اور عورت کے لیے اپنے گھر کی مخصوص جگہ میں ہی اعتکاف کرنا افضل ہے اور عورت کا گھر میںاعتکاف کرنا یہی حنفیہ کا مذہب ہے عقل انسانی کا تقاضا بھی یہ کہ جب عورت کے لیے نما زگھر میں پڑھنا افضل ہے تو پھر اعتکاف بھی گھر میں ہی کرنا افضل ہوگا۔
اس افضلیت کی دلیل نقل فرما کر شکریہ کا موقع دیں
اور اسکو نماز پر قیاس نہ کریں. دلیل ہو تو دعوی کریں.
عقل انسانی بہت کچھ تقاضہ کرتی ہے. عقل کے پیچھے نہ چلیں حدیث کے پیچھے چلیں. اور حدیث میں عورتوں کے مسجد میں اعتکاف کا بیان ہے. کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذباللہ سوجھ بوجھ نہیں تھی جو ایسی بات کہ دی؟؟؟
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ عورت کی مسجد اس کا گھر (مخصوص جگہ) ہے تو اللہ رب العزت نے بھی مسجد میں اعتکاف کرنے کا ذکر فرمایا وانتم عاکفون فی المساجد اسی وجہ سے مرد مسجد عرفی میں اور عورت اپنے گھر والی مسجد میں ہی اعتکاف کرے
کیا خوب فرمایا جناب نے. یہ کونسا قیاس ہوا محترم؟؟؟.دلیل ہوتے ہوۓ عقلی گھوڑے دوڑانا؟؟؟
دلیل ہوتے ہوۓ قیاس کرنا درست نہیں.
لیکن آج کے اس دور میں عورتوں کو اصل تعلیمات اسلامیہ سے ہٹاکرنام نہاد اسلام کے ’’شیوخ ‘‘نے عورتوں کو مردوں کی ہم نشینی میں کھلے آسمان تلے اعتکاف کروا کے مزید اس بدعت اور اخلاق باختگی کو فروغ دیا اور اپنے اس عمل یعنی مسجد میں عورت کے اعتکاف کوقرآن وحدیث سے ثابت کرنے کی ناکام وبے فائدہ کوشش کی ہے ۔مثلاً: قرآن میں ہے وانتم عاکفون فی المساجد(البقرہ)
استغفراللہ!
کیا سب ایسے ہی ہیں؟؟؟
قرآن وحدیث سے ثابت امر کو بدعت کا نام دیتے ہوۓ دل نہیں کانپتا؟؟؟
گھر میں اعتکاف کرنے پر کوئ نص نہیں تو وہ افضل ہے اور جس پر دلیل وہ بدعت؟؟؟ فتدبر
کاش!!! یہ لوگ ضداور تعصب سے بالا تر ہو کر حدیث کو پڑھیں توبات بہت آسان ہے حدیث میں ہے حضور eہر رمضان میں مسجد نبوی میں مخصوص جگہ بنا کر اعتکاف کرتے تو حضرت عائشہؓ نے بھی اجازت لی تو حضورe نے اعتکاف کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ انہوںنے بھی اپنا خیمہ لگایا پھر ان کی دیکھا دیکھی حضرت حفصہ ؓ ،حضرت زینب ؓ نے بھی اپنا اپناخیمہ لگا لیا ۔ آپ e نے جب مسجدمیںخیمے دیکھے تو تعجباً سوال کیایہ کیوں لگائے گئے ہیں؟ اور کس چیز نے ان(یعنی ازواج مطہراتؓ)کواس نیکی(یعنی مسجد نبوی میں اعتکاف)پر اُبھارا ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ یہ خیمے لگا کر اعتکاف کو تم نیکی سمجھتی ہو؟اس کے بعد حضور eنے ان خیموں کے اکھاڑنے کا حکم ارشاد فرمایا۔تو مسجد نبوی سے ازواج مطہرات کے خیمے (دوران اعتکاف ہی) اکھاڑ دیے گئے اور اس ناراضگی کی وجہ سے حضور eنے اپنا اعتکاف بھی توڑ دیا پھر شوال میں اس قضا ء فرمائی ۔
کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد میں اعتکاف عورتوں کا بدعت ہے؟؟؟
اس میں تو صاف دلیل ہے کہ عورتیں مسجد میں ہی اعتکاف کریں.... افلا تعقلون؟؟؟
اگر عورت کے لیے بھی اعتکاف مسجد میں کرنا ضروری ہوتا تو اجازت کے باوجود حضورeنے اپنے اہل بیت کو مسجد میںاعتکاف کیوں نہ کرنے دیا؟اور خیمے لگ جانے کے بعد اکھاڑنے کاحکم کیوں دیا ؟
حدیث پڑھیں سمجھ جائیں گے. بشرطیکہ تعصب کو پرے رکھ دیں.