صرف و نحو میں فرق
جب ہم کسی جملہ کا ترجمہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کن چہزوں کا سہارا لینا پڑتا ہے اسکے جواب کے لئے ایک قرآنی مثال لیتے ہیں پہلے انگلش میں سمجھتے ہیں پھر عربی کی مثال سے اسی کی وضاحت کریں گے
Dawood killed Jaloot
اوپر جملہ میں تین لفظ ہیں اس کا ترجمہ کرنے کے لئے ہمیں مندرجہ ذیل دو مرحلے طے کرنے ہوں گے
1- پہلے مرحمہ میں ہر لفظ کا علیحدہ عیحدہ ترجمہ کرتے ہیں پس پہلے لفظ کا ترجمہ
'داود' ہے دوسرے کا ترجمہ
مارا اور تیسرے کا ترجمہ
جالوت ہے پس اس مرحلہ میں ہر لفظ کا علیحدہ ترجمہ معلوم ہو جانے کے بعد ہمیں مندرجہ ذیل نامکمل ترجمہ ملے گا
'داود جالوت مارا' یعنی بات ابھی ادھوری ہے
2- ہر لفظ کا ترجمہ کر چکنے کے باوجود جب اس علیحدہ علیحدہ ترجمہ کو ملا کر مکمل جملہ نہین بنایا جا سکتا تو ہمیں کچھ اور قواعد چاہیے ہوں گے کیونکہ خالی ان الفاظ کو ملا کر
'داود جالوت مارا' کوئی جملہ نہیں بنتا- جملہ مکمل کرنے کے لئے داود اور جالوت میں سے ایک کے بعد
'نے' لگانا پڑے گا اور دوسرے کے بعد
'کو' لگانا پڑے گا یعنی
داود نے جالوت کو مارا یا
داود کو جالوت نے مارا- یعنی جو فاعل ہو گا اسکے بعد
'نے' کا اضافہ ہو گا اور جو مفعول ہو گا اسکے بعد
'کو' لگے گا پس اس بارے میں انگلش میں یہ قاعدہ ہے کہ پہلے فاعل آتا ہے پھر فعل اور پھر مفعول آتا ہے- پس اس انگلش کے اس قاعدہ سے پتا چلا کہ
داود فاعل ہے اور
جالوت مفعول ہے پس ہم داود کے بعد
'نے' اور جالوت کے بعد
'کو' لکھتے ہیں پس اس مرحلے کے قواعد لاگو کرنے کے بعد نیا مکمل ترجمہ کچھ اس طرح ہو گا
داود نے جالوت کو مارا
اب اسی مثال کو عربی میں لیتے ہیں
قتل داودُ جالوتَ
1- پہلے مرحمہ میں ہر لفظ کا علیحدہ عیحدہ ترجمہ کرتے ہیں پس پہلے لفظ کا اکیلا ترجمہ ہے
قتل کیا (مارا) - دوسرے کا اکیلا ترجمہ ہے
داود -اور تیسرے کا اکیلا ترجمہ ہے
جالوت - پس اس مرحلہ کے بعد ہمیں پھر انگلش کی طرح عربی میں بھی مندرجہ ذیل نامکمل ترجمہ ملے گا
داود جالوت مارا
2- پس پتا چلا کہ عربی میں بھی ہر لفظ کا ترجمہ کر چکنے کے باوجود جب اسکو ملائیں گے تو کچھ اور قواعد چاہیے ہوں گے کیونکہ خالی ملا کر
داود جالوت مارا کوئی جملہ نہیں بنتا- جملہ مکمل کرنے کے لئے داود اور جالوت میں سے ایک کے بعد
نے کا اضافہ چاہیے اور دوسرے کے بعد
کو لگانا پڑے گا یعنی
داود نے جالوت کو مارا یا
داود کو جالوت نے مارا- یعنی جو فاعل ہو گا اسکے بعد
نے لگے گا اور جو مفعول ہو گا اسکے بعد
کو لگے گا پس اس سلسلے میں انگلش کے برعکس عربی میں یہ قاعدہ ہے کہ فاعل پر ضمہ (پیش) آتا ہے اور مفعول پر فتحہ (زبر) - پس اس قاعدہ سے پتا چلا کہ داود پر پیش ہونے کی وجہ ہے وہ فاعل ہو گا پس اسکے بعدترجمہ میں
نے کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ جالوت فتحہ کی وجہ سے مفعول بنے گا پس جالوت کے بعد
کو کا اضافہ ہو گا پس اس مرحلے کے بعد نیا مکمل ترجمہ اس طرح ہو گا
داود نے جالوت کو مارا
جہاں تک پہلے مرحلہ کا تعلق ہے یعنی علیحدہ علیحدہ کسی لفظ کا ترجمہ کرنا تو اس میں علم الصرف اور علم اللغۃ کا استعمال ہوتا ہے مگر ہم یہاں صرف علم الصرف پڑھیں گے علم اللغۃ پریکٹس سے خود بخود آتی جائے گی- پس علم الصرف پڑھنے کے بعد ہم پہلے مرحلے کوآسانی سے طے کر لیں گے
جبکہ دوسرے مرحلے کو طے کرنے کے لئے ہمیں علم النحو پڑھنا پڑھے گا اوپر مثالوں سے ہمیں یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ دوسرے مرحلے میں انگلش میں جو کام جگہ سے لیا جا رہا ہے عربی میں وہ حرکات سے لیا جا رہا ہے اور اردو میں وہ حروف (یعنی نے اور کو) سے لیا جا رہا ہے
اب دونوں مرحلوں کی باری باری مثالوں کے ساتھ وضاحت آگے دیکھتے ہیں