اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
ہر شخص نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔!
کچھ لوگوں کو ضرورت سے زیادہ ’’مثبت‘‘ ہونے کی عادت ہوتی ہے۔۔ایک صاحب ملے،خاصی دکھی تھے۔۔غالبا کوئی دوست عزیز تھا۔۔اس سے اچھے تعلقات کے خواہش مند تھے۔۔چاہتے ہوں گے کہ اسے اپنا بہترین دوست کہہ سکوں۔بہرحال!اس نے بے رخی دکھائی۔۔اس کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ صاحب کی باتیں سن سکے۔۔ان کی خوشیاں،غم بانٹ سکے۔۔اب یہ اداس بلبل بنے بیٹھے ہیں!مجھے علم ہوا تو انہیں سمجھایا کہ صاحب دیکھو!جو تمہیں ٹھکرا دے۔۔اسے ٹھکرا دو۔۔کم از کم یہ نہیں کر سکتے تو اسے بھول جاؤ۔۔‘‘
کہنے لگے’’نہیں بھول پاتا!۔۔تم کیا جانو۔۔یہ بھلانا کتنا مشکل ہے؟؟۔۔بس سمجھو بھول بھلیاں ہیں‘‘
میں نے پھر کہا کہ دیکھو وہ اپنے جہاں میں گم ہے۔۔اسے تمہاری فکر نہیں تو کیوں اپنے آپ کو اس کے غم میں گھلاتے ہو؟؟تم کیا اتنے بے مول ہو؟؟؟ایک چھوڑو ہزار ملیں گے۔۔پر ملیں گے اپنے وقت پر!!جو تمہاری فکر نہیں کرتا۔۔اس کی فکر کر کے کیا کرنا۔۔اس کی فکر کر کے دیکھو جو تمہاری فکر کرتا ہے۔۔‘‘
مگر صاحب مصر تھے۔۔غم و الم بھرے اشعار’’رسید‘‘کرنے لگے۔۔مجھے لگا کہ ان کے پاس ایک گھنٹہ اور بیٹھا تو ان جیسا ’’درد‘‘بن کر ہی اٹھوں گا!!
اجازت مانگنے سے قبل سوچا کہ انہیں ان ہی کی ’’زبان ‘‘میں سمجھا دیکھتے ہیں۔۔کیا معلوم کچھ افاقہ ہو۔سو میں نے کہنا شروع کیا‘‘صاحب!یہ سنو۔۔شاعر کیا کہتا ہے
ہر شخص نہیں ہوتا ہر شخص کے قابل
ہر شخص کو اپنے لیے سوچا نہیں جاتا!!
یہ سننا تھا کہ سرد آہیں شروع ہو گئیں۔۔شاید ٹھنڈے پسینے بھی آتے ہوں۔۔میں تو خاصا گھبرا گیا کہ ان کی بھلائی مطلوب تھی۔۔یہ کیا بنا؟؟ہلا جھلا کردیکھا۔۔آوازیں دیں۔۔اپنے آپ میں مست ہیں۔۔کہاں سنتے ہیں؟؟’’اے صاحب!میں چلا‘‘کہنے کی دیر تھی کہ عالمِ حواس میں پلٹتے معلوم ہوئے۔۔
’’ارے میاں!جانے سے قبل میری بات تو سنتے جاؤ۔۔تم نے تو مجھے خاصا دکھی کر دیا۔۔‘‘
میں نے حیرت سے پوچھا’’صاحب وہ کیسے؟؟‘‘
کہنے لگے’’دیکھو میں واقعی اس کے قابل نہ تھا۔۔میں نے اس جیسے ’’ہیرے‘‘ کو اپنے لیے سوچنے کی غلطی کی‘‘
اٹھتے وقت سرگوشی میں کہتے ہی بنی کہ دیکھو یہ شعر تم جیسے ’’مثبت‘‘ذہنیت کے لیے نہیں ہوتے۔۔انہیں ہم جیسے’’منفی‘‘لوگوں کے لیے ہی رہنے دو۔۔تمہاری مہربانی!!
گلی میں داخل ہوتے وقت مجھے اپنے پیچھے ہائے وائے کی آمیزش میں وہی ’’مثبت‘‘شعر صاف سنائی دے رہا تھا!!
نوٹ:دوران مطالعہ اگر کسی کو ’’کچھ ‘‘یاد آ جائے تو اس کے لیے معذرت خواہ ہوں:)