اخبار و آراء
ایران کا یہودی ایران کے سنی مسلم کی نسبت کہیں بہتر حالت میں ہے۔
ابن علی
ibnali@eeqaz.org
حال ہی میں بین الاقوامی یہودی وفد نے ایران کا ردورہ کر کے اپنے تأثرات بیان کئے ۔ وفد میں شامل معروف یہودی قلم نگار عاموس عوز دورۂ طہران سے واپس پر لکھتا ہے۔
طہران میں اہلسنت کی ایک ویران مسجد میں میں نے (محلے کے) بچوں کو فٹ بال کھیلتے ہوئے دیکھا۔ میں نے اپنے یہودی میزبان یعقوب صدیق پور سے پوچھا: مسجد تو کیا مسلمانوں کا مقدس مقام نہیں؟ میرے مقامی یہودی میزبان نے جواب دیا: یہ مسجد سلمان عبدالقادر ہے۔ یہ طہران کی قدیمی اہلسنت مساجد میں سے ایک ہے۔ اس کی مرمت کروانے کی اب اجازت نہیں۔ یہاں علی الاعلان نماز پڑھنا بھی ممنوع ہے۔ ہاں کسی کسی وقت یہاں ہندی اور افغانی مزدور نماز پڑھنے آجاتے ہیں۔
واضح رہے، اس یہودی وفد کو ایران کا خصوصی دورہ کرنے کی اجازت ملی تھی، تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لے کہ ایران میں یہودیوں کے ساتھ ہرگز کوئی امتیازی سلوک نہیں ہورہا۔
حضرات!ّ کیا یہ حیرت کی بات نہیں، ہمارے یہاں سے ایران یاترا کرآنے والے وفد بھی کوئی کم تو نہیں رہے! واپسی پر ‘انقلاب اسلامی’ کے گن گائے جاتے رہے یا امامتِ خمینی کے قصیدے!
اہلسنت کی حالتِ زار ضرور نظر آتی۔۔۔ اگر سر دھننے سے کچھ فرصت ملتی!
فاِنھا لا تعمیٰ الأبصار ولکن تعمیٰ القلوب
Ahmed Al Bahrain
Akhbar Al-Khaleej - أخبار الخليج
بشکریا ایقاظ
ایران کا یہودی ایران کے سنی مسلم کی نسبت کہیں بہتر حالت میں ہے۔
ابن علی
ibnali@eeqaz.org
حال ہی میں بین الاقوامی یہودی وفد نے ایران کا ردورہ کر کے اپنے تأثرات بیان کئے ۔ وفد میں شامل معروف یہودی قلم نگار عاموس عوز دورۂ طہران سے واپس پر لکھتا ہے۔
طہران میں اہلسنت کی ایک ویران مسجد میں میں نے (محلے کے) بچوں کو فٹ بال کھیلتے ہوئے دیکھا۔ میں نے اپنے یہودی میزبان یعقوب صدیق پور سے پوچھا: مسجد تو کیا مسلمانوں کا مقدس مقام نہیں؟ میرے مقامی یہودی میزبان نے جواب دیا: یہ مسجد سلمان عبدالقادر ہے۔ یہ طہران کی قدیمی اہلسنت مساجد میں سے ایک ہے۔ اس کی مرمت کروانے کی اب اجازت نہیں۔ یہاں علی الاعلان نماز پڑھنا بھی ممنوع ہے۔ ہاں کسی کسی وقت یہاں ہندی اور افغانی مزدور نماز پڑھنے آجاتے ہیں۔
واضح رہے، اس یہودی وفد کو ایران کا خصوصی دورہ کرنے کی اجازت ملی تھی، تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لے کہ ایران میں یہودیوں کے ساتھ ہرگز کوئی امتیازی سلوک نہیں ہورہا۔
حضرات!ّ کیا یہ حیرت کی بات نہیں، ہمارے یہاں سے ایران یاترا کرآنے والے وفد بھی کوئی کم تو نہیں رہے! واپسی پر ‘انقلاب اسلامی’ کے گن گائے جاتے رہے یا امامتِ خمینی کے قصیدے!
اہلسنت کی حالتِ زار ضرور نظر آتی۔۔۔ اگر سر دھننے سے کچھ فرصت ملتی!
فاِنھا لا تعمیٰ الأبصار ولکن تعمیٰ القلوب
Ahmed Al Bahrain
Akhbar Al-Khaleej - أخبار الخليج
بشکریا ایقاظ