• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

”پُٹھی کھوپڑی اور اَدھ مغزے سَر کی قیمت“

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
انسان کو حیوان سمجھ کر ان سروں کے سودائیوں کے سروں کی قیمت بلکہ بولی لگانے والے ”اَدھ سرے“ کو نہ تو اخلاقیات کی سمجھ بوجھ ہے نہ بین الاقوامی اصول و ضوابط کی سدھ بدھ ہے نہ اسے اپنے وقار کا احساس ہے اور نہ ہی دوستی کا پاس ہے۔
ان میں تاریخی حقائق پر نظر رکھنے اور سبق سیکھنے کی توفیق ہوتی تو وہ راندہ درگاہ قوم کی کٹھ پتلی بننے کی بجائے ان قاتلانِ نبی کو ناقابل معافی تلافی سمجھتے جنہوں نے ان کے نبی کو سولی و صلیب کی سزا سنائی تھی۔ جو قوم مفاد کی خاطر اپنے نبی کے قاتلوں سے بجائے بدلہ لینے کے دوستی رکھنے کو ترجیح دیتی ہو، تو پھر ایک ”بنیا“ دوسرے ”بنئے“ کو کیسے نظرانداز کر سکتا ہے۔
حافظ سعید تو ماشاءاللہ پشتوں سے مسلمان ہیں۔ حضرت بلال حبشیؓ کو تو کافروں کے جور و ستم اور تپتی ریت پہ لوہے کی گرم سلاخوں سے داغنے اور ان کے جسم کو گائے کی کھال میں لپیٹ کر اوندھے منہ لٹا کر اور پاﺅں میں بیڑیاں پہنا کر ان کی پیٹھ پر بھاری پتھر رکھ دئیے گئے تھے اور صبح سے غروب آفتاب تک ان پر کوڑوں اور تازیانوں کی بارش برسا کر ایک ہی بات کرتے کہ اللہ اور اس کے حبیب کا نام لینے کی بجائے بتوں (لات و غریٰ) کا نام لو، مگر وہ ہر دفعہ یہی کہتے میں اسی حالت میں مر جاﺅں گا مگر اَحد ہی کو پکاروں گا اور ہر کوڑے کے جواب میں وہ اللہ، اللہ کہتے رہے۔ جب حضرت صدیق اکبرؓ نے ان کی یہ حالت دیکھ کر انہیں خرید کر آزاد کرایا۔اب موجودہ دور میں عقل کے اندھے اور اَدھ مغزے، لات و منات، کے ماننے والوں کے غلام کو کیا پتہ کہ ایک غلامِ محمد عربی اور عاشق رسولﷺ کے سَر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر تو بہت ہی سستی ہے۔ غلام حبشی کو تو آزاد کرانے کے لئے حضرت ابوبکر صدیقؓ فرماتے ہیں کہ ان کے لئے تو میں سلطنت یمن بھی قربان کر دیتا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک آزاد و خود مختار ملک کے ایک محب وطن شخص کے سر کی قیمت لگانے کا اخلاق اور قانون اجازت دیتا ہے۔ حافظ سعید کے سر کی قیمت اور ان کے بارے میں تفصیلات بتانے کے ایک کروڑ ڈالر کے جواب میں حافظ سعید کی جماعت اوبامہ کے سر کی قیمت ایک سو روپے مقرر کر دے کیونکہ شاید ایسے دماغ کی قیمت سو روپے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہاں مغز کی بجائے بھُس بھرا ہے اگر حکومت اس بدتمیزی کا موثر جواب نہیں دیتی تو پھر دفاعِ پاکستان کونسل کے ہر رکن کے سر کی قیمت لگنی شروع ہو جائے گی جو شخص اپنے عقل کی بجائے دوسروں کے عقل سے کام لے اس سے کچھ بعید نہیںاوبامہ حسین نام رکھنے سے انسان مسلمان نہیں ہو جاتا۔ جیسے یوسف خاں، دلیپ کمار نام رکھنے سے ہندو نہیں ہوا۔ بھارت یاترا پہ یقین رکھنے، اور ان کی غلامی میں آنے والے کی عقل پہ ماتم کرنا فضول ہے جیسے امن کی آشا والوں کی فہم و فراست پہ گلہ شکوہ کرنا فضول ہے۔ جو ہاکی ٹیم کے ہندوستان سے نہ آنے پر پریشان ہیں اگر بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان آنے دیتا تو پھر وہ پاکستان پہ دہشت گرد ملک کا الزام کیسے لگا سکتا اب تو وہ دنیا پہ یہ ثابت کرے گا کہ ہم نے ٹیم اس لئے نہیں بھیجی کہ وہاں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ جبکہ ہمارے حکمران تو مسجد نبوی میں بیٹھ کر داتا دربار جا کر دعا مانگنے کی تلقین کرنے والے شخص کی سی ذہنیت کے مالک ہیں۔
مگر جب ذہنی یکسوئی ہو جائے تو پھر باڈر کی لکیر کو گناہِ کبیر سمجھنے والے ماتھے پہ تلک لگوانا اور مندروں میں گھنٹیاں بجانا شروع ہو جاتے ہیں خواجہ غریب نواز اجمیر شریف اور حضرت بختیار کاکیؒ اور سلطان الہند حضرت معین الدین چشتی اجمیریؒ کے دربار پہ جا کر منتیں مرادیں مانگنے والے ہندو مرادیں بر آنے کی صورت میں اپنے دلوں پہ لگی مسلمانوں کے خلاف نفرت و کینہ کی لکیر کیوں نہیں مٹا دیتے؟
نواز خان میرانی۔نوائے وقت
 
Top