• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوری انتخابات میں ووٹ دینا

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
535
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
77
جمہوری انتخابات میں ووٹ دینا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جمہوری انتخابات میں ووٹ دینا اسلام کی روح سے متصادم ہے اور انسان کی توحید کی نفی کرتا ہے۔ یہ ناکام لوگوں کا طریقہ ہے۔ جن امیدواروں کو وہ منتخب کرنے کے لیے کہتے ہیں وہ وہی لوگ ہیں جن کے ہاتھوں سے مسلمانوں کا خون ٹپک رہا ہے۔ کوئی انسان یا شہ تمہارے دین سے زیادہ قیمتی نہیں۔ ووٹنگ کی گندگی سے خود کو آلودہ نہ کریں اور گھروں میں رہیں۔

جب یہ حقیقت اپ پر واضح ہو جائے, کہ ان جمہوری انتخابات میں ووٹنگ کے ذریعے کیا قائم کیا جاتا ہے— یعنی کہ آپ اس کے ذریعے ایک طاغوتی نظام کو برقرار رکھتے ہیں جو اللہ کے علاوہ قانون سازوں کو منتخب کرتا ہے, تاکہ اللہ کے قانون کو چیلنج کیا جائے جو رسول (ﷺ) پر نازل ہوا تھا — جب یہ حقیقت ثابت ہو جائے تو اس شرک اور کفر میں حصہ لینے کے لیے کوئی "فائدہ" یا "سخت ضرورت" کا عذر نہیں دیا جا سکتا ہے۔

لوکوں کی توحید کی حفاظت سے بڑا کوئی اور مفاد نہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی مجموع الفتاوی میں فرماتے ہیں:

أَنَّ الْمُحَرَّمَاتِ قِسْمَانِ: " أَحَدُهُمَا " مَا يَقْطَعُ بِأَنَّ الشَّرْعَ لَمْ يُبِحْ مِنْهُ شَيْئًا لَا لِضَرُورَةِ وَلَا لِغَيْرِ ضَرُورَةٍ: كَالشَّرَكِ

"وہ امور جو [شریعت میں] حرام ہیں، انہیں دو قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے: پہلا - وہ کام جو شریعت میں [کسی بھی حالت میں] جائز نہیں، خواہ سخت ضرورت ہو یا نہ ہو، جیسے کہ شرک..."

اس سے بڑھ کر کیا بیوقوفی ہو گی، کہ سب سے بڑا فساد کر کے عظیم ترین فائدہ سے ہاتھ دھو بیٹھے؟ توحید سے زیادہ عظیم اور کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟ اور تمام مفاسد کی ماں (یعنی شرک) کرنے سے زیادہ شدید کیا فساد ہو سکتا ہے؟

وہ "دو برائیوں میں سے کم کو منتخب" کرنے کے اصول کا غلط استعمال کرتے ہیں، جہاں اس کا اطلاق نہیں ہونا چاہیے اور نا ہی کیا جا سکتا ہے, اور اس کی ضروری شرائط (ایسے حالات سے متعلق) کو نظر انداز کرتے ہیں — جیسے اگر کسی ایک شخص کو مجبور کیا جائے (اكراه)، جہاں اس سے زبردستی دو حرام چیزیں کروائی جاری ہیں، تب وہ دو برائیوں میں سے کم کا انتخاب کرسکتا ہے۔ وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے فتوے کو غلط رنگ دیتے ہیں۔

عجیب بات یہ ہے کہ وہ "دو برائیوں میں سے کم کو منتخب" کرنے کی غلط فہمی میں درحقیقت تمام برائیوں میں سے بدترین برائی اور سب سے بڑی برائی کو منتخب کرتے ہیں، وہ شر جس سے بڑا کوئی اور شر نہیں۔ سب سے بڑے شر, یعنی شرک, کا انتخاب کرتے ہیں۔

شرک کے برائی سے بچنا ہمیشہ تمام "مفادات" سے اہم ہوگا ۔ شیخ سلیمان ابن سحمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

إِذَا عَرَفْتَ أَنَّ التَّحَاكُمَ إِلَى الطَّاغُوتِ كُفْرٌ، فَقَدْ ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ أَنَّ الْكُفْرَ أَكْبَرُ مِنْ الْقَتْلِ، قَالَ: {وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنْ الْقَتْلِ}، وَقَالَ: {وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنْ الْقَتْلِ}، وَالْفِتْنَةُ: هِيَ الْكُفْرُ; فَلَوْ اقْتَتَلَتْ الْبَادِيَةُ وَالْحَاضِرَةُ، حَتَّى يَذْهَبُوا، لَكَانَ أَهْوَنَ مِنْ أَنْ يَنْصِبُوا فِي الْأَرْضِ طَاغُوتًا، يَحْكُمُ بِخِلَافِ شَرِيعَةِ الْإِسْلَامِ، الَّتِي بَعَثَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ ﷺ.

"اگر تم جانتے ہو کہ طاغوت سے فیصلہ لینا کفر ہے, تو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ کفر قتل سے بھی شدید ہے۔ فرمایا: {اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ بڑی برائی ہے}، اور فرمایا: {اور فتنہ سخت تر ہے قتل سے}، اور فتنہ: کفر ہے؛ تو اگر شہر کے لوگ اور صحرائی لوگ آپس میں لڑیں جب تک کہ وہ سب ختم نہ ہو جائیں، تو یہ بہتر ہے، بجائے اس کے کہ زمین پر طاغوت مقرر کیا جائے، جو اسلامی شریعت کے علاوہ حکومت کرتا ہو جو اللہ نے اپنے رسول ﷺ پر نازل کی۔"

مسلمانوں کا شِعْب أبي طالب نامی وادی میں 3 سال تک بائیکاٹ کیا گیا، اور بعد میں وہ حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے، صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنی توحید میں سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا، اور نہ ہی کسی کفر سے اتفاق کیا۔

یہ سب کہنے کے بعد, واحد عذرِ حقیقی جبر ہے (الإكراه الملجئ - ایک سخت مجبوری جو کسی کو بالکل مجبور اور بے بس کر دیتی ہے)۔ اور ووٹنگ کے تناظر میں یہ ایسا ہے جیسے اگر کسی کو بیلٹ تک گھسیٹا جائے اور کوئی اس کے سر پر بندوق رکھ کر دھمکی دے کہ اگر وہ ووٹ نہیں ڈالے گا تو اسے جان سے مار دیا جائے گا۔

واللہ اعلم ۔

فضيلۃ الشيخ احمد موسیٰ جبريل حفظہ اللہ
ربیع الاول 8، 1445
 
Top