- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
آپ نے کسی بھی مسلک و مذہب ، شعبے یا پیشے کے انسان کو دیکھا کہ وہ 24 گھنٹے بحث و تکرار کے لیے تیار ہو ؟ عموما ایسا نہیں ہوتا ، اگر روز مرہ ہونے والے بحث و مباحثے کی اوسط نکالی جائے تو شاید ایک ماہ میں 30 مکالمے بھی نہیں بنتے ہوں گے ، اور یہی انسان کی فطرت و طبیعت ہے ، جو آدمی ہر وقت بحث و تکرار میں محو رہتا ہے ، کم از کم میری یہ سوچ ہے کہ وہ طبعی اور فطری زندگی نہیں گزار رہا ، ایک اور خیال ملاحظہ کریں کہ جو لوگ فیس بک وغیرہ پر فعال ہیں ، ان میں سے ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہی ہے ، جو بحث و تکرار میں ایک فطری حد سے بڑھ کر مشغول رہتے ہیں ، یوں طبیعت میں عدم استقرار ، کاموں میں غیر مستقل مزاجی پیدا ہوجاتی ہے ، کہنے کو ’’ ہر خبر پر نظر ‘‘اور تمام نئے موضوعات کی ہر روز نئی جہتیں سامنے آرہی ہوتی ہیں ، لیکن حقیقی طور پر لائک شیر کمنٹس کے بڑھ کر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہوتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ فیس بک استعمال نہیں کر رہے ہوتے ، بلکہ فیس بک انہیں استعمال کر رہی ہوتی ہے ۔
ہاں البتہ کچھ منجھے قسم کے لوگ ہوتے ہیں ، جو اس ’’ کتاب ‘‘ کے ’ سرورق ‘ سے دھوکہ کھاکر اس کا ’ لفظ بہ لفظ مطالعہ کرنے کی بجائے ، فہرست دیکھ کر کام کی چیز پر ہی وقت صرف کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ یقینا بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں ، سکھاتے بھی ہیں ۔
ہمیں اپنے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ ’’ نیلے منہ والی ‘‘ ہمارے لیے اثمہما اکبر من نفعہما ثابت ہوئی ہے ، لہذا ’ دل بڑا ‘ کرکے ایک دفعہ تو کلی طور پر خیر باد کہہ دیا ہے ، جب واپسی ہوئی تو خوب دھیان سے ہوگی کہ یہ ہماری بندی بنے نہ کہ ہم اس کے بندے ۔
لیکن کیا کریں کسی زرگر برگر کی اس بندی کی کچھ ’’ ادائیں ‘‘ ایسی ہیں ، جو بہت یاد آتی ہیں ، میرے جیسے لوگوں کے لیے اس نے سب سے بہترین سہولت یہ دی ہے کہ کوئی بھی بات ذہن میں آئی ، دھڑام سے ایک دانشورانہ سٹیٹس لٹکا دیا ، ورنہ محدث فورم پر کوئی موضوع شروع کرنا ہو تو یہی سوچتے رہتے ہیں ، تمہید کیا ہونی چاہیے ، خاتمہ کیسے ہونا چاہیے ، یہ تعبیر بہتر ہے یا وہ ، مضمون اس قدر ہے کہ اس کے لیے مستقل موضوع شروع کرنا مناسب ہوگا یانہیں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔
جی ہاں تو اس ’’ کتاب چہرے ‘‘ کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ، آپ بہت خوش ہیں اور ایک سطر میں اس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا غمگین ہیں تو ڈیڑھ سطر میں دل ہلکا کرنا چاہتے ہیں ، کسی پر غصہ ہے ، دانشورانہ انداز میں نکالنا چاہتے ہیں ، یا آپ لیٹے ہوئے ہیں ، اچانک امت کی خیر خواہی کے لیے کوئی ترکیب انگڑائی لیتی ہے ، اور آپ نہیں چاہتے کہ مزید غور و فکر میں یہ ایک سطری نسخہ کیمیا ضائع ہو جائے ، تو آپ فورا اس ’’ نیلی دیوار ‘‘ پر پوری سطر کیا ، صرف ایک نکتہ لگا کر بھی محفوظ کرسکتے ہیں ۔
جی ہاں تو ’ فیس بک ‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جو جو لوگ اپنی اس ’’ دانشورانہ صلاحیت ‘‘ کو ماند پڑتا ہوا محسوس کر رہے ہیں ، وہ ’’ محدث بک ‘‘ کے نام سے شروع کردہ اس لڑی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
مزید وضاحت سے عرض ہے :
ہاں البتہ کچھ منجھے قسم کے لوگ ہوتے ہیں ، جو اس ’’ کتاب ‘‘ کے ’ سرورق ‘ سے دھوکہ کھاکر اس کا ’ لفظ بہ لفظ مطالعہ کرنے کی بجائے ، فہرست دیکھ کر کام کی چیز پر ہی وقت صرف کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ یقینا بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں ، سکھاتے بھی ہیں ۔
ہمیں اپنے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ ’’ نیلے منہ والی ‘‘ ہمارے لیے اثمہما اکبر من نفعہما ثابت ہوئی ہے ، لہذا ’ دل بڑا ‘ کرکے ایک دفعہ تو کلی طور پر خیر باد کہہ دیا ہے ، جب واپسی ہوئی تو خوب دھیان سے ہوگی کہ یہ ہماری بندی بنے نہ کہ ہم اس کے بندے ۔
لیکن کیا کریں کسی زرگر برگر کی اس بندی کی کچھ ’’ ادائیں ‘‘ ایسی ہیں ، جو بہت یاد آتی ہیں ، میرے جیسے لوگوں کے لیے اس نے سب سے بہترین سہولت یہ دی ہے کہ کوئی بھی بات ذہن میں آئی ، دھڑام سے ایک دانشورانہ سٹیٹس لٹکا دیا ، ورنہ محدث فورم پر کوئی موضوع شروع کرنا ہو تو یہی سوچتے رہتے ہیں ، تمہید کیا ہونی چاہیے ، خاتمہ کیسے ہونا چاہیے ، یہ تعبیر بہتر ہے یا وہ ، مضمون اس قدر ہے کہ اس کے لیے مستقل موضوع شروع کرنا مناسب ہوگا یانہیں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔
جی ہاں تو اس ’’ کتاب چہرے ‘‘ کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ، آپ بہت خوش ہیں اور ایک سطر میں اس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا غمگین ہیں تو ڈیڑھ سطر میں دل ہلکا کرنا چاہتے ہیں ، کسی پر غصہ ہے ، دانشورانہ انداز میں نکالنا چاہتے ہیں ، یا آپ لیٹے ہوئے ہیں ، اچانک امت کی خیر خواہی کے لیے کوئی ترکیب انگڑائی لیتی ہے ، اور آپ نہیں چاہتے کہ مزید غور و فکر میں یہ ایک سطری نسخہ کیمیا ضائع ہو جائے ، تو آپ فورا اس ’’ نیلی دیوار ‘‘ پر پوری سطر کیا ، صرف ایک نکتہ لگا کر بھی محفوظ کرسکتے ہیں ۔
جی ہاں تو ’ فیس بک ‘ سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جو جو لوگ اپنی اس ’’ دانشورانہ صلاحیت ‘‘ کو ماند پڑتا ہوا محسوس کر رہے ہیں ، وہ ’’ محدث بک ‘‘ کے نام سے شروع کردہ اس لڑی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
مزید وضاحت سے عرض ہے :
- اس لڑی میں فورم کے عمومی قواعد و ضوابط کی رعایت کرتے ہوئے ہر قسم کی پابندی سے بالاتر ہوکر آپ پوسٹ کرسکتے ہیں۔اس لڑی کا کوئی موضوع نہیں ، ہر موضوع سے متعلق آپ بات یہاں پیش کرسکتے ہیں ۔
- ہاں اس لڑی میں کاپی پیسٹ اور لمبی تحریریں پوسٹ کرنے سے اجتناب کریں ، جو لکھنا ہے ، خود لکھیں ، اگر کہیں نقل کی ضرورت ہے تو دو تین سطروں سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ۔
- اگر آپ خود کسی موضوع پر بحث و مباحثہ یا قدرے تفصیل سے لکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اس لڑی کی بجائے الگ تھریڈ شروع کریں ، تاکہ اس پر بھرپور گفتگو ہوسکے ۔