• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۲۱۔ میاں بیوی کے درمیان معمولی اختلاف ان کی محبت پر اثرانداز نہیں ہوتا۔ ۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۲۱۔ میاں بیوی کے درمیان معمولی اختلاف ان کی محبت پر اثرانداز نہیں ہوتا۔
میاں بیوی کے درمیان محبت بہت گہری ہوتی ہے اور ان کا تعلق مضبوط بنیادوں پر استوار ہوتا ہے اس لئے معمولی جھگڑے یا اختلاف کی چلنے والی ہوائیں اس مضبوط محل کو نہیں گرا سکتیں کیونکہ ہوائوں کے یہ طوفان تقریباً ہر گھر پر یلغار کرتے ہیں اور پھیلے چلے جاتے ہیں سمندر کی جھاگ کی طرح لیکن دونوں کا پیار محبت اپنی جگہ برقرار رہتا ہے۔ چنانچہ اگر دونوں میں اختلاف یا ناچاقی پیدا ہوجاتی ہے اور اس میں کسی ایک کا ہاتھ ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک دوسرے کو ناپسند کرتا ہے بلکہ ایک ایسی چیز ہے جو ہر تعلق اور اشتراک کا طبعی رد عمل ہے لیکن یہ نوک جھونک یا ناچاقی یا اختلاف میاں بیوی کے درمیان پائی جانے محبت پر اثرا نداز نہیں ہونا چاہیے کہ کسی بات یا حرکت یا فعل پر ایک دوسرے سے نفرت کرنا شروع کردے بلکہ محبت ایک ایسا سمندر ہے جس کے پانی کو اختلاف ناچاقی یا جھگڑے کے یہ چھوٹے چھوٹے کنکر گدلا نہیں کر سکتے اور اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: میں جانتا ہوں جب تم ناراض ہوتی ... (دیکھیے رجسٹر کا ص ۳۳) پھر عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول آپ نے سچ کہا: میں صرف آپ کے نام کو چھوڑتی ہوں۔ (۱) (متفق علیہ) تو اس حدیث میں أم المومنین نے واضح فرمایا کہ جدائی صرف زبانی ہے اور معمولی غصے کے باوجود دل میں محبت کے جذبات اسی طرح موجزن ہیں۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان اختلاف ہوا تو دونوں نے فیصلہ کرنے کے لئے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بلا لیا۔ آپ نے اندر داخل ہو کر فرمایا: تم بولو یا میں بولوں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بلکہ آپ بولیںاور حق کے سوائے کچھ نہ بولیں۔ اس پر آپؓ نے ان کو ایک تھپڑ مارا یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہا کے منہ سے خون بہنے لگا پھر ابو بکرؓ نے فرمایا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حق کے علاوہ کچھ کہہ سکتے ہیں؟ عائشہؓ بھاگ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹھ کے پیچھے بیٹھ گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے تمہیں اس کے لئے نہیں بلایا اور نہ ہی ایسا کرنے کو کہا۔ (۱)(بخاری)

ذرا غور کیجیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کیسے تنبیہ فرمائی اور یہ تنبیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت کی دلیل ہے۔ اس اختلاف کا محبت پر کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ دونوں کا ایک دوسرے سے پیار کم ہوا۔
 
Top