ہماری جیت یہ نہیں کہ ہم نے کسی کو "دلائل" دیے اور وہ لاجواب ہوگیا
لیکن دلائل دینے کے بعد مخالف کا ان دلائل کے جواب نہ دے سکنا بھی ایک طرح کی جیت ہے۔
ابراہیم علیہ السلام نے ایک کافر کو کہا:
إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ۔۔۔سورۃ البقرۃ
ترجمہ:جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب تو وه ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے،
اس نے جواب میں کہا:
قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ۔۔۔سورۃ البقرۃ
ترجمہ:وه کہنے لگا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں
حالانکہ یہ اس کافر کا دعویٰ تھا حقیقت میں وہ زندگی اور موت کا مالک نہیں تھا۔ پھر ابراہیم علیہ السلام نے کہا:
قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّـهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ
ترجمہ: ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے تو اسے مغرب کی جانب سے لے آ
اس پر وہ کافر لا جواب ہو گیا، نہ صرف لا جواب بلکہ:
فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ۔۔۔سورۃ البقرۃ
ترجمہ: اب تو وه کافر بھونچکا ره گیا
تو لہذا اس سے ثابت ہوا کہ اگر کوئی حق پر ہے اور اس کا مخالف حق بات کے مقابلے میں لاجواب ہے تو یہ حقیقی جیت ہے۔