• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"اللهم اجعلني من عبادك القليل " کی صحت کیا ہے؟

شمولیت
اپریل 22، 2015
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
32
ایک مرتبہ عمر ؓ بازار سے جا رہے تھے تو ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو یہ دعا کررہا تھا۔
(اللهم اجعلني من عبادك القليل. اللهم اجعلني من عبادك القليل)
"اے اللہ مجھے کم لوگوں میں شامل فرما
اے اللہ مجھے کم لوگوں میں شامل فرما "

عمر ؓ نے پوچھا : "تمہیں یہ دعا کہاں سے ملی؟"
اس شخص نے کہا: "اللہ قران میں فرماتا ہے"
(وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ).
"بندوں میں سے کم لوگ ہی شکر ادا کرتے ہیں۔"

عمرؓ کہتے ہیں "اے عمر ! تم سے بھی زیادہ علم والے لوگ موجود ہیں۔"
اور عمرؓ بھی یہ دعا کرتے ہیں کہ
(اللهم اجعلني من عبادك القليل. اللهم اجعلني من عبادك القليل)
"اے اللہ مجھے کم لوگوں میں شامل فرما
اے اللہ مجھے کم لوگوں میں شامل فرما "

﴿ مصنف ابن ابی شیبہ ﴾

اس اثر کی صحت کیسی ہے اور محدثین کا اس پر کیا حکم ہے ؟ ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مجھے یہ قصہ مصنف ابن ابی شیبہ میں نہیں مل سکا ، بلکہ شاملہ کے ذریعے دیگر کتب میں بھی تلاش کیا ہے ، کہیں نظر نہیں آیا ،
کل الناس افقہ منک یا عمر کے الفاظ سے بعض اور واقعات منقول ہیں ، جن میں حق مہر کی پابندی پر ایک خاتون نے آپ کو ٹوکا تھا ، لیکن یہ واقعہ بھی مستند دستیاب نہیں ہوسکا ۔
واللہ اعلم ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس اثر کی صحت کیسی ہے اور محدثین کا اس پر کیا حکم ہے ؟ ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
یہ واقعہ تین مختلف سندوں تین کتابوں میں موجود ہے ،اور اس کی تینوں طرق ضعیف ہیں
(۱) مصنف ابن ابی شیبہ
(۱) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الْقَلِيلِ ، قَالَ ، فَقَالَ : عُمَرُ : مَا هَذَا الَّذِي تَدْعُو بِهِ ؟ فَقَالَ : إنِّي سَمِعْت اللَّهَ يَقُولُ : وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِي الشَّكُورُ فَأَنَا أَدْعُو أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْ أُولَئِكَ الْقَلِيلِ ، قَالَ : فَقَالَ : عُمَرُ : كُلُّ النَّاسِ أَعْلَمُ مِنْ عُمَرَ.
(أخرجه ابن أبي شيبة في مصنفه 10 / 332 )

ایک مرتبہ سیدناعمرؓ کے پاس ایک شخص نے دعاء
(اللهم اجعلني من عبادك القليل )
"اے اللہ مجھے کم لوگوں میں شامل فرما "
تو جناب عمر ؓ نے پوچھا : "یہ کیسی دعاء ہے جو تم مانگ رہے ہو ؟"
اس شخص نے کہا: "اللہ قران میں فرماتا ہے"
(وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ).
"میرے بندوں میں سے کم لوگ ہی ہیں جو شکر گزار ہیں۔"
تو سیدنا عمر کہنے لگے :سارے لوگ عمر سے زیادہ جانتے ہیں ‘‘
یہ سند منقطع ہے کیونکہ إبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ نے سیدنا عمر کا دور نہیں پایا ۔
تہذیب التہذیب میں ہے :
إبراهيم" بن محمد بن طلحة بن عبيد الله التميمي أبو إسحاق المدني وقيل الكوفي. روى عن عمر بن الخطاب ولم يدركه ‘‘

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲) دوسری روایت
وأخرجه عبد الله بن أحمد في زوائده على الزهد من وجه آخر عنه فقال : حدثنا محمد بن غيلان حدثنا سفيان عن ابن جدعان قال سمع عمر رجلا يقول اللهم اجعلني من الأقلين فقال يا عبد الله وما الأقلون قال سمعت الله يقول {وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ} {وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ} وذكر آيات أخر فقال عمر كل أحد أفقه من عمر .
اس دوسری روایت کو امام عبد اللہ بن امام احمد ؒ نے ’’ زوائد الزھد ‘‘ میں روایت کیا ، یہ بھی منقطع ہے ہے کیونکہ علی بن زید ابن جدعان نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کادور نہیں پایا ،وہ امیر یزید بن معاویہ کی خلافت میں پیدا ہوئے جیسا کہ امام الذہبی نے ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھا ہے ،
اور دوسری علت یہ کہ ابن جدعان کو کئی محدثین نے ضعیف کہا ہے
حافظ ابن حجرؒ ’’ تہذیب التہذیب ‘‘ میں ناقل ہیں :
قال بن سعد ولد وهو أعمى وكان كثير الحديث وفيه ضعف ولا يحتج به وقال صالح بن أحمد عن أبيه ليس بالقوي۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقال أبو زرعة ليس بقوي وقال أبو حاتم ليس بقوي يكتب حديثه ولا يحتج به وهو أحب إلي من يزيد بن زياد وكان ضريرا وكان يتشيع وقال الترمذي صدوق الا أنه ربما رفع الشيء الذي يوقفه غيره وقال النسائي ضعيف وقال بن خزيمة لا أحتج به لسوء حفظه


ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۳) تیسری روایت :
أخرجه محمد بن فضيل بن غزوان في " الدعاء " ( 48 ) من وجه آخر فقال : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْغُصَيْنِ الْكِنَانِيُّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَمِعَ رَجُلًا وَهُوَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ , وَهُوَ يَقُولُ مِنْ خَلْفِهِ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ عِبَادِكَ الْأَقَلِّينَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ عُمَرُ قَالَ: مَنْ صَاحِبُ الدَّعْوَةِ ؟ قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا , وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا خَيْرًا . قَالَ: وَمَا أَرَدْتَ بِهَذِهِ الدَّعْوَةِ ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ اللَّهَ يَقُولُ: { وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ } ، وَقَالَ: { الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَا هُمْ } قَالَ : صَدَقْتَ فَأَعْجَبَتْهُ مِنْ دُعَائِهِ .
اس روایت کی سند میں ’’ أَبُو الْغُصَيْنِ الْكِنَانِيُّ ‘‘ کے حالات نامعلوم ہیں
وكلها منقطعة ، وفي بعضها ضعف من قبل رواتها.
 
Top