• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ھندوستان کلچر کے اثرات ( پاکستان میں توہم پرستی تیزی سے پھیلنے لگی ) !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ھندوستان کلچر کے اثرات ( پاکستان میں توہم پرستی تیزی سے پھیلنے لگی ) !!!
1524904_600998546622229_239745847_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کراچی(رپورٹ: محمد نعیم ، صلاح الدین اولکھ)

مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں بھی توہم پرستی کی وباءشدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ پڑھے لکھا لیکن دینی تعلیم سے دور معاشرتی طبقہ بھی توہمات پر ایمان کی حد تک یقین رکھتا ہے۔ عام افراد کے علاوہ پاکستان کے حکومتی ایوان بھی توہمات پر یقین رکھنے والوں سے بھرے پڑے ہیں۔ بڑی تعداد میں سیاست دان ستاروں کی چال اور پیروں و عاملوں کی ہدایت کے مطابق ہی اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں توہم پرستی کو فروغ دینے میں میڈیا اور علماءکی غفلت کا اہم کردار ہے۔ الیکٹرانک میڈیا ہندوستان کے مشرکانہ رسوم رواج اور عقائد پر مبنی ڈرامے اور مختلف شوزدیکھا رہا ہے جس میں بھارت ثقافتی یلغار کے نام سے شرک و توہمات کا پرچار کیا جاتا ہے۔ ان پروگرامات کے بعد بھارت کی طرح اب پاکستان میں بھی کالی بلی کاراستہ کاٹنا، گھر کے باہر بلیوں کا رونا اور چیخنادونوں کو نحوست سمجھا جاتا ہے۔ اگر چھت پر کوا بولے یا آٹا گوندھنے کے دوران تھوڑا سا آٹا برتن سے باہر گر جائے تو اس مہمانوں کی آمد اور بائیں ہاتھ پر خارش کو مال خرچ ہونے کا اشارہ سمجھا جاتا ہے کچھ لوگ علم نجوم پر بہت زیادہ اعتقاد رکھتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات "آج کا دن کیسا گزرے گا" پڑھ کر ترتیب دیتے ہیں۔اخبارات اور رسائل و جرائد میں ایسے اشہتارات کی بھرمار ہوتی ہے جو لوگوں کو جادو ٹونا اور توہمات کی جانب راغب کرنے والے ہوتے ہیں۔ اسی طرح دودھ کے جل جانے اور بیمار شخص کے پاس کتے کے بھونکنے کو برا تصور کیا جاتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے شیشے میں منہ دیکھنے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ جمعہ اور منگل کے روز کپڑے دھوناآمدن میںکمی کا باعث اور زمین پر گرم پانی گرانا گناہ سمجھا جاتا ہے۔ مختلف قسم کے پتھر اور رنگینیوں کو باعث برکت سمجھ کر پہنا جاتا ہے اسی طرح عصر اور مغر ب کے وقت یا کھانے کے بعد جھاڑو دینے ، چوٹی کرنے، ناخن تراشنے کو بے برکتی سمجھنا محض توہم پرستی ہے،جو اب معاشرے کے ہر طبقے اور کے لوگوں میں سرائیت کر چکی ہے، خواتین، نوجوان، اور عام آدمی، کوئی بھی توہم کے اثر سے باہر نہیں رہا۔ اسلامی تعلیمات میں توہمات کی کوئی گنجائش نہیں۔ معاشرے میں بے یقینی، ملی ہوئی کامیابی کھونے کا خوف اور عدم تحفظ کا احساس اتنا شدید ہے کہ مسلمان مسنون اذکار کے بجائے بچوں کے نظر بد سے بچانے کے لیے کالے دھاگے، نئی گاڑی پہ کالا کپڑا لگایا جاتا ہے یا گندی جوتی لٹکاکراور گھر کو برے اثرات سے بچانے کے گھوڑے کے نعلکا سہارا لیتے ہیں، اس کے علاوہ اسلامی شعار کے خلاف انگلیوں، ہاتھوں اور گلے میں بھی بری روحوں اور پریشانیوں سے بچانے والی انگوٹھیاں اور گنڈے و تعویذ نظر آنا معمول کی بات ہے۔ ایک پڑھے لکھے اور با شعور معاشرے میں ایسی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ، خاص طور پر آج کے نوجوان ان چیزوں کی حقیقت کو سمجھیں اور ان کو اپنے قریب بھی مت آنے دیں۔علماءپر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے عقائد کی اصلاح کریں اور درست اور غلط میں تمیز کروائیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ اور جید عالم دین حافظ ابتسام الہٰی ظہیر نے ہفت روزہ جرار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توہم پرستی کی بڑھتی ہوئی شرح کے اسباب دینی تعلیم سے دوری، ایمانی کیفیت کا کمزور ہونا ہیں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا طویل عرصے تک ہندووں کے ساتھ رہنا بھی ایک ایسا سبب ہے کہ جس سے پاکستانی معاشرے میں توہم پرستی کی جڑیں بہت مضبوط ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیوں کہ ہندو مظاہر فطرت سے بڑا اثر لیتے ہیں اور ہر متاثر کرنے والی چیز کو اپنے مذہب میں شامل کر لیتے ہیں ، ہندووں کی باتیں کہاوتوں کی صورت میں بغیر کسی تصدیق کے مسلمانوں میں پھیل گئیں جس کے بعد یہی کہاوتیں توہمات کا سبب بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توہمات کو ختم کرنے کے لیے اس کے اصل اسباب کا تدارک ضروری ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کریں۔ دینی تعلیم کے حصول سے توہمات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی اس حوالے سے مثبت کردار ادا نہیں کر رہا اگر میڈیا اس معاشرتی خرابی کی اصلاح میں لگ جائے تو یہ مسائل بہت جلد حل ہو سکتے ہیں۔ حافظ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہا کہ توہمات کے خاتمے کے لیے ملک کے حکمرانوں اور طبقہ اشرافیہ کی اصلاح بھی ضروری ہے۔ جب کسی قوم کے حکمران کسی برائی کو چھوڑ دیں گے تو عوام بھی اس برائی کو ترک کر دیں گے۔ اس لیے اصلاح معاشرہ کے لیے حکمرانوں کے عقائد کی اصلاح ضروری ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کراچی (رپورٹ:فاروق اعظم)

ہفت روزہ جرار کے فیس بک پیج jarrarofficial پر توہم پرستی کے حوالے آن لائن کیے گئے سروے اکثریت کا کہناہے کہ معاشرے میں توہم پرستی کا سرایت کر جانا قرآن و حدیث کی تعلیمات سے دوری ہے۔ رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ بھارت میں توہم پرستی کی بیماری سب سے زیادہ ہے۔ چونکہ متحدہ ہندوستان میں ایک طویل عرصہ تک مسلمان اور ہندو ساتھ رہے۔ اعمال اور عقائد میں کمزور بعض مسلمانوں نے ہندوﺅں کی دیکھا دیکھی ان کے طور طریقے اختیار کرنا شروع کیے تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارے معاشرے کے وہ افراد جنہیں صحیح طور پر دین کی تعلیمات سے آگاہی حاصل نہیں، انہوں نے توہم پرستانہ افعال پر یقین رکھنا شروع کیا۔ ایک رائے دہندہ کا کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی ذمہ داری علمائے کرام پر عائد ہوتی ہیں۔ بعض علماءنے اس ضمن میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اگر وہ اس مسئلے پر اپنے زیر اثر افراد کی اصلاح کریں تو امید کی جا سکتی ہے کہ عوام توہم پرستی سے نکل کر وحدانیت پر یقین رکھیں۔ آن لائن رائے میں ایک شخص کا کہنا تھا کہ بھارتی فلموں اور ڈراموں کی بھرمار کی وجہ سے بھی ہمارے معاشرے میں توہم پرستی کے آثار نمودار ہوئے ہیں۔ بھارتی فلموں اور ڈراموں میں غیر محسوس انداز سے ہندوﺅں کے جاہلانہ عقائد اور ان کی ثقافت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ایک شخص نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم یافتہ عورت دنیا کی بہترین یونیورسٹی ہے۔ جب عورت کو قرآن و سنت کی تعلیمات سے دور رکھا جائے تو معاشرے کو توہم پرستی سے محفوظ نہیں رکھا جا سکتا۔ بعض نے اس رائے کا اظہار بھی کیا کہ شرک اور بدعات کے مروج ہونے سے توہم پرستی پر سادہ لوح عوام کا یقین بڑھا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ہندوﺅں میں شرک سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ غیراللہ کا پرستار اللہ کے بجائے غیراللہ سے ڈرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندو بھی چوہوں اور سانپوں سے ڈرتے ہیں اور ان کو معبود سمجھتے ہوئے ان کی پوجا کرتے ہیں۔ اگر مسلمان ایک اللہ سے ڈرے اور اس کی بندگی بجا لائیں تو توہم پرستی سے بچا جا سکتا ہے۔
کراچی(خصوصی رپورٹ)توہم پرست لوگ جعلی عاملوں اور جادوگروں کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین کی اکثریت توہمات اور من گھڑت باتوں کو جلد قبول کر لیتی ہیں۔ گھریلو جھگڑوں سے نجات، شوہر کوراہ راست پر لانے، مقدمہ بازی، کاروباری بندش، اولاد کے حصول، بیرون ملک رہائش ودیگر مقاصد کے حصول کیلئے جادو ٹونوں کا سہارا لینے والی خواتین ، مسائل کے حل اور علاج کے لیے جعلی عاملوں اور جادگروں کا آسان ہدف بن جاتی ہیں۔ توہم پرستی کے مریضوں کو پھنسانے کے لیے عاملوں اور نجومیوں کیبل، ایس ایم ایس مارکیٹنگ ، وال چاکنگ اور انٹر نیٹ کے ذریعے اپنی تشہیر کرتے ہیں اور سب مسائل کو چٹکی بجا کر حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں ہزاروں عامل عوام کے مال وجان اور ایمان سے کھیل رہے اورکھلے عام مکروہ دھندے کی تشہیر میں مصروف ہیں ۔
 
Top