عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
(۱) حضرت رافع ؓ بن خدیج سے روایت ہے کہ مدینہ ایک حرم ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے حرم قراردیا ہے اوریہ ہمارے پاس ایک خولانی چمڑے پر لکھا ہوا ہے ۔ (الجامع الصحیح از مسلم ج ۳ ص ۳۸۴)
(۲) رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے قبضے میں سے ایک کاغذ ملا جس میں لکھا تھا کہ ’’اندھے کو رستے سے بھٹکانے والا ملعون ہے ، زمین کا چو ر ملعون ہے ، احسان فراموش ملعون ہے ‘‘ (جامع بیان العلم از ابن عبد البر اندلسی ج ۱ ص ۷۲)
(۳) کتاب الصدقۃ: حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے کتاب زکوۃ لکھوائی لیکن ابھی اپنے عمال کو بھیج نہ پائے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی ۔ آپ نے اسے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا تھا۔ آپ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا پھر حضرت عمرؓ نے اپنی وفات تک ۔ (جامع ترمذی ج ۱ ص ۲۶۴)
(۴) صحیفہ صادقہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو نے نبی کریم ﷺ کی احادیث سے ایک صحیفہ مرتب کیا جسے ’صحیفہ صادقہ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔حضرت عبد اللہ بن عمرو کا بیان ہے کہ’’صادِقہ ایک صحیفہ ہے جومیں نے رسول اللہ ﷺ سے سن کر لکھا ہے ۔‘‘ (طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۴۰۸)
(۵) صحیفہ علی : حضرت علی نے فرمایا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ، سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی ﷺ سے منقول ہے (الجامع الصحیح از بخاری ج ۲ ص ۴۴۶)…صحیح بخار ی کی دوسری روایت کے مطابق اس صحیفہ میں دیت اور قیدیوں کے چھڑانے کے احکام ہیں اور یہ حکم کہ کافر، حربی کے (قتل کے ) عوض مسلمان کو نہ مارا جائے۔ (الجامع الصحیح از بخاری ج ۱ ص ۱۵۷)
(۶) حضرت اَنس ؓ کی تالیفات : حضرت انس ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دس برس رہے۔ آپ نے عہد ِرسالت ہی میں احادیث کے کئی مجموعے لکھ کر تیا ر کر لیے تھے ۔ ان کے شاگرد سعید بن ہلال فرماتے ہیں کہ ہم جب حضرت انس سے زیادہ اصرار کرتے تو وہ ہمیں اپنے پاس سے بیاض نکال کر دکھاتے اورکہتے کہ ’’یہ وہ احادیث ہیں جو میں نے نبی ﷺ سے سنتے ہی لکھ لی تھیں اورپڑھ کر بھی سنا دی تھیں‘‘ (المستدرک از حاکم ، ذکر انس بن مالک ، دائرۃ المعارف ، حیدر آباد، دکن)
(۷) صحیفہ عمر و بن حزمؓ : ۱۰ھ میں جب یمن کا علاقہ نجران فتح ہوا تو رسو ل اللہ ﷺ نے عمرو بن حزم کویمن کا عامل بنا کر بھیجا توانہیںایک عہد نامہ تحریر فرما دیا جس میں آپ نے شرائع وفرائض وحدود ِاسلام کی تعلیم دی تھی۔ (طبقا ت ابن سعداز ابن سعد ج ۲ ص ۳۹)
(۸) قبیلہ جُہینہ کے نام تحریر : عبد اللہ بن عکیم روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ کی ایک تحریر (ہمارے قبیلہ جہینہ ) کو پہنچی ۔ (مشکوٰۃ المصابیح از خطیب بغدادی ج ۱ ص ۱۶۵نسائی ج ۳ ص ۱۶۴)
(۹) اہل جرش کے نام خط: نبی کریم ﷺ نے ایک نامہ مبارک اہل جرش کو بھیجا تھاـ جس میں کھجور اور کشمش کی مخلوط نبیذ کے متعلق حکم بیان فرمایا گیا تھا ۔ (الجامع الصحیح لمسلم: ۵؍۲۴۰)
(۱۰) حضرت معاذ ؓ نے یمن سے آنحضرت ﷺ سے لکھ کر دریافت کیا کہ کیا سبزیوں میں زکوٰۃ ہے ؟ آپ نے تحریری جواب دیا کہ سبزیوں پر زکوٰۃنہیں ۔ (خطبات ِمدراس از سید سلیمان ندوی ص۵۱)
(۱۱) عہد ِنبویؐ کے خطوط : عالم اسلام کے نامور مؤرخ ڈاکٹر حمید اللہؒ کا بیان ہے کہ عہد ِنبوی کے کوئی پونے تین سو مکتوب یکجا کیے جاچکے ہیں ۔ (رسول اکرم ﷺ کی سیاسی زندگی از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۳۱۱)
(۱۲) تبلیغی خطوط : صلح حدیبیہ کے بعد آپ نے دنیا کے چھ مشہور حکمرانوں کے نام تبلیغی خطوط روانہ فرمائے اور ان پر اپنی مہر بطورِ دستخط ثبت فرمائی۔ (طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص۲۹ )…قیصرو کسریٰ وغیرہ کے نام خطوط کا ذکر صحیح بخاری میں بھی موجود ہے اور خط پر مہر لگانے کیلئے چاندی کی انگوٹھی تیار کرنے کا ذکر بھی موجود ہے ۔ (الجامع الصحیح للبخاری ج ۱ ص ۱۳۴)
(۱۳) نومسلم وفود کے لیے صحائف: جب حضرت وائل بن حجر نے (مدینہ سے ) اپنے وطن لوٹنے کے ارادے پر رسول اللہﷺ کے حضور عرض کیا ’’یا رسول اللہ !میری قوم پر میری سیادت کا فرمان لکھو ا دیجئے ‘‘ رسو ل اللہ ﷺ نے حضرت معاویہ ؓ سے تین ایسے فرمان لکھو ا کر وائل کے سپرد فرمائے (الوثائق السیاسیۃ از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۱۴۲ تا ۱۴۴)… آپ نے مندرجہ ذیل وفود کو بھی اسلامی احکام پر مشتمل صحیفے الگ الگ لکھوا کر عنایت فرمائے : وفد قبیلہ خثعم، وفد الریاویّین ، وفد ثمالتہ والجدان۔ (طبقا ت ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۱۲۱ تا ۱۳۰)
(۱۴) ایک مرتبہ کسی لشکر کے سردار کو حضور نے ایک خط دیا اور فرما دیا کہ جب تک توفلاں فلاں مقام پر نہ پہنچ جائے اس کو نہ پڑھنا، وہ سردا ر جب مقامِ مقررہ پر پہنچا تولوگوں کے سامنے حضور کاخط پڑھا اورسب کو اس کی اطلاع کر دی۔ (الجامع الصحیح للبخاری: ج1 ص 133)
(۱۵) تحریری معاہدے : ہجرت کے فوراً بعد مختلف قبائل عرب اور دوسری اَقوام سے آپ کے معاہدات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھاـ۔ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے ’’الوثائق السیاسیۃ‘‘ میں ایسے تحریری معاہدات کی بہت بڑی تعداد جمع کر دی ہے ۔’’دستور ِمملکت ‘‘ جو ہجرت کے صرف پانچ ماہ بعد آپ نے نافذ فرمایا تھا، وہ بھی معاہدات ہی کے سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ (سیاسی وثیقہ جات از ڈاکٹر محمد حمید اللہ : ص19)اسی طرح چھ ہجری میں صلح حدیبیہ کامعاہدہ تحریر کیاگیا ۔ (الجامع الصحیح از مسلم کتاب الجہاد والسیر) اس معاہدے کو حضرت علی ؓ نے تحریر فرمایا تھا۔ اس کی ایک نقل قریش نے لے لی اورایک آنحضرت ﷺ نے اپنے پاس رکھی ۔ (خطبات مدراس از سید سلیمان ندوی : 229/ 192)
(۱۶) جاگیروں کے ملکیت نامے : رسول اللہ ﷺ نے بہت سے لوگوں کوجاگیریں عطا فرمائیں اوران کے ملکیت نامے بھی تحریر کروا کے دئیے ۔ مثلاً حضرت زبیر بن العوام ؓ کو ایک بڑی جاگیر عطا فرماتے وقت یہ دستاویز لکھوا کر دی:
(۱۸) بیع نامے : رسو ل اللہ ﷺ قیمتی اشیاء کی خرید وفروخت کے وقت ان کی دستاویز بھی لکھوایا کرتے تھے ۔عبد المجید بن وہب روایت کرتے ہیں کہ
’’عداء بن خالد بن ہوذہ نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسی تحریر نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے تحریر کرائی تھی ۔انہوں نے کہا:کیوں نہیں ! اس پر انہوں نے ایک تحریر نکالی ،اس میں لکھا تھا: یہ اقرار نامہ ہے کہ عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ ﷺ سے خریداری کی …‘‘ (جامع ترمذی ج1 ص 448)
پروفیسر محمد نعیم
(۲) رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے قبضے میں سے ایک کاغذ ملا جس میں لکھا تھا کہ ’’اندھے کو رستے سے بھٹکانے والا ملعون ہے ، زمین کا چو ر ملعون ہے ، احسان فراموش ملعون ہے ‘‘ (جامع بیان العلم از ابن عبد البر اندلسی ج ۱ ص ۷۲)
(۳) کتاب الصدقۃ: حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے کتاب زکوۃ لکھوائی لیکن ابھی اپنے عمال کو بھیج نہ پائے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی ۔ آپ نے اسے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا تھا۔ آپ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا پھر حضرت عمرؓ نے اپنی وفات تک ۔ (جامع ترمذی ج ۱ ص ۲۶۴)
(۴) صحیفہ صادقہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو نے نبی کریم ﷺ کی احادیث سے ایک صحیفہ مرتب کیا جسے ’صحیفہ صادقہ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔حضرت عبد اللہ بن عمرو کا بیان ہے کہ’’صادِقہ ایک صحیفہ ہے جومیں نے رسول اللہ ﷺ سے سن کر لکھا ہے ۔‘‘ (طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۴۰۸)
(۵) صحیفہ علی : حضرت علی نے فرمایا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ، سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی ﷺ سے منقول ہے (الجامع الصحیح از بخاری ج ۲ ص ۴۴۶)…صحیح بخار ی کی دوسری روایت کے مطابق اس صحیفہ میں دیت اور قیدیوں کے چھڑانے کے احکام ہیں اور یہ حکم کہ کافر، حربی کے (قتل کے ) عوض مسلمان کو نہ مارا جائے۔ (الجامع الصحیح از بخاری ج ۱ ص ۱۵۷)
(۶) حضرت اَنس ؓ کی تالیفات : حضرت انس ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دس برس رہے۔ آپ نے عہد ِرسالت ہی میں احادیث کے کئی مجموعے لکھ کر تیا ر کر لیے تھے ۔ ان کے شاگرد سعید بن ہلال فرماتے ہیں کہ ہم جب حضرت انس سے زیادہ اصرار کرتے تو وہ ہمیں اپنے پاس سے بیاض نکال کر دکھاتے اورکہتے کہ ’’یہ وہ احادیث ہیں جو میں نے نبی ﷺ سے سنتے ہی لکھ لی تھیں اورپڑھ کر بھی سنا دی تھیں‘‘ (المستدرک از حاکم ، ذکر انس بن مالک ، دائرۃ المعارف ، حیدر آباد، دکن)
(۷) صحیفہ عمر و بن حزمؓ : ۱۰ھ میں جب یمن کا علاقہ نجران فتح ہوا تو رسو ل اللہ ﷺ نے عمرو بن حزم کویمن کا عامل بنا کر بھیجا توانہیںایک عہد نامہ تحریر فرما دیا جس میں آپ نے شرائع وفرائض وحدود ِاسلام کی تعلیم دی تھی۔ (طبقا ت ابن سعداز ابن سعد ج ۲ ص ۳۹)
(۸) قبیلہ جُہینہ کے نام تحریر : عبد اللہ بن عکیم روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ کی ایک تحریر (ہمارے قبیلہ جہینہ ) کو پہنچی ۔ (مشکوٰۃ المصابیح از خطیب بغدادی ج ۱ ص ۱۶۵نسائی ج ۳ ص ۱۶۴)
(۹) اہل جرش کے نام خط: نبی کریم ﷺ نے ایک نامہ مبارک اہل جرش کو بھیجا تھاـ جس میں کھجور اور کشمش کی مخلوط نبیذ کے متعلق حکم بیان فرمایا گیا تھا ۔ (الجامع الصحیح لمسلم: ۵؍۲۴۰)
(۱۰) حضرت معاذ ؓ نے یمن سے آنحضرت ﷺ سے لکھ کر دریافت کیا کہ کیا سبزیوں میں زکوٰۃ ہے ؟ آپ نے تحریری جواب دیا کہ سبزیوں پر زکوٰۃنہیں ۔ (خطبات ِمدراس از سید سلیمان ندوی ص۵۱)
(۱۱) عہد ِنبویؐ کے خطوط : عالم اسلام کے نامور مؤرخ ڈاکٹر حمید اللہؒ کا بیان ہے کہ عہد ِنبوی کے کوئی پونے تین سو مکتوب یکجا کیے جاچکے ہیں ۔ (رسول اکرم ﷺ کی سیاسی زندگی از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۳۱۱)
(۱۲) تبلیغی خطوط : صلح حدیبیہ کے بعد آپ نے دنیا کے چھ مشہور حکمرانوں کے نام تبلیغی خطوط روانہ فرمائے اور ان پر اپنی مہر بطورِ دستخط ثبت فرمائی۔ (طبقات ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص۲۹ )…قیصرو کسریٰ وغیرہ کے نام خطوط کا ذکر صحیح بخاری میں بھی موجود ہے اور خط پر مہر لگانے کیلئے چاندی کی انگوٹھی تیار کرنے کا ذکر بھی موجود ہے ۔ (الجامع الصحیح للبخاری ج ۱ ص ۱۳۴)
(۱۳) نومسلم وفود کے لیے صحائف: جب حضرت وائل بن حجر نے (مدینہ سے ) اپنے وطن لوٹنے کے ارادے پر رسول اللہﷺ کے حضور عرض کیا ’’یا رسول اللہ !میری قوم پر میری سیادت کا فرمان لکھو ا دیجئے ‘‘ رسو ل اللہ ﷺ نے حضرت معاویہ ؓ سے تین ایسے فرمان لکھو ا کر وائل کے سپرد فرمائے (الوثائق السیاسیۃ از ڈاکٹر محمد حمید اللہ ص ۱۴۲ تا ۱۴۴)… آپ نے مندرجہ ذیل وفود کو بھی اسلامی احکام پر مشتمل صحیفے الگ الگ لکھوا کر عنایت فرمائے : وفد قبیلہ خثعم، وفد الریاویّین ، وفد ثمالتہ والجدان۔ (طبقا ت ابن سعد از ابن سعد ج ۲ ص ۱۲۱ تا ۱۳۰)
(۱۴) ایک مرتبہ کسی لشکر کے سردار کو حضور نے ایک خط دیا اور فرما دیا کہ جب تک توفلاں فلاں مقام پر نہ پہنچ جائے اس کو نہ پڑھنا، وہ سردا ر جب مقامِ مقررہ پر پہنچا تولوگوں کے سامنے حضور کاخط پڑھا اورسب کو اس کی اطلاع کر دی۔ (الجامع الصحیح للبخاری: ج1 ص 133)
(۱۵) تحریری معاہدے : ہجرت کے فوراً بعد مختلف قبائل عرب اور دوسری اَقوام سے آپ کے معاہدات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھاـ۔ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے ’’الوثائق السیاسیۃ‘‘ میں ایسے تحریری معاہدات کی بہت بڑی تعداد جمع کر دی ہے ۔’’دستور ِمملکت ‘‘ جو ہجرت کے صرف پانچ ماہ بعد آپ نے نافذ فرمایا تھا، وہ بھی معاہدات ہی کے سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ (سیاسی وثیقہ جات از ڈاکٹر محمد حمید اللہ : ص19)اسی طرح چھ ہجری میں صلح حدیبیہ کامعاہدہ تحریر کیاگیا ۔ (الجامع الصحیح از مسلم کتاب الجہاد والسیر) اس معاہدے کو حضرت علی ؓ نے تحریر فرمایا تھا۔ اس کی ایک نقل قریش نے لے لی اورایک آنحضرت ﷺ نے اپنے پاس رکھی ۔ (خطبات مدراس از سید سلیمان ندوی : 229/ 192)
(۱۶) جاگیروں کے ملکیت نامے : رسول اللہ ﷺ نے بہت سے لوگوں کوجاگیریں عطا فرمائیں اوران کے ملکیت نامے بھی تحریر کروا کے دئیے ۔ مثلاً حضرت زبیر بن العوام ؓ کو ایک بڑی جاگیر عطا فرماتے وقت یہ دستاویز لکھوا کر دی:
(۱۷) اَمان نامے : آپ نے بہت سے افراد اور خاندانوں کو امان نامے لکھوا کر عطا فرمائے ۔ ان کا ذکر طبقات ِابن سعد میں بھی ملتا ہے اورالبدایہ والنہایہ میں ہے کہ آپ نے حضرت ابو بکر صدیق کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ سے ایک چمڑے کے ٹکڑے پر اَمان نامہ سراقہ بن مالک کو لکھوا دیا ۔’’یہ دستاویز محمد رسول اللہ ﷺ نے زبیر کو دی ہے ان کو سوارق پورا کاپورا بالائی حصے تک موضع مُورع سے موضع موقت تک دیا ہے، اس کے مقابلے میں کوئی اپنا حق اس میں نہ جتائے ۔‘‘ (سیاسی وثیقہ جات از ڈاکٹر حمید اللہ.....نمبر 229/ 192)
(۱۸) بیع نامے : رسو ل اللہ ﷺ قیمتی اشیاء کی خرید وفروخت کے وقت ان کی دستاویز بھی لکھوایا کرتے تھے ۔عبد المجید بن وہب روایت کرتے ہیں کہ
’’عداء بن خالد بن ہوذہ نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسی تحریر نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے تحریر کرائی تھی ۔انہوں نے کہا:کیوں نہیں ! اس پر انہوں نے ایک تحریر نکالی ،اس میں لکھا تھا: یہ اقرار نامہ ہے کہ عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ ﷺ سے خریداری کی …‘‘ (جامع ترمذی ج1 ص 448)
پروفیسر محمد نعیم