عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,401
- ری ایکشن اسکور
- 9,990
- پوائنٹ
- 667
یادگار مقامات کی زیارت کا شرعی حکم
زندہ رہنےکی خواہش کاسب سے بڑا مظہر یادگاریں بنانا اور یاد منانا ہے یادگاریں بنانے کاسلسلہ سیدنا نوح سے قبل کے زمانے میں اس وقت شروع ہوا جب یغوث ،یعوق ،ودّ، سواع اور نسر نامی اللہ کےنیک بندے وفات پاگئے۔جب ان کی وفات کے بعد لوگوں کو ان کی یاد ستانے لگی تو شیطان نے ان دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ کیوں نہ ان کی تصویر یا مجسمہ بنالیا جائے ۔ تاکہ ان کی یاد کوباقی رکھا جاسکے۔تو ان مجسموں کے ساتھ آہستہ آہستہ وہی سلوک کیا جانے لگا جودورِ حاضر میں مزاروں ،بتوں اور محترم شخصیات سے منسوب اشیاء وآثار کےساتھ کیا جارہا ہے اس طرح دنیا میں سب سے پہلے شرک کی بنیاد رکھ دی گئی۔نبی کریم ﷺ نے یادگار یں مٹانے کے لیے باقاعدہ صحابہ کرام کوبھیجا اور صحابہ کرام نے بھی اپنے اپنے دور ِخلافت میں وہ یادگاریں جو شرک کے گڑھ تھے ،قبریں جوباقاعد پوجی جاتی تھیں اورتصوریں جو شرک کادروازہ کھولتی ہیں ان سب کوختم کرنے کےلیے باقاعدہ مہمات چلائیں تاکہ اسلامی رقبہ حکومت میں کہیں بھی ان کے آثار باقی نہ رہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ یادگار مقامات کی زیارت کا شرعی حکم ‘‘فضیلۃ الشیخ سلیمان بن صالح الجربوع کے عربی رسالہ زیارۃ الأماكن الأثريةوحكمها في الإسلام کا اردو ترجمہ ہے۔آثار وعلامات کو زندہ وباقی رکھنے اور اس پر فخر کرنے کےپرچار سے اصل دینی عقائد کو جو خطرات لاحق ہوئےہیں اس سے آگاہی کے متعلق یہ رسالہ نہایت مفید ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب و مترجم کتابچہ ہذا کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)