• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابن زیاد کے سر میں سانپ کا داخل ہونا۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حدثنا واصل بن عبد الأعلى قال: حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن عمارة بن عمير، قال: " لما جيء برأس عبيد الله بن زياد وأصحابه نضدت في المسجد في الرحبة فانتهيت إليهم وهم يقولون: قد جاءت قد جاءت، فإذا حية قد جاءت تخلل الرءوس حتى دخلت في منخري عبيد الله بن زياد فمكثت هنيهة، ثم خرجت فذهبت حتى تغيبت. ثم قالوا: قد جاءت، قد جاءت، ففعلت ذلك مرتين أو ثلاثا
عمارہ بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب عبیداللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لا کر رحبہ کی مسجد میں ڈال دیئے گئے تو میں بھی وہاں گیا۔ جب وہاں پہنچا تو لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا۔ دیکھا تو وہ ایک سانپ تھا جو آیا سروں میں ہوتا ہوا عبیداللہ بن زیادہ نتھنوں میں گھس گیا۔ تھوڑی دیر بعد نکلا اور چلا گیا یہاں تک کہ غائب ہوگیا۔ پھر لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا، اس نے دو یا تین مرتبہ اسی طرح کیا۔[سنن الترمذي ت شاكر 5/ 660]

یہ روایت مردود ہے کیونکہ سند میں سلیمان بن مہران الاعمش نے عن سے روایت کیا ہے اور راجح قول کے مطابق یہ تیسرے طبقہ کے مدلس ہیں لہٰذا ان کا عنعنہ غیر مقبول ہوگا۔

امام شعبة بن الحجاج رحمه الله (المتوفى 160)نے انہیں مدلس ماناہے:
قال الامام ابن القيسراني رحمه الله : أخبرنا أحمد بن علي الأديب، أخبرنا الحاكم أبوعبد الله إجازة، حدثنا محمد بن صالح بن هاني، حدثنا إبراهيم بن أبي طالب، حدثنا رجاء الحافظ المروزي، حدثنا النضر بن شميل. قال: سمعت شعبة يقول: كفيتكم تدليس ثلاثة: الأعمش، وأبي إسحاق، وقتادة
امام شعبہ رحمہ اللہ نے کہا میں تین لوگوں کی تدلیس کے لئے کافی ہوں ، اعمش ، ابواسحاق اور قتادہ[مسألة التسمية لابن القيسراني: ص: 47 واسنادہ صحیح]۔

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
ولعل الأعمش دلسه عن حبيب
شاید اعمش نے یہاں حبیب سے تدلیس کی ہے[علل الدارقطني: 10/ 95]۔

امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى 463)نے کہا:
وقالوا لا يقبل تدليس الأعمش
محدثین کا کہنا ہے کہ امام اعمش کی تدلیس ناقابل قبول ہے[التمهيد لابن عبد البر: 1/ 30]۔

صلاح الدين العلائي رحمه الله (المتوفى 761)نے کا:
وسليمان الأعمش والأربعة أئمة كبار مشهورون بالتدليس
سلیمان بن اعمش بہت بڑے امام ہونے کے ساتھ مشہور مدلس ہیں[جامع التحصيل للعلائي: ص 106]۔

امام أبو زرعة ابن العراقي رحمه الله (المتوفى 826)نے کہا:
سليمان الأعمش مشهور بالتدليس
سلیمان اعمش تدلیس میں مشہور ہے[المدلسين لابن العراقي: ص: 55]۔

امام سبط ابن العجمي الحلبي رحمه الله (المتوفى 841)نے کہا:
سليمان بن مهران الأعمش مشهور به
سلیمان بن مہران اعمش تدلیس میں مشہور ہے[التبيين لأسماء المدلسين للحلبي: ص: 31]۔

امام سيوطي رحمه الله (المتوفى 911)نے کہا:
سليمان الأعمش مشهور به بالتدليس
سلیمان اعمش تدلیس میں مشہور ہے[أسماء المدلسين للسيوطي: ص: 55]۔

ان کے علاوہ اوربھی بہت سے محدثین نے امام اعمش کو مدلس قراردیاہے۔
تنبیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبقات میں انہیں دوسرے طبقہ میں رکھا ہے لیکن یاد رہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس سے رجوع کرلیا ہے کیونکہ النکت میں آپ نے امام اعمش رحمہ اللہ کو تیسرے طبقہ میں ذکر کیا ہے دیکھئے : النکت لابن حجر: رقم 37، ص640۔
اور تلخیص میں ان کے عنعنہ کی وجہ سے ایک روایت کو ضعیف بھی کہا ہے۔[تلخيص الحبير لابن حجر: 3/ 45]
دکتور عواد الخلف نے صحیحین کے مدلسین پر دو الگ الگ کتاب لکھی ہے ان میں دکتور موصوف نے امام اعمش کے بارے میں یہ تحقیق پیش کی ہے وہ طبقہ ثالثہ کے مدلس ہیں ، دکتور موصوف نے یہ بھی کہا ہے حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے طبقات میں انہیں دوسرے طبقہ میں رکھا ہے تو یہ ان کا سہو ہے اور نکت میں انہوں نے درست بات لکھی ہے اوروہی معتبر ہے کیونکہ نکت کو حافظ ابن حجر نے طبقات کے بعد تصنیف کیا ہے۔
دکتور مسفر الدمینی نے بھی مدلسین پر ایک مستقل کتاب لکھ رکھی ہے انہوں نے بھی اعمش کو تیسرے طبقہ میں رکھا ہے اور طبقات میں حافظ ابن حجر کی تقسیم کو غلط قرار دیا ہے۔
شیخ ابن عثمین رحمہ اللہ اعمش کے عنعنہ کی وجہ سے ایک روایت کو ضعیف قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
أن الحديث معنعن من قبل الأعمش ، وهو من المدلسين ، وهذه آفة في الحديث
اس حدیث میں اعمش نے عن سے روایت کیا ہے جو کہ مدلسین میں سے ہیں اور یہ چیز حدیث میں ایک آفت ہے [مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين 9/ 176، ]۔

الغرض یہ کہ امام اعمش کے عنعنہ کے سبب یہ روایت مردود ہے۔
یزید کے بہت بڑے مخالف زبیرعلی زئی صاحب نے بھی اس روایت ضعیف کہا ہے دیکھے : انوار الصحفیہ : ضعیف الترمذی رقم 3780۔

امام یعقوب فسوی نے اسی روایت کو دوسری سند سے پیش کرتے ہوئے کہا:
حدثني يوسف بن موسى عن جرير عن يزيد بن أبي زياد قال: لما جيء برأس ابن مرجانة وأصحابه طرحت بين يدي المختار، فجاءت حية رقيقة، ثم تخللت الرءوس حتى دخلت في فم ابن مرجانة وخرجت من منخره، ودخلت في منخره وخرجت من فمه، وجعلت تدخل وتخرج من رأسه من بين الرءوس[المعرفة والتاريخ 3/ 329 وانظر: البداية والنهاية، مكتبة المعارف: 8/ 286]
اس روایت کا ترجمہ وہی ہے جو ترمذی کی مذکورہ روایت کا ہے۔
یہ سند بھی ضعیف ومردودہے ''یزید بن ابی زیاد'' ضعیف ہونے کے ساتھ ساتھ شیعہ بھی ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کے بارے میں اہل فن کے اقوال کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
يزيد بن أبي زياد الهاشمي مولاهم الكوفي ضعيف كبر فتغير وصار يتلقن وكان شيعيا
یزیدبن ابی زیاد کوفی ضعیف ہے ، بڑی عمرمیں یہ اختلاط کا شکارہوگیا تھا اور تلقین بھی قبول کرتا تھا نیز یہ شیعہ تھا۔[تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 7717]
 
Top