• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یا اللہ یارحمن

فاطمہ بتول

مبتدی
شمولیت
اپریل 21، 2016
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
4
کسی راقی نے ایک روایت کا ذکر کیا ہے کہ "نبی مکرم ﷺ ایک اسم اعظم کے ذریعے دعا مانگ رہے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے پوچھنے پر انہیں نہیں بتلایا اور مذاقا کہا کہ تم اس کے ذریعے دنیا مانگو گی۔سیدہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے رونا شروع کردیا اور دعا مانگنے لگ گئیں۔نبی مکرمﷺ کے پوچھنے پر بتلایا کہ میں کہ رہی ہوں"یا اللہ یا رحمن یا رحیم یا مسبب الاسباب"مجھے بھی وہ اسم اعظم سکھلایئے تو نبی مکرم ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا یہی اسم اعظم ہے جس کےذریعے مانگی گئی دعا قبول ہوتی ہے"
اس روایت کی اصل مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیر
@محمد نعیم یونس @اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کسی راقی نے ایک روایت کا ذکر کیا ہے کہ "نبی مکرم ﷺ ایک اسم اعظم کے ذریعے دعا مانگ رہے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے پوچھنے پر انہیں نہیں بتلایا اور مذاقا کہا کہ تم اس کے ذریعے دنیا مانگو گی۔سیدہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے رونا شروع کردیا اور دعا مانگنے لگ گئیں۔نبی مکرمﷺ کے پوچھنے پر بتلایا کہ میں کہ رہی ہوں"یا اللہ یا رحمن یا رحیم یا مسبب الاسباب"مجھے بھی وہ اسم اعظم سکھلایئے تو نبی مکرم ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا یہی اسم اعظم ہے جس کےذریعے مانگی گئی دعا قبول ہوتی ہے"
اس روایت کی اصل مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیر
@محمد نعیم یونس @اسحاق سلفی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں ہے
عن عائشة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اللهم إني أسألك باسمك الطاهر الطيب المبارك الأحب إليك، الذي إذا دعيت به أجبت، وإذا سئلت به أعطيت، وإذا استرحمت به رحمت، وإذا استفرجت به فرجت» قالت: وقال ذات يوم: «يا عائشة هل علمت أن الله قد دلني على الاسم الذي إذا دعي به أجاب؟» قالت: فقلت: يا رسول الله، بأبي أنت وأمي فعلمنيه، قال: «إنه لا ينبغي لك يا عائشة» ، قالت: فتنحيت وجلست ساعة، ثم قمت فقبلت رأسه، ثم قلت: يا رسول الله، علمنيه، قال: «إنه لا ينبغي لك يا عائشة أن أعلمك، إنه لا ينبغي لك أن تسألي به شيئا من الدنيا» ، قالت: فقمت فتوضأت، ثم صليت ركعتين، ثم قلت: اللهم إني أدعوك الله، وأدعوك الرحمن، وأدعوك البر الرحيم، وأدعوك بأسمائك الحسنى كلها، ما علمت منها، وما لم أعلم، أن تغفر لي وترحمني، قالت: فاستضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: «إنه لفي الأسماء التي دعوت بها»

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے: «اللهم إني أسألك باسمك الطاهر الطيب المبارك الأحب إليك الذي إذا دعيت به أجبت وإذا سئلت به أعطيت وإذا استرحمت به رحمت وإذا استفرجت به فرجت» ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے اس پاکیزہ، مبارک اچھے نام کے واسطہ سے دعا کرتا ہوں جو تجھے زیادہ پسند ہے کہ جب اس کے ذریعہ تجھ سے دعا کی جاتی ہے، تو تو قبول فرماتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے سوال کیا جاتا ہے تو تو عطا کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ تجھ سے رحم طلب کی جائے تو تو رحم فرماتا ہے، اور جب مصیبت کو دور کرنے کی دعا کی جاتی ہے تو مصیبت اور تنگی کو دور کرتا ہے“، اور ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! کیا تم جانتی ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا وہ نام بتایا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے تو وہ اسے قبول کرے گا“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی وہ نام بتا دیجئیے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! یہ تمہارے لیے مناسب نہیں“،
سیدہ فرماتی ہیں : میں یہ سن کر علیحدہ ہو گئی اور کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی، پھر میں نے اٹھ کر آپ کے سر مبارک کو چوما، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! تمہارے لیے مناسب نہیں کہ میں تمہیں بتاؤں، اور تمہارے لیے اس اسم اعظم کے واسطہ سے دنیا کی کوئی چیز طلب کرنی مناسب نہیں، یہ سن کر میں اٹھی، وضو کیا، پھر میں نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد میں نے یہ دعا مانگی: «اللهم إني أدعوك الله وأدعوك الرحمن وأدعوك البر الرحيم وأدعوك بأسمائك الحسنى كلها ما علمت منها وما لم أعلم أن تغفر لي وترحمني» ”اے اللہ! میں تجھ اللہ سے دعا کرتی ہوں، میں تجھ رحمن سے دعا کرتی ہوں، اور میں تجھ محسن و مہربان سے دعا کرتی ہوں اور میں تجھ سے تیرے تمام اسماء حسنیٰ سے دعا کرتی ہوں، جو مجھے معلوم ہوں یا نہ معلوم ہوں، یہ کہ تو مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما“، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور فرمایا: ”اسم اعظم انہی اسماء میں ہے جس کے ذریعہ تم نے دعا مانگی ہے“۔))
مصباح الزجاجہ فی زوائد ابن ماجہ میں امام بوصیریؒ فرماتے ہیں :
في الزوائد في إسناده مقال. وعبد الله بن عكيم وثقه الخطيب وعده من الصحابة. ولا يصح له سماع. وأبو شيبة ولم أر من جرحه ولامن وثقه. وباقي رجال الإسناد ثقات

تخریج دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ۱۶۲۷۲، ومصباح الزجاجة : ۱۳۵۴)
اس کی سند ضعیف ہے ) (سند میں ابوشیبہ مجہول راوی ہیں) ۔۔۔۔قال الشيخ الألباني: ضعيف
 
Last edited:
Top