• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صرف وحیدالزماں ہی کیوں؟؟؟ ایک تحقیق۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
صرف وحیدالزماں ہی کیوں؟؟؟ ایک تحقیق۔

مقلدوں کا وحیدالزماں کے بارے میں عجیب و غریب اور دوغلا رویہ دیکھ کر زہن میں بار بار یہ سوال اٹھتا اور تشویش کا باعث بنتا ہے کہ بریلویوں اورخصوصاً دیوبندیوں کو جب بھی اہل حدیث کے عقائد و مسائل بتانے کی ضرورت پیش آتی ہے تو لے دے کر اس کام کے لئے جس شخصیت پر ان کی نظر انتخاب ٹہرتی ہے وہ صرف وحید الزماں ہی کیوں ہوتا ہے؟؟؟ کیا کسی اہل حدیث عالم نے کسی کتاب میں اپنے مسائل و عقائد زکر نہیں کئے؟! اگر کئے ہیں اور یقیناًکئے ہیں تو بیچارے مقلدین اسے دیکھنے سے قاصر کیوں ہیں؟ مقلدین کے اس طرز عمل کے پیچھے حقیقی وجوہات اور ممکنہ مقاصد کیا ہیں؟؟؟

اہل حدیث کے عقائد کی بات ہو تو مقلدین کی تحقیق وحیدالزماں کی کتابوں پر آکر ختم ہوجاتی ہے۔

ان بے ہودہ مسائل کی بات ہو جو اہل حدیث کی جانب مقلدین کی طرف سے ناحق منسوب کردئے جاتے ہیں تو عرف الجادی، نزل الابرار اور ہدتہ المہدی جیسی سخت متنازعہ کتابیں ہی مقلدین کا مآخذ ٹہرتی ہیں۔

صحابہ اکرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی گستاخی کا الزام ہوتو وحیدالزماں کی شیعت کو مقلدین کی طرف سے اہل حدیث کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔

مقلدین حضرات دیانت اور امانت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وحیدالزماں اور اس کی کتابوں کے حوالے تواتر اور انتہائی خود اعتمادی کے ساتھ اس طرح اپنی کتابوں کی زینت بناتے ہیں جیسے وحیدالزماں ہی اہل حدیث فرقے کی بنیاد رکھنے والا تھا!!! اس کے بعد مقلدین حضرات خوب بغلیں بجاتے ہیں لیکن یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ ہر فرقہ اپنے بانی و اکابر کے اقوال اپنے فتاوؤں میں نقل کرتاہے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ اہل حدیث کے کسی فتوے میں وحیدالزماں کے اقوال تو کجا ،خود اس کا اور اس کی تصانیف کا کوئی زکر و سراغ تک نہیں ملتا؟؟؟!!!

اگر بقول مقلدین وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر ہے تو ہم مقلدین کو دعوت عام دیتے ہیں کہ اگر آپ یا آپکے علماء اپنے دعویٰ میں سچے ہیں تو علمائے اہل حدیث کے فتاویٰ جات سے وہ فتوے دریافت کرکے دکھا دیں جن فتووں کی بنیاد وحیدالزماں کے اقوال ہیں۔ اور اگر وہ ایسا نہ کرسکیں اور یقیناًایسا ممکن نہیں تو پھر کھلے دل سے اس حقیقت کو قبول کرلیں کہ اہل حدیث علماء کے فتاویٰ جات میں وحیدالزماں اور اس کے اقوال و خیالات کا عدم زکر اس بات کی دلیل ہے کہ وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر نہیں تھا۔

مقلدین احناف کی یہ بات بھی بہت عجیب ہے کہ یہ لوگ دعویٰ تو پوری جماعت اہل حدیث کے عقائد کا کرتے ہیں لیکن حوالے یا ثبوت کے طور پر صرف فرد واحد یعنی وحیدالزماں کانام پیش کرتے ہیں!!! کیا مقلدین کے نزدیک وحیدالزماں کی حیثیت فرد واحد کے بجائے پوری جماعت کی ہے؟؟؟ حقیقت یہ ہے کہ مقلدین کی یہ حرکت تلبیس اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کے علاوہ کچھ نہیں کیونکہ اول تو وحیدالزماں کا اہل حدیث مسلک سے تعلق صرف برائے نام تھاجس کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہے (جسے آئندہ ان شاء اللہ دلائل سے ثابت کیا جائے گا) اس لئے اس کا کوئی عقیدہ اہل حدیث کے خلاف پیش کرنا مردود ہے۔ ثانیاً اگر وحیدالزماں کو بالفرض محال اہل حدیث مان بھی لیا جائے پھر بھی کسی جماعت کے ایک ہی عالم یا اکابر کا کوئی عقیدہ پوری جماعت کی طرف منسوب کرکے یہ دعویٰ کر دینا کہ یہی پوری جماعت کا عقیدہ ہے باطل اور نری دھوکہ دہی ہے۔ پوری جماعت کا عقیدہ ثابت کرنے کے لئے اس جماعت کے اکثر اکابرین سے اس عقیدے کو ثابت کرنا پڑے گا۔ اسی اصول کو ایک دیوبندی عالم محمد محمود عالم صفدر اوکاڑوی نے اس طرح بیان کیا ہے:

کسی بھی فرد کی لغزش یا تفرد کو اہل سنت والجماعت کا عقیدہ قرار نہیں دیا جاسکتا اس لئے کسی بھی شخص کے قول کو دیکھا جائے گا کہ جماعت نے اس کو کیا درجہ دیا ہے اگر عقیدہ کے درجہ میں قبول کیا ہے تو وہ عقیدہ ہوگا اگر احکام کے درجے میں قبول کیا ہے تو وہ حکم ہوگا......الغرض کسی آدمی کی زاتی رائے جس کو جماعت نے قبول نہ کیا ہواس کو جماعت کا عقیدہ قرار دینا کسی دجال کا ہی کا کام ہو سکتا ہے۔(مسئلہ وحدۃالوجود صفحہ 6 تا 7)

محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی کا یہ اصول ابوبکر غازی پوری، الیاس گھمن اور انصر باجوہ وغیرھم جیسے لوگوں کے منہ پر ایک زلت آمیز طمانچہ ہے جو دن رات فرد واحد وحیدالزماں کے عقائد و مسائل جنھیں اہل حدیث کی جماعتی سطح پر رد کیا جاچکا ہے اہل حدیث کے خلاف پیش کرکے اہل حدیث کو بدنام کرنے کی سعی کررہے ہیں۔ ویسے تو جناب صفدر اوکاڑوی صاحب نے مذکورہ بالا اصول اپنی جان چھڑانے کے لئے بنایا تھا لیکن وحیدالزماں کے معاملے میں ان کا یہ سنہرا اصول خود ان کی جماعت کے گلے کا طوق بن گیا ہے جو ان کے علماء کوبقول محمود عالم صفدر اوکاڑوی دجال بھی ثابت کر رہا ہے۔

لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا​

مقلدین اس بات کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ اہل حدیث کے خلاف وحیدالزماں کی الزامی عبارات پیش کرنے کے بعد کم ازکم بطور تائید ہی کسی اہل حدیث عالم کا کوئی قول یا فتویٰ نقل کردیں تاکہ زیادہ دیر نہ سہی کچھ دیر تو مقلدین کے دھوکے کابھرم قائم رہ سکے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ دال میں کچھ کالا ہو؟!

اس ساری صورتحال پر غور و فکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سیاہ دل والوں کی پوری دال ہی کالی ہے اوریہ حقیقت بھی پوری طرح واضح ہوکر سامنے آجاتی ہے کہ اہل باطل انتہائی مجبور و لاچار ہیں ان کے پاس وحیدالزماں کے علاوہ دوسری کوئی اور ایسی شخصیت ہے ہی نہیں جس کی بنیاد پر یہ لوگ اہل حدیث پر الٹے سیدھے الزامات لگا سکیں یہی وجہ ہے کہ یہ اہل باطل خود اپنے اکابرین و علماء کی گواہی کو بھی کسی خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کے وہ علماء جن کی بات ان کے لئے دیگر مسائل میں حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہے وحیدالزماں کے بار ے میں انہی علماء کی گواہی ان کے نزدیک غیر معتبر اور قابل تاویل ٹہرتی ہے اور تو اور ان بیچاروں کو وحیدالزماں کی وہ کتابیں بھی خود ہی بے غیرت بن کر اپنے مکتبوں سے شائع کرنا پڑتی ہیں جنھیں اہل حدیث اول روز ہی سے ٹھکر ا چکے ہیں۔ اگر اہل باطل کی یہ بے غیرتی اور بے حیائی خالص منافقت نہیں تو پھر منافقت کس چیز کا نام ہے؟!

ان طویل گزارشات کے بعد وحیدالزماں حیدرآبادی کا ایک مختصر اور جامع تعارف ایک تحقیقی مضمون کی شکل میں پیش خدمت ہے تاکہ متلاشیان حق کے روبرو حق بات بے غبار ہوکرسامنے آجائے اور ہٹ دھرم اور متعصب پر حجت تمام ہوجائے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں کا مسلک

علمائے اہل حدیث کی گواہی

۱۔ جماعت اہل حدیث کے نامور محقق و عالم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ تعالی وحیدالزماں حیدرآبادی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف کا مسلک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وحیدالزماں پہلے غالی مقلد، پھر نیم اہل سنت اور آخری عمر میں تفضیلی قسم کا شیعہ بن گیا تھا۔وہ اہل حدیث کے نزدیک سخت ضعیف اور متروک الحدیث انسان ہے۔(فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد دوم، صفحہ 428)

۲۔ مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ جو کہ مولانا سلطان محمود جلالپوری رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا محمد داود شاکر نائب مدیر مدرسہ معھد سلفی کراچی کے والد بزرگوار بھی ہیں اپنی مایہ ناز تصنیف حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات میں اہل تقلید کے عام اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کتاب حیات وحیدالزماں کے حوالے سے بطور تائید و اعتراف نقل کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ وحیدالزماں پہلے متعصب حنفی پھر نیم اہل حدیث اور آخر میں غالی شیعہ بن گیا تھا۔(تفصیل کے لئے دیکھئے حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 470)

۳۔ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ وحیدالزماں کا مسلک بتاتے ہوئے رقمطراز ہیں: برصغیر کے نامور علماء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ پہلے متعصب حنفی تھے ۔ پھر تحقیق کے بعد تقلید کا زور ٹوٹ گیا تو کتاب و سنت کی تابعداری کا شوق بڑھ گیاالبتہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کے ساتھ ہم آہنگی کی بنا پر.......(پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث، صفحہ 80)

۴۔ نوجوان محقق عالم جناب عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ وحیدالزماں کے مسلکی ادوار کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: علامہ وحیدالزماں (متوفی 1338ھ) پہلے متعصب حنفی تھے ، پھر تحقیق کے بعد تقلید کا زور ٹوٹ گیا تو کتاب و سنت کی تابعداری کا شوق بڑھ گیا ۔ البتہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کے ساتھ ہم آہنگی کی بنا پر اکابر علمائے اہل حدیث نے پر زور بے زاری کا اظہار کیا ہے۔ ( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)

۵۔ اہل حدیث مورخ جناب محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ وحیدالزماں کا مسلک یوں سپرد قلم کرتے ہیں: یہاں یہ عرض کردیں کہ نواب وحیدالزماں کے آباو اجداد حنفی مسلک سے تعلق رکھتے تھے، خو د نواب صاحب کا مسلک بھی یہی تھا۔ اس کے بعد انہوں نے حدیث کی کتابیں پڑھیں اور علم و مطالعہ کی روشنی میں مسائل پر غور کیا تو مسلک اہل حدیث اختیار کر لیا۔(برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن، صفحہ 668)

ضروری وضاحت: یہاں اسحاق بھٹی حفظہ اللہ نے یہ بات زکر نہیں فرمائی کے وحیدالزماں اہل حدیث ہونے کے بعد شیعہ ہو گیا تھابلکہ لکھا: ان کے مفصل حالات ان شاء اللہ مستقل مضمون میں بیان کیے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اسی صفحے کی حاشیے میں لکھتے ہیں: تفصیل کے لیے دیکھئے: حیات وحیدالزماں (از مولانا عبدالحلیم چشتی) ۔
محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ نے تفصیل دیکھنے کے لئے جس کتاب کا حوالہ دیا ہے اس کتاب یعنی حیات وحیدالزماں میں واضح طو ر پر یہ مذکور ہے کہ نواب وحیدالزماں حنفی سے اہل حدیث ہونے کے بعد اس مسلک پر بھی نہیں ٹھہرے بلکہ شیعہ ہوگئے تھے اور اسی مسلک پر انتقال کیا۔

اہل باطل کا اعتراف

۱۔ مولوی قاضی حسین صاحب حنفی دیوبندی لکھتے ہیں: یہ مولوی وحیدالزماں بھی عجیب و غریب شخصیت ثابت ہوئے ہیں چناچہ پہلے وہ کٹر سنی حنفی تھے پھر حنفیت کو چھوڑ کر غیر مقلد بن گئے اور پھر مسلک اہل حدیث کو بھی خیر بادکہہ کر مسلک شیعیت اپنا لیا (دفاع حضرت معاویہ ص119 بحوالہ حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 471)

۲۔ ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی کے نزدیک بھی وحیدالزماں نے مذہبی طور پر کئی روپ بدلے۔دیکھئے لکھتے ہیں: آپ نے میاں نذیر حسین صاحب سے حدیث پڑھی ۔غیرمقلد ہونے کے بعد شیعیت کی طرف خاصے مائل ہوگئے...الخ (آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 397، 398)

خالد محمود دیوبندی صاحب نے یہ تو بتادیا کہ وحیدالزماں غیرمقلد ہونے کے بعد شیعہ ہوگیا تھا لیکن موصوف نے اپنے اکابرین کی طرح کمال دیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حقیقت کو چھپالیا کہ وحیدالزماں غیر مقلد ہونے سے پہلے پکا، متعصب اورکٹر حنفی مقلد تھا۔

۳۔ مولانا محمد نافع دیوبندی اپنی کتاب بنات اربعہ میں وحیدالزماں کا مسلک بتاتے ہوئے رقمطراز ہیں: جناب وحیدالزماں (وقار نواز جنگ) کچھ زمانہ سنی حنفی تھے .....کچھ عرصہ مقلد رہنے کے بعد غیر مقلد بن گئے......زندگی کے آخری ایام میں شیعی نظریات کے حامل ہوگئے تھے ۔(بنات اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں، صفحہ 442)

۴۔ دیوبندیوں کے وکیل اہل سنت ،پاسبان صحابہ مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی وحیدالزماں کے مختلف مسلکی ادوار کے بارے میں رقم طراز ہیں: ان کی طبع میں ایک قسم کی تلون مزاجی اور انتہا پسندی تھی کچھ عرصہ مقلد رہنے کے بعد غیر مقلد بن گئے اور آزادانہ تحقیق کے کاربند ہوگئے اسی دور میں انہوں نے صحاح ستہ کے تراجم کئے اور شیعی نظریات کے حامل ہوگئے ۔( شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 401)

۵۔ حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، یہ دیوبندیوں کی مشہور کتاب ہے جو شیعہ حضرات کے جواب میں لکھی گئی ہے اس کتاب میں وحیدالزماں کا مسلک اس طرح درج کیا گیا ہے: چناچہ اسی انواراللغہ کے مقدمہ میں مولف کا مذہب کا عنوان قائم کرکے لکھا گیا ہے کہ موصوف نے مذہبی طور پر کئی روپ بدلے اپنے بھائی کی صحبت نے نواب صاحب کو غیر مقلد تو بنا دیامگر علمائے اہلحدیث ان کی چابک دستیوں کی وجہ سے ان سے سخت ناراض رہے ۔ مقدمہ کی عبارت ہے کہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کے ساتھ ہم آہنگی بھی ظاہر ہوتی تھی........بہرحال یہ حقیقت ہے کہ نواب صاحب شیعہ ہوگئے تھے۔ (حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز، صفحہ 97)

۶۔ مولانا محمد عبدالحلیم چشتی جنھیں محمود اوکاڑوی دیوبندی نے اپنی ایک کتاب میں محدث قرار دیا ہے وحیدالزماں کا مسلک بتاتے ہوئے اعتراف کرتے ہیں کہ وحیدالزماں پہلے ٹھیٹ حنفی مقلد پھر غیر مقلد اور آخر میں شیعہ مسلک کی طرف مائل ہو گیا تھا۔ چناچہ اپنی تصنیف حیات وحید الزماں میں مولانا کا مسلک کے عنوان کے تحت رقمطراز ہیں: مولانا وحیدالزماں کا خاندان چونکہ حنفی تھا اس لئے اوائل عمر میں مولانا کو حنفی مسلک سے بڑا شغف رہا۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ مسیح الزماں کے ایماء سے جس کتاب کا پہلے ترجمہ کیا وہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب شرح الوقایہ تھی۔تعلیم سے فراغت کے بعد حیدرآباد دکن میں اس کی اردو میں نہایت مبسوط شرح لکھی جس میں غیر مقلدین کے تمام اعتراضات کا تارو پود بکھیر ا۔ (حیات وحیدالزماں صفحہ 100 )

وحیدالزماں مروجہ دو نمبر حنفیوں یعنی حنفی دیوبندیوں اور حنفی بریلویوں کی طرح کا حنفی تھا اسی لئے ابو حنیفہ کو مسائل کی حد تک ہی تقلید کے قابل جانتا تھا جبکہ عقائد میں ابو منصور ماتریدی کی تقلید پر گامزن تھا۔ عبدالحلیم چشتی دیوبندی نے انتہائی فخریہ انداز میں وحیدالزماں کے مروجہ حنفی ہونے کا ثبوت یوں پیش کیا ہے:
مسلک احناف کو نہایت محکم دلائل سے ثابت کیا ہے اور اسی غرض سے اصول فقہ کی مشہور کتا ب نور الانوار کی حدیثوں کی تخریج پر ایک رسالہ لکھا جس میں بتایا کہ اصول فقہ کا دارومدار حدیث پر ہے محض قیاس پر نہیں، عقائد میں بھی پورے پورے ماتریدی تھے چناچہ علامہ تفتازانی کی شرح العقائد النسفیہ کی احادیث کی تخریج کی (حیات وحیدالزماں صفحہ 100 )

دیوبندیوں اور بریلویوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ جو امام ان کے نزدیک عقائد میں تقلید کے قابل نہیں تو وہ بھلا اس قابل کہاں سے ہوا کہ اس کی مسائل میں تقلید کی جائے؟

وحیدالزماں متعصب حنفی سے غیر مقلدکیسے ہوا اس کی وجہ عبدالحلیم چشتی دیوبندی نے یوں بیان کی ہے: مگر بعد میں آپ کے برادر بزرگ مولانا بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمہ کی وجہ سے غیر مقلد بن گئے تھے، چناچہ محمد حسن لکھنوی لکھتے ہیں :۔ اوائل عمر میں آپ مقلد تھے اور مقلد بھی نہایت متعصب چناچہ ترجمہ شرح وقایہ کے دیکھنے سے صاف یہ امر معلوم ہوتا ہے لیکن جوں جوں تحقیق آپ کی بڑھتی گئی تقلید کا مادہ گھٹتا گیا اور اب آپ سچے متبع کتاب و سنت ہیں۔ (حیات وحیدالزماں صفحہ 100 )

اس دیوبندی حوالے سے معلوم ہوا کہ تحقیق کرنے اور احادیث جاننے کی وجہ سے تقلید کی عمارت ڈھے جاتی ہے۔والحمداللہ تحقیق علم اور تقلید جہالت ہے اوریہ ایک دوسرے کی ضد ہیں جہاں تحقیق یعنی علم ہو وہاں تقلید یعنی جہالت نہیں ہوتی لیکن جہاں تقلید کی جہالت ہو وہاں تحقیق رخصت ہو جاتی ہے۔

وحیدالزماں کا اہل تشیع کے مسلک کی طرف سفر کیسے شروع ہوا اس کا سبب بیان کرتے ہوئے عبدالحلیم چشتی دیوبندی لکھتے ہیں: افسوس حیدر آباد میں امراء کی صحبت ۔ دراسات اللبیب فی اسوۃ الحسنہ بالحبیب اور شیخ طویحی کی مجمع البحرین کے مطالعہ نے اخیر عمر میں اہل بیت سے محبت غلو کے درجہ تک پہنچا دی تھی اور تفضیلی قسم کے تسنن کا رنگ غالب آگیا تھا ، آپ نے اس کو تبلیغی انداز میں جا بجا بیان کیا ۔(حیات وحیدالزماں صفحہ 103 )
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں کی تصنیفات اہل حدیث کی نظر میں

وحیدالزماں کی وہ کتابیں جن کی بنیاد پر آل تقلید اہل الحدیث کو مطعون کرنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کتابوں اور اس کے مصنف کی اہل حدیث کے ہاں کیا اہمیت وحیثیت ہے اسے واضح کیا جاتا ہے تاکہ اہل باطل کے چہرے سے مکرو فریب کا پردہ اتر جائے اور عوام الناس انہیں اپنے اصلی خبیث چہر ے کے ساتھ دیکھ سکیں۔

۱۔ محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اپنی تحقیقی رسالے ماہنامہ الحدیث میں وحیدالزماں کی بدنام زمانہ تصنیفات نزل الابرار، ہدیۃ المہدی اور عرف الجادی وغیرہ کے بارے میں فرماتے ہیں: ان مردود کتابوں کو اہل حدیث کے خلاف وہی شخص پیش کرتا ہے جو خود بڑا ظالم ہے۔ (ماہنامہ الحدیث ،ص 30، شمارہ نمبر 11، اپریل 2005)

مزید ایک جگہ فرماتے ہیں: مختصر یہ کہ وحیدالزماں متروک الحدیث ہے اور اہل حدیث اس کے اقوال اور کتابوں سے بری ہیں۔(فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد دوم، صفحہ 429)

اپنی کتا ب امین اوکاڑوی کا تعاقب میں بھی اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں: اہل حدیث کے خلاف وحیدالزماں ، نورالحسن اور نواب صدیق حسن خان کے حوالے پیش کرنا اصولاً غلط ہے۔ دوسرے یہ کہ اوکاڑوی صاحب کی ایک طویل عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ : ’نواب صدیق حسن خان، وحیدالزماں اور میر نورالحسن کی کتابیں، اہل حدیث علماء اور عوام سب کے نزدیک متروک ہیں ‘ دیکھئے تجلیات صفدر ج 1ص 621، مجموعہ رسائل ج3 ص97)
بالاتفاق متروک کتابوں کے حوالے پیش کرنا کون سی دیوبندی عدالت کا انصاف ہے؟
( امین اوکاڑوی کا تعاقب، صفحہ 49، 50)

زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی اس تصریح سے معلوم ہوا کہ وحیدالزماں کی کتابیں اہل حدیث کے ہاں متروک و مردود ہیں لہذا ان کتابوں کو اہل حدیث کے خلاف پیش کرنا دیانت و امانت کا خون کرنے کے مترادف ہے۔ ویسے تو حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی وحیدالزماں کی کتابوں سے اس واضح برات کے بعد کسی اور حوالے کی ضرورت باقی نہیں رہتی لیکن مزید علمائے اہل حدیث کے حوالے اس لئے پیش کئے جاتے ہیں تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ اس مسئلہ میں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ منفرد ہیں۔

۲۔ مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ اپنی کتاب میں ہدیۃ المہدی غیر معتبر کتاب ہے کا عنوان قائم کرکے مقلدین کے بہتانات کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں: میں نے پہلے کہہ دیا ہے کہ اہل حدیث اپنے اکابر کے کسی بھی مسئلے کو غلط کہنے کی جرات رکھتے ہیں دوسرا یہ کہ علامہ وحیدالزماں نے ھدیۃ المہدی لکھی اس سے علماء اہل حدیث متفق نہیں ہیں کیونکہ ان کا اپنا بیان ہے کہ..............اس وضاحت سے معلوم ہو گیا کہ یہ کتاب مذہب اہل حدیث کی ترجمان نہیں کیونکہ اس میں غلط باتیں موجود ہیں لہذا اس کتاب کا حوالہ ہمیں نہ دیا کریں۔(حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 31)

ایک ممکنہ اعتراض: ہوسکتا ہے کہ کوئی یہ کہے کہ اس حوالے میں اہل حدیث عالم نے وحیدالزماں کو اپنا اکابر تسلیم کیا ہے۔ اس اعتراض کے جواب میں عرض ہے کہ عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ نے وحیدالزماں کو اپنا اکابر نہیں کہا بلکہ اہل حدیث کا ایک اصول بیان کیا ہے کہ صرف اہل حدیث میں یہ جرات ہے کہ وہ اپنے اکابرین کے کسی بھی غلط مسئلے کو غلط کہنے کی ہمت رکھتے ہیں اور یہ اصول اہل حدیث کے ہاں مسلم ہے۔چونکہ عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ اپنی کتاب میں اس اصول کو پہلے بیان کر آئے ہیں جو کہ ان کے الفاظ ’میں نے پہلے کہہ دیا ہے‘ سے ظاہر ہے اس لئے مذکورہ حوالے میں اس سابقہ اصول کو نقل کرنے کے بعد اگلی عبارت ’دوسرا یہ کہ ‘ الفاظ سے شروع کرتے ہیں جو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ پہلی عبارت (جو کہ اصل میں اہل حدیث کا مسلم اصول ہے) میں اکابرکا لفظ دوسری عبار ت میں موجود وحیدالزماں سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ اس لئے اس حوالے کا یہ مطلب اخذ کرنا کہ وحیدالزماں کو عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ نے اپنا اکابر کہا ہے بددیانتی ہے۔

اب آخر میں ایک فیصلہ کن حوالہ پیش خدمت ہے جس سے زیر بحث عبارت کا غلط مطلب اخذ کرنے کے تمام راستے مسدود ہوجاتے ہیں۔مولانا عبدالغفار محمدی نے کہیں بھی صراحتاً وحیدالزما ں کو اپنا عالم یا اکابر نہیں کہا ۔جبکہ اس کے بالکل برعکس انہوں نے صراحتاً کہا: وہ اہل حدیث نہیں تھا۔(حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 471)
پس ثابت ہوا کہ جب عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ کے نزدیک وحیدالزماں اہل حدیث نہیں تھا تو اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ان کی کسی عبارت کا یہ مطلب ہو کہ وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر تھا!!!
کیا اہل حدیث کا اکابر غیر اہل حدیث بھی ہو سکتا ہے؟؟؟!!!

۳۔ مولانا محمد داود ارشد حفظہ اللہ وحیدالزماں اور اس کی تصنیفات کے بارے میں اہل حدیث کا موقف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ان کے زاتی اجتہادات اور کتب فقہ مرتب کرنے کو علماء اہل حدیث نے ابتداء سے ہی اچھی نظر سے نہیں دیکھا.........چناچہ آخری تصانیف میں سے ، ھدیۃ المھدی میں ایسے ایسے عقائد انہوں نے بیان کئے ہیں جو محدثین کا مسلک قطعاً نہیں۔(تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث ، صفحہ 389 )
تنبیہ: محدثین اور اہل حدیث کا مسلک ایک ہی ہے۔اہل حدیث محدثین کی عوام ہی کو کہا جاتا ہے۔

آگے چل کر محمد داود ارشد حفظہ اللہ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی کا حوالہ نقل کرنے کے بعد اس پر تبصرہ فرماتے ہیں: ماسٹر امین کی یہ بات سو فیصد صحیح ہے ۔واقعی یہ کتب ہماری مسلمہ نہیں ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی اہل حدیث ناشر نے وحیدالزماں کی اشاعت کے بعد ان کو شائع نہیں کیا ۔ان کو دیوبندی شائع کرتے ہیں یا بریلوی حضرات۔ اگر ہم ان پر مطمئن ہوتے تو ان کی کثرت سے اشاعت کرتے مگر ایسا ہر گز نہیں ہوا۔(تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث ، صفحہ 390 تا 391)

۴۔ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ وحیدالغات میں موجود وحیدالزماں کے غلط عقائد سے متنبہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مگر اس کتاب کے بعض مقامات میں عقیدہ سلف سے انحراف پایا جاتا ہے جس سے ہر قاری کو متنبہ رہنا چاہیے۔(پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث، صفحہ 84)

۵۔ شیخ العرب و العجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ ایک معترض حنفی کے جواب میں وحیدالزماں کی کتابوں کے بارے میں وضاحت کرتے ہیں کہ یہ اہل حدیث کی کتابیں نہیں ہیں لہذا اہل حدیث کے خلاف ان کاحوالہ پیش کرنا بھی درست نہیں ہے اور اہل حدیث کی کتابیں جنھیں اہل حدیث تسلیم کرتے ہیں قرآن اور حدیث ہیں اگر ان پر کسی معترض کو جرات ہے تو اعتراض کرے۔لکھتے ہیں :
پہلے عنوان قائم کرتے ہیں، جرات ہے تو..... اس کے بعد تحریر کرتے ہیں: اہلحدیث کو صاف پکار کر کہیں کہ اگر آپ ہماری فقہ کی کتابوں پر تنقید کریں گے تو ہم بھی تمہاری کتابوں یعنی قرآن اور حدیث پر تنقید کریں گے۔(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 63)

نیز وحیدالزماں کی کتاب کے حوالے پر فرماتے ہیں: آپ نے ہمیں گھر کی صفائی کے لئے کہا ہے مگر ہمارے گھر کی کتابوں (قرآن و حدیث) میں کسی بھی مسلمان کو اعتراض کی بات نہیں ملے گی۔ باقی دوسری کتابیں نہ ہمارے پاس معتبر ہیں اور نہ سند اور نہ ہی حجت ہیں۔ اس لئے نہ ہی ان کتابوں کو ہماری طرف منسوب کیا جائے اور نہ ہی وہ ہمارے گھر کی کتابیں ہیں۔ (مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 90 تا 91)

بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی وحیدالزماں کی کتابوں سے برات کس قدر واضح ہے مزید ملاحظہ فرمائیں:
اس لئے نزل الابرار جماعت اہلحدیث کی کتاب نہیں ہوسکتی۔(صفحہ 110)
جوشخص شدت سے حنفیت کا حامی اور مسلک اہلحدیث کا مخالف ہو اس کی کتاب کوخالص مذہب اہلحدیث کی کتاب کہنا ہی غلطی ہے۔(صفحہ 111)
اس میں کتنی وضاحت کی گئی ہے کہ علماء اہلحدیث نواب صاحب کی کتابوں سے مطمئن نہ تھے.....اہلحدیث اس کی کتابوں کو قبول نہیں کرتے اس لحاظ سے آپ کا سوال بھی غلط ہوا۔(صفحہ 111)
مولانا صاحب ! اب تو آپ کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ نواب وحیدالزماں کے خیالات میں اگر چہ تبدیلی آچکی تھی لیکن اس کے باوجود اہلحدیث علماء کی اس کی تصنیفات کے بعد جو امیدیں اس سے وابستہ تھیں ختم ہوگئیں تھیں۔(صفحہ 112)
ان کی کتابوں کو اہلحدیثوں کی کتابیں کہنا بہت بڑا سنگین جرم ہے۔ (صفحہ 113)
مولانا صاحب! اب تو یقین آگیا کہ یہ آپ کا ہی ایک رکن ہے اور جن کتابوں پر آپ کو اعتراض ہے وہ آپ کے بھائی کی ہی کتابیں ہیں اس لئے کہ نواب وحیدالزماں کی حقیقت آنکھوں والوں کیلئے واضح کر دی گئی ہے تاکہ آج کے بعد کوئی صاحب علم وبصیرت ان کتابوں کو آلہ کار بنا کر کوئی مذہب اہلحدیث پر اعتراض نہ کرسکے۔(صفحہ 114)

یہ تمام حوالے بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی کتاب مروجہ فقہ کی حقیقت سے لئے گئے ہیں۔

۶۔ اہل حدیث کے ہاں وحیدالزماں کی تصنیفا ت کی کیا وقعت ہے اس بارے میں اصولی اور دو ٹوک بات کرتے ہوئے نوجوان محقق عالم مولانا عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ فرماتے ہیں: جہاں تک تعلق ہے اس سوال کا کہ وحیدالزماں کی کتب کی کیا حیثیت ہے تو اس سلسلے میں مسلک اہل حدیث بالکل واضح ہے کہ جس کی بات کتاب و سنت اور منہج سلف صالحین سے میل کھاتی ہو وہ قابل قبول ہے وگرنہ قابل رد ہے اور ہم اس سے نہ دوسروں پر حجت قائم کرتے ہیں اور نہ خود اپنے اوپر۔( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)

نیز لغات الحدیث کے بارے میں لکھتے ہیں: وحیدالزما ں صاحب کی ایک کتاب ہے ’وحیداللغات، یا ’لغات الحدیث‘ خواہ یہ کتنی ہی مقبول و مبسوط ہو مگر اس میں جو اہل حدیثوں پر تبراء کرنا، الزام تراشیاں، اپنے شیعی عقائد کی ترویج ، صحابہ کرام پر طعن اور اس طرح کی بے شمار غلطیاں ہیں اس کے بعد اسے مطلقاً درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)

اسی طرح ہدیۃ المہدی کے بارے میں رقم کرتے ہیں: جناب کی ایک کتاب ھدیۃ المھدی ہے جو حقیقتاً نزل الاابرار کی تلخیص ہے ......یہ کتاب حقیقت میں مروجہ فقہ حنفی کا چربہ و ملغوبہ ہے .....اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس کو آج تک نام نہاد اہل سنت والوں نے ہی شائع کیا ہے کسی اہل حدیث ادارے نے نہیں۔( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)


علمائے اہل حدیث کے موقف پر علمائے سوء کی تائید

اہل باطل کے گروہ سے تعلق رکھنے والے نام نہاد علماء کس طرح علمائے اہل حدیث کے اس سچے اور کھرے موقف کی تائید کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ دیوبندیوں کے کثیر الالقاب عالم امین صفدر اوکاڑوی لکھتے ہیں: نواب صدیق حسن خان، میاں نذیر حسین، نواب وحیدالزماں، میر نورالحسن، مولوی محمد حسین اور مولوی ثنا ء اللہ وغیرہ نے جو کتابیں لکھی ہیں، اگر چہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے قرآن و حدیث کے مسائل لکھے ہیں لیکن غیر مقلدین کے تمام فرقوں کے علماء اور عوام بالاتفاق ان کتابوں کو غلط قرار دے مسترد کر چکے ہیں بلکہ برملا تقریروں میں کہتے ہیں کہ ان کتابوں کو آگ لگا دو۔ (تحقیق مسئلہ تقلید، صفحہ 6)

یہی دیوبندیوں کے مناظر اسلام جناب امین اوکاڑوی صاحب جو کہ بلا خوف و خطر جھوٹ بولنے اور دغا دینے کی بد عادت سے متصف تھے اپنی ایک اور تصنیف میں جو تصنیف کم اور جھوٹ نامہ زیادہ ہے اپنی اس جھوٹ بولنے اور دغا دینے کی عادت کے برعکس سچ بولتے ہوئے لکھتے ہیں: نواب وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی ، نزل الابرار اور کنز الحقائق وغیرہ کتابیں لکھیں مگر ان کتابوں کا جو حشر ہوا وہ خدا کسی دشمن کی کتاب کا بھی نہ کرے۔نہ ہی غیر مقلد مدارس نے ان کو قبول کیا کہ ان میں سے کسی کتاب کو داخل نصاب کرلیتے نہ ہی غیرمقلد مفتیوں نے ان کو قبول کیا کہ اپنے فتاویٰ میں ان کو لیتے اور نہ ہی غیر مقلد عوام نے ان کو قبول کیا ۔(تجلیات صفدر ، جلد1، صفحہ 621)

اہل حدیث کے سخت ترین مخالف کی اس گواہی کے بعد بھی کیا کسی کو کوئی شک باقی رہتا ہے کہ اہل حدیث عوام اور علمائے اہل حدیث ان مردود کتابوں کا بالاتفاق رد کر چکے ہیں جن کے حوالے دے کر اہل باطل بغلیں بجا رہے ہیں؟! نیز دیوبندی مناظر اسلام امین اوکاڑوی کے اعتراف اور اہل حدیث کے حق میں گواہی کے باوجود بھی دیوبندیوں کا انہیں مردود کتابوں کو اہل حدیث کے خلاف تواتر سے پیش کرنا ظاہر کرتا ہے کہ امین اوکاڑوی خود ان کی اپنی دیوبندی جماعت کے نزدیک بھی جھوٹا و کذاب تھا۔

۲۔ ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی اپنی تصنیف آثارالحدیث میں وحیدالزماں حیدرآبادی کا زکر کرتے ہوئے وحیدالزماں ہی کی زبانی نقل کرتے ہیں کہ ہدیۃ المہدی کو اہل حدیث عوام اور علماء نے رد کردیا تھا ۔ملاحظہ فرمائیں: مجھ کو میرے ایک دوست نے لکھا کہ جب سے تم نے کتاب ہدیۃ المہدی تالیف کی ہے تو اہلحدیث کا ایک بڑا گروپ .........تم سے بددل ہوگئے ہیں۔اور عامہ اہلحدیث کا اعتقاد تم سے جاتا رہا ہے۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 398)

مذکورہ بالا حوالے سے ثابت ہوا کہ وحیدالزماں کی کتابیں اہل حدیث کے نزدیک مردود اور غیر معتبر ہیں۔

۳۔ حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز،نامی دیوبندی کتاب میں بھی جابجا اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ وحیدالزماں کی کتابیں اس وجہ سے قابل ردہیں کہ وہ شیعہ ہوگیا تھا اور اسکی کتابیں شیعہ نظریات ہی کی حامل ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:
یہ شیعہ برادری کی چابک دستی ہے کہ انہوں نے ہدیۃ المہدی جیسی گمراہ کن کتاب کہ جس کے سرورق یعنی ٹائٹل پر شیعہ برادری کا مونوگرام صاحب الزمان صاف لفظوں میں لکھا ہوا ہے ۔ اسی طرح کی کئی کتب جو شیعہ مصنفوں نے رقم کیں وہ سنی برادری کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہیں۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 12)

جی ہاں یہ قابل اعتراض بلکہ قابل نفرت نظریہ شیعہ قلم کار نواب وحیدالزماں کا ہے۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 595)

ابوداود کا مترجم اور فوائد لکھنے والا وہی نواب وحیدالزماں ہے جس کا رفض ابلتی ہنڈیا کی طرٖح جوش لے رہاہے۔ ( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 632)

حوالے ہدیۃ المہدی وغیرہ جیسی بے ہودہ کتابوں سے دیے ہیں۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 14)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
علمائے اہل حدیث کا وحیدالزماں سے اظہار براء ت

وحیدالزماں کی تصنیفات کس حدتک اہل حدیث کے ہاں معتبر ہیں اس کا احوال اوپر بیان ہوچکا ۔اب ہم آپکو بتاتے ہیں کہ اہل حدیث علماء نے وحیدالزماں کی متنازعہ تصنیفات کے ساتھ ساتھ وحیدالزماں کی زات سے بھی کھل کر اظہار براء ت کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ وہ اہل حدیث نہیں تھا۔ ملاحظہ ہو:

۱۔ مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ اپنی کتاب حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات کے صفحہ نمبر 469پرعلامہ وحیدالزماں اہل حدیث تھا؟ کاسوالیہ عنوان قائم کرکے فرماتے ہیں: باقی رہا وحیدالزماں کا حوالہ۔توگزارش ہے کہ بحمدللہ علماء اہل حدیث ان تمام بلاؤں سے پاک صاف ہیں۔(صفحہ 470)

اسی کتاب میں آگے چل کر وحیدالزماں کی حیثیت کا دو ٹوک فیصلہ کرتے ہوئے بتادیا کہ یہ اہل حدیث نہیں تھا۔ دیکھئے: اہل حدیث کا اعتماد و اعتقاد اس مولوی صاحب سے جاتا رہا کہ اب یہ مولوی صاحب اہل حدیث مولوی نہیں رہا۔جیسا کہ اپنوں اور غیروں نے سبھی نے یہ حقیقت تسلیم کی ہے۔ ( حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 472)
بہرحال وحیدالزماں کو اہل حدیث بنا کر اس کے مسئلے بیان کر کے اہل حدیث کے سر تھوپنا سراسر زیادتی ہے۔ اگر وحیدالزماں اہل حدیث بھی ہو تب بھی اس کے غلط مسئلے مذہب اہلحدیث کے غلط ہونے کی دلیل نہیں بن سکتے۔ چہ جائیکہ وہ اہل حدیث نہیں تھا۔( حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 471)

۲۔ مولانا داود ارشد حفظہ اللہ وحیدالزماں کے بارے میں وضاحت فرماتے ہیں کہ اس نے آخری عمر میں مسلک اہل حدیث کو خیر باد کہہ دیا تھا چناچہ فرماتے ہیں : الغرض علامہ وحیدالزماں عمر کے آخری حصہ میں بعض اعتقادی اور جزوی مسائل میں جمہور محدثین اکرام کے مسلک سے الگ تھلگ ہو گئے تھے چناچہ آخری تصانیف میں سے ، ھدیۃ المھدی میں ایسے ایسے عقائد انہوں نے بیان کئے ہیں جو محدثین کا مسلک قطعاً نہیں۔(تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث ، صفحہ 389 )

تنبیہ : مذکورہ بالا حوالہ اپنے مطلب پر واضح ہے لیکن پھر بھی کچھ عقل کے اندھوں کے لئے جن کا مقصد ہی صرف بے جا اعتراض ہوتا ہے کچھ تفصیل و وضاحت عرض کی جاتی ہے کہ اہل حدیث مسلک اصل میں جمہور محدثین کے متفقہ مسلک ہی کا نام ہے۔ لہذا جب کوئی اس جمہور محدثین (اہل حدیث) کے مسلک سے اختلاف کرے گا تو وہ خود بخود مسلک اہل حدیث سے باہر ہوجائے گا۔ جیسے وحیدالزماں ۔لہذا ثابت ہوا کہ مولانا داود ارشد حفظہ اللہ کے نزدیک وحیدالزماں اہل حدیث نہیں تھا۔ والحمداللہ

۳۔ سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ اہل حدیث کے ہاں وحیدالزماں کا مقام و حیثیت بتاتے ہوئے ایک حنفی دیوبندی کو جواب دیتے ہیں: مولانا صاحب! مولانا وحیدالزماں کی کتاب نزل الابرار آپ کے ہاتھ لگی ہے جس کو دیکھ کر آپ نے مذہب اہلحدیث کو مطعون بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ مگر آپ کو سوچنا چاہیے تھا کہ نواب وحیدالزماں کس مذہب کا آدمی ہے؟ اور کس جماعت سے اس کا تعلق ہے؟ (مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 109) اس کے بعد بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے وحیدالزماں کو ہر دور میں حنفی قرار دیتے ہیں اور بالآخر دو ٹوک الفاظ میں بیان کرتے ہیں: نواب وحیدالزماں اہلحدیث نہ تھے۔(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 112)

مقلدین حضرات وحیدالزماں کی متروک اور مردود کتابوں کے حوالے اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے کے بعد اپنے جھوٹے دعووں میں وزن پید اکرنے کے لئے وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر تھا ان کا امام تھا وغیرہ جیسی باتوں کا سہارا لیتے ہیں ایسی ہی ایک بات جو ایک دیوبندی عالم کی طرف سے کی گئی کو رد کرتے ہوئے بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مولانا صاحب! نواب صاحب ہمارے امام نہیں ہیں یہ آپ نے بہتان لگایا ہے کہ یہ اہلحدیثوں کا امام ہے۔ خبردار اہلحدیثوں کا دوسرا کوئی بھی امام نہیں ہے فقط ایک ہی امام اعظم، قائد اعظم جناب محمد مصطفی ﷺ ہیں۔(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 59 )

۴۔ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ وحیدالزماں سے اہل حدیث کی بے زاری کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: البتہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کیساتھ ہم آہنگی کی بنا پر اکابر علمائے اہل حدیث نے پرزور بے زاری کا اظہار کیا ہے۔(پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث، صفحہ 80)

تنبیہ: مذکورہ بالا سطور سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ وحیدالزماں سے اکابر اہلحدیث کی بے زاری میں ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ شامل نہیں ہیں۔ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے اکابر علمائے اہل حدیث کی وحیدالزماں سے بے زاری کا زکر بطور تائیداور بطور رضامندی کیا ہے اور اس زکر کے بعد کوئی اختلاف یا تردید نہیں کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بھی وحیدالزماں سے برات پر اکابر علمائے اہل حدیث سے متفق ہیں۔ والحمدللہ

۵۔ اہل حدیث محقق عالم مولانا عبدالوکیل ناصرحفظہ اللہ نواب وحیدالزماں سے اظہار براء ت کر تے ہوئے لکھتے ہیں: اہل حدیثوں پر الزام تراشی ، بہتان، طعن و تشنیع بھی مولانا کا امتیازی نشان رہا ہے۔جس کی تفصیل لغات الحدیث اور حیات وحیدالزماں میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ لہذا یہ بات صحیح ہے کہ جناب وحیدالزماں صاحب سے اہل حدیث بری ہیں جس طرح کہ وہ ہم اہل حدیثوں سے بری ہیں۔ ان کے عقائد اہل تشیع سے ملتے جلتے ہیں یا پھر ان پر سابقہ تعصبی رنگ غالب دکھائی دیتا ہے کہ آخر کو ہیں تو کسی حنفی مقلد کے ہی سپوت۔( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)

۶۔ عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ اپنے تحقیقی مقالے میں وحیدالزماں کی اہل حدیث مسلک سے کسی بھی قسم کی نسبت کا انکار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یہ اقتباس غور سے پڑھئے۔ اس کا ایک ایک لفظ پکارپکار کر کہہ رہا ہے کہ اس کا لکھنے والا او رکچھ بھی ہوسکتا ہے، اہل حدیث نہیں۔ یہ عبارت ایسے محسوس ہو رہی ہے کہ جیسے کسی غیر اہل حدیث مناظر کی ہو۔(اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، ص169)
ظاہر ہے جب وحیدالزماں خود ہی غیر اہل حدیث تھا تو اسکی عبارات کیسے اہل حدیث مسلک کی نمائندہ ہو سکتی ہیں؟

وحیدالزماں کے حنفی عقائد پیش کرنے کے بعد عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ دیوبندیوں اور بریلویوں سے سوال کرتے ہیں: وہ لوگ جو بات بات پر جماعت اہل حدیث کو علامہ وحیدالزماں کے تفردات کا طعنہ دیتے ہیں، کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ علامہ وحیدالزماں کے مندرجہ بالا خیالات اہل حدیث کے مسلک کے مطابق ہیں؟ کیا اس کے بعد بھی نواب وحیدالزماں کو اہل حدیث کہا جائے گا؟ (اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، ص175)

پھر لکھتے ہیں: ایسے عقیدے کا حامل شخص اگر خود کو اہل حدیث کہہ بھی دے تو یہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔(اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، ص182)

۷۔ مولوی شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ ہدیۃ المہدی کی تصنیف کے بعد وحیدالزماں حیدرآبادی سے بری اور بے زار ہوگئے تھے۔ جس کی گواہی خود وحیدالزماں نے دی ۔دیکھئے: مجھ کو میرے ایک دوست نے لکھا کہ جب سے تم نے کتاب ھدیۃ المھدی تالیف کی ہے تو اہل حدیث کا ایک بڑا گروہ جیسے مولوی شمس الحق مرحوم عظیم آبادی اور مولوی محمد حسین لاہوری اور مولوی عبداللہ صاحب غازی پوری اور مولوی فقیر اللہ پنجابی اور مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری وغیرہم تم سے بددل ہوگئے اور عامہ اہل حدیث کا اعتقاد تم سے جاتارہا۔ (لغات الحدیث، کتاب الشین ، صفحہ 50، جلد2)

۸۔ مولوی محمد حسین لاہوری رحمہ اللہ کا وحیدالزماں حیدرآبادی سے بے زاری کا سبب بھی ہدیۃ المہدی کی تالیف ہی تھا۔ دیکھئے: فقرہ نمبر۷

۹۔ مولوی عبداللہ غازی پوری رحمہ اللہ بھی بقول وحیدالزماں، وحیدالزماں سے بددل اور بے زار تھے۔ دیکھئے: فقرہ نمبر ۷

۱۰۔ مولوی فقیر اللہ پنجابی رحمہ اللہ بھی وحیدالزماں سے بری اور بے زار ہوگئے تھے جس کی گواہی بھی خود وحیدالزماں نے دی۔ دیکھئے: فقرہ نمبر ۷

۱۱۔ ثناء اللہ امرت سری رحمہ اللہ بھی دیگر اہل حدیث اکابرین اور عوام کی طرح وحیدالزماں کی تالیف ہدیۃ المہدی (جو کہ غلط عقائد اور بے ہودہ مسائل پر مبنی ہے)کی وجہ سے بددل اور بے زار ہوگئے تھے۔ دیکھئے: فقرہ نمبر ۷

۱۲۔ مولانا عبید اللہ عفیف حفظہ اللہ کے نزدیک وحیدالزماں جماعت اہل حدیث کی معتبر اور قابل بھروسہ شخصیت نہیں تھے چناچہ مولانا داود ارشد حفظہ اللہ رقم کرتے ہیں: الغرض علامہ وحیدالزماں بقول مولانا عبیداللہ عفیف حفظہ اللہ تعالی ٰ علم کا کباڑ خانہ تھے ۔ ان کے تراجم تو مستند ہیں مگر فقہ میں وہ صحیح وضعیف، درست اور باطل کا فرق کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے۔ (تحفہ حنفیہ بجواب تحفہ اہل حدیث ، صفحہ 390 )

۱۳۔ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ تعالیٰ وحیدالزماں سے پرزوربے زاری اور برات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: وہ اہل حدیث کے نزدیک سخت ضعیف اور متروک الحدیث انسان ہے.......مختصر یہ کہ وحیدالزماں متروک الحدیث ہے اور اہل حدیث اس کے اقوال اور کتابوں سے بری ہیں۔(فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد دوم، صفحہ 429,428)

اپنی تقلید سے متعلق ایک اور تصنیف میں زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے صاف صاف وحیدالزماں کو غیر اہل حدیث کہا، ملاحظہ کریں: معلوم ہوا کہ وحیدالزماں اہل حدیث نہیں بلکہ تقلید ی تھا، لہذا اس کا کوئی حوالہ اہل حدیث کے خلاف پیش نہیں کرنا چاہیے۔(دین میں تقلید کا مسئلہ، صفحہ 59)

ایک غیر معقول اعتراض: اہل باطل کا حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی اس برات پر یہ غیر معقول اعتراض ہے کہ یہ صرف فرد واحد کا اظہار برات ہے جبکہ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے برعکس دیگر اہل حدیث علماء وحیدالزماں سے اظہار برات نہیں کرتے بلکہ انہیں اپنا عالم و اکابر قرار تسلیم کرتے ہیں۔ عرض ہے کہ یہ اعتراض دو معقول وجوہات کی بنا پر مردود ہے۔

پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہ بات بالکل بھی درست نہیں کہ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے علاوہ دیگر علمائے اہل حدیث وحیدالزماں سے اظہار برات نہیں کرتے۔ اوپردس عدد اکابرین اہل حدیث کے حوالے پیش کر کے جو کہ وحیدالزماں کی صاف صاف برات اور بے زاری پر مبنی ہیں،ثابت کیا گیا ہے کہ یہ اعتراض محض جہالت پر مبنی ہے اسلئے غلط ہے۔

تنبیہ: وحیدالزماں کوشیعہ ہوجانے کے بعد میرے علم کے مطابق کسی اہل حدیث عالم نے کبھی اپنی جماعت کا اکابر تسلیم نہیں کیا۔اس کے برعکس اہل حدیث علماء کی بے زاری اور برات ضرور ثابت ہے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ اگر بالفرض محال یہ تسلیم کر لیا جائے کہ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ سے پہلے کسی اہل حدیث عالم نے وحیدالزماں سے بے زاری کا اعلان نہیں کیا تو پھر بھی چونکہ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ جماعت اہل حدیث کے ایک نامور اور محقق اور قابل اعتماد عالم دین ہیں اس لئے ان کا وحیدالزماں سے برات کا موقف ان کا زاتی نہیں بلکہ جماعتی موقف قرار پاتا ہے بشرط یہ کہ دیگر اہل حدیث اس موقف کی تردید نہ کریں۔ اوروحیدالزماں سے اظہار برات پر کسی اہل حدیث عالم یا عوام کا کوئی تردید یا اعتراض سامنے نہیں آیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا وحیدالزماں حیدرآبادی سے بے زاری کا اظہار اصل میں پوری جماعت اہل حدیث کا اظہار برات ہے۔

مخالفین کتاب و سنت کے نزدیک بھی وحیدالزماں اہل حدیث نہیں تھا

ابھی ہم نے علمائے اہل حدیث کی وہ تحریرات ثبوت کے طور پر پیش کیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ علمائے اہل حدیث کے نزدیک وحیدالزماں اہل حدیث نہیں تھا۔ اب مخالفین کے وہ حوالے پیش خدمت ہیں جن سے مخالفین کے نزدیک بھی وحیدالزماں کا اہل حدیث نہ ہونا اظہر من الشمس ہے۔

۱۔ مولانا عبدالرشید نعمانی حنفی دیوبندی لکھتے ہیں: ثم صارفی آخر عمرہ شیعیا یفضل علیا علی الثلاثہ ویسب معاویۃ ویر می اھل السنۃ بالنصب...الخ (ماتمس الیہ الحاجہ لمن یطالع سنن ابن ماجہ، ص59)
ترجمہ: کہ مولوی وحیدالزماںآخری عمر میں شیعہ بن گئے حضر ت علی کو اصحاب ثلاثہ رضی اللہ عنہم پر فضیلت دیتے تھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو گالیاں دیتے تھے اور اہل سنت کو ناصبی کہتے تھے۔(بحوالہ حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات، صفحہ 471)

اس حوالے سے ثابت ہوا کہ عبدالرشید نعمانی کے نزدیک وحیدالزماں اہل حدیث نہیں تھا۔ کیونکہ جب وحیدالزماں آخری عمر میں شیعہ ہوگیا تو اس کی مسلک اہل حدیث ہر نسبت ختم ہوگئی۔

۲۔ ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی وحیدالزماں کے بارے میں راقم ہیں: غیرمقلد ہونے کے بعد شیعیت کی طرف خاصے مائل ہوگئے آپ کی کتاب ہدیۃ المہدی آپ کے انہی خیالات کی ترجمان ہے............آپ فخرالدین الطویحی شیعی (۱۰۸۵ھ) کی کتاب مطلع نیرین اور مجمع البحرین سے خاصے متاثر تھے۔وحیدالغات کی اس قسم کی عبارات انہی خیالات کی تائید کرتی ہیں۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 397، 398) اس کے بعدڈاکٹرصاحب نے وحیدالزماں کی کتابوں سے وہ عبارات نقل کی ہیں جو اس کے شیعہ ہونے پر دال ہیں ۔پھر لکھتے ہیں: ان خیالات کے باوجود جماعت اہل حدیث انہیں اپنے بزرگوں میں سے سمجھے تو اسے وہ جانیں۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 398)

اس حوالے سے پہلی بات تو یہ ثابت ہوئی کہ وحیدالزماں کا شیعہ ہونا ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی کے نزدیک ثابت شدہ ہے۔دوسری بات یہ کہ موصوف نے یہاں خالص کذب بیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اہل حدیث علماء اور عوام پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ جماعت اہل حدیث وحیدالزماں کے شیعہ ہوجانے کے باوجود بھی اسے اپنا بزرگ تسلیم کرتے ہیں۔ حالانکہ اس الزام کا جھوٹا ہونا خود دیوبندیوں کے مناظر اسلام امین اوکاڑوی کے بیان سے بھی ظاہر و باہر ہے جس میں انہوں نے صاف صاف لکھا ہے اہل حدیث عوام و علماء وحیدالزماں کو اپنا بزرگ و عالم تسلیم نہیں کرتے اور اس کی کتابوں سے بھی کھلی برات کا اظہارکرتے ہیں۔ دیکھئے (تجلیات صفدر، مجموعہ رسائل)

۳۔ مولانا محمد نافع دیوبندی بھی وحیدالزماں کو شیعہ سمجھتے تھے۔ملاحظہ فرمائیں: مندرجہ بالا حوالہ جات پیش کرنے سے ہمارا مقصد یہ ہے جناب وحیدالزماں صاحب کے اندرونی نظریات ناظرین اکرام خوب توجہ سے سماعت فرمالیں ۔ یہ خیالات ان کے معتقدات کو نمایاں کر رہے ہیں کہ یہ بزرگ زندگی کے آخری ایام میں شیعی نظریات کے حامل ہوگئے تھے اور شیعہ لوگ حضرت فاطمہ کو اکلوتی بیٹی کہہ دیں تو ان کو اختیار ہے۔(بنات اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں ، صفحہ 442)

۴۔ دیوبندیوں کے وکیل اہل سنت ،پاسبان صحابہ مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی ،شیعہ کی طرف سے پوچھے جانے والے ایک سوال کہ اہل حدیث علامہ وحیدالزماں لکھتے ہیں کہ ....پس جو مذہب معاویہ پر ہو اسے ثقہ نہیں کہا جاسکتا(ہدیۃالمہدی)، کے جواب میں وحیدالزماں کو شیعہ قرار دینے کے بعد کہتے ہیں کہ اس کے شیعہ ہوجانے کی وجہ سے ان کا کوئی حوالہ یا بات اب حجت نہیں ہے۔ دیکھئے: آخرعمر میں علامہ وحیدالزماں تفضیلی شیعہ ہوگئے تھے ان کا قول حجت نہیں ہے۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 401)
دوسری جگہ وحیدالزماں سے متعلق شیعہ کے سوال کے جواب میں پھر لکھتے ہیں: آخر عمر میں شیعہ ہوگئے تھے ۔بات حجت نہ رہی ۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 895)

مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی سے درخواست ہے کہ یہ بات زرا اپنے مسلکی بھائیوں کو بھی سمجھا دیں کہ جب وحیدالزماں کے حوالے اس کے شیعہ ہوجانے کی وجہ سے حجت نہیں رہے تو پھر یہی حوالے اہل حدیث کے خلاف حجت کیسے ہوسکتے ہیں؟! الیاس گھمن، انصر باجوہ اور ابوبکر غازی پوری وغیرھم جیسے دغابازاور بے ایمان لوگ وحیدالزماں کے حوالے دن رات اہل حدیث کے خلاف پیش کرکے کیوں اپنا نامہ اعمال سیا ہ کررہے ہیں؟

۵۔ دیوبندیوں کی مشہور کتاب حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز میں بھی وحیدالزماں کو پکا شیعہ قرار دیا گیا ہے۔اس سے وحیدالزماں کا اہل حدیث نہ ہونا خود بخود ثابت ہوجاتا ہے۔ملاحظہ فرمائیں:

ہدیۃ المہدی جیسی گمراہ کن کتاب ...... اسی طرح کی کئی کتب جو شیعہ مصنفوں نے رقم کیں وہ سنی برادری کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہیں۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 12)

مصنف کا اعتراف کس قدر واضح ہے کہ ہدیۃ المہدی ایک شیعہ مصنف یعنی وحیدالزماں کی کتاب ہے جسے دھوکے سے سنیوں کی طرف منسوب کیا گیاہے۔

ایک مقام پر یوں درج ہے: وہی وحیدالزماں جو غیر مقلد تھا بالآخر شیعہ ہو مراتھا.... شیعہ قلم کار نواب وحیدالزماں....الخ
کتاب کے اسی صفحہ پر اہل حدیث کے وحیدالزماں سے بری ہوجانے کی گواہی بھی یوں دی گئی ہے: علمائے اہلحدیث ان کی چابک دستیوں کی وجہ سے ان سے سخت ناراض رہے۔مقدمہ کی عبارت ہے کہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کے ساتھ ہم آہنگی بھی ظاہر ہوتی تھی اسی وجہ سے اکابر علمائے اہل حدیث نے ان سے پرزور بے زاری کا اظہارکیا۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 97)

اس کے علاوہ اسی کتاب میں جماعت اہل حدیث کی طرف سے وحیدالزماں کو شیعہ قرار دینے کا یوں اعتراف کیا گیا ہے: بہرحال یہ حقیقت ہے کہ نواب صاحب شیعہ ہوگئے تھے ان کے اپنے گروپ کا بھی یہی کہنا ہے۔ ( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 97)

یہاں مصنف کا اپنے گروپ کی بات کرنا انتہائی تعجب خیز ہے کیونکہ جب بقول آپ ہی کے وحیدالزماں شیعہ ہوگیا تھا تو پھر ایک شیعہ اہل حدیث گروپ کا کیسے ہوا؟ اگر اس کا سبب یہ ہے کہ یہ کسی زمانے میں اہل حدیث رہا تھا تو آپکو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وحیدالزماں اہل حدیث ہونے سے قبل متعصب حنفی بھی تھا۔ اگر اسی نسبت سے وحیدالزماں کو حنفی گروپ کا فرد قرار دیا جائے تو کیساہے؟

۶۔ صائم چشتی بریلوی صاحب جو کہ وحیدالزماں کی بدنامہ زمانہ تصنیف ہدیۃ المہدی کے مترجم ہیں ، کتاب کے مقدمے میں واضح طور پر لکھتے ہیں اہل حدیث وحیدالزماں سے بری اور بے زار تھے: ان کی جماعت کے اکثر لوگ ان سے پورے طور پر خوش نظر نہیں آتے....مولانا وحیدالزماں سے وہابیوں کی ناراضگی کا باعث بطور خاص یہ دو باتیں ہیں۔(ہدیۃ المہدی از علامہ وحیدالزماں، مترجم صائم چشتی بریلوی، صفحہ 12)

مترجم نے جن دو خاص باتوں کا تذکرہ کیاہے جو کہ ان کے نزدیک جماعت اہل حدیث کی وحیدالزماں سے ناراضگی کا سبب بنیں ان میں سے ایک وحیدالزماں کی اہل بیت سے محبت اور دوسری وحیدالزماں کا بعض معاملات میں سچی اور کھری باتیں کرنا۔ یہ دونوں خاص باتیں جنھیں مترجم بریلوی نے اہل حدیث کی طرف غلط منسوب کیا مترجم کا اتنا واضح جھوٹ ہے کہ اس پر مزید کسی تبصرہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مقام حیرت یہ ہے کہ مترجم بریلوی جن باتوں کو وحیدالزماں کی اہل بیت سے محبت اور سچی اور کھری باتیں قرار دے رہا ہے یہ وہی باتیں ہیں جنھیں نہ دیوبندی حضرات قبول کرتے ہیں اور نہ ہی بریلوی۔ اگر یہ باتیں بقول صائم چشتی بریلوی اہل بیت کی محبت پر مشتمل ہیں تو بریلوی حضرات انہیں قبول کیوں نہیں کر لیتے آخر آپ لوگ بھی تو اہل بیت سے محبت کے دعوے دار ہو؟ خود وحیدالزماں کی تصنیفات کو رد کر دینا اور اہل حدیث پر یہ الزام لگانا کہ یہ سچی اور کھری باتوں کو قبول نہیں کررہے کھلی اور ننگی منافقت کے علاوہ کچھ نہیں جو اہل باطل کا وطیرہ ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں اہل حدیثوں اور مسلک اہل حدیث سے بے زار تھا

وحیدالزماں جسے اہل باطل کی طرف سے دن رات ایک کرکے اہل حدیث بارور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کبھی مسلک اہل حدیث کو قبول ہی نہیں کیا ۔وحیدالزماں کی مسلک اہل حدیث سے نفرت اور بے زاری کس قدر روشن اور غیر متنازعہ ہے خو د وحیدالزماں کی زبانی ملاحظہ کرتے ہیں:

۱۔ غیر مقلدوں کا گروہ جو اپنے تئیں اہل حدیث کہتے ہیں انہوں نے ایسی آزادی اختیار کی ہے کہ مسائل اجماعی کی پرواہ نہیں کرتے نہ سلف صالحین اور صحابہ اور تابعین کی، قرآن کی تفسیر صرف لغت سے اپنی من مانی کر لیتے ہیں، حدیث شریف میں جو تفسیر آچکی ہے اس کو بھی نہیں سنتے ہیں۔(لغات الحدیث، کتاب ش، صفحہ 91، جلد دوم)

۲۔ جب وحیدالزماں کی خبردی گئی کہ اہل حدیث علماء اور عوام تمہاری تالیف ہدیۃ المہدی کی وجہ سے تم سے ناراض ہوگئے ہیں تو جواب میں وحیدالزماں نے علمائے اہل حدیث پر کڑی تنقید اورجھوٹے الزامات لگاتے ہوئے کہا: الحمداللہ کوئی مجھ سے اعتقاد نہ رکھے نہ میرا مرید ہو نہ مجھ کو پیشوا اور مقتدی جانے نہ میرا ہاتھ چومے نہ میری تعظیم و تکریم کرے، میں مولیت اور مشائخیت کی روٹی نہیں کھاتا کہ مجھ کو ان کی بے اعتقادی سے کوئی ڈر ہو، ا ن مولویوں کو ایسی باتوں سے ڈرائے جو پبلک کے قلوب اپنی طرف مائل کرانا اپنے معتقدوں کی جماعت بڑھانااور ان سے نفع کمانا، ان کی دعوتیں کھانا، ان سے نذریں لینا، چندہ کرانا چاہتے ہیں۔ (لغات الحدیث، کتاب ش، صفحہ 50، جلد دوم)

۳۔ ہمارے اہل حدیث بھائیوں نے ابن تیمیہ اور ابن قیم اور شوکانی اور شاہ ولی اللہ صاحب اور مولوی اسماعیل صاحب شہید نوراللہ مرقدہم کو دین کا ٹھیکیدار بنا رکھا ہے جہاں کسی مسلمان نے ان بزرگوں کے خلاف کسی قول کو اختیار کیا بس اس کے پیچھے پڑ گئے برا بھلا کہنے لگے ، بھائیوں زرا تو غور کرو اور انصاف کرو جب تم نے ابوحنیفہ اور شافعی کی تقلید چھوڑی تو ابن تیمیہ اور ابن قیم اور شوکانی جو ان سے بہت متاخرین ہیں ان کی تقلید کی کیا ضرورت ہے۔(وحیداللغات، مادہ شر بحوالہ حیات وحیدالزماں، صفحہ 102)

۴۔ بعض عوام اہل حدیث کا یہ حال ہے کہ انھوں نے صرف رفع الیدین اور آمین بالجہر کو اہل حدیث ہونے کے لئے کافی سمجھا ہے باقی آداب اور سنن اور اخلاق نبوی سے کچھ مطلب نہیں۔ غیبت، جھوٹ افترا سے پاک نہیں۔ ائمہ مجتہدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اولیاء اللہ اور حضرات صوفیہ کے حق میں بے ادبی اور گستاخی کے کلمات زبان پر لاتے ہیں۔ اپنے سوا تمام مسلمانوں کو مشرک اور کافر سمجھتے ہیں۔(لغات الحدیث، کتاب ش، صفحہ 91، جلد دوم)

۵۔ ہمارے بعض برادران اہل حدیث نے شرک و بدعت میں اتنا غلو اور تشدد کیا ہے کہ بہت سے امورات کو جن کے جواز اور عدم جواز میں بھی علماء کا اختلاف ہے ۔ شرک قرار دینے لگے ہیں اور یہ نہیں سمجھتے کہ جیسے ہم کو شرک سے احتراز ضرور ہے اس طرح جو امر شرک نہیں اس کو شرک قرار دینے سے بھی اجتناب لازم ہے ۔کیونکہ تکفیر مسلمین نہایت ہی خوفناک اور باعث تباہی اور بربادی آخرت ہے۔(لغات الحدیث، مقدمہ مولف، صفحہ 4، جلد اول)

نوٹ: اس کے بعد وحیدالزماں نے اہل حدیثوں کو شرک و بدعت کے تشدد سے بازرکھنے اور گمراہی سے بچانے کے لئے ہدیۃ المہدی تصنیف کی جسے بالاتفاق اہل حدیثوں نے رد کر دیااور الٹا وحیدالزماں کے مخالف ہوگئے۔

متذکرہ بالا عبارات اپنے مفہوم پر اسقدر واضح ہیں کہ علمائے اہل حدیث نے بھی ان عبارات سے وحیدالزماں کی اہل حدیثوں اور مسلک اہل حدیث سے نا پسندیدگی اوربے زاری ہی مراد لی ہے۔ دیکھئے:

۱۔ ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ نے وحیدالزماں کی مانند مذکورہ بالا عبارات نقل کرنے کے بعد فرمایا: مذکورہ عبارت سے چند امور ظاہر ہوتے ہیں۔ پھر ان امور میں سے نمبر چار کے تحت رقم کرتے ہیں: 4۔ اہلحدیثوں سے اعتزال اور علیحدگی کا اعلان کرتے تھے۔(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 112)

نیز ایک مقام پر وحیدالزماں کی اہل حدیث مسلک سے بے زاری کو ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں: جو شخص شدت سے حنفیت کا حامی اور مسلک اہل حدیث کا مخالف ہو اس کی کتاب کو...........(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 111)

اسی طرح وحیدالزماں کی ایک اور عبارت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: یہ عبارت بھی واضح کرتی ہے کہ نواب صاحب نہ غیر مقلد تھے اور نہ اہلحدیث تھے بلکہ اہلحدیثوں پر حملے کرتے رہے۔ (مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 113)

وحیدالزماں کی اہل حدیثوں پر کڑی تنقید پر مشتمل عبارت نقل کرکے بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ اس عبارت سے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں وحیدالزماں کی اہل حدیثوں سے بے زاری کا اصل سبب یہ تھا کہ وہ اہل حدیث نہیں بلکہ مقلد تھا۔ ملاحظہ فرمائیں: یہ عبارت تو نصف النہار کی طرح واضح ہے کہ نواب صاحب مقلد تھے جنہوں نے تقلید نہ چھوڑی تھی۔(مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 114)

۲۔ مولانا عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ کے نزدیک بھی وحیدالزماں اہل حدیثوں سے بے زار تھاجس کا اظہار موصوف نے اہل حدیثوں پر طعن تشنیع، الزم اور بہتان کی صورت میں خوب کیا، ملاحظہ فرمائیں لکھتے ہیں: اہل حدیثوں پر الزام تراشی ، بہتان، طعن و تشنیع بھی مولانا کا امتیازی نشان رہا ہے......لہذا یہ بات صحیح ہے کہ جناب وحیدالزماں صاحب سے اہل حدیث بری ہیں جس طرح کہ وہ ہم اہل حدیثوں سے بری ہیں۔ ( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01 تا 15مارچ 2011 )

ایک اور مقام پر عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ وحید الزماں کی اہل حدیث بے زاری یوں واضح کرتے ہیں: ایک موقعہ پر وحیدالزماں صاحب نے اہل حدیث بھائیوں کو رخصتی سلام بھی کیا(یعنی ان سے برا ء ت کا اظہار بھی کیا) ( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01 تا 15مارچ 2011 )

۳۔ عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ اہل حدیث سے وحیدالزماں کی مخاصمت اور مخالفت کے بارے میں لکھتے ہیں: لیکن جب علامہ وحید الزماں کی اہل حدیث سے مخاصمت شروع ہوگئی جس کی طرف مولانا عبدالحلیم چشتی نے بھی اشارہ کیا ہے،(پھر موصوف نے اہل حدیث کی گروہ بندی پر جابجا نہایت سختی سے نکتہ چینی کی ہے) تو ان کے لہجے کی تلخی کڑواہٹ میں بدل گئی۔( اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، صفحہ 168)

اہل حدیثوں کی وحیدالزماں سے براء ت اورعدم اعتماد پر وحیدالزماں نے اس طرح رد عمل ظاہر کیاکہ اہل حدیثوں پر جھوٹے اور شرمناک الزامات لگانے سے بھی باز نہیں رہاجو وحیدالزماں کا اہل حدیث سے واضح اظہار براء ت ہے۔اس کے باوجود بھی مخالفین کی طرف سے وحیدا لزماں کو اہل حدیثوں کا مستند عالم و اکابر قرار دینا بعید از عقل ہے۔اسی حقیقت کا اظہار کرتے ہوئے عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ لکھتے ہیں: نواب صاحب کے اس جواب میں ان کے لہجے کی تلخی، معاصرت کی چشمک اور دل کے داغ نمایاں ہیں۔ ورنہ اکابر علماء اہل حدیث جن کا علامہ وحیدالزماں نے اشارتاً حقارت سے زکر کیا ہے، ان میں کوئی ایک بھی ان صفات سے متصف نہیں، جن سے علامہ وحیدالزماں خود کو بری سمجھتے ہیں۔ ان کی اکثریت زاتی کاروبار اور جاگیر کی مالک تھی اور وہ رؤسا میں شمار ہوتے تھے۔ (اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، صفحہ 168)

اسی سلسلے میں اب دو دیوبندی علماء کی گواہی اور اعتراف بھی ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ وحیدالزماں کے سوانح نگار جناب عبدالحلیم چشتی دیوبندی نے وحیدالزماں کی اہل حدیثوں سے بے زاری کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا: پھر موصوف (وحیدالزماں) نے اہل حدیث گروہ بندی پر جا بجا نہایت سختی سے نکتہ چینی کی ہے۔ ( حیات وحیدالزماں، صفحہ 101)
اس دیوبندی عبارت سے پتا چلا کے وحیدالزماں اہل حدیثوں سے سخت بے زار تھااور خود بھی اہل حدیث نہیں تھا وگرنہ اہل حدیث کی اتنی مخالفت نہ کرتا۔

۲۔ صوفی منقار شاہ دیوبندی سجادہ نشین دربار عالیہ چشتیہ، قلندریہ ریڑھی شریف کراچی ، اپنی کتاب وھابیوں کامکر و فریب کے صفحہ نمبر 50 پر ایک عنوان غیر مقلدین کی سچی باتیں قائم کرکے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ خود اہل حدیث علماء مسلک اہل حدیث اور اہل حدیثوں سے بے زار ہیں اور ان پر کڑی تنقید کرتے ہیں۔پھر اس عنوان کے تحت صفحہ 72پر وحیدالزماں کی کتابوں سے ان اقوال کا تذکرہ کرتے ہیں جس سے اس کی اہل حدیث مسلک اور اہل حدیثوں سے بے زاری ظاہر و باہر ہے۔ (دیکھئے: وہابیوں کا مکر و فریب، صفحہ 72 تا73)

تنبیہ: صوفی منقار شاہ نے وحیدالزماں کے علاوہ جو دیگر اہل حدیث علماء کا زکر کرے ان کا جماعت اہل حدیث سے اختلاف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے وہ محل نظر ہے۔ بلکہ محض دجل ہے کیونکہ کسی اہل حدیث کی زاتی اور انفرادی غلطی کو واضح کرنا اور اس کی نشاندہی کرنا جماعت اہل حدیث سے بے زاری نہیں ہے۔ ہاں ! البتہ وحیدالزماں کی جماعت اہل حدیث بلکہ مسلک اہل حدیث سے بے زاری پراپنے اور غیر سب کا اتفاق ہے جسے ثابت کردیا گیا ہے۔ والحمداللہ

اب سوچنے کا مقام ہے کہ ایک شخص یعنی وحیدالزماں جو خود اپنے منہ سے اہل حدیث مسلک اور جماعت اہل حدیث سے برات و بے زاری کا اظہار و اعلان کر رہاہو اور اپنے اہل حدیث ہونے کا بھی انکاری ہو توپھر بھی مقلدین کا اس کو زبردستی دجل و فریب کے زریعے اہل حدیث بارور کرواناان کی بے بسی اور لاچاری پر نص صریح ہے ۔ بیچارے مقلدین کے پاس وحیدالزماں (جو نہ تو خود اہل حدیث کو اپنا مانتا ہے اور نہ ہی اہل حدیث اسے اپنانے پر تیار ہیں )کے علاوہ کوئی شخصیت ایسی نہیں ہے جسے یہ متعصب اور دھوکے باز مقلدین اہل حدیث کے خلاف پیش کرسکیں۔یہ مقلدین کی ناگزیر مجبوری ہے کہ ایک جعلی اہل حدیث وحیدالزماں کو اہل حدیث بنا کر اہل حدیث مذہب کو مطعون کیا جائے وگرنہ ان مقلدین کا دامن تو خالی ہے اور ان کے پاس وحیدالزماں اور اسکی کتابوں کے علاوہ کوئی چیز ایسی نہیں جس کے زریعے یہ صاف و شفاف مسلک اہل حدیث پر کیچڑ اچھال سکیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں کا اعتراف کہ اہل حدیث اس سے بے زار تھے

خود وحیدالزماں بھی اس بات سے خوب واقف تھا کہ اہل حدیث اس سے بے زار ہیں۔ خود وحیدالزماں کی زبانی اس اعتراف کو ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ ہمارا گروہ اہل حدیث ماشاء اللہ ایسا گروہ ہے کہ ایک دفعہ میں سخت مشکل میں پھنس گیا، یہاں تک کہ زوال عزت و جان کا خوف ہوگیا تھا مگر طائفہ اہل حدیث میں سے کسی نے ایک خط بھی ہمدردی کا نہیں لکھاروپیہ پیسے کی امداد کا تو کیا زکر ہے،اس روز مجھ کو خوب نصیحت ہوئی اور میں نے اپنا دل ہر ایک مخلوق کی طرف سے پھیر لیا۔ (وحیداللغات، مادہ لہو)

۲۔ مجھ کو میرے ایک دوست نے لکھا کہ جب سے تم نے کتاب ہدیۃ المہدی تالیف کی ہے تو اہل حدیث کا ایک بڑا گروہ جیسے مولوی شمس الحق مرحوم عظیم آبادی اور مولوی محمد حسین صاحب لاہوری اور مولوی عبداللہ صاحب غازی پوری اور مولوی فقیر اللہ صاحب پنجابی اور مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری وغیرہم تم سے بددل ہوگئے ہیں اور عامہ اہل حدیث کا اعتقاد تم سے جاتا رہا میں نے ان کو جواب دیا۔(لغات الحدیث، کتاب ش، صفحہ 50، جلد دوم)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں کو اہل حدیث تسلیم کرنے والے علمائے اہل حدیث کا حکم

وحیدالزماں کی شیعہ عقائد سے ہم آہنگی کے بعد ویسے تو کسی بھی معتبر اہل حدیث عالم نے وحیدالزماں کو واضح طور پر اپنا عالم یا اکابر تسلیم نہیں کیاہے لیکن پھر بھی اگر بالفرض کسی اہل حدیث عالم نے وحیدالزماں کاعالم اہل حدیث ہونا یا اکابر اہل حدیث ہونا تسلیم کیا بھی ہوتو یہ بات اسلئے قابل توجہ اور قابل التفات نہیں کہ جمہور اکابرین اہل حدیث اور اہل حدیث عوام بالاتفاق جماعتی سطح پر وحیدالزماں سے کھلی برات اور بے زاری کا اظہار کر چکے ہیں اور جمہور اہل حدیث کے موقف کے مقابلے میں کسی اہل حدیث عالم کا تفرد کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

اسی اصول کو دیوبندی عالم محمد محمود عالم صفدر اوکاڑوی کی زبانی ملاحظہ کریں:
کسی بھی فرد کی لغزش یا تفرد کو اہل سنت والجماعت کا عقیدہ قرار نہیں دیا جاسکتا اس لئے کسی بھی شخص کے قول کو دیکھا جائے گا کہ جماعت نے اس کو کیا درجہ دیا ہے اگر عقیدہ کے درجہ میں قبول کیا ہے تو وہ عقیدہ ہوگا اگر احکام کے درجے میں قبول کیا ہے تو وہ حکم ہوگا......الغرض کسی آدمی کی زاتی رائے جس کو جماعت نے قبول نہ کیا ہواس کو جماعت کا عقیدہ قرار دینا کسی دجال کا ہی کا کام ہو سکتا ہے۔(مسئلہ وحدۃالوجود صفحہ 6 تا 7)

اس دیوبندی اصول کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اگرکسی مذہبی جماعت نے کسی شخص کوجماعتی سطح پر اپنا عالم و اکابر ماننے سے انکار کردیا ہو پھر بھی اس خاص شخص کو اس جماعت کا عالم و اکابر کہنا یا بارور کروانادجال والاکام ہوگا اسی طرح کوئی بھی عقیدہ یا بات صرف اس وقت معتبر ہوگی جب کسی مذہبی جماعت نے اسے اپنی جماعتی سطح پر قبول کیا ہو وگرنہ اس بات یا عقیدہ کا حوالہ پیش کرنا دجل وفریب سے تعبیر کیا جائے گا۔

وحیدالزماں کو اہل حدیث کی جماعتی سطح پر اپنا عالم یا اکابر ماننے سے انکار کیا جا چکا ہے۔دیکھئے:

۱۔ مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ وحیدالزماں کے اہل حدیث عالم ہونے کا انکار کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اہل حدیث کا اعتماد و اعتقاد اس مولوی صاحب سے جاتا رہا کہ اب یہ مولوی صاحب اہل حدیث مولوی نہیں رہا۔جیسا کہ اپنوں اور غیروں نے سبھی نے یہ حقیقت تسلیم کی ہے۔ ( حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 472)

۲۔ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ وحیدالزماں کااہل حدیث کی جماعتی سطح پر انکار کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: البتہ ان کے بعض تفردات سے شیعی عقائد کیساتھ ہم آہنگی کی بنا پر اکابر علمائے اہل حدیث نے پرزور بے زاری کا اظہار کیا ہے۔(پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث کی خدمات حدیث، صفحہ 80)

وحیدالزماں کی زات اس کے اقوال ، عقیدوں اور اس کی کتابوں کو اہل حدیث حضرات نے جماعتی سطح پر رد کردیا ہے۔ جس کا مخالفین نے بھی برملا اظہار کیا ہے۔ چناچہ دیوبندیوں کے اکابر جناب امین اوکاڑوی راقم ہیں:
نواب وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی ، نزل الابرار اور کنز الحقائق وغیرہ کتابیں لکھیں مگر ان کتابوں کا جو حشر ہوا وہ خدا کسی دشمن کی کتاب کا بھی نہ کرے۔نہ ہی غیر مقلد مدارس نے ان کو قبول کیا کہ ان میں سے کسی کتاب کو داخل نصاب کرلیتے نہ ہی غیرمقلد مفتیوں نے ان کو قبول کیا کہ اپنے فتاویٰ میں ان کو لیتے اور نہ ہی غیر مقلد عوام نے ان کو قبول کیا ۔(تجلیات صفدر ، جلد1، صفحہ 621)

تنبیہ: اہل حدیث کا وحیدالزماں کی کتابوں سے انکار اس کی ذات سے انکار بھی ہے۔

الحمداللہ اہل حدیث اور غیر اہل حدیث کے حوالوں سے ثابت ہوا کہ وحیدالزماں اور اس کی کتابوں کو اہل حدیث کی جماعتی سطح پر قبول نہیں کیا گیا لہذااب کسی اہل حدیث عالم کا انفرادی طور پر وحیدالزماں کو اہل حدیث کہنا یا لکھنا مردود قرار پاتا ہے اور مذکورہ بالا دیوبندی اصول کے تحت وحیدالزماں کو اہل حدیث بارور کروانا یا اس کی کسی کتاب کے کسی حوالے کے بارے میں یہ دعویٰ کرنا کہ یہ جماعت اہل حدیث کا عقیدہ ہے محض دجالانہ حرکت ہے۔

علمائے اہل حدیث کا وحیدالزماں کی تعریف کرنے کا سبب یہ بھی ہے کہ پہلے علماء میں اتنا تعصب اور تشدد نہیں ہوتا تھا جتنا آج دیکھنے میں آرہا ہے بلکہ پہلے علماء اپنے مخالفین کی بھی ان کے کسی اچھے کام کے سبب تعریف کر دیا کرتے تھے اور حتی الامکان تعصب اور تنگ نظری سے دور رہتے تھے جیسا کہ اس کا سبب بیان کرتے ہوئے مولانا عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ فرماتے ہیں: ویسے یاد رہے کہ اہل علم حضرات کی معتدل شخصیات کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ خذماصفا ودع ماکدر یعنی اچھائی کو لے لو اور برائی کو چھوڑ دو۔( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)
علماء کی اس اعلیٰ ظرفی کو مخالفین کا بے جا اچھالنا اور ان کے خلاف ہتھیار بنالینا اور بطور الزام اس کوانہیں کے خلاف پیش کرنا انتہائی بری حرکت ہے۔

اس مسئلہ پر آخر میں ایک اور معتدل اور اصولی بات عرض ہے ۔

محقق اہل حدیث عالم جناب عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ ان علمائے اہل حدیث کا حکم بیان کرتے ہوئے جنھوں نے تساہل ، لاعلمی یا حسن ظن کی بنیاد پر وحیدالزماں کو اہل حدیث سمجھا یا اس کا دفاع کیا ، لکھتے ہیں: اگر بعض علمائے اہل حدیث موصوف کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہوئے ان کا اور ان کی کتب کا دفاع کرتے ہیں تو شاید وہ ان کے نزدیک ایسے نہ ہوں جیسا کہ لکھا گیا ہے شاید عدم مطالعہ کی وجہ سے یا پھر ویسے ہی کسی تساہل کی وجہ سے تو بہرحال اہل علم حضرات اپنے قول و عمل کے از خود عنداللہ جواب دہ ہیں، ہمیں ان کی طرف سے سوئے ظن کا پہلو وا نہیں کرنا چاہیے بلکہ وحیدالزماں کا اصل چہرہ علمائے کرام کے سامنے رکھنا چاہیے ۔ ( ہفت روزہ حدیبیہ ، جلد 02، 01تا 15مارچ 2011)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا

باطل پرستوں کی طرف سے جب یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر تھا تواس مقصد کو حاصل کرنے اور اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے عام طور پر اہل باطل کی جانب سے( ڈوبتے کو تنکے کا سہار ا کے مصداق )وہ حوالے پیش کئے جاتے ہیں جن میں اہل حدیث علماء وحیدالزماں کی تعریف و توصیف کرتے نظر آتے ہیں۔ باطل پرستوں کی بیت عنکبوت کی طرح اس کمزوراور لاغر ترین دلیل کا رد پیش خدمت ہے:

اس سلسلے میں پہلی عرض تو یہ ہے یہ کوئی دلیل ہی نہیں بنتی اور دوسرا یہ کہ کسی بھی شخص کی تعریف کر دینے سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ ضرور بالضرور جس شخص کی تعریف کی جارہی ہے وہ تعریف کرنے والے کے اکابرین و علماء میں شامل ہے۔
نیزاس طر ح کی متعدد مثالیں مختلف مسالک کے لوگوں کی پیش کی جاسکتی ہیں جن میں وہ اپنے مخالف کی کسی اچھی بات یا کارنامے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی تعریف و توصیف بیان کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں چارعدد دیوبندی مثالیں حاضر خدمت ہیں جن میں دیوبندی علماء اپنے سخت ترین مخالفین کی تعریف میں رطب السان ہیں ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ سپاہ صحابہ کے سرپرست اعلیٰ جناب ابوریحان ضیا الرحمن فاروقی اپنی کتاب میں شیعہ حضرات کے بارے میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کے فتویٰ جات کے ضمن میں ایک فتوی احمد رضا کا بھی شامل کتاب کرتے ہیں اور انتہائی عقیدت اور احترام سے اپنے مخالف کا نام لکھتے ہیں: فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خاں صاحب رحمتہ اللہ علیہ(تاریخی دستاویز، صفحہ 63)

یہ وہی احمد رضا ہیں جن پر دیوبندی حضرات کی طرف سے اکثرو بیشتر شرک و کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں یہاں صرف اس وجہ سے اپنے سخت ترین حریف کا تعریفی انداز میں زکر کیا گیا ہے کہ وہ شیعہ کے مسئلہ میں دیوبندی حضرات کا حامی تھا۔مذکورہ بالا حوالے کو صرف اس لئے بطور الزام پیش کیا گیا ہے کہ اگر کوئی اہل حدیث وحیدالزماں کے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ کی علامت لگادے تو دیوبندیوں کے نزدیک یہی بات وحیدالزماں کے اکابر اہل حدیث ہونے کی قوی ترین دلیل بن جاتی ہے۔دیوبندیوں کے اسی اصول کے تحت احمد رضا ان کا اکابر قرار پاتا ہے کیونکہ دیوبندی عالم نے جعلی حروف میں اس کے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ لکھا ہے۔

۲۔ ابوریحان ضیا الرحمن فاروقی دیوبندی ایک نامور اہل حدیث عالم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انتہائی زبردست انداز میں ان کی تعریف کرتے ہیں اورپہلے عنوان قائم کرتے ہیں: شہید اسلام علامہ احسان الہی ظہیر کا فتویٰ۔ اس کے بعد لکھتے ہیں: عالم اسلام کے نامور مفکر اور ادیب علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ نے الشیعہ والقرآن ، الشیعہ والتشیع اور الشیعہ اہل بیت جیسی معرکتہ الاراء کتابیں تصنیف کرکے شیعہ کے کفر اور غیر اسلامی نظریات کو عالم اسلام میں نمایاں کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ اسی جر م کی پاداش میں قائد اہلسنت حضرت مولانا حق نواز جھنگوی کی شہادت سے ایک سال قبل 23 مارچ 1987ء کو علامہ صاحب موصوف کو شہید کیا گیا۔(تاریخی دستاویز، صفحہ 46)

۳۔ دیوبندیوں کے مفتی اعظم ہندمفتی محمود حسن صاحب گنگوہی ، محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ( جن کو دیوبندی واضح طور پر غیر مقلد قرار دیتے ہیں اور غیر مقلدوں سے دیوبندیوں کا بغض اور نفرت بھی اظہر من الشمس ہے)کو اپنی کتاب سلوک و احسان میں تیرہویں صدی کا مجدد قرار دیتے ہیں۔(دیکھئے : سلوک و احسان ، صفحہ 89)

۴۔ ابوالقاسم محمد رفیق دلاوری دیوبندی نے لکھا ہے: جن حضرات نے فتواے تکفیر سے اختلاف کیا ان میں حضرت مولانا رشید احمد صاحب چشتی گنگوہی جو ان دنوں علمائے حنفیہ میں نہایت ممتاز حیثیت رکھتے تھے اور اطراف و اکناف ملک کے حنفی شائقین علم حدیث اس فن کی تکمیل کیلئے انکے چشمہ فیض پر پہنچ کر تشنگی سعادت سے سیراب ہو رہے تھے سب سے پیش پیش تھے۔ انھوں نے علمائے لدھیانہ کے فتواے تکفیر کی ممانعت میں ایک مقالہ لکھ کر قادیانی صاحب کو ایک مرد صالح قرار دیا اور اس کو حضرات مکفرین کے پاس لدھیانہ روانہ کیا......(رئیس قادیان ج۲ ص۳)

دیکھا آپ نے رشید احمد گنگوہی دیوبندی صاحب کسی اور کی نہیں بلکہ بدنام زمانہ دجال غلام احمد قادیانی کی تعریف کرتے ہوئے اسے مرد صالح قرار دے رہے ہیں۔ اور تو اور رشید احمد گنگوہی صاحب اس وقت یہ تعریف اور دفاع کر رہے ہیں جب دیگر لوگ غلام احمد قادیانی کو کافر قرار دے چکے ہیں۔کیا ہم سمجھ لیں کہ دیوبندی اصول کے تحت اس تعریف سے ثابت ہوتا ہے کہ غلام احمد قادیانی دجال دیوبندی جماعت کا اکابر تھا؟

ان حوالہ جات کے بعد ثابت ہوا کہ کسی شخص کے کارنامے کی وجہ سے اس کی تعریف کر دینے سے اس کا اکابر ہونا لازم نہیں آتا و گرنہ یہ تمام علماء جن کی دیوبندیوں نے تعریف کی ہے اور ا ن کے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ کے لاحقے لگائے ہیں اور جن کا دفاع کیا ہے ،دیوبندیوں کے اکابرین ٹھہریں گے۔ کیا دیوبندی اس بات کے لئے تیار ہیں؟! ایک انصاف پسند مخالف ان حوالوں کے بعد اس بات کو تسلیم کرلے گا کہ وحیدالزماں کو صرف اس وجہ سے جماعت اہل حدیث یا اکابرین اہل حدیث میں شامل نہیں کیا جاسکتا کہ اہل حدیث علماء سے کچھ مقامات پر وحیدالزماں کی تعریف ثابت ہے۔
اگر کوئی ہٹ دھرم مقلد پھر بھی بضد ہو اور اسی طرز عمل کواختیار کرے تو اسے یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ احمد رضا خان بریلوی اور غلام احمد قادیانی وغیرہم کی دیوبندی علماء کی تعریف کرنے کی وجہ یہ تھی کہ دیوبندیوں کے نزدیک یہ دونوں عالم بھی مسلک دیوبند سے تعلق رکھتے تھے۔ ورنہ پھر ان کی اس قدر تعریف کی کیا وجہ ہے؟!

باطل پرستوں پر اتمام حجت کے لئے اب آخر میں خالص وہ دیوبندی حوالے پیش خدمت ہے جن میں دیوبندی علماء وحیدالزماں کی تعریف و توصیف میں رطب السان ہیں۔ دیکھئے:

اہل باطل کی نظر میں وحیدالزماں کا مقام و مرتبہ

۱۔ دیوبندیوں کے محدث مولانا محمد عبدالحلیم چشتی کی تصنیف حیات وحیدالزماں جو کہ وحیدالزماں کے علمی و عملی کارناموں اور سوانح حیات پر مشتمل ہے اور جسے شائع کرنے کا شرف بھی دیوبندی مکتبے نورمحمد اصح المطابع کراچی کو حاصل ہوا ہے ، ویسے تو یہ کتاب پوری کی پوری ہی وحیدالزماں کی تعریفات سے بھری پڑی ہے۔تا ہم بطور نمونہ یہ اقتباس ملاحظہ کریں: پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین پر محدثین نے حدیث کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ عالم آشکارا ہیں....متاخرین علمائے حدیث میں مولانا وحیدالزماں رحمتہ اللہ علیہ نے حدیث کی ایک نئے رنگ سے خدمت کی اور اردو زبان میں حدیث کی ایک نہایت جامع اور مبسوط لغت تیارکی جو اپنی مثال آپ ہے۔ آئندہ اوراق میں اسی عظیم شخصیت کے سوانح حیات اور علمی و عملی کارناموں سے روشناس کرایا گیاہے۔ (حیات وحیدالزماں، صفحہ 5)

۲۔ محمد یحییٰ صدیقی ، داماد شبیر احمد عثمانی دیوبندی وحیدالزماں کے ترجمے کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں: چناچہ طے ہوا کہ مولانا وحیدالزماں کا اردو ترجمہ دوسرے کالم میں دیا جائے۔اس ترجمہ کی شمولیت میں بھی میرا مشورہ شامل ہے کیونکہ خود علامہ عثمانی کو یہ ترجمہ پسند تھا۔(فضل الباری شرح اردو، صحیح البخاری ، جلد اول ، صفحہ 23)

۳۔ سرفراز خان صفدر دیوبندی اپنی کتاب میں وحیدالزماں کا نام جعلی حروف میں لکھتے ہیں اور نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ کی علامت لگاتے ہیں پھروحیدالزماں کی تعریف کرتے ہوئے مزید فرماتے ہیں: مولانا اپنی جماعت اور اپنے دور کے متبحر عالم اورمصنف و محقق بزرگ تھے۔ (سماع الموتی ص195تا 196 )

۴۔ پیر جی سید مشتاق علی شاہ صاحب دیوبندی نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جس کا عنوان ہے علمائے اہل سنت کی تصنیفی خدمات اور اس کتاب میں موصوف نے صفحہ 22 پر وحیدالزماں کو علمائے اہل سنت میں زکر کیا ہے اوران کی تصنیفی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: بخاری شریف مترجم مولانا عبدالرزاق فاضل دیوبند۔ یہ ترجمہ ۶ جلدوں میں لاہور سے علامہ وحیدالزماں کی شرح کے ساتھ شائع ہوچکا ہے۔(علمائے اہل سنت کی تصنیفی خدمات ، صفحہ 22)

۵۔ دیوبندی ناشرین کے نزدیک وحیدالزماں کا مقام و مرتبہ کیا ہے اور وہ کس حدتک وحیدالزماں کے علمی کارناموں کے معترف ہیں مندرجہ زیل حوالے سے باآسانی اس بات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔چناچہ موطا امام مالک جسے دیوبندی ناشر میرمحمد ، کتب خانہ مرکز علم وادب، آرام باغ کراچی نے دو جلدوں میں شائع کیا ہے۔ کتاب میں عرض ناشر کے عنوان کے تحت وحیدالزماں کی تعریف کرتے ہوئے درج کیا گیا ہے: نیز علامہ وحیدالزماں ؒ کے ترجمہ معہ بے نظیر فوائد کو اس کی ترجمانی کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔ حضرت علامہ وحیدالزماںؒ نے تراجم قرآن و احادیث کے سلسلہ میں جو عظیم المرتبت خدمات انجام دی ہیں ان کا بیان اور افادیت محتاج تعارف نہیں۔ (موطا امام مالک مترجم، جلد1 صفحہ 7 طبع میرمحمد ، کتب خانہ مرکز علم وادب، آرام باغ کراچی)

۶۔ ہدیۃ المہدی کے مترجم جناب صائم چشتی بریلوی کتاب کے تعارف میں وحیدالزماں کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: کتاب ہذا کے مصنف علامہ وحیدالزماں اہل علم حضرات کے نزدیک محتاج تعارف نہیں موصوف ایک بھرپور علمی شخصیت کے مالک اور غیر مقلد وہابی ہونے کے ساتھ ساتھ خود کو معتدل رکھنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔(ھدیۃالمھدی، صفحہ 12)

صائم چشتی بریلوی کے نزدیک وحیدالزماں ایک حق گو انسان تھے۔ اس حقیقت کے اظہار میں موصوف لکھتے ہیں: وہ بعض مسائل میں سچی بات بھی کہہ دیتے ہیں........جب ان کی کوئی ایسی تحریر پیش کی جاتی ہے جس میں انہوں نے حق گوئی کا فریضہ سر انجام دیا ہوتا ہے۔(ھدیۃالمھدی، صفحہ 12)

وحیدالزماں کی بدنام زمانہ تصنیف ہدیۃ المہدی جناب صائم چشتی بریلوی کے نزدیک اتنی عظیم الشان کتاب ہے کہ موصوف نے اس کا ترجمہ اس بنا پر کیا کہ ان کے ہم مسلک علماء اور عوام اس کتاب سے فائدہ اٹھاسکیں۔ چناچہ صائم چشتی لکھتے ہیں: اس لئے ہم نے اسے ان کے بھائیوں کے استفادہ کے لئے بالخصوص اور فرقہ ناجیہ اہلسنت و جماعت کے لئے بالعموم اردو زبان میں ڈھال دیا تاکہ علماء کے علاوہ عامۃ الناس بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔(ھدیۃالمھدی، صفحہ 13)

کیا کوئی انصاف پسند شخص ہمیں یہ بتائے گا کہ جب دیوبندیوں اور بریلویوں کی وحیدالزماں کی واضح تعریف بھی اسے دیوبندیوں اور بریلویوں کا اکابر نہیں بناتی توپھر اہل حدیث کی تعریف کیسے وحیدالزماں کو ان کا اکابر بنا دیتی ہے؟؟؟؟ کیا کہیں انصاف کا وجود ہے؟!

دیوبندیوں کے دل میں وحیدالزماں کے لئے جو نرم گوشہ ہے اس کا سبب یہ ہے وحیدالزماں اپنی عمر کے بڑے حصے تک متعصب قسم کا حنفی رہا اور اس کی زیادہ تر علمی اور تصنیفی خدمات بھی حنفی مذہب کے لئے تھیں۔وحیدالزماں کا اہل حدیث ہونا تو محض نام کا تھا ورنہ وہ اہل حدیث ہونے سے پہلے بھی اہل حدیث کا سخت مخالف تھا اور اہل حدیث ہوجانے کے بعد بھی اہل حدیث پر حملے کرتا رہا اور مسلک اہل حدیث کا مخالف ہی رہا۔ اور شیعہ ہوجانے کے بعد تو ویسے بھی وحیدالزماں کا مذہب اہل حدیث سے برائے نام تعلق بھی اپنے انجام کو پہنچا۔ اس وضاحت اور دیوبندیوں کے نزدیک وحیدالزماں کے عظیم الشان مقام و مرتبہ کے بعد دیوبندی اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ وحیدالزماں کے حوالے ان کے خلاف پیش کئے جائیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آل تقلید کی نئی چال

بعض آل تقلید ہدیۃ المہدی وغیرہ جیسی مردود کتابوں کے حوالے پیش کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ ہمیں یہ تسلیم ہے کہ وحیدالزماں آخر عمر میں شیعہ ہوگیا تھا لیکن ہم جو حوالے اہل حدیث کے خلاف پیش کرتے ہیں وہ کتابیں وحیدالزماں نے اس وقت تحریر کیں جب وہ اہل حدیث تھا۔

اہل باطل کی یہ مضحکہ خیز تاویل اور چال ان کی ابلیسی زہنیت کی آئینہ دار ہے۔ اس شیطانی چال کے جواب میں عرض ہے کہ طرفین کے نزدیک جب یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ وحیدالزماں بالآخر شیعہ ہوگیا تھا اور اہل حدیث اس سے بے زار ہوگئے تھے تو اصولاً اور اخلاقی طور پر بھی وحیدالزماں کے اہل حدیث دور کے حوالے اب اہل حدیث کے خلاف پیش نہیں کئے جاسکتے۔ورنہ پھر ہم بھی اس بات میں حق بجانب ہونگے کہ وحیدالزماں کے وہ حوالے آل تقلید کے خلاف پیش کریں جب وہ پکا متعصب اور ہٹ دھرم مقلد تھا۔ کیا آل تقلید اس بات کے لئے تیار ہیں؟!

جب شیعہ حضرات دیوبندیوں کے خلاف وحیدالزماں کے حوالے پیش کرتے ہیں تو دیوبندی انہیں جواب دیتے ہیں کہ وحیدالزماں کا کوئی حوالہ یا بات اس لئے حجت نہیں رہی کہ آخر ی عمر میں موصوف سے شیعہ مسلک اختیار کر لیاتھا۔دیکھئے:

مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی دیوبندی شیعہ حضرات کو ایک اصول بتاتے ہیں: آخرعمر میں علامہ وحیدالزماں تفضیلی شیعہ ہوگئے تھے ان کا قول حجت نہیں ہے۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 401)

دوسری جگہ وحیدالزماں سے متعلق شیعہ کے سوال کے جواب میں اپنے اصول کو دہراتے ہوئے پھر لکھتے ہیں: آخر عمر میں شیعہ ہوگئے تھے ۔بات حجت نہ رہی ۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب، صفحہ 895)

لیکن یہی دوغلے دیوبندی اس اعتراف کے باوجود اسی شیعہ وحیدالزماں کے حوالے اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے لگتے ہیں۔ کیا یہ انصاف اور دیانت کا خون نہیں؟! بقول امین اوکاڑوی ، لینے کے باٹ اور دینے کے اور۔دیوبندیوں کو اس منافقانہ پالیسی سے باز آنا چاہیے اور اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر کاربند رہنا چاہیے۔

اب ہم آل تقلید کی اس غلط فہمی کو بھی دور کردیتے ہیں کہ وحیدالزماں نے اپنے دور اہل حدیث میں کوئی کتاب لکھی۔حقیقت ملاحظہ فرمائیں:

ہدیۃ المہدی، وحیداللغات، کنز الحقائق فی فقہ خیر الخلائق اور نزل الابرار من فقہ النبی المختاروحیدالزماں نے اس وقت سپرد قلم کیں جب وہ مکمل شیعہ ہوچکا تھا
جی ہاں! اہل باطل کی جانب سے اہل حدیث کے خلاف پیش کی جانے والی وحیدالزماں کی تمام تر تصانیف اس دور کی ہیں جب وحیدالزماں شیعہ مسلک کو قبول کر چکا تھا۔ اس لئے ان تمام کتابوں کا کوئی حوالہ اہل حدیث کے خلاف پیش کرنا دیانت و امانت کے منافی ہے دیکھئے:

۱۔ ہدیۃ المہدی من الفقہ المحمدی:

یہ وحیدالزماں کی وہ تصنیف ہے جس کے حوالے اہل باطل کی طرف سے اہل حدیث کے خلاف کثرت سے پیش کئے جاتے ہیں۔ اہل حدیث عالم مولانا عبدالغفار محمدی حفظہ اللہ ہدیۃ المہدی کے بارے میں لکھتے ہیں: بہرحال جب یہ ثابت ہے کہ مولوی وحیدالزماں نے جب کتاب ہدیۃ المہدی لکھی تو اہل حدیث علماء کرام نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور اس کی مخالفت کی اور یہ کتاب اس وقت لکھی جب شیعہ مذہب کی طرف مائل ہوچکے تھے۔(حنفیوں کے 350سوالات اور ان کے مدلل جوابات ، صفحہ 471)

وحیدالزماں کی مذکورہ کتاب اس کے شیعہ دور سے تعلق رکھتی ہے اس بات کا اعتراف دیوبندیوں کو بھی ہے۔دیکھئے:

ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی وحیدالزماں کی کتاب ہدیۃ المہدی کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ کتاب وحیدالزماں کے شیعہ ہوجانے کے بعد کی ہے ۔ملاحظہ فرمائیں: آپ نے میاں نذیر حسین صاحب سے حدیث پڑھی ۔غیرمقلد ہونے کے بعد شیعیت کی طرف خاصے مائل ہوگئے آپ کی کتاب ہدیۃ المہدی آپ کے انہی خیالات کی ترجمان ہے۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 397، 398)

اسی طرح دیوبندیوں کی مشہور کتاب حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز میں بھی واضح طور پر یہ اعتراف موجود ہے کہ وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی اس وقت لکھی جب وہ مکمل شیعہ ہوچکا تھا اسی لئے اس کتاب کو دیوبندیوں نے ایک شیعہ کی کتاب کہا ہے ۔ملاحظہ فرمائیں: یہ شیعہ برادری کی چابک دستی ہے کہ انہوں نے ہدیۃ المہدی جیسی گمراہ کن کتاب کہ جس کے سرورق یعنی ٹائٹل پر شیعہ برادری کا مونوگرام صاحب الزمان صاف لفظوں میں لکھا ہوا ہے ۔ اسی طرح کی کئی کتب جو شیعہ مصنفوں نے رقم کیں وہ سنی برادری کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہیں۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 12)
اسی کتاب کا مزید ایک حوالہ دیکھئے: حوالے ہدیۃ المہدی وغیرہ جیسی بے ہودہ کتابوں سے دیے ہیں۔جس کا لکھاری تقیہ باز شیعہ ہے۔( حقیقی دستاویز فی تائیدتاریخی دستاویزو فی رد تحقیقی دستاویز ، صفحہ 14)

جس وقت وحیدالزماں نے ہدیۃ المہدی تصنیف کی وہ اہل حدیث نہیں بلکہ شیعہ تھا اس کا ایک ثبوت وحیدالزماں کے سوانح نگار کی زبانی ملاحظہ فرمائیں جو کہتے ہیں کہ وحیدالزماں نے یہ کتاب اہل حدیثوں کے رد پر لکھی تھی۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وحیدالزماں خود بھی اہل حدیث ہو! چناچہ عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں: چونکہ اہل حدیث نے شرک و بدعت کا دائرہ نہایت وسیع کر دیا تھا اور بہت سی ایسی باتوں کو جو بدعت نہیں کہی جاسکتی ہیں ، بدعت سے تعبیر کیا تھا اسی طرح بہت سی ان باتوں کو جو شرک کی تعریف میں نہیں آتی ہیں شرک قراردیااور بہت سے امور میں اعتدال کو چھوڑ دیا تھا۔ مولف نے انہی امور کی وضاحت اور ان کو اس غلو اور تشدد سے باز رکھنے کے لئے یہ کتاب دو حصوں میں تالیف کی۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 142)

ہمارے اس دعویٰ کی ایک بہت ہی مضبوط دلیل یہ بھی ہے کہ اہل حدیث کی طرف سے ہدیۃ المہدی کی مخالفت پروحیدالزماں نے سنیوں کو ناصبی قرار دیا تھا جو کہ خاص وحیدالزماں کے شیعہ ہونے پر دال ہے ۔ وحیدالزماں لکھتا ہے: اس کتاب پر ہمارے زمانے کے مسلمانو ں کو بڑا غصہ ہے......نام کے سنی جو درحقیقت ناصبی ہیں۔(بحوالہ حیات وحیدالزماں، صفحہ 143)

الحمداللہ ان ناقابل تردید حوالوں سے ثابت ہو ا کہ ہدیۃ المہدی ایک شیعہ مصنف کی تالیف ہے جسے اہل سنت اہل حدیث کے خلاف پیش کرنا ناجائز ہے۔

۲۔ انواراللغہ ملقب بہ وحیداللغات:

یہ وحیدالزماں کی وہ کتاب ہے جو اس کے شیعہ ہونے پر دال ہے کیونکہ اس کتاب کے زریعے وحیدالزماں نے اہل سنت اور شیعہ حضرات کو قریب لانے کی کوشش کی تھی اس کا اعتراف کرتے ہوئے وحیدالزماں راقم ہے: بالہام غیبی یہ حکم ہوا کہ ایک کتاب لغات حدیث میں بزبان اردو مرتب کر اور اس میں جہانتک ہوسکے فریقین یعنی اہل سنت اور امامیہ کی حدیثیں جمع کر۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 148)

جس دوران وحیداللغات زیر تالیف تھی اسی دوران ہدیۃ المہدی پر بھی کام جاری تھا چناچہ خود وحیدالزماں لکھتا ہے: اب دو کتابیں زیر تالیف ہیں، ہدیۃ المہدی من الفقہ المحمدی اور انواراللغۃ۔ حق تعالیٰ کے کرم سے امید ہے کہ گو میں ضعیف اور ناتواں ہوں و ہ ان دونوں کتابوں کو بھی میری زندگی میں کامل کرادیگا۔(وحیداللغات ، مادہ ذوی بحوالہ حیات وحیدالزماں ، صفحہ 149)

یہ پہلے ہی ثابت کیا جاچکا ہے کہ ہدیۃ المہدی وحیدالزماں کے شیعی خیالات پر مشتمل تصنیف ہے اور چونکہ وحیداللغات اور ہدیۃ المہدی کی تالیف کا وقت ایک ہی ہے جیسا کہ اوپر وحیدالزماں کی عبارت نقل کی گئی ہے۔اس لئے ثابت ہوا کہ وحیداللغات بھی وحیدالزماں نے اس وقت تالیف کی جب وہ شیعہ ہوگیا تھا۔لہذا اس کتاب کا بھی کوئی حوالہ اہل حدیث کے خلاف پیش کرنا ناقابل قبول ہے۔ اس دعویٰ پرکہ وحیداللغات بھی وحیدالزماں کے شیعی دور کی ہے دیوبندیوں کے اعترافات ملاحظہ فرمائیں:

ڈاکٹر علامہ خالد محمود دیوبندی وحیدالزماں کی کتاب وحیداللغات کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ کتاب وحیدالزماں کے شیعہ ہوجانے کے بعد کی ہے ۔دیکھئے:
آپ فخرالدین الطویحی شیعی (۱۰۸۵ھ) کی کتاب مطلع نیرین اور مجمع البحرین سے خاصے متاثر تھے۔وحیدالغات کی اس قسم کی عبارات انہی خیالات کی تائید کرتی ہیں۔(آثار الحدیث جلد دوم ، صفحہ 398)

مولانا حافظ مہر محمد میانوالوی دیوبندی دوٹوک الفاظ میں لکھتے ہیں کہ وحیداللغات کی تصنیف اس دور میں ہوئی جب وحیدالزماں شیعہ مسلک اختیار کر چکا تھا۔یہ عبارت ملاحظہ کریں: شیعی نظریات کے حامل ہوگئے۔اسی دور میں انہوں نے انواراللغۃملقب بہ وحیداللغات مرتب کی اس میں متعدد مقاما ت پر انھوں نے اپنے ان شیعی خیالات کا اظہار کیا ہے۔(شیعہ کے ہزار سوال کا جواب ، صفحہ 401)

تنبیہ: وحیداللغات کا نام وحیدالزماں نے انواراللغۃ رکھا تھا جو اب لغات الحدیث کے مختصر نام سے مطبوع ہے۔


۳۔ نزل الابرار من فقہ النبی المختار:

وحیدالزماں کی یہ کتاب اصل میں ہدیۃ المہدی کا خلاصہ ہے اور ہدیۃ المہدی اصل کتاب ہے جیساکہ خود نزل الابرار کے ابتداء میں خطبہ کے بعد لکھا ہے: قد الفت فیہ کتابا طویلا سمیتہ بھدیۃ المھدی من الفقہ المحمدی درجت فیہ المسائل مع اثباتھا واحکا مھا بالشواھد والدلائل ونقضت فیہ حجج المخالفین ومتمسکاتھم ونبھت فی کل موضع علی غلطاطھم وعثر اتھم غیر ان بعض اخوانی سال منی اناجردلہ المسائل من غیر تعرض الدلائل حتی یکون متنا متینا فی فقہ اھل الانصاف و نظیر المتون الشوافع والاحسان فاستخرت اللہ تعالی وشرعت فیہ مع استیلاء الکبر وتو افر الھموم والبلابل وتکاثر الافکار والقلاقل اسال اللہ سبحانہ ان یجعلہ متدار سابین الطلاب والافاضل مقبولا فی الزمن من الاتی والقابل فمن اراد معرفۃ الحجج والدلائل فعلیہ بکتاب الھدیۃ ومن قصر نظرہ علی حفظ المسائل فعلیہ بھذا الکتاب الحافل من حفظہ فھو الفقیہ الماھر والحبر والباھر وسمیتہ بنزل الابرار من فقہ النبی المختار وعلی اللہ التوکل وبہ الاستنصار۔
یہ عبارت واضح کرتی ہے کہ نزل الابرار ہدیۃ المہدی کا اختصار ہے بلکہ بعینہ وہی کتاب مع حذف دلائل ہے۔(مزید تفصیل کے لئے دیکھئے بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی تصنیف مروجہ فقہ کی حقیقت، صفحہ 112 تا 113)

سابقہ سطور میں ہدیۃ المہدی کے بارے میں ثابت کیا گیا ہے کہ مذکورہ کتاب وحیدالزماں نے شیعہ ہوجانے کے بعد لکھی تھی چونکہ یہ کتاب یعنی نزل الابراردر حقیقت ہدیۃ المہدی کا ہی خلاصہ ہے جس میں صرف دلائل کو حذف کرکے اور اسے مختصر کرکے ایک نئے نام سے موسوم کیا گیا ہے لہذا ثابت ہوا کہ نزل الابرار بھی شیعہ مصنف(وحیدالزماں) کی تصنیف ہے۔ جسے اہل حدیث کے خلاف پیش کرتے ہوئے اہل باطل کو شرمانا چاہیے
کہ دیانت کا یہی تقاضہ ہے۔

۴۔ کنز الحقائق فی فقہ خیر الخلائق:

وحیدالزماں کی یہ تصنیف ۱۳۳۰ ؁ ھ میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی جیساکہ وحیدالزماں کاسوانح نگار لکھتا ہے: یہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے عربی زبان میں فقہ کی کتاب ہے جو غالباً۱۳۳۰ ؁ ھ میں چھپ کر شائع ہوئی۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 145)

اسی طرح وحیداللغات کی اشاعت کا سال ۱۳۲۶ ؁ھ ہے۔ (دیکھئے: حیات وحیدالزماں ، صفحہ 148)
اور ہدیۃ المہدی کی اشاعت کا سال ۱۳۲۴ ؁ھ ہے۔ (دیکھئے: حیات وحیدالزماں ، صفحہ 142)

اس حساب سے کنز الحقائق وحیداللغات کی اشاعت کے تقریباً چار سال اور ہدیۃ المہدی کی اشاعت کے چھ سال بعد شائع ہوئی۔ وحیداللغات اور ہدیۃ المہدی کی تالیف کے وقت چونکہ وحیدالزماں شیعہ تھا اور کنز الحقائق وحیدالزماں نے وحیداللغات اور ہدیۃ المہدی کے بعد لکھی اس لئے ثابت ہوگیا کہ وحیدالزماں کی یہ کتاب بھی اس کے شیعی دور سے تعلق رکھتی ہے۔ والحمداللہ

ان تصریحات سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ اہل باطل کی جانب سے اہل حدیث کے خلاف پیش کی جانے والی کتابیں وحیدالزماں کے اس دور کی تصنیفات ہیں جب وہ شیعہ مسلک کو اختیار کر چکا تھا۔ اس کے باوجود بھی اہل باطل نجانے کس منہ سے ایک شیعہ کی کتابیں اور اس کے حوالے اہل سنت اہل حدیث کے خلاف پیش کرتے ہیں؟؟؟!!!

شرم تم کو مگر نہیں آتی۔​
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
وحیدالزماں نے صحاح ستہ کے تراجم اس دور میں کئے جب وہ حنفی تھا

ایک عام غلط فہمی لوگو ں میں یہ پائی جاتی ہے کہ وحیدالزماں نے اپنے دور اہل حدیث میں کتب ستہ کے تراجم کئے یہی وجہ ہے کہ باطل پرستوں کی طرف سے باربار یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اگر وحیدالزماں اہل حدیث عالم نہیں تھا تو اس کی ترجمہ شدہ حدیث کی کتابیں کیوں ہر اہل حدیث کے گھراور مدارس میں پڑھی جاتی ہیں؟ اور کیوں یہی تراجم اہل حدیث کی لائبریریوں کی زینت ہوتے ہیں؟ حالانکہ یہ اعتراضات خلاف واقع ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ وحیدالزماں نے جب حدیث کی کتابوں کے ترجمہ کاکام ایک اہل حدیث عالم نواب صدیق حسن خان سے اجرت پر شروع کیا تو وہ حنفی تھا اور اس کام کی تکمیل کے بعد ہی وحیدالزماں نے تقلید کو خیر باد کہا۔ وحیدالزماں کے سوانح نگار عبدالحلیم چشتی دیوبندی لکھتے ہیں: مگر بعد میں آپ کے برادر بزرگ مولانا بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمہ کی وجہ سے غیر مقلد بن گئے تھے۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 100)

عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ رقم طراز ہیں: اس لیے ماننا پڑے گا کہ ہدیۃ المہدی کے مصنف بخاری شریف کے ترجمے کے وقت بھی اہل حدیث نہیں تھے۔(اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں، صفحہ 177)

وحیدالزماں نے کون سی حدیث کی کتاب کا ترجمہ کس برس میں کیا اس کی ماہ و سال کے لحاظ سے ترتیب زیل میں درج کی جاتی ہے:

۱۔ موطا امام مالک: ۱۲۹۶ ؁ھ (بحوالہ حیات وحیدالزماں، ص 127)
۲۔ سنن ابی داود: ۱۳۰۱ ؁ھ (بحوالہ حیات وحیدالزماں، ص 130)
۳۔ صحیح مسلم: ۱۳۰۶ ؁ھ (بحوالہ حیات وحیدالزماں، ص 132)
۴۔ صحیح بخاری: ۱۳۰۷ ؁ھ (بحوالہ حیات وحیدالزماں، ص 133)
۵۔ ابن ماجہ: ۱۳۱۰ ؁ھ (بحوالہ حیات وحیدالزماں، ص 135)

وحیدالزماں کا صحاح ستہ کے تراجم کا کام ۱۳۱۰ ؁ھ تک مکمل ہوچکا تھا کیونکہ سلسلہ تراجم کی آخری کتاب ابن ماجہ ۱۳۱۰ ؁ھ میں شائع ہوئی تھی۔ تراجم کے کام کی تکمیل کے 21 سال بعد ۱۳۳۱ ؁ ھ میں وحیدالزماں نے مدینہ منورہ میں دیوبندیوں اور بریلویوں کی مشہو ر اور نہایت پسندیدہ کتاب دلائل الخیرات جو کہ بدعی ازکار و اشغال پر مشتمل ہے کی باقاعدہ سند لی۔ چناچہ حیات وحیدالزماں میں مذکورہے: اسی سال ارکان حج کی ادائیگی کے بعد جب مدینہ جانا ہوا اور وہاں کچھ عرصہ قیام رہا تو آپ نے دوران قیام .....دلائل الخیرات کی سند لی۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 32)

معلوم ہوا کہ وحیدالزماں نے جب دلائل الخیرات کی سند لی تو وہ مدینہ منورہ میں مقیم تھا اور مدینہ منورہ میں وحیدالزماں کے قیام کا وقت بمطابق عبدالحلیم چشتی دیوبندی ۱۳۳۱ ؁ھ تھا۔ دیکھئے : (تاریخ ۲۹ شوال ۱۳۳۱ ؁ھ روز سہ شنبہ بمقام دارالسرور) اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ مدینہ کی اقامت مجھ پر آسان کردے۔(حیات وحیدالزماں، صفحہ 76 کا حاشیہ)

پس کتب ستہ کے تراجم کے 21 سال بعد وحیدالزماں کادیوبندیوں اور بریلویوں کی کتاب دلائل الخیرات کی سند حاصل کرنا ثابت کرتا ہے کہ جس دور میں اس نے کتب احادیث کے تراجم کئے نہ صرف اس دور میں وہ مکمل حنفی تھا بلکہ بعد میں بھی اپنے اسی آبائی مسلک کا پابند رہا۔والحمداللہ

اب تو دیوبندیوں اور بریلویوں کو اہل حدیث کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اہل حدیثوں نے ان کے حنفی بھائی وحیدالزماں کواس کے تراجم پڑھ کراور چھاپ کر اسے اتنی عزت دی ۔ اس کے علاوہ یہ بھی یاد رہے کہ وحیدالزماں کی ترجمہ شدہ حدیث کی کتابیں اہل حدیث کے ہر گھر و مدرسہ میں نہیں پڑھی جاتیں الحمداللہ کئی علمائے اہل حدیث اب کتب ستہ کا ترجمہ کرچکے ہیں اور اب زیادہ تر انہی تراجم کی ترجیح دی جاتی ہے۔ لیکن ایک وقت ایسا ضرور تھا کہ ہرعام شخص چاہے وہ دیوبندی ہو یا بریلوی یا پھر اہل حدیث وحیدالزماں کی ترجمہ شدہ احادیث کا محتاج تھا کیونکہ برصغیر میں وحیدالزماں ہی وہ پہلا شخص ہے جس نے احادیث کے تراجم کا کام کیا ۔

اگر آج بھی کوئی اہل حدیث ادارہ وحیدالزماں کے تراجم چھاپ رہا ہے تو اس میں اعتراض کی کوئی بات اسلئے نہیں کہ دیوبندی ناشرین جیسے تاج کمپنی لیمیٹڈاور نورمحمد کتب خانہ وغیرہ آج بھی وحیدالزماں کے تراجم اور شروحات اسکی سوانح اور دیگر کتابیں چھاپ رہے ہیں۔ اگر کسی اہل حدیث ادارہ پروحیدالزماں کے تراجم چھاپنے پر کوئی اعتراض ہے تو یہ اعتراض سب سے پہلے دیوبندیوں پر وارد ہوتا ہے۔ اور یہ اعتراض دیوبندیوں پر اس لئے بھی شدید تر ہو جاتا ہے کہ اہل حدیث تو صرف وحیدالزماں کا ترجمہ چھاپ رہے ہیں لیکن دیوبندی تو وحیدالزماں کی وہ کتابیں بھی تواتر سے چھاپ رہے ہیں جنھیں اہل حدیث رد کر چکے ہیں اور بقول امین اوکاڑوی ان کتابوں کے بارے میں برملا اعلان کرتے ہیں کہ ان کتابوں کو آگ لگا دو۔ بیچارے! دیوبندی ان مردود کتابوں کوبے غیرتوں کی طرح خود چھاپ کر پھر خود ہی اہل حدیث کے خلاف پیش کرتے ہیں۔

اگر واقعی بقول دیوبندی حضرات، وحیدالزماں اہل حدیث کا اکابر تھا توپھر اصولاً اس کی کتابیں اہل حدیث حضرات کو چھاپنی چاہیے۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ اہل حدیث تو ان کتابوں کو نہیں چھاپتے بلکہ دیوبندی حضرات نے ان کتابوں کو چھاپنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے۔ کیا یہ دیوبندیوں کی کھلی منافقت نہیں ہے؟! ایک طرف تو ان کتابوں میں موجود باتوں کو دیوبندی حضرات غلط قرار دیتے ہیں پھر انہیں باتوں کو خود چھاپ کر اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے لگتے ہیں۔ حالانکہ اہل حدیث تو پہلے ہی یہ اقرار کر چکے ہیں کہ یہ کتابیں اور ان میں موجود باتیں غلط ہیں اسی لئے تو آج تک کسی اہل حدیث مکتبہ نے اس متنازعہ کتابوں کو نہیں چھاپا۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top