ابو حسن
رکن
- شمولیت
- اپریل 09، 2018
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 90
یورپی ممالک میں جمعہ کی نماز ادا نہ کرنے کا انوکھا جواز
(تحریر از أبو حسن ، میاں سعید)
(تحریر از أبو حسن ، میاں سعید)
یہانپر رہتے ہوئے اور مختلف کمپنیوں میں کام کے دوران مخلتف لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اور اسی کی بدولت مختلف اور نئی معلومات حاصل ہوتی رہتی ہیں
اور انہی میں سے ایک نماز جمعہ ہے ،کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی صوبائی دارالحکومت کی طرف سے منظور شدہ ہے اور یہ قانون بھی 1977 میں پاس ہوا تھا اور جنہوں نے اپلائی کیا تھا وہ مقامی مسجد کے امام کے والد ہیں اور انہوں نے مجھے یہ تفصیلات بتائیں کہ کیسے انہوں نے اسکی کوشش کی ،
وہ دراصل میرے سسر صاحب کے دوست ہیں اور انہی کے توسط سے ملاقات اور تعارف ہوا اور پھر انہوں نے بتایا کہ 1977 میں حج کرکے واپس آیا تو اب جمعہ کی نماز کی فکر پیدا ہوئی تو کمپنی میں دوسرے مسلمانوں کو ساتھ ملاکر جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی کیلئے درخواست دی جوکہ کمپنی نے منسٹری میں بھیج دی اور ٹھیک دو ہفتوں کے بعد ہماری درخواست کی منظوری ہوگئی،الحمدللہ
اور پھر دوسرے جاننے والوں کو بتایا تو انہوں نے اسکی ایک کاپی مانگی اور اپنی اپنی کمپنیوں میں دکھائی تو تقریبا لوگوں کو آہست آہستہ اس چھٹی کی معلومات ہونا شروع ہوگئی اور مسلمان لوگ اس ایک گھنٹے کی چھٹی سے استفادہ حاصل کرنے لگے اور جمعہ کی نماز میں خاص طور پر رش بڑھنے لگا،الحمدللہ
جاب پر ایک پرانے بندے نے دوبارہ سے کام کرنا شروع کیا اور تعلق پاکستان سے ہے تو میں نے اس سے تعارف کیا اور پوچھا کہ جمعہ کی نماز کیلئے کونسی مسجد جاتے ہو ؟
کولیگ : میں نمازجمعہ کیلئے نہیں جاتا
ابوحسن : ہیں ؟ کیا کہہ رہے ہیں ؟
کولیگ : میں جمعہ کیلئے نہیں جاتا
ابوحسن : اہ اچھا ، دراصل میں پوچھ اسلئے رہا تھا کہ میں جمعہ کے دن کام سے جلدی چلا جاتا ہوں اور آپ چونکہ پرانے یہانپر کام کررہے تھے(10 برس کام کرچکے تھے اسی کمپنی میں) تو آپکی ترتیب جاننا چاہی ، ویسے آپ کو معلوم ہے کہ یہانپر جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی صوبائی حکومت کی طرف سے منظور ہے
کولیگ : مجھے اسکے متعلق کوئی نہیں علم
اور انہی میں سے ایک نماز جمعہ ہے ،کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی صوبائی دارالحکومت کی طرف سے منظور شدہ ہے اور یہ قانون بھی 1977 میں پاس ہوا تھا اور جنہوں نے اپلائی کیا تھا وہ مقامی مسجد کے امام کے والد ہیں اور انہوں نے مجھے یہ تفصیلات بتائیں کہ کیسے انہوں نے اسکی کوشش کی ،
وہ دراصل میرے سسر صاحب کے دوست ہیں اور انہی کے توسط سے ملاقات اور تعارف ہوا اور پھر انہوں نے بتایا کہ 1977 میں حج کرکے واپس آیا تو اب جمعہ کی نماز کی فکر پیدا ہوئی تو کمپنی میں دوسرے مسلمانوں کو ساتھ ملاکر جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی کیلئے درخواست دی جوکہ کمپنی نے منسٹری میں بھیج دی اور ٹھیک دو ہفتوں کے بعد ہماری درخواست کی منظوری ہوگئی،الحمدللہ
اور پھر دوسرے جاننے والوں کو بتایا تو انہوں نے اسکی ایک کاپی مانگی اور اپنی اپنی کمپنیوں میں دکھائی تو تقریبا لوگوں کو آہست آہستہ اس چھٹی کی معلومات ہونا شروع ہوگئی اور مسلمان لوگ اس ایک گھنٹے کی چھٹی سے استفادہ حاصل کرنے لگے اور جمعہ کی نماز میں خاص طور پر رش بڑھنے لگا،الحمدللہ
جاب پر ایک پرانے بندے نے دوبارہ سے کام کرنا شروع کیا اور تعلق پاکستان سے ہے تو میں نے اس سے تعارف کیا اور پوچھا کہ جمعہ کی نماز کیلئے کونسی مسجد جاتے ہو ؟
کولیگ : میں نمازجمعہ کیلئے نہیں جاتا
ابوحسن : ہیں ؟ کیا کہہ رہے ہیں ؟
کولیگ : میں جمعہ کیلئے نہیں جاتا
ابوحسن : اہ اچھا ، دراصل میں پوچھ اسلئے رہا تھا کہ میں جمعہ کے دن کام سے جلدی چلا جاتا ہوں اور آپ چونکہ پرانے یہانپر کام کررہے تھے(10 برس کام کرچکے تھے اسی کمپنی میں) تو آپکی ترتیب جاننا چاہی ، ویسے آپ کو معلوم ہے کہ یہانپر جمعہ کی نماز کیلئے 1 گھنٹے کی چھٹی صوبائی حکومت کی طرف سے منظور ہے
کولیگ : مجھے اسکے متعلق کوئی نہیں علم
ابوحسن : بھائی جمعہ چھوڑنے پر وعید بھی ہے
کولیگ : مجھے معلوم ہے اور ہم پر جمعہ کی نماز نہیں ہے اس لیے میں ظہر کی نماز پڑھ لیتا ہوں
ابوحسن : وہ کیسے ؟
کولیگ : ہم دار الحرب میں رہتے ہیں
ابوحسن : دار الحرب ؟ (مجھے سن کر بہت تعجب ہوا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے ؟)
کولیگ : مجھے معلوم ہے اور ہم پر جمعہ کی نماز نہیں ہے اس لیے میں ظہر کی نماز پڑھ لیتا ہوں
ابوحسن : وہ کیسے ؟
کولیگ : ہم دار الحرب میں رہتے ہیں
ابوحسن : دار الحرب ؟ (مجھے سن کر بہت تعجب ہوا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے ؟)
کولیگ : آپکو شاید دار الحرب کا نہیں علم ،میں جدہ کا عالم ہوں(یعنی جدہ سے عالم کا کوئی کورس کیا تھا جسکی تفصیل پوچھنے کی نوبت ہی نہیں آئی)
ابوحسن : محترم پھر تو عربی لغت سے آپکو اچھی واقفیت ہوگی ؟ تو حرب کسے کہتے ہیں ؟
کولیگ : دار الحرب ، یعنی جہاں اسلامی حکومت کبھی قائم ہی نہ ہوئی ہو
ابوحسن : محترم میں بھی دین کا طالب علم ہوں اور عرصہ دراز سعودیہ میں گزارا ہے ؟ اسی لیے پھر سے سوال دوھراتا ہوں کہ حرب کسے کہتے ہیں ؟
کولیگ : حرب ؟ وہی تو بتارہا ہوں جہاں اسلامی حکومت کبھی قائم ہی نہ ہوئی ہو
ابوحسن : محترم حرب کے معنی ہیں جنگ اور یہاں کونسی جنگ ہورہی ہے ؟ اور اگر ایسا ہی ہوتا تو یہاں مساجد کیوں بنائی جاتیں اور کیوں بنانے دیتے ؟ ایسی جگہ پر تو قرآن مجید کو لیکر جانے سے بھی منع کیا گیا ہے کہ کوئی بےحرمتی نہ کرسکے اور یہانپر تو ایسا کچھ بھی نہیں ( 200 کلومیٹر کے ایریا میں تقریبا 150 مساجد ہیں اور جہانپر اس وقت کام کرتے ہیں وہاں سے 3 اور 4 منٹ کی ڈرائیو پر دو مساجد ہیں ) اور بھائی ہمیں اپنی طرف سے تو کوشش کرنی چاہیے ؟ ایک اور لڑکا آیا تھا یہاں کام پر اور وہ بھی میرے ساتھ ہی جمعہ کی نماز کیلئے چلا جاتا تھا
کولیگ : تو آپ جلدی چلے جاتے ہیں ؟ اور گھنٹے کیسے پورے کرتے ہیں ؟ یعنی ہفتہ کے 40 گھنٹے ہوتے ہیں ( اسے گھنٹے پورے کرنے کی پڑی تھی اور نماز جمعہ ؟ اللہ معاف فرمائے اب اورکیا کہوں )
ابوحسن : میں کہیں پر بھی جاب کیلئے جاتا ہوں تو جمعہ کی نماز کیلئے پہلے ہی بات کرلیتا ہوں اور یہانپر بھی پہلے ہی بات کرلی تھی اور جو آپ کہہ رہے ہیں دار الحرب ؟ تو طاہر القادری بھی اپنا فتوی سود کے حلال ہونے کیلئے دے چکا ہے اور جواز ؟ کہ غیر مسلم ملک میں یہ ہم پر جائز ہے ،تو پھر شراب بھی حلال اور زنا بھی حلال ؟ (نعوذ باللہ) کیونکہ غیرمسلم ملک ہے
کولیگ : جی طاہر القادری کو میں جانتا ہوں
ابوحسن : میں آپ سے بحث نہیں کرنا چاہتا بحرحال آپکی مرضی ہے جو مناسب لگے وہ کریں
سارا دن اسی بات کے اضطراب میں گزرا اور یہ کولیگ 10 برس اسی کمپنی میں کام کرتا رہا ہے اور جب گھر آکر میں نے اہلیہ سے اس بابت گفتگو کی تو مزید معلومات ملیں کہ شیخ غیر الاسلام طاہر القادری نے حالیہ ہی یہ فتوی بھی دیا ہے کہ ان ممالک میں رہنے والے مسلمانوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے
اسی طرح ایک جاب انٹرویو میں نماز جمعہ کیلئے چھٹی کا کہا تو انہوں نے مثبت میں جواب دیا اور جب جاب شروع کی تو تین سے چار لوگ مسلمان تھے جن میں سے کوئی بھی نمازجمعہ کیلئے نہیں جاتا تھا اور ان میں ایک صاحب تو ماشاء لمبی داڑھی والے بھی تھے، اب ظہر کے وقت نماز کیلئے جگہ ہی نہ مل پارہی تھی تو مالک سے بات کی اور اس نے قریبی مسجد جانے کیلئے کہا اور جانے آنے میں ہی 45 منٹ لگ گئے اور جب داڑھی والے صاحب سے پوچھا کہ ظہر آپ کہاں پڑھتے ہیں ؟ تو جواب ملا کہ میں تو گھر جاکر پڑھتا ہوں ،حالانکہ جہانپر وہ رہتے تھے سردیوں کے ایام میں گھر پہنچتے مغرب ہوجاتی
اب اس مشکل کومدنظر رکھتے ہوئے ایک دن کام کیا اور آئندہ کیلئے معذرت کرلی اور دوسری جگہ کام شروع کیا
ابوحسن : محترم پھر تو عربی لغت سے آپکو اچھی واقفیت ہوگی ؟ تو حرب کسے کہتے ہیں ؟
کولیگ : دار الحرب ، یعنی جہاں اسلامی حکومت کبھی قائم ہی نہ ہوئی ہو
ابوحسن : محترم میں بھی دین کا طالب علم ہوں اور عرصہ دراز سعودیہ میں گزارا ہے ؟ اسی لیے پھر سے سوال دوھراتا ہوں کہ حرب کسے کہتے ہیں ؟
کولیگ : حرب ؟ وہی تو بتارہا ہوں جہاں اسلامی حکومت کبھی قائم ہی نہ ہوئی ہو
ابوحسن : محترم حرب کے معنی ہیں جنگ اور یہاں کونسی جنگ ہورہی ہے ؟ اور اگر ایسا ہی ہوتا تو یہاں مساجد کیوں بنائی جاتیں اور کیوں بنانے دیتے ؟ ایسی جگہ پر تو قرآن مجید کو لیکر جانے سے بھی منع کیا گیا ہے کہ کوئی بےحرمتی نہ کرسکے اور یہانپر تو ایسا کچھ بھی نہیں ( 200 کلومیٹر کے ایریا میں تقریبا 150 مساجد ہیں اور جہانپر اس وقت کام کرتے ہیں وہاں سے 3 اور 4 منٹ کی ڈرائیو پر دو مساجد ہیں ) اور بھائی ہمیں اپنی طرف سے تو کوشش کرنی چاہیے ؟ ایک اور لڑکا آیا تھا یہاں کام پر اور وہ بھی میرے ساتھ ہی جمعہ کی نماز کیلئے چلا جاتا تھا
کولیگ : تو آپ جلدی چلے جاتے ہیں ؟ اور گھنٹے کیسے پورے کرتے ہیں ؟ یعنی ہفتہ کے 40 گھنٹے ہوتے ہیں ( اسے گھنٹے پورے کرنے کی پڑی تھی اور نماز جمعہ ؟ اللہ معاف فرمائے اب اورکیا کہوں )
ابوحسن : میں کہیں پر بھی جاب کیلئے جاتا ہوں تو جمعہ کی نماز کیلئے پہلے ہی بات کرلیتا ہوں اور یہانپر بھی پہلے ہی بات کرلی تھی اور جو آپ کہہ رہے ہیں دار الحرب ؟ تو طاہر القادری بھی اپنا فتوی سود کے حلال ہونے کیلئے دے چکا ہے اور جواز ؟ کہ غیر مسلم ملک میں یہ ہم پر جائز ہے ،تو پھر شراب بھی حلال اور زنا بھی حلال ؟ (نعوذ باللہ) کیونکہ غیرمسلم ملک ہے
کولیگ : جی طاہر القادری کو میں جانتا ہوں
ابوحسن : میں آپ سے بحث نہیں کرنا چاہتا بحرحال آپکی مرضی ہے جو مناسب لگے وہ کریں
سارا دن اسی بات کے اضطراب میں گزرا اور یہ کولیگ 10 برس اسی کمپنی میں کام کرتا رہا ہے اور جب گھر آکر میں نے اہلیہ سے اس بابت گفتگو کی تو مزید معلومات ملیں کہ شیخ غیر الاسلام طاہر القادری نے حالیہ ہی یہ فتوی بھی دیا ہے کہ ان ممالک میں رہنے والے مسلمانوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے
اسی طرح ایک جاب انٹرویو میں نماز جمعہ کیلئے چھٹی کا کہا تو انہوں نے مثبت میں جواب دیا اور جب جاب شروع کی تو تین سے چار لوگ مسلمان تھے جن میں سے کوئی بھی نمازجمعہ کیلئے نہیں جاتا تھا اور ان میں ایک صاحب تو ماشاء لمبی داڑھی والے بھی تھے، اب ظہر کے وقت نماز کیلئے جگہ ہی نہ مل پارہی تھی تو مالک سے بات کی اور اس نے قریبی مسجد جانے کیلئے کہا اور جانے آنے میں ہی 45 منٹ لگ گئے اور جب داڑھی والے صاحب سے پوچھا کہ ظہر آپ کہاں پڑھتے ہیں ؟ تو جواب ملا کہ میں تو گھر جاکر پڑھتا ہوں ،حالانکہ جہانپر وہ رہتے تھے سردیوں کے ایام میں گھر پہنچتے مغرب ہوجاتی
اب اس مشکل کومدنظر رکھتے ہوئے ایک دن کام کیا اور آئندہ کیلئے معذرت کرلی اور دوسری جگہ کام شروع کیا
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كى حالت درست فرمادے اور ہم سب كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا اور قريب ہے، اللہ تعالی ہمیں اس دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ جس دین کو لیکر سیدالاولین و الاخرین ﷺ آئے اور جس پر صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو گزارا اور جنت کی بشارتیں پاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے اللہ تعالی ہمیں بھی ان کے نقشے قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.آمین