محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
کہتے ہیں کہ مسکراہٹ حلال جادو ہے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اجر و ثواب کی بشارت دی ہے۔ ابو ذر غفاریؒ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے بھائی پر مسکرانا بھی صدقہ ہے۔ (۱) (حدیث حسن ہے ، ترمذی (۱۹۰۷) کتاب البر و الصلۃ۔ باب ماجاء فی ضائع المعروف)۳۲۔ مسکراہٹ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراہٹ کو باعثِ اجر قرار دیا کیونکہ مسکراہٹ امن کی قاصد اور اتحاد و اتفاق کی دلیل ہے۔ چنانچہ مسکرانے والے کے دل میں نہ کوئی کینہ ہوتا ہے نہ بغض بلکہ وہ اپنے اندر محبت اور سلامتی کے پیغام سمیٹے ہوئے ہوتا ہے۔ جب مسلمان اپنے بھائی مسلمان سے امن پر خلوص مسکراہٹ کے ساتھ ملتا ہے تو گویا کہ وہ اسے بتا رہا ہوتا ہے کہ اُس کے لئے اس کے دل میں محبت کے سوائے کچھ نہیں۔
اور اگر مسکراہٹ کے یہی تبادلے میاں اور بیوی کے درمیان ہوں تو ان کے درمیان محبت۔ اتحاد و اتفاق کے بیچ بوتے ہیں۔ چنانچہ جب وہ الگ ہوتے ہیں تو مسکراہٹ پر اور اگر ملتے ہیں تو مسکراہٹ پر اور کوئی بات کرتے ہوئے یا چیز مانگتے ہوئے وہ مسکراہٹ کو قاصد کے طور پر پھیلے بھیجتے ہیں۔
لیکن اگر شوہر ہر وقت چہرے پر تنائو اور جھنجھلاہٹ طاری رکھے یا بیوی ہر وقت غصے میں رہے تو ایسے میاں بیوی اپنے لئے بھی اور اپنے ساتھ رہنے والوں کے لئے بھی بدبختی اور نحوست کا سامان لے کر آتے ہیں۔