• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یا محمداہ پکارنا

شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
Jange yamama me musalmano ka jangi naara "YAA MOHAMMAD'A (aye mohammed madad farmayie) THA"
hafiz ibne kasir:albidaya wannehaya:5...30.
Bhai jaan is baat ki kiya haqiqat hai​
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے کہا:
وحمل خالد بن الوليد حتى جاوزهم وسار لجبال مسيلمة وجعل يترقب أن يصل إليه فيقتله ثم رجع ثم وقف بين الصفين ودعا البراز وقال أنا ابن الوليد العود أنا ابن عامر وزيد ثم نادى بشعار المسلمين وكان شعارهم يومئذ يا محمداه[البداية والنهاية لابن کثیر: 6/ 324]۔

امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی ہے لیکن اس کی سند تاریخ طبری میں ہے چنانچہ:


امام ابن جرير الطبري رحمه الله (المتوفى310)نے کہا:
كتب إلي السري، عن شعيب، عن سيف، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ يَرْبُوعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُحَيْمٍ قَدْ شَهِدَهَا مَعَ خَالِدٍ، قَالَ: لَمَّا اشْتَدَّ الْقِتَالُ- وَكَانَتْ يَوْمَئِذٍ سِجَالا إِنَّمَا تَكُونُ مَرَّةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَمَرَّةً عَلَى الْكَافِرِينَ- فَقَالَ خَالِدٌ: أَيُّهَا النَّاسُ امْتَازُوا لِنَعْلَمَ بَلاءَ كُلِّ حَيٍّ، وَلِنَعْلَمَ مِنْ أَيْنَ نُؤْتَى! فَامْتَازَ أَهْلُ الْقُرَى وَالْبَوَادِي، وَامْتَازَتِ الْقَبَائِلُ من اهل البادية واهل الحاضر، فَوَقَفَ بَنُو كُلِّ أَبٍ عَلَى رَايَتِهِمْ، فَقَاتَلُوا جَمِيعًا، فَقَالَ أَهْلُ الْبَوَادِي يَوْمَئِذٍ: الآنَ يَسْتَحِرُّ الْقَتْلُ فِي الأَجْزَعِ الأَضْعَفِ، فَاسْتَحَرَّ الْقَتْلُ فِي أَهْلِ الْقُرَى، وَثَبَتَ مُسَيْلِمَةُ، وَدَارَتْ رَحَاهُمْ عَلَيْهِ، فَعَرَفَ خَالِدٌ أنَّهَا لا تَرْكُدُ إِلا بِقَتْلِ مُسَيْلِمَةَ، وَلَمْ تَحْفَلْ بَنُو حَنِيفَةَ بِقَتْلِ مَنْ قُتِلَ مِنْهُمْ ثُمَّ بَرَزَ خَالِدٌ، حَتَّى إِذَا كَانَ أَمَامَ الصَّفِّ دَعَا إِلَى الْبِرَازِ وَانْتَمَى، وَقَالَ: أَنَا ابْنُ الْوَلِيدِ الْعود، أَنَا ابْنُ عَامِرٍ وَزَيْدٍ! وَنَادَى بِشِعَارِهِمْ يَوْمَئِذٍ، وَكَانَ شِعَارُهُمْ يَوْمَئِذٍ: يَا مُحَمَّدَاهُ! [تاريخ الطبري: 3/ 293]

یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے ۔
اس کی سند میں کئی خرابیاں ہیں۔

خالدرضی اللہ عنہ سے نقل کرنے والا شخص مجہول ہے۔
ضحاک کے والد کے حالات بھی معلوم نہیں ۔
خود ضحاک بھی ضعیف ہے۔
سیف بن عمر تو مشہور ضعیف راوی ہے۔
 
Top