- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
ہماری دعوت
***
قرآن کریم، صحیح سنت نبوی ﷺ ، اور ان کا فہم اس منہج کے مطابق جس پر سلف صالحین (رضوان اللہ علیہم) تھے کی جانب رجوع، اپنے رب تعالی کے اس قول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کہ :
اور اس فرمان پر(وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيراً ) (النساء: 115) ’’جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول اللہﷺ کی مخالفت کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور جہنم میں ڈال دیں گے، وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے‘‘
(فَإِنْ آمَنُواْ بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَواْ) (البقرۃ: 137) ’’ اگر یہ لوگ بھی ایسےہی ایمان لائیں جیسا تم (صحابہ)ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پاجائیں گیں‘‘
***
تصفیہ کرنا (پاک کرنا): مسلمانوں کی زندگی کو شرک اور اس کے مختلف مظاہر سے پاک کرنا،اور انہیں بدعات اور باطل خارجی افکار سے خبردار کرنا، امانتِ علم کی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے سنت کو ضعیف وموضوع (من گھڑت) روایات سے پاک کرنا جواسلام کے پاک وصاف چہرے کو داغدار کرتی ہیں اور مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اور اللہ تعالی کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے"يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ؛ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ، وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلِينَ" (تخریج مشکوۃ المصابیح 239)
’’ اس علم (قرآن وسنت) کو ایک جماعت کے بعد دوسری عادل جماعت حاصل کرے گی جو اس علم کو غلو کرنے والوں کی تحریف، اہل باطل کی علمی خیانتوں اور جاہلوں کی باطل تاویل سے پاک کرے گی‘‘
( وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ) (المائدۃ: 2) ’’ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو اور برائی اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون مت کرو‘‘
***
تربیہ (تربیت کرنا): مسلمانوں کی دین حق پر تربیت کرنا اور انہیں اس کے احکام پر عمل کرنے اور اس کے فضائل وآداب سے آراستہ ہونےکی دعوت دینا جو ان کے لئے اللہ تعالی کی رضا کے ضامن اور عروج وسعادت مندی کو متحقق کرتے ہیں، خسارے سے بچنے والے گروہ کے بارے میں قرآن مجید میں بیان کردہ وصف کے مطابق
اور اس کے اس حکم کو بجا لاتے ہوئے( وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ) (العصر: 3) ’’ جو حق بات کی وصیت کرتے ہیں اور اور صبر کی تلقین کرتے ہیں‘‘
( وَلَكِن كُونُواْ رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ) (آل عمران:79) ’’ بلکہ وہ (نبی) تو کہیں گے کہ تم سب ربانی ہوجاؤ، تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب ‘‘
***
صحیح اسلامی علمی منہج کو قرآن وسنت اور منہج سلف امت کی روشنی میں زندہ کرنا، اور ہر قسم کے مذہبی جمود، تعصب حزبیت وفرقہ پرستی کا ازالہ کرنا جو بہت سے مسلمانوں کی عقل پر حاوی ہے، اور جس نے انہیں اخوت اسلامی وبھائی چارے کی صاف ستھری تعلیمات سے دور رکھا ہوا ہے، اللہ تعالی کے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے
اور رسول اللہﷺ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے(وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ) (آل عمران: 103) ’’ اور تم سب مل کر اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور تفرقہ بازی نہ کرنا‘‘
"كُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَاناً"(صحیح الادب المفرد: 315) ’’اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ‘‘
***
مسلمانوں کو درپیش موجودہ مسائل کا حقیقی اسلامی حل پیش کرنا۔
***
منہج نبوت کے مطابق ایک پارسا اور ربانی اسلامی معاشرے کا قیام اور اللہ تعالی کے حکم کو زمین پر نافذ کرنامنہج تصفیہ اور تربیہ پر چلتے ہوئے جو اللہ تعالی کے اس قول پر مبنی ہے
اپنا نصب العین اپنے رب کے اس فرمان کو بناتے ہوئے( وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ) (البقرۃ: 129) ’’ (وہ رسول) انہیں کتاب وحکمت سکھاتے ہیں اور ان کا تزکیہ کرتے ہیں‘‘
اور اس قاعدۂ شریعت کو جانتے ہوئے کہ( فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ) (المؤمن: 77) ’’ انہیں ہم نے جو وعدے دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ ہم آپ کو دکھائیں یا (اس سے پہلے ہی) ہم آپ کو وفات دے دیں، ان کا لوٹایا جانا تو ہماری ہی طرف ہے‘‘
یہ ہماری دعوت ہے اور ہم تمام مسلمانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس امانت کو اٹھانے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں جو انہیں عروج کی جانب لے جائے اور افقِ عالم پر ہمیشہ رہنے والا اسلام کا پرچم اخوت کی صداقت اور بے لوث محبت کے ساتھ لہرائے ، اللہ تعالی کی مددونصرت اور یہ کہ وہ اپنے نیک بندوں کو غلبہ ضرور عطاء فرمائے گا کا یقین کامل دل میں بسائے ہوئے،"مَنْ تَعَجَّلَ الشَّيْءَ قَبْلَ أَوَانِهِ؛ عُوقِبَ بِحِرْمَانِهِ" (جو کسی چیز کے مقررہ وقت سے پہلے جلدی کرتا ہے، تو اسے اس چیز سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے)
( وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ ) (المنافقون: 8) ’’ اور عزت تو اللہ تعالی ہی کے لئے ہے اور اس کے رسول اور مومنوں کے لئے‘‘
( هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ) (التوبۃ: 33، الصف: 9) ’’ اللہ تعالی ہی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ وہ اسے تمام ادیان پر غالب کردے چاہے مشرکین کو یہ ناگوار ہی کیوں نہ ہو‘‘