فیاض ثاقب
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 30، 2016
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 10
- پوائنٹ
- 29
محرم الحرام ہجری تقویم کا پہلا مہینہ ہے جس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ہجرت پر ہے۔ گویا مسلمانوں کے نئے سال کی ابتداء محرم کے ساتھ ہوتی ہے۔ اللہ تعالی نے ابتدائے آفرینش سے چار مہینوں کو حرمت والا قرار دیا ہے وہ ہیں ۔ ذی قعدہ ، ذی الحجہ ،محرم اور رجب ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (التوبة:36)
ترجمہ : مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے ، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے ، ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں ۔ یہی درست دین ہے ۔ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرواور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے ۔
فی کتاب اللہ سے مراد لوح محفوظ یعنی تقدیر الہی ہے ۔ یعنی ابتدائے آفرینش سے ہی اللہ تعالی نے بارہ مہینے مقرر فرمائے ہیں جن میں چار حرمت والے ہیں جن میں قتال وجدال کی بالخصوص ممانعت ہے ۔ اسی بات کو نبی کریم ﷺ نے اس طرح فرمایا ہے کہ "زمانہ گھوم گھماکر پھراسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس وقت تھا جب اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی ۔ سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں ، تین پے درپے ۔ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا رجب مضر،جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے (صحیح بخاری-کتاب التفسیر،سورہ توبہ وصحیح مسلم ،کتاب القسامۃ ،باب تغلیظ تحریم الدماء۔۔۔)زمانہ اسی حالت پر آگیا ہے کا مطلب ،مشرکین عرب مہینوں میں جو تقدیم وتاخیر کرتے تھے اس کا خاتمہ ہوگیا۔ (تفسیر احسن البیان )
ادب واحترام کی وجہ سے اس مہینے کو محرم کہاجاتا ہے ۔ اس میں جنگ وجدال ، فتنہ وفساد، ظلم وبربریت ، لڑائی وجھگڑا کرنا بالخصوص منع ہے ۔ اس ممانعت کی پاسداری زمانہ جہالت سے بلکہ تخلیق کائنات سے چلی آرہی ہے ۔یہ مہینہ حرمت والے مہینے میں سب سے افضل ہے ۔
ماہِ محرم کی حرمت و تعظیم کا حضرت حسین کے واقعہ شہادت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں جو اس مہینے کی حرمت کی کڑیاں واقعہ کربلا اور شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ سے ملاتے ہیں۔ اس لئے کہ ماہِ محرم کی حرمت تو اس دن سے قائم ہے جس دن سے یہ کائنات بنی ہے۔ جیسا کہ سورئہ توبہ کی گذشتہ آیت: ﴿يوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالاَرْضَ...﴾ سے واضح ہے۔
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (التوبة:36)
ترجمہ : مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے ، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے ، ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں ۔ یہی درست دین ہے ۔ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرواور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے ۔
فی کتاب اللہ سے مراد لوح محفوظ یعنی تقدیر الہی ہے ۔ یعنی ابتدائے آفرینش سے ہی اللہ تعالی نے بارہ مہینے مقرر فرمائے ہیں جن میں چار حرمت والے ہیں جن میں قتال وجدال کی بالخصوص ممانعت ہے ۔ اسی بات کو نبی کریم ﷺ نے اس طرح فرمایا ہے کہ "زمانہ گھوم گھماکر پھراسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس وقت تھا جب اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی ۔ سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں ، تین پے درپے ۔ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا رجب مضر،جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے (صحیح بخاری-کتاب التفسیر،سورہ توبہ وصحیح مسلم ،کتاب القسامۃ ،باب تغلیظ تحریم الدماء۔۔۔)زمانہ اسی حالت پر آگیا ہے کا مطلب ،مشرکین عرب مہینوں میں جو تقدیم وتاخیر کرتے تھے اس کا خاتمہ ہوگیا۔ (تفسیر احسن البیان )
ادب واحترام کی وجہ سے اس مہینے کو محرم کہاجاتا ہے ۔ اس میں جنگ وجدال ، فتنہ وفساد، ظلم وبربریت ، لڑائی وجھگڑا کرنا بالخصوص منع ہے ۔ اس ممانعت کی پاسداری زمانہ جہالت سے بلکہ تخلیق کائنات سے چلی آرہی ہے ۔یہ مہینہ حرمت والے مہینے میں سب سے افضل ہے ۔
ماہِ محرم کی حرمت و تعظیم کا حضرت حسین کے واقعہ شہادت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں جو اس مہینے کی حرمت کی کڑیاں واقعہ کربلا اور شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ سے ملاتے ہیں۔ اس لئے کہ ماہِ محرم کی حرمت تو اس دن سے قائم ہے جس دن سے یہ کائنات بنی ہے۔ جیسا کہ سورئہ توبہ کی گذشتہ آیت: ﴿يوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالاَرْضَ...﴾ سے واضح ہے۔