محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اگر کوئی شخص کفر کا اظہار کرنے پر مجبور کر دیا جائے تو اُس کے لیے جائز ہے کہ وہ زبان سے مشرکوں کی موافقت کرے بشرطیکہ اس کے دل میں ایمان کا نور ہو اور دل ایمان و یقین سے مطمئن ہو تو ایسا شخص بھی کافر نہیں ہوگا ۔4۔اکراہ:
﴿مَنْ كَفَرَ بِاللہِ مِنْۢ بَعْدِ اِيْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُكْرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطْمَىِٕنٌّۢ بِالْاِيْمَانِ وَلٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللہِ۰ۚ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۱۰۶ ﴾(النحل: ۱۰۶)
''جس شخص نے ایمان لانے کے بعد اللہ سے کفر کیا الّا یہ کہ وہ مجبور کر دیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (تو یہ معاف ہے) مگر جس نے برضا و رغبت کفر قبول کیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور انہی لوگوں کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ''۔
مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت عمّار بن یاسر کے بارے میں نازل ہوئی ۔ جنہیں مشرکوں نے ایذائیں دیں تو مجبوراً آپ نے اپنی زبان سے ان کی ہاں میں ہاں ملا دی مشرکوں نے آپ کو چھوڑ دیا ۔آپ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور اپنا قصہ بیان کیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔(ابن کثیر )
رسول اللہ ﷺ نے فرمایااللہ تعالیٰ نے میری امت کے لیے خطا، بھول چوک اور وہ کام جس کے لیے انہیں مجبور کر دیا جائے معاف کر دیا ہے۔(ابن ماجہ ۲۰۴۳)5۔خطا اور نسیان: