محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۲۸۔ برے لوگوں اور بری صحبت سے احتراز کرنا۔
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: آدمی نے اپنے دوست کے دین پر ہے پس اسے چاہیے کہ وہ دیکھے کہ وہ کس کو دوست بنا رہا ہے (۲) (حاکم، مسند احمد)
اور شاعر کہتا ہے: اگر تم کسی قوم کے درمیان ہو تو ان میں سے نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرو اور برے لوگوں کے ساتھ مت رہو کہیں تم بھی بدوں کے ساتھ ہلاک نہ ہوجاو۔
مومن مرد اور مومن عورت دانشمند اور صاحبِ عقل لوگ ہوئے ہیں اس لئے انھیںچاہیے کہ وہ صرف پرہیزگار نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں جن کے اندر بھلائی ہی بھلائی ہے جن کے مشورے مفید اور آراء حکمت سے پُر ہوئی ہیں لیکن جہاں تک بات رہی اوباش لوگوں کی جو مجسم شر۔ شیطان کے دودست اللہ کے دشمنی اور برائی کے چلتے پھرتے سائن بورڈز ہوتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لئے نیک لوگوں کے دل میں کوئی جگہ نہیں ہوتے۔ اس لئے فیملی کے سربراہ کو چاہیے کہ وہ برے لوگوں کو صحبت سے اجتناب کرے کیونکہ وہ اسے صرف برائی اور بے حیائی کا راستہ دکھا سکتے ہیں، غلط جگہوں کی طرف سفر کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔
ایسے لوگوں سے وہ صرف فالتو مشکلوں میں دیر تک جاگنا اور فضول پارٹیوں میں جانا ہی سیکھ سکتا ہے۔ مؤمن شخص ایک گھر کا سربراہ ہوتا ہے اس لئے وہ اپنی فیملی کی باب کے اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اس لئے یہ ذمے داری کی بات نہیں کی آدمی اپنے گھر بار کی چھوڑ کر اہلِ شہر کے پیچھے بھاگنا شروع کر دے۔ اسی طرح سے عورت بھی ایسی عورت کی صحبت سے پرہیز کرے جو کم ہمت بہت زیادہ باہر نکلنے والی اور فیشن کی رسیا ہوں ان کی کل توجہ فون پر فالتو بات چیت خراب ٹی وی چینل پر ہو انھیں بازار وں میں پھیرنے کے علاوہ کوئی کام میں نہ ہو ۔ برائی کی نصیحت کرتی ہوں اور عورتوں کو ان کے شوہروں کے خلاف بھڑکاتی ہوں۔ مذکورہ بالا مردوں یا عورتوں کی صحبت انسان کے دین کا ستیاناس کر دیتی ہے اور جب انسان کا دین خراب ہوجاتا ہے تو دین کے بعد گھر بار اور سب کچھ خراب ہوجاتا ہے۔