باطل شکن
رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 122
- ری ایکشن اسکور
- 422
- پوائنٹ
- 76
نئی دہلی (نوائے وقت نیوز+ اے این این) بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز‘‘ نے لکھا ہے بھارت کے سابق آرمی چیف وی کے سنگھ کی طرف سے قائم آرمی یونٹ نے ماضی میں پاکستان میں کئی خفیہ آپریشنز کئے۔ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ پاکستان میں حساس خفیہ کارروائیوں میں ملوث رہا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق متنازعہ تکنیکی سروسز ڈویژن کیساتھ کام کرنیوالے ایک اہلکار نے پاکستانی خفیہ ایجنسی پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہمارا اہم کام دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مقابلہ کرنے کیلئے تھا اور ہم نے حافظ سعید کے اندرونی حلقے میں داخلے کیلئے کنٹرول لائن کے پار رابطے تیار کر لئے تھے۔ سرکاری ردعمل پر بھارتی فوج کے ترجمان نے کہا یونٹ کو تحلیل کردیا گیا ہے کیونکہ ابھی اسکی تحقیق کی جا رہی ہے جس کی تفصیلات صرف آرمی چیف اور چند سینئر افسران کو معلوم ہیں۔ مزید پوچھ گچھ شروع کرنے کیلئے اب وزارت دفاع کا کام ہے۔
26 نومبر کے ممبئی حملوں کے بعد وزارت دفاع کی ہدایت پر اس خفیہ یونٹ کو قائم کیا گیا جس کا مقصد خفیہ مشن ا نجام دینا تھا، دستاویز سے معلوم ہوتا ہے فوج کے اعلیٰ حکام نے اس یونٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس، وائس چیف اور چیف آف آرمی کی طرف سے اسکی منظوری دی گئی۔ یہ یونٹ براہ راست وی کے سنگھ کو رپورٹ کرتا تھا۔ یونٹ کا مقصد خصوصی آپریشن اور ایک متبادل فورس کے طور پر مقابلہ کرنا تھا، لیکن یہ اس وقت کے فوجی سربراہوں کے درمیان آپس کی لڑائی میں پھنس گیا۔ یونٹ نے موجودہ سربراہ جنرل بکرم سنگھ کیخلاف پبلک انٹرسٹ لیٹی گیشن درخواست شروع کرنے کیلئے خفیہ سروس فنڈز استعمال کیے۔
جیسا کہ اکتوبر 2012 ء میں بکرم سنگھ کی تقرری روکنے کی کوشش میں خفیہ فنڈز ایک این جی او کو دیئے گئے، بھارتی فوج کئی ایسے خفیہ آپریشن کرچکی ہے جن میں کشمیر میں آپریشن رہبر ون، ٹو اور تھری، شمال مشرق میں آپریشن سیون سسٹر اور پاکستان میں آپریشن ڈیپ سٹرائیک شامل ہیں تاہم آئی کے گجرال کے دور میں 1997ء میں اس یونٹ کو باضابطہ بند کیا گیا لیکن اس نے ملک اور بیرون ملک خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ یونٹ کے تنازع نے اس وقت دوبارہ سر اٹھا لیا جب یہ رپورٹ سامنے آئی جموں کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کیلئے خفیہ فنڈز استعمال کئے گئے۔
حوالہ
26 نومبر کے ممبئی حملوں کے بعد وزارت دفاع کی ہدایت پر اس خفیہ یونٹ کو قائم کیا گیا جس کا مقصد خفیہ مشن ا نجام دینا تھا، دستاویز سے معلوم ہوتا ہے فوج کے اعلیٰ حکام نے اس یونٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس، وائس چیف اور چیف آف آرمی کی طرف سے اسکی منظوری دی گئی۔ یہ یونٹ براہ راست وی کے سنگھ کو رپورٹ کرتا تھا۔ یونٹ کا مقصد خصوصی آپریشن اور ایک متبادل فورس کے طور پر مقابلہ کرنا تھا، لیکن یہ اس وقت کے فوجی سربراہوں کے درمیان آپس کی لڑائی میں پھنس گیا۔ یونٹ نے موجودہ سربراہ جنرل بکرم سنگھ کیخلاف پبلک انٹرسٹ لیٹی گیشن درخواست شروع کرنے کیلئے خفیہ سروس فنڈز استعمال کیے۔
جیسا کہ اکتوبر 2012 ء میں بکرم سنگھ کی تقرری روکنے کی کوشش میں خفیہ فنڈز ایک این جی او کو دیئے گئے، بھارتی فوج کئی ایسے خفیہ آپریشن کرچکی ہے جن میں کشمیر میں آپریشن رہبر ون، ٹو اور تھری، شمال مشرق میں آپریشن سیون سسٹر اور پاکستان میں آپریشن ڈیپ سٹرائیک شامل ہیں تاہم آئی کے گجرال کے دور میں 1997ء میں اس یونٹ کو باضابطہ بند کیا گیا لیکن اس نے ملک اور بیرون ملک خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ یونٹ کے تنازع نے اس وقت دوبارہ سر اٹھا لیا جب یہ رپورٹ سامنے آئی جموں کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کیلئے خفیہ فنڈز استعمال کئے گئے۔
حوالہ