• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ بھی تاویل کہلوائگی؟

شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
کیا کسی حدیث کا مطلب ہم اپنی فھم سے اس کا مفھوم نہیں سمجھ سکتے؟
مطلب جیسا کہ دجال کے بارے میں مختلف روایات آئیں ہیں کہ وہ ایک آنکھ والا ہوگا، اسکے ماتھے پر کفر لکھا ہوگا، یا یہ کہ وہ اپنی مرضی سے بارش برسائے گا، یا وہ تھوڑے سے وقت میں وہ پوری دنیا کو گھوم لے گا، وہ ایک سفید گدھے ہر سوار یوگا وغیرہ، اگر کوئی آج کو دور کے مطابق ان کی تشریح کرتا ہے تو وہ بھی تاویل مانی جائیگی؟ جیسے کوئی کہے کے سفید گدھے کے بارے میں جو آیا ہے اس سے مراد جھاز یا اس کے جیسے کوئی اور مشین ہوسکتی ہے۔
مختصرً سوال یہ کہ کیا ہم کسی حدیث کی آج کے حالات کی بنیاد پر انکی تشریح کرسکتے ہیں یا نہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بغیر قرائن کے کسی بھی لفظ کے جملہ کے معنی و مفہوم کو اس کے عرفی و لغوی معنی سے پھیر کر مجازی معنی مراد لینا تاویل باطل کہلائے گی۔ فتدبر!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
تاویل : تاویل کے لغوی معنیٰ رجوع کرنے کے ہیں
تاویل کی اصطلاحی تعریف میں متقدمین اور متاخرین میں اختلاف ہے متقدمین تاویل کی دو تعریفیں کرتے ہیں
اول : تاویل اور تفسیر دنوں مترادف ہیں یعنی جو تعریف تفسیر کی ہوگی وہی تعریف تاویل کی ہوگی

دوم : کسی کلام سے جو مفہوم اخذ کیا گیا ہو اس کو تاویل کہتے ہیں

متاخرین تاویل کی تعریف اس طرح کرتے ہیں کہ " کسی دلیل کے پیش نظر لفظ کے راجح معنی کو ترک کرکے اس کے مرجوح معنی مراد لئے جائیں "
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تاویل : تاویل کے لغوی معنیٰ رجوع کرنے کے ہیں
تاویل کی اصطلاحی تعریف میں متقدمین اور متاخرین میں اختلاف ہے متقدمین تاویل کی دو تعریفیں کرتے ہیں
اول : تاویل اور تفسیر دنوں مترادف ہیں یعنی جو تعریف تفسیر کی ہوگی وہی تعریف تاویل کی ہوگی

دوم : کسی کلام سے جو مفہوم اخذ کیا گیا ہو اس کو تاویل کہتے ہیں

متاخرین تاویل کی تعریف اس طرح کرتے ہیں کہ " کسی دلیل کے پیش نظر لفظ کے راجح معنی کو ترک کرکے اس کے مرجوح معنی مراد لئے جائیں "
اگر آپ کلام پر غور فرماتے تو مسئلہ تاویل کا نہیں ، مسئلہ تاویل ِ باطل کا ہے!!!
متاخرین کی تعریف میں آپ سے غالبا بیان میں غلطی ہو گئی ہے، کیونکہ یہ راجح مرجوح کا مسئلہ نہیں بلکہ معروف و لغوی اور غیر معروف و مجازی کا مسئلہ ہے!!
مزید یہ آپ کی بیان کردہ دونوں تعریف ایک ہی ہے، اور اس میں کوئی غلطی نہیں!! کلام کا مفہوم اس کے سیاق اور دیگر امور کو مد نظر رکھتے ہوئے اخذ کرنا تاویل کہلاتا ہے اور اسی کو تفسیر کہتے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کیا کسی حدیث کا مطلب ہم اپنی فھم سے اس کا مفھوم نہیں سمجھ سکتے؟
مطلب جیسا کہ دجال کے بارے میں مختلف روایات آئیں ہیں کہ وہ ایک آنکھ والا ہوگا، اسکے ماتھے پر کفر لکھا ہوگا، یا یہ کہ وہ اپنی مرضی سے بارش برسائے گا، یا وہ تھوڑے سے وقت میں وہ پوری دنیا کو گھوم لے گا، وہ ایک سفید گدھے ہر سوار یوگا وغیرہ، اگر کوئی آج کو دور کے مطابق ان کی تشریح کرتا ہے تو وہ بھی تاویل مانی جائیگی؟ جیسے کوئی کہے کے سفید گدھے کے بارے میں جو آیا ہے اس سے مراد جھاز یا اس کے جیسے کوئی اور مشین ہوسکتی ہے۔
مختصرً سوال یہ کہ کیا ہم کسی حدیث کی آج کے حالات کی بنیاد پر انکی تشریح کرسکتے ہیں یا نہیں؟
کسی بھی حدیث جس میں کوئی آنے والے واقعہ کی پیشنگوئی کی گئی ہو اس کی تاویل وقت کی ضرورت کے تحت کی جا سکتی ہے - بشرط ہے کہ اس حدیث کو اس کے سیاق و سباق کے ساتھ صحیح طور پر سمجھا جائے -دجال اکبر سے متعلق اکثر احادیث نبوی کی تاویل خود صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کرتے رہے - کچھ کا خیال یہ بھی تھا کہ مدینہ کے اطراف میں رہنے والا ایک ساحر "صاف ابن صیاد " دجال اکبر ہے - کچھ کا خیال یہی تھا کہ وہ آخری زمانے میں نمودار ہو گا - البتہ اگر احادیث نبوی میں کسی چیز کو اس کے حقیقی معنی میں لیا گیا ہو جیسے "دجال کا گدھا" تو اس سے حقیقی گدھا ہی مراد لیا جائے گا نہ کہ جہاز یا مشین وغیرہ - اگر واقعتا اس سے مراد کوئی جہاز ہوتا تو احادیث نبوی میں بغیر کسی تشبیہ کے اسے کسی خاص لفظ سے بیان کرنے میں کیا چیز مانع ہوتی -
 
Top