• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
ہمارے یہاں عام طور سے احناف عتراض کرتے ہیں کہ اگر ہر چیز قران حدیث میں موجود ہے تو کلمہ طیبہ ایک ساتھ قران یا حدیث میں بتاو-براہ کرم تفصیلی جواب عطا فرمایں-والسلام
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
بعض حضرات عوام میں ایسی باتیں پھیلاتے رہتے ہیں جنہیں کوئی بھی سچامسلمان اپنی زبان پرلانے کی جرات بھی نہیں کرسکتا،انہیں میں سے یہ لوگ بھی ہیں جو آئے دن یہ آوازاٹھاتے رہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھا انہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پر بس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔
قارئین پریشان ہوں گے کہ آخریہ لوگ کلمہ طیبہ کامسئلہ کیوں اٹھارہے ہیں ،تو عرض ہے کہ اس کے پیچھے ان کے دومقاصد ہیں:

✿ پہلامقصد:
حدیث میں کلمہ طیبہ کی موجودگی کا انکارکرکے یہ حضرات عوام کویہ بتلاناچاہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کی تعلیم ائمہ فقہ نے دی ہے ،لہٰذاجولوگ ائمہ فقہ کی تقلید نہیں کرتے ہیں ،وہ اپنا کلمہ بھی صحیح نہیں کرسکتے دیگراعمال کوصحیح کرنا تودورکی بات ہے۔
✿ دوسرامقصد:
اہل تقلید میں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم ه ﷺ کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون۔

❀ لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ)
مولانا اشرف علی دیوبندی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے ”لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ“ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد ه ﷺ کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔
جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ”اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے“ [رسالہ امداد ص 35]۔

❀ لا الٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ(نعوذباللہ)
اسی طرح بریلویوں کے امام الاصفیاء پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا ہے:
”شیخ شبلی رحمة اللہ علیہ کے پاس دو شخص بیعت کے لئے حاضر ہوئے۔ایک مولوی وضع کا تھااور ایک سادہ زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا۔ کہ پڑھ لاالٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ۔ اس پر مولوی صاحب نے لاحول پڑھااور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی ۔ آپ نے اس کوبھی اسی طرح فرمایا۔ وہ خاموش رہا۔ آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں ۔تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو۔ زمیندار بولاکہ مَیں تو آپ کوخدا تعالیٰ کے مقام پرسمجھ کر آیا تھا۔ آپ ابھی تک مقام ِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ذکر فرماتے ہیں“ [منازل الابرارص106]۔

❀ لا الٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ (نعوذ باللہ)
بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا ہے:
”وجودِ سالک بعینہ مظہر حقیقة محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰةوالسلام شدہ در ترنم ”لاالٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ“ سالک کا وجود بعینہ مظہر حقیقت محمدیہۖ ہو کر’’لا الٰہ الااللہ چشتی (سالک) رسول اللہ‘‘کے ترنم میں آتا ہے“ [تحقیق الحق فی کلمة الحق ص127 ،گولڑہ راولپنڈی]۔
غورفرمائیں کس قدر زورزبردستی اورکتنی بڑی خیانت ہے کہ اللہ کے رسو ل ه ﷺ کے مقام پراپنے بزرگوں کے نام لئے جاتے ہیں نعوذباللہ ۔
اہل توحید کی نظراس خیانت پرپڑی توانہوں نے اس کازبردست نوٹس لیا،ان بے چاروں سے اس کاکوئی جواب نہ بن پڑا تو یہ مطالبہ کرناشروع کردیاکہ کلمہ طیبہ میں تبدیلی کاالزام بعد میں لگاناپہلے اصل کلمہ طیبہ کاثبوت پیش کرو۔
کیونکہ کلمۂ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پربس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں ،اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458) نے کہا :
”أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ ه ﷺ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ“
”ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں آیات نازل کیں جن میں ایک سرکش قوم کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا: ﴿یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں تو یہ سرکشی کرنے لگتے﴾ ۔ اللہ تعالی نے مزید فرمایا: ﴿جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ہٹ دھرمی پیدا کرلی تو اللہ نے اپنے رسول اور مؤمنوں پر سکون نازل کیا اور انہیں تقوی کے کلمہ کا پابند کیا جو اس کے سب سے زیادہ حقدار اور لائق تھے﴾ اور یہ کلمہ ”لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ“ ہے جس سے مشرکین نے حدیبیہ کے دن سرکشی کی جب اللہ کے نبی ﷺ مدت کے سلسلے میں ان سے معاہدہ کیا“ [کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ ج 1ص263 رقم 195۔ مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی ، وإسناده صحيح وأخرجه ايضا الطبري في تفسره (٢٢/ ٢٥٢)من طريق يحيى بن سعيد ، وأخرجه ايضا الحنائي في فوائده (1/ 154) و ابن منده في الإيمان (١/ ٣٥٩) كلاهما من طريق شعيب بن أبي حمزه كلهم (أسحاق بن يحيي و يحيي بن سعيد و شعيب بن أبي حمزه) عن الزهري به]

❀ درجہ حدیث :ـ
یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔
امام أبو القاسم الحسين بن محمد الحنائي(المتوفی459) نے اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہا:
”هذا حديث صحيح“
”یہ حدیث صحیح ہے“ [فوائد الحنائي 1/ 154]
اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے ہر راوی کی تفصیل اگلی سطور میں ملاحظہ ہو۔
پیش کردہ حدیث کی سند کے راویوں کاتعارف ملاحظہ ہو:

● سعید بن المسیب :(سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔
آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم26،مسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار‘‘ ” آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں“[تقریب التہذیب رقم2396]۔

● الزہری :(محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔
آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم4،مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ وتقانہ‘‘ ”آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے“ [تقریب التہذیب ،رقم6296]۔

● اسحاق بن یحیی الکلبی:(اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔
یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔
حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :’’صدوق‘‘ ”آپ سچے تھے“ [دیکھئے :تقریب رقم(391)]۔
امام دارقطنی فرماتے ہیں :’’احادیثہ صالحة‘‘ ”ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں“ [سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص280]۔
امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکرکیاہے،[کتاب الثقات:ج6ص49]۔

● یحیی بن صالح الوحاظی : (ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی)۔
آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے[الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر:145]۔

● محمد بن اسحاق :(ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔
آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام ابن حجر فرماتے ہیں :’’ثقة ثبت‘‘ آپ ثقہ اورثبت ہیں ، تقریب رقم5721۔

● ابوالعباس محمدبن یعقوب:(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔
آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:’’الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ‘‘”آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں“[سیر اعلام النبلائ:29 450]۔
امام ابوالولید فرماتے ہیں: ’’ثقة مشھور‘‘ ”آپ مشہورثقہ ہیں“ [تاریخ دمشق:65293]۔

ابوعبداللہ الحافظ :(حاکم النیسابوری)۔
آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،[سیر اعلام النبلائ:33163،164]۔
ابن العماد فرماتے ہیں:’’ثقة حجة‘‘”آپ ثقہ اورحجت ہیں“ [شذرات الذھب:3175]۔

اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی
پیروی کی توفیق دے ،آمین۔
 
Top