• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۲۸۔ اختلاط سے بچئے: ۔ ۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۲۸۔ اختلاط سے بچئے:
اللہ تعالیٰ نے جس کام سے بھی انسان کو منع کیا، اس میں اس کے لیے بھلائی ہی بھلائی ہے۔ رب کریم نے مردوں اور عورتوں کے درمیان اختلاط کو حرام قرار دیا ہے کہ دونوں براہ راست ایک دوسرے سے ملیں دیکھیں۔ اس معاملے میں بہت سے مسلمانوں نے تساہل کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ مرد اور عورتیں ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے دل صاف ہیں اور اس جگہ پر موجود سارے لوگ آپس میں عزیز و اقارب ہیں۔ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث بھول گئے جو شب ساز روایت کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ تر کیا دعا مانگتے تھے؟ آپ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ تر دعا یہ ہوتی تھیں، یا مقلب القلوب بنت قلبی علی دینک۔ (اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنی دین پر ثابت قدم فرما) آپ فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول آپ یہ دعا کتنی زیادہ مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہے۔ پس وہ جس دل کو چاہتا ہے سیدھا کر دیتا ہے اور جس دل کو چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔

اس کے بعد معاذؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: (ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا ) ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عائشہ ، نواس ابن سمعامہ، انس ،جابر، عبداللہ بن عمرو، نعیم بن عمار کی بھی روایتیں ہیں۔

ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے (۱) (ترمذی اور حدیث کو حسن کہا (مسند احمد (۳۶۱۲۹)

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: دیور موت ہے: (۲) (بخاری، کتاب النکاح)

الحمو، شوہر کے بھائی کو کہتے ہیں یا اس طرح کے دوسرے رشتے دار جیسے شوہر کا طلیا زاد بھائی وغیرہ۔ کیا ان میں میل ملاپ اور ملاقاتیں کرنے والوں کو یہ علم نہیں ہے کہ وہ بھی انسان ہیں جو متاثرہو بھی سکتے ہیں اور کر بھی سکتے ہیں۔ کیا انھیں اس بات کی خبر نہیں ہے کہ ہر شخص کچھ خامیاں اور کچھ خوبیاں ہوتی ہیں۔ ممکن ہے کہ ایک شخص کو کسی عورت میں کچھ خوبیاں نظر آئیں جو خود اس کی بیوی میں نہ ہوں اور باہر کی ملاقاتوں سے ملتے ملتے دونوں کے درمیان محبت کا جذبہ بیدار ہوجائے۔ اسی طرح سے عورت کو بعض مردوں میں ایسی خوبیاں نظر آسکتی ہیں جو اس کے اپنے شوہر میں نہیں ہے جس سے پسندیدگی کے جذبات دل میں پیدا ہوتے ہیں جن کا انجام المناک ہوتا ہے۔

فطری طور پر دل اس کی طرف مائل ہوتا ہے جو اس کی موافقت کرتا ہے اور اختلاط ایسا ہی میلانِ قلب کا باعث بنتا ہے۔ اگر ہم اختلاط سے ہونے والے عبرتناک قصے اور ان کے انجام کار کا ذکر کرنا شروع کردیں تو بات بہت لمبی ہوجائے گی۔ سردست صرف ایک قصہ ذکر کئے دیتا ہوں جو میں نے خود اپنے کانوں سے سنا کہ دو دوستوں میں بہت ہی گہری دوستی تھی۔ اتنی گہری دوستی کی وجہ سے دونوں ساتھ اپنی اپنی بیویوں کو بھی لے کر آتے۔ ان میں سے ایک دوست دوسرے کی بیوی کو بڑی پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا تھا کیونکہ وہ بہت خوبصورت تھی اور لباس بھی خوبصورت پہنتی تھی ایک دن جب دونوں دوست نکل رہے تھے یہ بیوی دوستوں کو الوداع کہنے دروازے پر کھڑی ہوئی تو جس دوست کے دل میں خیانت تھی اس نے اس کی تعریف کی۔ بیوی ان تعریف کو سن کر اگرچہ تھوڑا سا الجھ گئی مگر دل میں بہت خوش ہوئی اور پھر کہانی شروع ہوئی جو خیانت پر ختم ہوئی۔

اس لئے یہ سب مسلمانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام سے دوری تباہی و برباددی کا سبب بنتی ہے۔
 
Top