- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
محدث و قدیم
جنید رحمہ اللہ ائمہ ھدی میں سے تھے۔ آپ سے پوچھا گیا کہ توحید کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ
حدوث کو قدیم سے علیحدہ ماننا۔
اس طرح آپ نے واضح فرمایا کہ توحید یہ ہے کہ قدیم اور محدث اور خالق و مخلوق میں امتیاز کیا جائے۔
جبکہ صاحب ِ ''فصوص'' نے اس کا انکار کیا اور اپنے خیالی و شیطانی مخاطبہ میں کہا ''اے جنید! محدث و قدیم میں امتیاز تو وہی کر سکتا ہے جو نہ محدث ہو نہ قدیم۔'' جنید کے ''محدث اور قدیم میں تمیز کو توحید قرار دینے کے قول کو ابن عربی نے غلط قرار دیا۔ کیونکہ اس کے نزدیک محدث کا وجود بعینہ قدیم کا وجود ہے۔
جیسا کہ اس کتاب فصوص میں لکھا ہے کہ ''اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں علی (بلند) ہے۔ کس پر بلند؟ وہاں اس کے سوا کوئی ہے ہی نہیں اور کس چیز سے بلند حالانکہ جو کچھ ہے وہ خود ہی تو ہے۔ پس اس کی بلندی خود اس کے لیے ہے اور وہ عین موجودات ہے اور جن چیزوں کو محدثات کہا جاتا ہے، وہ بھی اپنی ذات میں بلند ہیں اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں۔''
آگے چل کر لکھتا ہے: ''وہی عین باطن اور وہی عین ظاہر ہے اس کے سوا وہاں تو کوئی دوسرا موجود ہی نہیں جو اسے دیکھے۔ اس کے سوا کوئی بھی نہیں جو اس کے متعلق کوئی بات کرے اور وہی ابوسعید خراز اور دیگر اسماء محدثات کا مسمیٰ ہے۔''
اس ملحد سے کہنا چاہیے کہ دو چیزوں کے درمیان علم اور قول کے ساتھ امتیاز کرنے والے کے لیے یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ وہ ان دو چیزوں میں سے نہ ہو اور کوئی تیسرا وجود ہو۔ ہر آدمی اپنے آپ اور دوسرے شخص کے درمیان امتیاز کرتا ہے حالانکہ وہ ثالث نہیں ہوتا۔ بندے کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ بندہ ہے اور وہ اپنے نفس اور اپنے خالق کے درمیان امتیاز کرتا ہے، خالق جل جلالہ اپنے آپ اور اپنی مخلوقات کے مابین امتیاز کرتا ہے اور جانتا ہے کہ وہ ان کا پروردگار ہے اور وہ اس کے بندے ہیں جیسا کہ قرآن میں کئی جگہ اس نے فرمایا ہے لیکن قرآن سے استشہاد تو اہل ایمان کے لیے کیا جاتا ہے جو ظاہراً و باطناً اس کو مانتے ہیں۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ