1
ابن ماجہ میں اس حدیث میں یہ الفاظ ہیں " فترک الناس التامین" جس سے معلوم ہوتا تھا کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع تھا کہ وہ آمین بالجہر نہیں کہتے تھے یہ فقرہ حدیث کا نقل نہیں کیا۔
امام ابن ماجة رحمه الله (المتوفى273)نے کہا:
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا صفوان بن عيسى قال: حدثنا بشر بن رافع، عن أبي عبد الله ابن عم أبي هريرة، عن أبي هريرة، قال: ترك الناس التأمين، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قال: " {غير المغضوب عليهم ولا الضالين} [الفاتحة: ٧] ، قال: «آمين» حتى يسمعها أهل الصف الأول، فيرتج بها المسجد
صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب {غير المغضوب عليهم ولا الضالين}کہتے تو آمین کہتے تھے یہاں تک کہ پہلی صف والے سن لیتے اور اس سے مسجد گونج جاتی۔[سنن ابن ماجه 2/ 87]
غورفرمائیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بعض ان لوگوں کی نکیر کررہے ہیں جو آمین نہیں کہتے تھے ۔
اورالٹا چور کوتوال کوڈانٹے والی مثال تحت معترض کہتا ہے کہ یہ جملہ چھوڑدیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کا ترک آمین پر اجماع تھا ۔
بھلا اس معترض سے کوئی پیچھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاں صحابہ کانام لیا ہے کہ انہوں نے آمین چھوڑ دیا ۔
انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پہلی تکبیر کے وقت رفع الیدین اور دعائے ثنا ء اور نماز میں جھکنے اور اٹھنے سے متعلق بھی یہی بات کہی ہے چنانچہ:
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا ابن أبي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، عن أبي هريرة ، قال : ترك الناس ثلاثة مما كان يعمل بهن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا قام إلى الصلاة رفع يديه مدا ، ثم سكت قبل القراءة هنية يسأل الله من فضله ، فيكبر كلما خفض ورفع.
لوگوں نے تین چیزیں چھوڑ دیں جن پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عمل کرتے تھے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نمازشروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کولمبے اٹھا کر رفع الیدین کرتے تھے ۔ پھر قرات سے پہلے کچھ دیر خاموش رہ کر اللہ کا فضل طلب کرتے تھے ، اور جب جب جھکتے اور اٹھتے تو تکبیر کہتے تھے[مسند أحمد ط الميمنية: 2/ 500 واسنادہ صحیح]
اب کیا ان احمقوں کے اصول کی روشنی میں یہ کہاجائے کہ تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین چھوڑنے اور دعاء ثنا نہ پڑھنے اور جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر نہ کہنے پر صحابہ کرام کا اجماع تھا؟