفوان بن يعلى ، قال : أخبرني عن يعلى أن معاوية
استمتع بامرأة بالطائف ، فأنكرت ذلك عليه ، فدخلنا على ابن عباس ، فذكر له بعضنا ، فقال له : نعم ، فلم يقر في نفسي ، حتى قدم جابر ابن عبد الله ، فجئناه في منزله ، فسأله القوم عن أشياء ، ثم ذكروا له المتعة ، فقال : نعم ، استمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وأبي بكر ، وعمر ، حتى إذا كان في آخر خلافة عمر استمتع عمرو بن حريث بامرأة - سماها جابر فنسيتها - فحملت المرأة ، فبلغ ذلك عمر ، فدعاها فسألها ، فقالت : نعم ، قال : من أشهد ؟ قال عطاء : لا أدري قالت : أمي ، أم وليها ، قال : فهلا غيرهما ، قال : خشي أن يكون دغلا الاخر ، قال عطاء : وسمعت ابن عباس يقول : يرحم الله عمر ، ما كانت المتعة إلا رخصة من الله عزوجل ، رحم بها أمة محمد صلى الله عليه وسلم ، فلو لا نهيه عنها ما احتاج إلى الزنا إلا شقي
Link : http://islamport.com/d/1/mtn/1/115/4335.html
اس روایت سے ہمیں معلوم پڑھا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا۔ اور جابر نے اس بات کی گواہی دی کہ متعہ عمر کی خلافت کے آخری عرصہ میں منع ہوا۔ نیز ابن عباس نے کہا کہ اگر عمر اس سے منع نہ کرتا، تو سوائے بدبخت کے کوئی زنا نہ کرتا
با الفاظ دیگر، ابن عباس کی نظر میں متع زنا نہیں، بلکہ زنا سے بچاو کا ذریعہ تھا
جہاں تک روایت کی سند کا سوال ہے، شیخ ابن باز انے فتاوی، جلد ۲۰، صفحہ ۳۷۸ پر فرماتے ہیں
جہاں تک معاویہ ہے، عبدالرزاق نے صفوان کی سند سے بتلایا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا، اور اس کی سند صحیح ہے
عربی متن یوں ہے
وأما معاوية فأخرجه عبد الرزاق من طريق صفوان بن يعلى بن أمية ، أخبرني يعلى أن معاوية استمتع بامرأة بالطائف ، وإسناده صحيح
مشہور اہلسنت عالم، عبدالرزاق ابن ہمام، جو کہ بخاری کے شیوخ میں ہیں؛ اپنی کتاب المصنف، جلد ۷، صفحہ ۴۹٦-۴۹۷؛ لکھتے ہیں
ابن جریج عطا سے روایت کرتے ہیں کہ پہلا شخص کے جس سے میں نے متعہ کے بارے میں سنا، وہ صفوان بن یعلی تھا۔ اس نے کہا کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا؛ مگر میں نے اس کی تردید کی۔ سو ہم ابن عباس سے ملے، اور اس کا کچھ تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ مگر میں نے نہ مانا۔ یہ رہا یہاں تک کہ ہم جابر بن عبداللہ سے ملے، ہم ان کے گھر آئے، اور لوگوں نے ان سے سوال پوچھے۔ پھر متعہ کی بات چھڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی پاک کی زندگی میں متعہ کیا، پھر ابو بکر کی زندگی میں، اور پھر عمر کے زمانے میں یہاں تک کہ ان کی خلافت کے آخری عرصے میں عمر ابن حریث نے متعہ کیا ایک عورت کے ساتھ، جابر نے اس کا نام لیا تاہم میں بھول گیا۔ وہ حاملہ ہو گئی، اور یہ بات عمر تک پہنچی، عمر نے اسے بلایا اور اس بارے میں پوچھا
عطا نے پھر کہا کہ میں نے ابن عباس سے سنا کہ اللہ عمر پر رحم کرے، متعہ اللہ کی جانب سے ایک رخصت تھی امت محمدیہ کے لیے۔ اگر اسے منع نہ کیا جاتا، تو سوائے شقی کے، کوئی زنا نہ کرتا
عربی متن یوں ہے
عبد الرزاق عن ابن جريج عن عطاء قال : لاول من سمعت منه المتعة صفوان بن يعلى ، قال : أخبرني عن يعلى أن معاوية
استمتع بامرأة بالطائف ، فأنكرت ذلك عليه ، فدخلنا على ابن عباس ، فذكر له بعضنا ، فقال له : نعم ، فلم يقر في نفسي ، حتى قدم جابر ابن عبد الله ، فجئناه في منزله ، فسأله القوم عن أشياء ، ثم ذكروا له المتعة ، فقال : نعم ، استمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وأبي بكر ، وعمر ، حتى إذا كان في آخر خلافة عمر استمتع عمرو بن حريث بامرأة - سماها جابر فنسيتها - فحملت المرأة ، فبلغ ذلك عمر ، فدعاها فسألها ، فقالت : نعم ، قال : من أشهد ؟ قال عطاء : لا أدري قالت : أمي ، أم وليها ، قال : فهلا غيرهما ، قال : خشي أن يكون دغلا الاخر ، قال عطاء : وسمعت ابن عباس يقول : يرحم الله عمر ، ما كانت المتعة إلا رخصة من الله عزوجل ، رحم بها أمة محمد صلى الله عليه وسلم ، فلو لا نهيه عنها ما احتاج إلى الزنا إلا شقي
Link : http://islamport.com/d/1/mtn/1/115/4335.html
اس روایت سے ہمیں معلوم پڑھا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا۔ اور جابر نے اس بات کی گواہی دی کہ متعہ عمر کی خلافت کے آخری عرصہ میں منع ہوا۔ نیز ابن عباس نے کہا کہ اگر عمر اس سے منع نہ کرتا، تو سوائے بدبخت کے کوئی زنا نہ کرتا
با الفاظ دیگر، ابن عباس کی نظر میں متع زنا نہیں، بلکہ زنا سے بچاو کا ذریعہ تھا
جہاں تک روایت کی سند کا سوال ہے، شیخ ابن باز انے فتاوی، جلد ۲۰، صفحہ ۳۷۸ پر فرماتے ہیں
جہاں تک معاویہ ہے، عبدالرزاق نے صفوان کی سند سے بتلایا کہ معاویہ نے طائف میں متعہ کیا، اور اس کی سند صحیح ہے
عربی متن یوں ہے
وأما معاوية فأخرجه عبد الرزاق من طريق صفوان بن يعلى بن أمية ، أخبرني يعلى أن معاوية استمتع بامرأة بالطائف ، وإسناده صحيح