محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 724
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 53
جنبی آدمی کے لیے غسل کو لیٹ کرنا جائز ہے ، اگرچہ افضل اور بہتر یہی ہے کہ فوری غسل کر لیاجائے۔
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ انہیں مدینے کے راستے میں ملے جبکہ وہ (ابوہریرہ) اس وقت بحالت جنابت تھے، چنانچہ (وہ کہتے ہیں:) میں آپ کے پاس سے کھسک گیا اور دور جا کر غسل کیا۔ پھر حاضر خدمت ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟‘‘ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، لہذا مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ کے پاس ناپاک حالت میں بیٹھوں۔ آپ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! مسلمان نجس نہیں ہوتا۔‘‘ (صحيح البخاری: 283)
اگر جنبی آدمی حالت جنابت میں سونا چاہے تو اسے چاہیے کہ سونے سےپہلے وضو کر لے۔
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب بحالت جنابت سونا چاہتے تو پہلے اپنی شرمگاہ کو دھوتے، پھر وضو کرتے جو نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔ (صحیح البخاری: 288)
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ انہیں مدینے کے راستے میں ملے جبکہ وہ (ابوہریرہ) اس وقت بحالت جنابت تھے، چنانچہ (وہ کہتے ہیں:) میں آپ کے پاس سے کھسک گیا اور دور جا کر غسل کیا۔ پھر حاضر خدمت ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟‘‘ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، لہذا مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ کے پاس ناپاک حالت میں بیٹھوں۔ آپ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! مسلمان نجس نہیں ہوتا۔‘‘ (صحيح البخاری: 283)
اگر جنبی آدمی حالت جنابت میں سونا چاہے تو اسے چاہیے کہ سونے سےپہلے وضو کر لے۔
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب بحالت جنابت سونا چاہتے تو پہلے اپنی شرمگاہ کو دھوتے، پھر وضو کرتے جو نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔ (صحیح البخاری: 288)